تفسیر صاحب نے اپنے پیش گفتار میں غالب کا آموں والا مشہور لطیفہ لکھا ہے۔ آیئے دیکھتیں ہیں غالب آموں کے بارے میں کیا کہتے ہیں۔
غالب اور آم
(غالب کے ایک خط سے اقتباس)
آم مجھ کو بہت مرغوب ہیں۔ انگور سے کم عزیز نہیں۔ مالدے کا آم یہاں پیوندی اور ولایتی کرکے مشہور ہے، اچھا ہوتا ہے۔ یہاں دیسی آم...
مشرقی معاشرے میں آج بھی بعض علاقوں کی عورتیں خاوند کا نام لینے کو برا جانتی ہیں۔۔۔ اسی طرح ایک خاتون کے شوہر کا نام“رحمت اللہ“ تھا۔ جب بھی وہ نماز ختم کتنے کے لیے سلام پھیرتی تو کہتی:
السلام علیکم منے کے ابا
السلام علیکم منے کے ابا
جی جاوید بھائ ، میں سمجھ گئ
ویسے آپ “ان“ لفظ استعمال نہ کریں۔۔۔۔اس سے آپ دھیاں “ ان“ کی طرف چلا جاتا ہوگا اور “ان“ کی یاد آتی ہوگی۔۔۔۔
وہ لطیفہ سنا ہوگا نا جس میں ایک عورت کے شوہر کا نام مکھن خان تھا اور وہ کسی کو بتا رہی تھی کہ لسی میں منے کے ابا تیر رہے ہیں :lol:
اللہ کا کرم ہے ، ویسے میں نے جاوید بھائ سے پوچھا تھا۔۔۔۔
وہ لطیفہ تو سنا ہوگا جس میں پروفیسر صاحب کو کسی نے کہا :
عبدالقدوس بھائ آپ کے مکان میں آگ لگ گئ ہے۔۔۔ اور پروفیسر صاحب کو تھوڑی دیر بھاگنے کے بعد یاد آیا مہ میرا نام تو رستم ہے عبد القدوس نہیں
ہاں واقعی مجھے بھی نظر نہیں آرہا۔۔۔ حج اور آپ سا کچھ لکھا تو نظر آرہا ہے مگر معلوم نہیں حج اور آب کا کیا تعلق ہے ۔۔۔ کہیں آب زم زم۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ارے ہاں سمجھ گئ امن شمشاد بھائ سے کہہ تہے ہیں انہیں حج سے آپ زم زم بھیج دے۔