غزل
شفیق خلش
موسمِ گُل مِرا، خوشیوں کا زمانہ وہ تھا
ہنس کے جینے کا اگر تھا تو بہانہ وہ تھا
اک عجب دَورجوانی کا کبھی یوں بھی رہا !
میں کہانی جو زبانوں پہ فسانہ وہ تھا
اپنا کر لایا، ہراِک غم میں کہ جس پر تھوڑا
یہ گُماں تک بھی ہُوا، اُس کا نشانہ وہ تھا
دل، عقیدت سے رہا اُس کی گلی میں، کہ...
کیوں رمِ جانانہ کے بدلے ہے از خود رفتگی
کس لیے شوخی ہوئی ہے بے قراری آپ کی
یہ بھی شاید یوں ہو::)
کیوں رمِ جاناں کے بدلے ہے یہ از خود رفتگی
کس لیے شوخی ہوئی ہے بے قراری آپ کی
اسے بھی دیکھ لیں ! تشکّر ایک بار پھر
مرزا کی طرح سحر کی قسم اس کو سمجھیے
مضموں ہے اگر روح تو جسم اس کو سمجھیے
افسوں اسے ٹھہرائیے اسم اس کو سمجھیے
گنجینۂ معنی کا طلسم اس کو سمجھیے
جو لفظ کہ غالبؔ مرے اشعار میں آوے
تشکّر شیئر کرنے پر !
نمرہ صاحبہ!
حسب روایت انتخاب بہت خوب رہا
بہت لُطف دیا مومن کی اس غزل نےبھی
کس صنم کی بندگی میں بت پرستی چھوڑ دی
ہو گئی مومن کی سی کیوں دین داری آپ کی
مومن کو تخلص استعمال کرنے پر ملکہ و قدرت کا کہاجانا
آپ کے اس پیش کردہ غزل کے مقطع سے عیاں ہے ،
ذومعنی مومن نے مقطع کو ہی نہیں، پوری غزل کو...
غزلِ
خورشید فریدآبادی
اِس قدر مایوُس فِطرت ہو گئی تیرے بغیر
رنْج سے بدلی ہُوئی ہے ہرخوشی تیرے بغیر
بادۂ رنگیں کی لذّت، زہْرتھی تیرے بغیر
تیری آنکھوں کی قسم، ہم نے نہ پی تیرے بغیر
صُبحِ گُلشن، ہے شبِ افسُردگی تیرے بغیر
لوٹ جاتی ہے، بہار آئی ہوئی تیرے بغیر
اب، مِری محرومیوں پر فصلِ...
کیانی صاحبہ !
اظہار خیال اور انتخاب کی پذیرائی کے لئے ممنون ہوں
خوشی ہوئی، جو منتخبہ غزل آپ کو پسند آئی :)
ناہید اختر؟ ہوسکتا ہے، ویسے یہ اُس سے کافی پہلے کی غزل ہے ۔
تشکّر ایک بار پھر سے
بہت خوش رہیں
چھوڑے گی ابھی جان کہاں رشتۂ قالب
مرزاؔ ابھی سمجھے نہیں تم اس کے مطالب
کیا زیست ہے ایسے کی جو ہو موت کا طالب
ناداں ہو جو کہتے ہو کہ کیوں جیتے ہیں غالبؔ
قسمت میں ہے مرنے کی تمنا کوئی دن اور
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کیا اچھا ہے جناب!
خان صاحب ،تشکّر شیئر کرنے پر
بہت خوش رہیں
شمشاد صاحب!
غزل کی پذیرائی اور میری حوصلہ افزائی یر تشکّر!:)
اختر شیرانی کی یہ خُوب غزل حیثیتِ شہ پارہ رکھتی ہے اور ضرور یہاں پیش ہوئی ہوگی
غزل کو، عام فہم ہونے کی وجہ سے، اصغر گونڈوی کی اِسی زمین میں نسبتاََ اچھی اور فصیح غزل (جو یہاں پیش کی ہے)
ہرجُنْبشِ نِگاہ تِری جانِ آرزُو
موجِ خرامِ ناز...