مجھے تو اتنا زیادہ نہیں معلوم مگر شاعری میں شراب کی گھونٹ کے لیے لایا جاتا یہ لفظ
ابھی دیوان غالب میں دیکھا تو حیرت ہوئی کہ غالب نے یہ لفظ صرف ایک دفعہ استعمال کیا ہے وہ بھی ایک قصیدے میں
جاں نثاروں میں تیرے قیصرِ روم
جُرعہ خواروں میں تیرے مرشدِ جام
فہد بھائی ، سسٹر فرحت اور شمشاد بھائی آپ کو بہت بہت مبارک ہو۔ آپ نے ایک بہترین کتاب سے ہم کو مستفید کیا۔ خاص کر فہد بھائی نے ای بک بہت اچھی بنائی ہے۔ جزاکم اللہ خیراّ
اب تک محب علوی کی کار کردی کیا ہے؟
او ہا۔۔۔ سمجھ گئی ۔۔۔ جیسے گھر میں دادی اماں ہوتی ہے نا۔۔۔ تخت پر بیٹھی، کبھی کسی کو پکارا : او بچا دوڑ بازار سے دہی تو لانا۔۔۔۔ اوئی بی بی
پانی تو رکھ چولہے پر وضو کے لیے ۔۔۔۔۔۔۔۔:)