مجھے لگتا ہے کہ یہ شعر دنیا اور آخرت دونوں سے متعلق ہو سکتا ہے۔ ایک تو وہ جو آپ کہہ رہی ہیں (وہ معاملہ خلافِ معمول سا بھی لگ رہا ہے) اور دوسرا اگر آخرت پر اسے منطبق کیا جائے تو کچھ یوں ہو گا کہ شاعر جسے خود میں ایک مثالی چیز سمجھتا رہا وہی اگلے جہان میں عیب ثابت ہو رہی ہے۔