نتائج تلاش

  1. ظہیراحمدظہیر

    خود فریبی کے نئے کچھ تو بہانے ڈھونڈیں

    خود فریبی کے نئے کچھ تو بہانے ڈھونڈیں اُس کی الفت کے علاوہ بھی ٹھکانے ڈھونڈیں گذری صدیوں کو گذارے چلے جائیں کب تک چھوڑ کر ماضی چلو اور زمانے ڈھونڈیں ہم کسی اور ہی اندازِ محبت کے ہیں لوگ تازہ رشتوں میں بھی اقرار پرانے ڈھونڈیں دل پہ مت لینا کہ لوگوں کی تو باتیں یوں ہیں جیسے...
  2. ظہیراحمدظہیر

    ظہیراحمد ظہیرکی شاعری

    اٹھاؤں کیسے میں بارِ گرانِ سجدہء شوق کہاں زمین ، کہاں آسمانِ سجدہء شوق نبردِ عشقِ بلا کش کہاں ہوئی ہے تمام ابھی تو دور ہے سر سے امانِ سجدہء شوق زمانے بھر کو مسلسل فرازِ نیزہ سے سنا رہا ہے کوئی داستانِ سجدہء شوق حقیقت اس کی مری حسرتِ نیاز سے پوچھ زمانے بھر کو ہے جس پر گمانِ سجدہء شوق وہ سنگِ...
  3. ظہیراحمدظہیر

    تازہ غزل : اٹھاؤں کیسے میں بارِ گرانِ سجدہء شوق

    اٹھاؤں کیسے میں بارِ گرانِ سجدہء شوق کہاں زمین ، کہاں آسمانِ سجدہء شوق نبردِ عشقِ بلا کش کہاں ہوئی ہے تمام ابھی تو دور ہے سر سے امانِ سجدہء شوق زمانے بھر کو مسلسل فرازِ نیزہ سے سنا رہا ہے کوئی داستانِ سجدہء شوق حقیقت اس کی مری حسرتِ نیاز سے پوچھ زمانے بھر کو ہے جس پر گمانِ سجدہء شوق وہ سنگِ...
  4. ظہیراحمدظہیر

    ظہیراحمد ظہیرکی شاعری

    ہاتھوں میں لئے سنگ کی سوغات چلی ہے اُترے گی مرے گھر ہی جو بارات چلی ہے ملتے ہیں گھڑی بھر کو دکھانے کیلئے زخم یاروں میں نئی طرزِ ملاقات چلی ہے لگتا ہے کہ افسانہء رسوائی بنے گی وہ بات جو اغیار سے بے بات چلی ہے جو عشق نے چاہا ہے وہی کر کے دکھایا کب دل کے حضور اپنی کوئی بات چلی ہے پھر کوئے...
  5. ظہیراحمدظہیر

    ہاتھوں میں لئے سنگ کی سوغات چلی ہے

    ہاتھوں میں لئے سنگ کی سوغات چلی ہے اُترے گی مرے گھر ہی جو بارات چلی ہے ملتے ہیں گھڑی بھر کو دکھانے کیلئے زخم یاروں میں نئی طرزِ ملاقات چلی ہے لگتا ہے کہ افسانہء رسوائی بنے گی وہ بات جو اغیار سے بے بات چلی ہے جو عشق نے چاہا ہے وہی کر کے دکھایا کب دل کے حضور اپنی کوئی بات چلی ہے پھر کوئے...
  6. ظہیراحمدظہیر

    ظہیراحمد ظہیرکی شاعری

    آسرے توڑتے ہیں ، کتنے بھرم توڑتے ہیں حادثے دل پہ مرے دُہرا ستم توڑتے ہیں آ ستینوں میں خداوند چھپا کر اتنے لوگ کن ہاتھوں سے پتھر کے صنم توڑتے ہیں اُٹھ گئی رسمِ صدا شہر ِ طلب سے کب کی اب تو کشکولِ ہوس بابِ کرم توڑتے ہیں جھوٹی تعبیر کے آرام کدے سے تو نکل خواب کتنے تری دہلیز پہ دم توڑتے ہیں ہم...
  7. ظہیراحمدظہیر

    ظہیراحمد ظہیرکی شاعری

    سنگ آئے کہ کوئی پھول ، اٹھا کر رکھئے جو ملے نام پر اُس کے وہ سجا کر رکھئے سجدہء عجز سے بڑھ کر نہیں معراج کوئی سربلندی ہے یہی سر کو جھکا کر رکھئے دل پہ اُترا ہوا اک حرفِ محبت نہ مٹے اسمِ اعظم ہے یہ تعویذ بنا کر رکھئے گر کے خاشاک ہوا جس میں انا کا شیشم ہے وہی خاکِ شفا اُس کو اٹھا کر رکھئے ہم...
  8. ظہیراحمدظہیر

    ظہیراحمد ظہیرکی شاعری

    ملول خاطر و آزردہ دل ، کبیدہ بدن شب ِ وصال میں روتے ہیں غم گزیدہ بدن علاج ِ زخم ِ تمنا کو چاہئیے مرہم قلم کی نوک سے سلتے نہیں دریدہ بدن اٹھائیں شاہ پہ کیسے ہم انگلیاں لوگو ! جلوس ِ شاہ میں عریاں ہیں برگزیدہ بدن شرف یہ ملتا نہیں ہر کشیدہ قامت کو کہ اترے دارکے تختے سے سربریدہ بدن یہ انکساری...
  9. ظہیراحمدظہیر

    ظہیراحمد ظہیرکی شاعری

    پھر نور ِ محبت لئے خورشید ِ بہاراں گلشن میں ہمارے بھی کرے عید ِبہاراں ہر بار خزاں لُوٹ کے لے جاتی ہے گلشن ہم از سر ِ نو کرتے ہیں امید ِ بہاراں موسم کی گواہی سنو گلیوں میں نکل کر ڈھونڈو نہ دریچوں سے اسانید ِ بہاراں سب رنگ بسنتی ہیں پتنگوں کے فضا میں اور کالی زمیں کرتی ہے تردید ِ بہاراں در...
  10. ظہیراحمدظہیر

    ظہیراحمد ظہیرکی شاعری

    میں روز اپنے لئے ضابطے بناتا ہوں پھر اُن کو توڑتا ہوں اور نئے بناتا ہوں پہنچ بھی جاؤں کہیں میں تو گھر نہیں کرتا نئے سفر کیلئے راستے بناتا ہوں مقیمِِ دل ہوں میں ، امید نام ہے میرا میں خواب بُنتا ہوں اور واقعے بناتا ہوں میں ٹکڑے جوڑ کے ٹوٹے ہوئے چراغوں کے ہوا کے سامنے بیٹھا دیئے بناتا ہوں بس...
  11. ظہیراحمدظہیر

    ظہیراحمد ظہیرکی شاعری

    لوگ کیا کیا گفتگو کے درمیاں کھلنے لگے ذکر ِ یاراں چل پڑا تو رازداں کھلنے لگے پھر پڑاؤ ڈل گئے یادوں کے شامِ ہجر میں اور فصیلِ شہرِ جاں پر کارواں کھلنے لگے تنگ شہروں میں کھلے ساگر کی باتیں کیا چلیں بادِ ہجرت چل پڑی اور بادباں کھلنے لگے جب سے دل کا آئنہ شفاف رکھنا آگیا میری آنکھوں پر کئی عکسِ...
  12. ظہیراحمدظہیر

    میں روز اپنے لئے ضابطے بناتا ہوں

    میں روز اپنے لئے ضابطے بناتا ہوں پھر اُن کو توڑتا ہوں اور نئے بناتا ہوں پہنچ بھی جاؤں کہیں میں تو گھر نہیں کرتا نئے سفر کیلئے راستے بناتا ہوں مقیمِِ دل ہوں میں ، امید نام ہے میرا میں خواب بُنتا ہوں اور واقعے بناتا ہوں میں ٹکڑے جوڑ کے ٹوٹے ہوئے چراغوں کے ہوا کے سامنے بیٹھا دیئے...
  13. ظہیراحمدظہیر

    پھر نورِ محبت لئے خورشید ِ بہاراں

    پھر نور ِ محبت لئے خورشید ِ بہاراں گلشن میں ہمارے بھی کرے عید ِبہاراں ہر بار خزاں لُوٹ کے لے جاتی ہے گلشن ہم از سر ِ نو کرتے ہیں امید ِ بہاراں موسم کی گواہی سنو گلیوں میں نکل کر ڈھونڈو نہ دریچوں سے اسانید ِ بہاراں سب رنگ بسنتی ہیں پتنگوں کے فضا میں اور کالی زمیں کرتی ہے...
  14. ظہیراحمدظہیر

    ملول خاطر و آزردہ دل ، کبیدہ بدن

    ملول خاطر و آزردہ دل ، کبیدہ بدن شب ِ وصال میں روتے ہیں غم گزیدہ بدن علاج ِ زخم ِ تمنا کو چاہئیے مرہم قلم کی نوک سے سلتے نہیں دریدہ بدن اٹھائیں شاہ پہ کیسے ہم انگلیاں لوگو ! جلوس ِ شاہ میں عریاں ہیں برگزیدہ بدن شرف یہ ملتا نہیں ہر کشیدہ قامت کو کہ اترے دارکے...
  15. ظہیراحمدظہیر

    لوگ کیا کیا گفتگو کے درمیاں کھلنے لگے

    لوگ کیا کیا گفتگو کے درمیاں کھلنے لگے ذکر ِ یاراں چل پڑا تو رازداں کھلنے لگے پھر پڑاؤ ڈل گئے یادوں کے شامِ ہجر میں اور فصیلِ شہرِ جاں پر کارواں کھلنے لگے تنگ شہروں میں کھلے ساگر کی باتیں کیا چلیں بادِ ہجرت چل پڑی اور بادباں کھلنے لگے جب سے دل کا آئنہ شفاف رکھنا آگیا میری...
  16. ظہیراحمدظہیر

    سنگ آئے کہ کوئی پھول ، اٹھا کر رکھئے

    سنگ آئے کہ کوئی پھول ، اٹھا کر رکھئے جو ملے نام پر اُس کے وہ سجا کر رکھئے سجدہء عجز سے بڑھ کر نہیں معراج کوئی سربلندی ہے یہی سر کو جھکا کر رکھئے دل پہ اُترا ہوا اک حرفِ محبت نہ مٹے اسمِ اعظم ہے یہ تعویذ بنا کر رکھئے گر کے خاشاک ہوا جس میں انا کا شیشم ہے وہی خاکِ شفا اُس کو اٹھا کر...
  17. ظہیراحمدظہیر

    ٓآسرے توڑتے ہیں ، کتنے ستم توڑتے ہیں

    آسرے توڑتے ہیں ، کتنے بھرم توڑتے ہیں حادثے دل پہ مرے دُہرا ستم توڑتے ہیں آ ستینوں میں خداوند چھپا کر اتنے لوگ کن ہاتھوں سے پتھر کے صنم توڑتے ہیں اُٹھ گئی رسمِ صدا شہر ِ طلب سے کب کی اب تو کشکولِ ہوس بابِ کرم توڑتے ہیں جھوٹی تعبیر کے آرام کدے سے تو نکل خواب کتنے تری دہلیز پہ دم توڑتے ہیں...
  18. ظہیراحمدظہیر

    چار اشعار سخن ورانِ محفل کی نذر

    بہت خوبصورت !!! اعجاز بھائی ! کیا آج کل شعر گوئی ترک کی ہوئی ہے ؟ کچھ تازہ عنایت کیجئے ۔
  19. ظہیراحمدظہیر

    ایک نئی غزل - نہ سِرا ملا ہے کوئی، نہ سُراغ زندگی کا

    وارث بھائی ، آج فورم دیکھتے ہوئے آپ کی یہ غزل نظر آئی ۔ کیا بات ہے جناب! بہت خوبصورت! سب ہی اشعار اچھے ہیں ۔ لطف آیا ۔ اور اسی بہانے آپ کا تخلص بھی معلوم ہوا ۔ ایک شاعر گزرے ہیں جو شروع میں یہی تخلص کیا کرتے تھے اور پھر بعد میں ان کا یہی تخلص سب پر غالب ہوگیا ۔ :) لیکن اعجاز عبید صاحب کی...
  20. ظہیراحمدظہیر

    داغ کیوں چُراتے ہو دیکھ کر آنکھیں ۔ داغ دہلوی

    اردو لغت میں شاید سب سے زیادہ محاورے اور روزمرہ آنکھ سے متعلق ہی ہیں ۔ جس خوبصورتی سے داغ نے اس غزل کے ہر شعر میں جس طرح محاورے کا استعمال کیا ہے وہ بیشک داغ ہی کا حصہ ہے ۔ واہ، واہ! کیا کہنے !! سبحان اللہ سبحان اللہ !!
Top