لَبِ گویا
اک شاعرِ درویش و قدح خوار خدا مَست
میں کون، جو لکھوں ، تری عظمت کے قصیدے
جبریل کے پر ہوں تو وہاں تک نہ پہنچ پاؤں
آواز جہاں سے ترا سازِ ابدی دے
تو وہ ہے کہ الہام ترے حرف کو ترسے
میں وہ کہ مجھے طعن مری بے ہُنری دے
تو جبرِ شہی میں بھی علمدارِ جنوں تھا
میں نالہ بہ دل ہوں کہ کوئی...