نتائج تلاش

  1. ظہیراحمدظہیر

    آنکھوں میں ہوں سراب توکیاکیا دکھائی دے

    ایک دو غزلہ احبابِ انجمن کے حسنِ ذوق کی نذر! یہ چند ماہ پرانی غزلیں ہیں جن میں کچھ اشعار تازہ اضافہ کئے ہیں ۔ امید ہے کہ کچھ اشعار آپ کو پسند آئیں گے ۔ ٭٭٭ آنکھوں میں ہوں سراب توکیاکیا دکھائی دے پانی کے درمیان بھی صحرا دکھائی دے بینائی رکھ کے دیکھ مری ، اپنی آنکھ میں شاید تجھے بھی درد کی...
  2. ظہیراحمدظہیر

    تجریدی غزل : ایک دلچسپ تنقیدی مضمون

    چند سال پہلے سرور عالم راز سرورؔ کی ویبگاہ پر بشیر بدؔر صاحب کی ایک ’’تجریدی غزل‘‘ پر ایک دلچسپ گفتگو ہوئی ۔ شمالی امریکا میں اردو شعر و ادب پر کام کے حوالے سے محترم سرور عالم راز سروؔر کا نام کسی تعارف کا محتاج نہیں ۔ بالخصوص اردو عروض کی تسہیل و ترویج کے لئے ان کی تصانیف اور رشحاتِ قلم ایک...
  3. ظہیراحمدظہیر

    کسیری حلوہ بنانے کی ترکیب

    احبابِ کرام ! ان دنوں کچھ گھنٹے فراغت کے ملے ہوئے ہیں تو پرانی چیزیں کھنگالنے کا موقع مل رہا ہے ۔ ڈائری کی ایک صفحے پر مشہورِ عالم کسیری حلوے کی ترکیب نظر آئی ۔ ایران ، ترکی اور ہندوستان وغیرہ میں کسیری حلوہ صدیوں سے مشہور چلا آتا ہے ۔ اپنے ذائقے ،مسحور کن خوشبو اور خواص کی بناء پر ہر خاص و عام...
  4. ظہیراحمدظہیر

    کوئی فخرِ زہد و تقویٰ ، نہ غرورِ پارسائی

    احبابِ محفل کی خدمت میں ایک غزل پیش ہے۔ آپ سب کے حسنِ ذوق کی نذر! گر قبول افتد زہے عز و شرف! ٭٭٭ کوئی فخرِ زہد و تقویٰ ، نہ غرورِ پارسائی مجھے سب خبر ہے کیا ہے مرے نفس کی کمائی مجھے جب کبھی اندھیرے ملے راہِ جستجو میں نئی مشعل ِ تمنا ترے نام کی جلائی اسے کیوں نہ سر پہ رکھوں ، یہ جزائے بندگی...
  5. ظہیراحمدظہیر

    آخر میں کھلا آکر یہ راز کہانی کا

    احبابِ کرام ، محفل پر اپنا پرانا کلام لگانے کا سلسلہ ایک تعطل کے بعد پھر سے شروع کررہا ہوں ۔ نوید یہ ہے کہ اب سات آٹھ یا اتنی ہی اور غزلیں باقی بچی ہیں ۔ امید ہے کہ کچھ ہی دنوں میں یہ کام پایۂ تکمیل کو پہنچے گا ۔ دو تین تازہ غزلیں بھی اپنی باری کا انتظار کرہی ہیں ۔ :):):) ۔ ایک غزل آپ احباب کے...
  6. ظہیراحمدظہیر

    اردو زبان کا آغاز و ارتقا : از ظفر سید

    یہ مضمون کئی سال پہلے ایک ویب گاہ سے اتار کرمحفوظ کیا تھا ۔ آج خلیل بھائی کا ایک دھاگا دیکھ کر اس مضمون کو پوسٹ کرنے کی ضرورت پڑی ۔ مضمون اپنے کمپیوٹر پر ڈھونڈ کر نکالا تو معلوم ہوا کہ اس پر مصنف کا نام موجود نہیں ۔ اس مضمون کے شروع میں " القلم کے توسط سے" اور اس کے آخر میں " بشکریہ سید وجاہت...
  7. ظہیراحمدظہیر

    یقینِ نور ہو دل میں تو شب گوارا ہے

    احبابِ بزمِ سخن! آپ کی خدمت میں ایک دوغزلہ پیش کررہا ہوں اس امید کے ساتھ کہ کچھ اشعار آپ کو پسند آئیں گے ۔ یقینِ نور ہو دل میں تو شب گوارا ہے سحر نے رات کے اُس پار سے پکارا ہے نہ کھاؤ خوف طلسماتِ منظرِ شب سے فریبِ شعلۂ ظلمت ہے جو نظارہ ہے بندھا ہوا ہے نگاہوں سے مہرِ تاباں تک چلے چلو...
  8. ظہیراحمدظہیر

    گھر تو ہمارا شعلوں کے نرغے میں آ گیا ۔ اظہرؔ عنایتی

    گھر تو ہمارا شعلوں کے نرغے میں آ گیا لیکن تمام شہر اُجالے میں آ گیا یہ بھی رہا ہے کوچۂ جاناں میں اپنا رنگ آہٹ ہوئی تو چاند دریچے میں آ گیا اب تو محبتوں کا محبت سے دے جواب میں خود سے ہار کر ترے خیمے میں آگیا کچھ دیر تک تو اُس سے مری گفتگو رہی پھر یہ ہوا کہ وہ مرے لہجے میں آ گیا آندھی بھی...
  9. ظہیراحمدظہیر

    مشعلِ حرف لئے نور بکف ہوجائیں

    احبابِ گرامی قدر! ایک اور پرانی غزل پیشِ خدمت ہے ۔ اس کے کچھ اشعار شاید مبہم سے محسوس ہوں کہ پانچ چھ سال پہلے کے حالات اور پس منظر میں کہے گئے تھے۔ امید ہے کہ دو چار اشعار آپ کو پسند آجائیں گے۔ ٭ مشعلِ حرف لئے نور بکف ہو جائیں کاش ہم اپنے زمانے کا شرف ہوجائیں عقل کہتی ہے چلو ساتھ زمانے کے...
  10. ظہیراحمدظہیر

    اِن غزالوں کو بھلا کس کے ٹھکانے کی خبر

    محترم احبابِ محفل کی خدمت میں ایک اور غزل حاضر ہے۔ یہ تقریباً تین سال پرانا کلام ہے ۔ امید واثق ہے کہ آپ صاحبانِ ذوق کو ایک دو اشعار ضرور پسند آئیں گے ۔ ٭ اِن غزالوں کو بھلا کس کے ٹھکانے کی خبر پوچھئے خارِ مغیلاں سے دِوانے کی خبر خاک چھانوں تری گلیوں کی بتا میں کب تک دے مرے شہر کوئی یار...
  11. ظہیراحمدظہیر

    اُجلی رِدائے عکس کو میلا کہیں گے لوگ

    دو سال پرانی ایک غزل آپ احباب کے حضور پیشِ خدمت ہے ۔ اس میں چند اشعار تازہ اضافہ کئے ہیں ۔ شاید آپ کو پسند آئیں ۔ آپ کی باذوق بصارتوں کی نذر! ٭ اُجلی رِدائے عکس کو میلا کہیں گے لوگ آئینہ مت دکھائیے ، جھوٹا کہیں گے لوگ شاخیں گرا رہے ہیں مگر سوچتے نہیں پھر کس شجر کی چھاؤں کو سایہ کہیں گے...
  12. ظہیراحمدظہیر

    چبھی ہے دل میں وہ نوکِ سنانِ وہم و گماں

    احبابِ کرام ! ایک پرانی غزل پیشِ محفل ہے ۔ امید ہے کچھ اشعار آپ کو پسند آئیں گے ۔ چبھی ہے دل میں وہ نوکِ سنانِ وہم و گماں ہوا ہے نقشِ سویدا نشانِ وہم و گماں میں ایک سایۂ لرزاں ہوں ہست و نیست کے بیچ مرا وجود ہے بارِ گرانِ وہم و گماں نہ کھا فریب خریدارِ رنگ و بوئے چمن محیطِ صحنِ...
  13. ظہیراحمدظہیر

    کب سے لگی ہے اُس کی نشانی کتاب میں

    ایک اور پرانی غزل احبابِ بزمِ سخن کے ذوق کی نذر! شاید ایک دو اشعار ڈھنگ کے ہوں اور آپ کو پسند آجائیں ۔ گر قبول افتد ۔۔۔۔۔ کب سے لگی ہے اُس کی نشانی کتاب میں کاغذ مڑا ہوا ہے پرانی کتاب میں خلقِ خدا میں ٹھہری وہی سب سے معتبر لکھی نہ جا سکی جو کہانی کتاب میں طاقت ہے کس قلم میں...
  14. ظہیراحمدظہیر

    راہبر دیکھ لئے ، راہ گزر دیکھ آئے

    احباب کرام ! ایک پرانی غزل پیشِ خدمت ہے ۔ اس کے اکثر اشعار چند سال پہلے پاکستان سے واپسی کے سفر کے دوران لکھے گئے تھے۔ اگر آج کل کے حالات پر نظر ڈالی جائے تو یہ شعر اتنےپرانے محسوس نہیں ہوتے ۔ شاید آپ کو پسند آئیں ۔ راہبر دیکھ لئے ، راہ گزر دیکھ آئے بیچ رستے سے ہم انجامِ سفر دیکھ آئے...
  15. ظہیراحمدظہیر

    بدل گیا وہ ٹھکانہ مرے برابر سے

    ایک اور پرانی غزل احبابِ کی خدمت میں ۔ یہ ردی کی ٹوکری کو چھُو کر واپس آئی ہے ۔ کچھ دوستوں کے کہنے پر یہاں پیش کررہا ہوں ۔ شاید ایک آدھ شعر کام کا نکل آئے ۔ لُٹا ہے میرا خزانہ مرے برابر سے بدل گیا وہ ٹھکانہ مرے برابر سے جو تِیر میرا نہیں تھا اُسی کا مجرم ہوں لیا گیا تھا نشانہ...
  16. ظہیراحمدظہیر

    اپنوں نے بھی منّت کی ، غیروں نے بھی سمجھایا

    ایک اور پرانی غزل کے کچھ اشعار پیشِ خدمت ہیں ۔ آپ احباب کی بصارتوں کی نذر! اپنوں نے بھی منّت کی ، غیروں نے بھی سمجھایا کرنا تھا جو اِس دل نے کیا ، باز نہیں آیا نالہ كبهی کھینچا ہے ، تو گیت كبهی گایا نازِ شبِ ہجراں تو كسی طور نہ اُٹھ پایا دیکھا تھا کبھی جس کی گلیوں میں...
  17. ظہیراحمدظہیر

    ناخداؤں کے کھلے کیسے بھرم پانی میں

    آج پھر ایک پرانی غزل آپ احباب کے ذوقِ لطیف کی نذر کررہا ہوں ۔ ایک دور میں مشکل زمینوں میں طبع آزمائی کا شوق ہوا تھا ۔ یہ انہی دنوں کی یادگار ہے۔ شاید آپ کو کچھ اشعار پسند آئیں ۔ ناخداؤں کے کھُلے کیسے بھرم پانی میں کیا سفینے تھے کئے غرق جو کم پانی میں شہر کا شہر ہوا گریہ کناں مثلِ...
  18. ظہیراحمدظہیر

    روشنی ہی روشنی ہیں جس طرف سے دیکھئے

    احبابِ کرام ! ایک غزل آپ کی بصارتوں کی نذر اِس امید کے ساتھ کہ شاید کوئی لفظ باریابِ ذوق ہوجائے ۔ روشنی ہی روشنی ہیں جس طرف سے دیکھئے جل رہے ہیں جو چراغ اُن کو شرف سے دیکھئے اِس طرح ہو جائے شاید دوست دشمن کی تمیز اپنے لشکر کو کبھی دشمن کی صف سے دیکھئے سازشوں کے سلسلے چارہ گری کے...
  19. ظہیراحمدظہیر

    رخصتی

    احباِبِ کرام ! میں نے فرمائشی کلام کم لکھا ہے اور جو لکھا ہے وہ عموماً محفوظ نہیں کیا ۔ لکھ کر دے دیا ۔یہ ایک نظم ہے جو برسوں پہلے اپنی ایک بھتیجی کی شادی کے موقع پر میں نے اپنی والدہ محترمہ (مرحومہ) کی خواہش پر لکھی تھی ۔ یہ نظم اپنے بھائی صاحب کی طرف سے لکھی ہے یعنی یہ ایک خطابیہ ہے بیٹی کی...
  20. ظہیراحمدظہیر

    کسی بھی عشق کو ہم حرزِ جاں بنا نہ سکے

    ایک اور پرانی غزل احبابِ محفل کی خدمت میں ! اب کچھ زیادہ کلام نہیں بچا ۔ چند غزلیں اور دو ایک نظمیں اور باقی ہیں جو باری باری آپ کے ذوق کی نذر کرنے کا شرف حاصل کروں گا۔ غزل کسی بھی عشق کو ہم حرزِ جاں بنا نہ سکے انا کا بوجھ تھا اتنا کہ کچھ اٹھا نہ سکے فصیلیں ساری گرادیں جو درمیان...
Top