ایک روز میر مہدی مجروح بیٹھے تھے ‘اور مرزا پلنگ پر پڑے کراہ رھے تھے میر مہدی پاؤں دابنے لگے ۔
مرزا نے کہا “ بھئی تو سید زادہ ہے مجھے کیوں گنہگار کرتا ہے “۔
انہوں نے نہ مانا اور کیا ۔۔۔۔
“ آپ کو ایسا ہی خیال ہے تو پاؤں دابنے کے دام دے دیجئے گا ۔
مرزا نے کہا ۔۔۔۔
ہاں اس میں کوئی مضائقہ نہیں “
جب...
غزل
(مزمل شیخ بسملؔ)
قانونِ حق کو بسملؔ ٹھکرانا زندگی کا
ہے خواہشوں کی پوجا بت خانہ زندگی کا
کرنا پڑے گا خالی یہ خانہ زندگی کا
کب تک رہے گا آخر دیوانہ زندگی کا
آئے تھے جس جہاں سے جاتے ہیں اس جہاں میں
سمجھا نہ اس سفر میں افسانہ زندگی کا
آئےتھےکس لئےہم، کیاکررہےہیں جگ میں
مطلب نکل...
کیوں جناب؟ کچھ جانتے ہیں کہ کیا ہے ہندی بحر؟
یقیناً آپ نے یہی سن رکھا ہوگا اس بحر کے بارے میں کے اس بحر کو میرؔ نے ہندی پنگل کی بحور میں سے چن کر استعمال کیا اور اتنا استعمال کیا کہ انہیں کے نام سے منسوب ہوگئی۔ یا اکثر یہ بھی سننے اور پڑھنے کو ملتا ہے کے میرؔ نے اردو میں مروجہ فارسی عروض...
ان پیج کی بیک اپ فائل ٹائپ rar. ہے جو میرے پاس انسٹال نہیں ہو رہی۔ کیا مسئلہ ہوگا؟
اور یہ بھی بتا دیں کہ ان پیج کے علاوہ اور کیا طریقہ ہے کے اردو ٹیکسٹ اڈوب فوٹو شاپ پر آجائے؟
کافی وقت ہوا یہ سوچتے ہوئے کے کوئی ایسا مضمون لکھوں جس میں عصرِ حاضر کے شعراء، موسیقی، شاعری، علمِ عَروض اور اوزان کی اہمیت اور انکی آپس میں ایک دوسرے میں مداخلت وغیرہ کے حوالے سے تھوڑی بحث ہو جائے اور اس بات کی طرف بھی نظر ہو جائے کہ اس وقت شاعری کے معاملے میں ہر خاص و عام کی کیا سوچ...
چاندنی رات میں یاد آتے ہو تم
اٹھتا طوفاں ہے جب مسکراتے ہو تم
زلف جیسے گھٹا کوئی برسات کی
ابر چلتا ہے پیچھے جب آتے ہو تم
ایک رس گھلتا جاتا ہے کانوں میں یوں
بلبلوں کو بھلا کیوں جلاتے ہو تم؟
ایک تل گال پر یوں نمایاں ہے گو
کوئی ٹیکہ نظر کا لگاتے ہو تم
شمعِ محفل ہوں میں، لو ہو تم جانِ جاں...
آئی جب بلبل چمن پر نغمہ گانے کے لئے
دستِ برگِ گل اٹھے تالی بجانے کے لئے
ابروئے خم دار انکے خوں بہانے کے لئے
اور دزدیدہ نظر ہے دل چرانے کے لئے
آنکھ دی تو دی مجھے آنسو بہانے کے لئے
یا الٰہی دل دیا تو غم اٹھانے کے لئے
اب جمے گا رنگ اب گل پر بہار آجائے گی
آگئی بلبل چمن پر چہچہانے کے لئے...
آج ایک ایس ایم ایس پے مجھے غالب کی ایک غزل موصول ہوئی جس کے ایک مصرعے کا وزن تھوڑا بحر سے خارج تھا۔ سوچا تصدیق کروں تو اردو ویب کے دیوانِ غالب پے پہنچا اور یہاں بھی وہی غلطی پائی۔
اردو ویب کے نسخہء دیوانِ غالب میں اتفاقاً پڑھنے میں آیا تو سوچا مخفی نہ رہے کہ غزل 4 کے پہلے شعر کا دوسرا مصرعہ...
جلوہ فرماں دیر تک دلبر رہا
اپنی کہہ لی سب نے میں شسدر رہا
گو مرا دشمن زمانہ بھر رہا
مجھ پہ فضلِ خالقِ اکبر رہا
گو مرے در پے عدو اکثر رہا
جو مری قسمت کا تھا مل کر رہا
تاجِ زر شاہوں کے زیرِ سر رہا
سر مرا خود زینتِ افسر رہا
جسم بے حس بے شکن بستر رہا
میں نئے انداز سے مضطر رہا
میں وہاں گو...
May These Festive Moments Cause An Influx Of Happiness And Delights In Your Favor
Keep Your Hopes High, This Eid Will Emerge With Great Deals Of Boundless Merriment At Your Abode. Amen
Eid Mubarak
(Says, Myopic (Muzammil Shaikh Bismil
چند اشعار اصلاح کی غرض سے حاضر ہیں۔
ذات میری مشکبو ہونے لگی
جب سے تیری جستجو ہونے لگی
خود کو ہی بھولا ہوں تیری کھوج میں
اب تو اپنی آرزو ہونے لگی
محو تھے آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر
خامشی میں گفتگو ہونے لگی
ہجر گویا شاعروں کا دور ہو
شاعری یوں چار سو ہونے لگی
روز ملنے سے تو عزت بھی گئی...
جی تو آجائیں سب میدان میں۔
بحر میں جملے کہیں۔ :) دیکھیں آپ کتنے ذوق کی کشتیاں چلا سکتے ہیں۔
دی گئی بحر پے جملے لکھیں یا اپنی مرضی کی بحر منتخب کرکے جملے کے نیچے بحر کا نام اور افاعیل لکھیں۔
فی الوقت عروض کی گنتی میں پہلی بحر یعنی ہزج لیتے ہیں۔
افاعیل:
مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن
نوٹ: یہ در...
غزل
(خواجہ عزیز الحسن مجذوبؔ)
فکرِ این و آں نے جب مجھ کو پریشاں کردیا
میں نے سر نذر جنون فتنہ ساماں کردیا
ان کو تو نے کیا سے کیا شوقِ فراواں کردیا
پہلے جاں پھر جانِ جاں پھر جانِ جاناں کردیا
ہو چلے تھے وہ عیاں پھر ان کو پنہاں کردیا
ہائے کیا اندھیر تو نے چشمِ گریاں کردیا
طبعِ رنگیں نے مری...
غزل
(مزمل شیخ بسؔمل)
ہنس کے اتنے پھول وہ برسا گئے
میرے آنسو اپنی قیمت پا گئے
دل میں وہ اک آگ سی بھڑکا گئے
ہے وظیفہ اب یہی وہ آ گئے
اپنے غم دیکر مجھے وہ کیا گئے
میرے مہماں اور مجھ کو کھا گئے
کم سنی میں مجھ کو ان سے دکھ نہ تھا
پھٹ پڑے ، ہو کر جواں اترا گئے
ان سے چٹم چوٹ کچھ مہنگی نہ...
(غزل)
(مولانا حسرت موہانی)
کیا کہیئے آرزو ئے دلِ مبتلا ہے کیا
جب یہ خبر بھی ہو کہ وہ رنگیں ادا ہے کیا
کافی ہیں مرے بعد پشیمانیاں تری!
میں کشتہء وفا ہوں مرا خوں بہا ہے کیا
وقتِ کرم نہ پوچھے گا لطفِ عمیمِ یار
رِندِ خراب حال ہے کیا پارسا ہے کیا
دیکھو جسے ہے راہِ فنا کی طرف رواں
تیرے محل سرا...