چلو کہ رسوائی پہ ناچتے ہیں
اس کی ہمنوائی پہ ناچتے ہیں
حقیقت کو کوئی نہیں جانتا
سب سنی سنائی پہ ناچتے ہیں
چھوڑ آیا سراب میں مجھ کو
اس کی رہنمائی پہ ناچتے ہیں
عشق کو مذاق کہتے ہیں
ان کی بینائی پہ ناچتے ہیں
قیمت لگاتے ہو تخیل کی
تیری دانائی پہ ناچتے ہیں
دھڑک رہا ہے آہوں کے سنگ
دل کی شہنائی پہ...