آج روٹھے ہوئے ساجن کو بہت یاد کیا
اپنے اجڑے ہوئے گلشن کو بہت یاد کیا
جب کبھی گردشِ تقدیر نے گھیرا ہے ہمیں
گیسوئے یار کی الجھن کو بہت یاد کیا
شمع کی جوت پہ جلتے ہوئے پروانوں کو
اک ترے شعلہء دامن کو بہت یاد کیا
جس کے ماتھے پہ نئی صبح کا جھومر ہو گا
ہم نے اس وقت کی دلہن کو بہت یاد...