امریکہ میں غیر سرکاری شعبہ میں قائم ورلڈواچ انسٹی ٹیوٹ کی دوہزار تین کی رپورٹ وائٹل سائنز کے مطابق اس وقت عالمی سطح پر تین سو سے پانچ سو ارب ڈالر سالانہ کی منشیات فروخت ہوتی ہیں جبکہ عالمی منڈی میں قانونی ادویات کی تجارت کا تخمیہ تین سو ارب ڈالر لگایا گیا ہے۔
دنیا کے کم سے کم ایک سو بیس ممالک...
انیسویں صدی کے آسٹریائی مدبر اور چانسلر میٹرنخ کا نام تاریخِ یورپ میں اس لیے رہے گا کیونکہ اس نے اس براعظم میں قیامِ امن کے لیے متحارب بادشاہتوں کو ایک معاہدے میں پرو دیا اور یوں میٹرنخ یورپی سیاست و سفارت کا وہ جادوگر کہلایا جو مورخ کے بقول بیک وقت مختلف سائز کی پانچ گیندیں ہوا میں اچھالنے پر...
ایک سو دن پورے کرنے والی پاکستان کی نومنتخب حکومت کی ایک خوبی یہ بھی بتائی جا رہی ہے کہ یہ اپنے ہی سر پر اپنے ہی وعدے کا ڈنڈا مارتی ہے اور پھر چوٹ کی شکایت بھی کرتی ہے۔
مثلاً کس نے کہا تھا کہ آپ جوش میں آ کر ججوں کی تیس دن میں بحالی کا تحریری وعدہ کرلیں اور پھر یہ کہہ دیں کہ اعلانِ بھوربن محض...
زندگی میں تو سبھی پیار کیا کرتے ہیں
میں تو مر کر بھی میری جان تجھے چاہوں گا
تو ملا ہے تو یہ احساس ہوا ہے مجھ کو
یہ میری عمر محبت کے لیے تھوڑی ہے
اک ذرا سا غمِ دوراں کا بھی حق ہے جس پر
میں نے وہ سانس بھی تیرے لیے رکھ چھوڑی ہے
تجھ پہ ہو جاؤں گا قربان تجھے چاہوں گا
میں تو مر کر بھی...
اک چاند تنہا کھڑا رہا
میرے آسمان سے ذرا پرے
میرے ساتھ ساتھ سفر میں تھا
میری منزلوں سے ذرا پرے
کبھی دل کی بات کہی نہ تھی
جو کہی تو وہ بھی دبی دبی
میرے لفظ پورے توتھے مگر
تیری سماعتوں سے ذرا پرے !
شام کے اُجالوں پر
اپنے نرم ہاتھوں سے
کوئی بات اچھی سی
کوئی خواب سچا سا
کوئی بولتی خوشبو
کوئی سوچتا لمحہ
جب لکھنا چاہو گے
سوچ کے دریچوں سے
یاد کے حوالوں سے
میرا نام چھپ چھپ کر
تم کو یاد آئے گا
ہاتھ کانپ جائیں گے
‘میری یاد آئے گی‘
نوائے صبحِ فراق میں کچھ بے کلی ہے آج
لگتا ہے خانہء دل میں کوئی کمی ہے آج
صراطِ اُمید پہ یوں چل پڑا ہوں میں !
جیسے تیرے آنے کی خبر پھر ملی ہے آج
اعجاز عظیم !
میرا حرفِ تکلف ہی میری کہانی نہیں
بہت سے راز میرے رتجگوں کے باقی ہیں
وہ داستاں جو اُ ٹھا رکھی ہے شبِ وصل کیلیئے
اورکچھ ان دیکھے، ادھورے خواب ابھی باقی ہیں !
پھر دل نے کہا ! ہے تیری کمی
پھر چاند نکلا، پھر رات تھمی
پھر دل نے کہا ! ہے تیری کمی
پھر گزرے لمحوں کی باتیں
پھر جاگی جاگی سی راتیں
پھرٹھہر گئی پلکوں پہ نمی
پھر دل نے کہا ! ہے تیری کمی !
مجھے اچھا سا لگتا ہے
تمہارے سنگ سنگ چلنا
وفا کی آگ میں جلنا
تمہیں ناراض کر دینا
کبھی خود بھی روٹھ جانا
تمہاری بے رخی پر بھی
تمہاری آرزو کرنا
خود اپنے دل کی دھڑکن سے
تمہاری گفتگو کرنا
مجھے اچھا سا لگتا ہے
بہت اچھا سا لگتا ہے
تمہی کو دیکھتے رہنا
تمہی کو سوچتے رہنا
بہت گہرے...
ہتھیلی سامنے رکھنا !!
ہتھیلی سامنے رکھنا کہ
سب آنسو گریں اس میں
جو رک جائے گا ہونٹوں پر
سمجھ جانا کہ وہ ہوں میں
کبھی جو چاند کو دیکھو
تو تم یوں مسکرا دینا
کہ پھر بادل بھی آ جائیں
سمجھ جانا کہ وہ ہوں میں
جو چل جائے ہوا ٹھنڈی
تو آنکھیں بند کر لینا
جو جھونکا تیز ہو سب سے
سمجھ جانا...
ایسی ہی سرد شام تھی وہ بھی
جب وہ مہندی رچائے ہاتھوں میں
اپنی آہت کے خوف سے لرزاں
سرخ آنچل میں مونہہ چھپائے ہوئے
اپنے خط مجھ سےلینے آئی تھی
اس کی سہمی ہوئی نگاہوں میں
کتنی خاموش التجائیں تھیں
اس کے چہرے کی زرد رنگت میں
کتنی مجبوریوں کے سائے تھے
میرے ہاتھوں سے خط پکڑتے ہی
جانے کیا سوچ...
نہ شکا یتیں نہ گلہ کرے !
نہ شکا یتیں نہ گلہ کرے !
کوئی ایسا شخص ہوا کرے
جو میرے لیے ہی سجا کرے
مجھ ہی سے باتیں کیا کرے
کبھی روئے جائے وہ بے پناہ
کبھی بے تہاشا اداس ہو
کبھی چپکے چپکے دبے قدم
میرے پیچھے آ کر ہنسا کرے
میری قربتیں میری چا ہتیں
کوئی یاد کرے قدم قدم
میں طویل سفر میں...