الف عین سر
زخم دیتا ہے بجز زخم یہ کیا دیتا ہے
یہ زمانہ یہی انعام وفا دیتا ہے
آنکھ مشکل سے جو لگتی ہے کبھی راتوں کو
درد آکر مرے شانوں کو ہلا دیتا ہے
سب کی تقدیر میں غم ہے امرا ہو کے غریب
یہ وہ دولت ہے جو ہر اک کو خدا دیتا ہے
وہ مسیحائی بھی کرتا ہے بہ انداز دگر
اپنے بیمار کو مرنے کی دعا دیتا...