آپ کی بات تو درست ہے ؛لیکن ہم لوگ تو غزل کے لوگ ہیں ۔ اور غزل کے لئے سہانا موسم چاہیے ہوتا ہے، شاید یہ طبعی میلان ہے
سخت گرمی میں موڈ نہیں بنتا ہے ۔ گرم ہوائیں؛ بلکہ لو ایسی چلتی ہے کہ الامان والحفیظ ایسا گمان ہوتا ہے کہ ہم پر دُوزخ کا دروازہ کھول دیا گیا ہو۔
محمّد ا حسن سمیع:راحل:
بھائی! حضرت ذوق کے زمانے کی گلیاں گلیاں تھیں ، اَب وہ گلیاں بے رونق ہوچکی ہیں، یہ گلیاں بس کتابوں کی بات بن کر رہ گئی ہیں۔ ان گلیوں میں اوباش و ناہنجار لوگوں کا ڈیرا ہے۔ دیواریں ہیں جو اپنے ماضی پر نوحہ کناں نظر آتی ہیں،بس ۔