مکر کی چادر سے مراد لوگوں کو استعمال کرنا، نہ کہ ان کو ہدایت دینا۔ مکر کی چادر سے کا مصداق وہ اسلامی فلسفے ہیں جن کا مقصد ذہن تبدیل کر کے اپنی تحریک کے لیے لوگوں کو استعمال کرنا ہوتا ہے نہ کہ ہدایت کے نور سے قلب کو روشن کرنا۔
اب سوال یہ ہے کہ اگر ملحدین اور مسلمین دونوں یہی لطیف مکر کر رہے ہیں تو کیا دونوں کی طرف سے لڑا نہیں جا سکتا؟ یا آپ بھی مسلمین کی طرف سے برین واشنگ کے عمل میں شریک ہو جائیں؟ مثلا دعوت اسلامی میں شامل ہو کر۔ اگر نہیں تو ان لوگوں کے لیے کونسی پناہ گناہ ہے جو برین واشنگ کو غیراسلامی سمجھتے ہیں؟
میں بطور مثال عرض کروں گا کہ امام احمد رضا خان بریلوی رحمۃ اللہ علیہ نے وہابی و دیوبندی مکر کا جواب ایک لطیف فقہی مکر سے دیا جس کے تحت کچھ سرکردہ علماء کافر ٹہرے اور مسلمان دو گروہوں میں منقسم ہوئے۔ یہ عمل اس کمزور قلبی نور کو بچانے کے لیے تھا جو ان کے سینے میں تھا۔
حالانکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی روشن سنت مبارکہ ہمارے سامنے ہے کے ساتھ عبد اللہ بن ابی جیسا منافق اور ابو جہل جیسا کافر ایک عرصے تک مسلمانوں کے ساتھ رہا۔
بہت نایاب چیز ڈھونڈ رہے ہیں آپ! فی زمانہ بحیثیتِ فریق یاجماعت آپ کسی کو اس پر پورا اترتا ہوا نہ پائیں گے، ہاں! یہ لوگ افراد کی شکل میں بے شمار ہیں اور تاقیامت بے شمار رہیں گے۔ یہ رسول اللہ ﷺ کی پیشین گوئی ہے۔ اور ذرا سی جستجو سےخالص دین پر عمل کی تلقین کرنے والےمل ہی جایا کرتے ہیں۔