نبیل نے کہا:
علی عمران، مجھے آپ کے دلائل انتہائی بوگس نظر آتے ہیں اور میرا آپ سے بحث میں الجھنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ آپ کو اپنے نظریات پیش کرنے کی آزادی ہے لیکن آپ یہ کھل کر کہیں کہ آپ ایک دہشت گرد تنظیم کی نمائندگی کر رہے ہیں جو قرآن کی آیات کی وہ تشریح کرتی ہے جیسی آپ یہاں پیش کر رہے ہیں۔ مجھے جیش محمد کے متعلق پہلے زیادہ نہیں پتا تھا لیکن اس میں اگر آپ جیسے نظریات کے حامل لوگ شامل ہوئے ہیں تو شاید جو میں نے اس کے بارے میں سنا تھا وہ سچ ہے۔
استغفراللہ۔ میں نے پہلے بھی کہیں لکھا تھا کہ بات کرنے سے پہلے سوچ لینا چاہیے۔ بعض دفعہ ہمیںپتا نہیںہوتا کہ ہم نے کیا کہا ہے ہالنکہ چھوٹی سی بات ہمیں بہت بڑا نقصان پہنچا سکتی ہے۔ مثال کے طور سے صرف کلمہ پڑنے سے (جو کے صرف ایک جملہ ہے) آدمی کافر سے مسلمان ہو جاتا ہے۔ صرف کسی کو سجدہ کرنے سے آدمی شرک کر دیتا ہے۔اور ان دو باتوں پر آدمی کے لیے ہمیشہ ہمیشہ کے لیے جنت یا جہنم کا فیصلہ ہو جاتا ہے حالانلکہ یہ دیکھنے میںچھوٹی سی بات ہے۔ اسی طرح صرف تین دفعہ طلاق بولنے سے آدمی پر اس کی بیوی حرام ہو جاتی ہے جبتک کہ وہ بیوی دوسرا شوہر نہ کرے۔ میںنے تو کوئی تشریح ہی نہی کی، میںنے تو صرف واضع ترجمہ بیان کیاتھا۔ آپ ایسا کریں کہ کسی اپنی پسند کے عالم کا دیا ہوا ترجمہ پڑھ لیں لیکن ہو مستند اور اپنے پسند کے عالم سے پوچھ لیں کہ ترجمہ مستند ہے یا نہی۔ ہاں مانتا ہوں کہ لوگوں نے غلط ترجمہ بھی کیا ہوا ہے لیکن اس کا یہ مطلب تو نہیںکہ ہم اس وجہ سے صحیح ترجمہ کو بھی غلط کہیں۔
ذرا اپنے پسند کے عالم سے پوچھیے گا کہ امت مسلمہ میںتفسیر ابن کثیر، تفسیر جلالین، تفیسر مظہری کا کیا درجہ ہے۔ ہونے کو تو تفسیر عثمانی ، معارف القران بھی مستند ہے لیکن آپ پھر کہتے کہ وہ تو آج کے عالموں کی تفسیر ہے۔ ابھی میں نیچے آپ کو ان باتوں کا جو میںنے کی تھیں ان کا تفسیر ابن کثیر اور تفسیر مظہری سے حوالے دیتا ہوں۔ پھر اس کے بعد اپنی پوسٹ دیکھیے کہ آپ نے قران کے ماننے والوںکو دہشت گرد کہا ہے۔ اور توبہ استغفار کی جیے۔ آپ کا ماننا مجھے کوئی نفع نہیں دے گا۔ نہ ہی میں نے آپ سے پیسے مانگے ہیں اور نہ ہی کرسی۔ آپ کا ماننا آپ کو ایک بہت بڑے فتنے سے بچا لے گا جو کہ آج بڑے بڑے دین کے دعوے والوںکو لے ڈوبہ ہے۔ اگر آپ کو ابن کثیر اور مظہری کے حوالوں سے بھی نہ سمجھ آئے تو کچھ پوسٹ کرنے سے پہلے عربی کی لغت کی مستند کتاب کسی اپنے پسند کے عالم سے پوچھ کر خرید لی جیے گا۔ وہ کتاب جس میںصرف مطلب نہ ہو بلکہ یہ بھی ہو کہ کوئی لفظ کس جگہ پر فٹ آتا ہے۔ کیونکہ آپ بھی جانتے ہیں کہ عربی بہت وسیع زبان ہے۔ اس میں 10 سے زیادہ لفظ کا ایک مطلب ہو سکتا ہے لیکن ہر ایک لفظ ایک خاص موقع کے لیے ہوتا ہے۔ جیسے کے حرض کا مطلب شوق ہو سکتا ہے اور کسی اور لفظ کا مطلب بھی شوق ہو سکتا ہے لیکن حرضکس موقع کے لیے ہے اور دوسرا لفظ کس موقع کے لیے۔ میں کوئی عالم نہیں ہوں اور نہ ہی مجھے عربی آتی ہے لیکن میں نے جو کچھ علما سے سنا وہ بیان کر دیا۔ اب آتے ہیں حوالوں کی طرف۔
آپ تفسیر ابن کثیر کا سکین
www.qurango.com سے لے سکتے ہیں۔ میں انشاللہ تفسیر مظہری کا حوالہ بھی سکین کر کے رکھوں گا۔
آپ نیچے دیے گے حوالے ابن کثیر سے چیک کریں۔
صفہ 466 پر ہے کہ اللہ نے فرشتوں سے کہا کہ ان کے پور پور پر مارو۔
صفح 489 پر ہے کہ ان کافروں سے فتنے کے اختتام تک لڑو۔ کیا اب کافروں نے فتنہ پھلایا ہوا ہے یا نہیں؟؟ آپ اس آیت کو تفسیر مظہری سے بھی چیک کریں۔ اگر آپ کے پاس مظہری نہیں ہے تو انشااللہ میں اس کو سیکین کر کے دیکھائوںگا۔
صفح 514 پر اللہ نبی سے کہ رہا ہے کہ ان مسلمانوںکو جہاد کا شوق دلایے۔ آپ اس کو مظہری سے بھی چیک کریں ، مظہری میں حرض لفظ کو بھی سمجایا گیا ہے۔
صفح 534 پر اللہ کہ رہا ہے کہ ان کافروںسے جنگ کرو تاکہ اللہ مسلمانوں کے ہاتھوں سے کافروںکو عذاب دے۔
صفح 538 پر اللہ کہ رہا ہے کہ جو مال، تجارت، اولاد ، قبیلے کو اللہ، رسول اور جہاد سے زیادہ عزیز رکھے ، وہ اللہ کے عذاب کا انتظار کرے۔
صفح 545 پر اللہ کہ رہا ہے کہ ان کافروںسے لڑو جب تک کہ وہ ذلیل ہو کر جزیہ نہ دیں (پہلے دی گئی آیت پر فتنے تک لڑنے کو کہا گیا ہے۔ فتنہ کافرکا مال، طاقت، اور وہ چیزیں جن سے مسلمانوں کو کافر بنایا جاتا ہے ۔ جیسا کہ اب کافر مسلمانوں پر ظلم کر ہے ہیں، ان کو مار رہے ہیں، ان کے خلاف پراپگندہ کر رہے ہیں، ان کو قرآن کے الٹ بتا رہے ہیں۔ اگر کوئی قرآن کی ایک آیت کا انکار کرے تو وہ کافر ہو جاتا ہے۔ جہاد تو قرآن کی تقریبا 484 آیات میں بتایا گیا۔ اس آیت اور پہلی آیت کا محفوم ایک ہی ہے کہ یا تو کافر قتل ہو گیں اور ان کا فتنہ ختم ہو گا یا اگر وہ ذلیل ہوئے اور جزیہ دیا تو ان کے پاس اتنی طاقت نہیں ہو گی کہ وہ فتنہ پھیلا کر مسلمانوں کو کفر پر مجبور کر سکیں۔ جزیہ دینے سے کافر مسلمانوںکے نیچے ہوں گے اور کفر نہیں پھیلا سکیں گے۔ مراد یہی ہے کہ کافروں کا فتنہ ختم کیا جائے۔)
صفح 555 پر کہا گیا کہ ان کافروں سے لڑو جیسا کہ یہ تم سے لڑتے ہیں۔ (کافر تو ہمیںماریں اور اپنی فوجیں مسلمان ملکوں میںبھیجھں اور ہم ان کو کچھ نہ کہیں؟؟ واہ واہ کیا کہنے روشن خیالی کے۔ پہلی بات تو یہ ہے کہ اسامہ نے حملہ نہیں کیا تھا، اگر فرض کیا کہ اس نے کیا بھی ہوتو ابتدا کس نے کی تھی؟؟ میں نے اس فورم پر کہیں پڑھا کہ پوپ بھونکتا ہے تو ٹھیکھ بھونکتا ہے۔ کیونکہ مسلمان جہاد کر رہے ہیں؟ لیکن وہ بندہ بھول گیا کہ مسلمان جہاد کیوں کر رہے ہیں اور ابتدا پہلے کس نے کی تھی۔ ری ایکشن ان کا نہیں ری ایکشن ہمارا ہے۔ اس طرح تو اس بندے کا جملہ مجاہدین پر اچھا لگتا ہے کہ اگر مسلمان جہاد کر رہے ہیں تو ٹھیک کر رہے ہیں ۔ جیسا کافر کرتے ہیں، ان کا انجام ویسے ہی ہونا ہے وہ نہ ابتدا کریں۔ نہ وہ مسلمانوں کو مارتے اور مسلمان ان کو نہ مارتے)
انشااللہ ابھی اور حوالے آئیںگے۔ ابھی میرے پاس وقت ختم ہو گیا ہے۔ اگر آپ حوالوں کو مانتے ہیں تو آپ کا فائدہ، اگر نہں مانتے تو آپ کی مرضی، میںبحث نہیںکروں گا کیونکہ میرے پاس بحث میں پڑنے کا فالتو ٹائم نہیں ہے ۔ جس نے ماننا ہو، وہ ایک دلیل سے بھی مان جاتا ہے اور جس نے نہ ماننا ہو ان کے سامنے فرشتے بھی اتر آئیں تو وہ نہیںمانتا۔