برما (میانمار) اور شام میں مسلم عوام کا قتل عام ساری دنیا خاموش تماشائی

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

ساجد

محفلین
ساجدبھائی جو آپ چاہتے ہیں اس کو حاصل کرنے کے لیے 30 سے 40 سال کا عرصہ درکار ہے۔ تب تو کریڈیٹ کوئی اور لے جائے گا، جبکہ موجودہ دور کے جذباتی قسم کے لیڈر ہتھیلی پر آج ہی سرسوں جمانا چاہتے ہیں۔
شمشاد بھائی ، آپ نے بالکل درست کہا ؛اور یہی حقیقت ہے کہ کوئی بھی قوم مٹا دی جاتی ہے جب وہ مروجہ علوم اوردستیاب وسائل سے استفادہ نہ کرے۔محض اپنے نظریے پر اتراتے رہنا نری بے وقو فی ہوتی ہے یعنی (پدرم سلطان بود)۔ متذکرہ مراسلہ میں میرا قطعی کسی کو تنقید کا نشانہ بنا نا مقصد نہ ہے سوائے آئینہ دکھانے کے اور ماضی میں کی گئی غلطیوں کے اعادے سے بچنے کی تدبیر کے۔ ہمیں زوال ایک ہی دن میں نہیں آ گیا تھا۔ جب ہم نے پیہم غلطیاں کیں تو رفتہ رفتہ ذلت و مسکنت کی گھاٹیوں میں اترتے گئے اور ہماری ہمہ قسم بلندیاں ہم سے دور ہوتی گئیں کہ اب ان کے دھندلے سائے ہماری چشمِ خیال میں ہیں اور اگر پستی کا یہ سفر جاری رہا تو ہماری اگلی نسلیں ان سایوں سے بھی نا آشنا ہوں گی۔ جیسے زوال کا سفر تدریجی ہوا بعینہ عروج کی طرف واپسی بھی درجہ بدرجہ ہو گی لیکن شرط ہے کہ اس کی طرف سفر شروع کیا جائے۔ یہ کام نعروں سے ہو گا نہ جلسوں سے ، لانگ مارچ سے ہو گا نہ کانفرنسوں سے۔ یہ ویسے ہی کرنا ہو گا جیسا کہ ہمارے آقا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کیا۔ اگر ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ذریعہ اللہ تعالی نے اس کام کا آغاز "اقراء" سے کروایا تھا جو آج بھی یہ کام اسی سے شروع ہو گا۔ سر پٹخ لیں ، تقریریں کر لیں ، جہادیوں کے لشکر تیار کر لیں ہم اس پستی سے اس وقت تک نہیں نکلیں گے جب تک "اقراء" کے حکم پر عمل کرتے ہوئے ایک ایسی قوم کی بنیاد نہیں رکھ لیتے جو معیشت ، معاشرت اور جنگ کے اصول و ضوابط پر کما حقہ دسترس رکھتی ہو ، جو واعتصمو بحبل اللہ جمیعا و لا تفرقو کی عملی تصویر پیش کرے۔ اس کے علاوہ کوئی بھی شارٹ کٹ ہمیں تقسیم در تقسیم کرتے ہوئے مزید پستی میں دھکیلے گا۔
 
مختلف نوعیت کے معاملات کو گڈ مڈ کرنے سے حالات کی درستی میں کوئی مدد نہیں ملا کرتی البتہ اس کے بگڑنے کے امکانات بڑھ جایا کرتے ہیں۔ آگے چلنے سے قبل ایک اہم مسئلے پر تھوڑی بات کروں کہ یہ مراسلات جو یہاں ارسال کئے گئے ہیں ارسال کنندہ کی اپنی تحریر نہیں بلکہ ایک ہفت روزہ کا کاپی پیسٹ ہے جو کہ جماعت الدعوۃ کا ترجمان ہے۔یوں ان مراسلات پر ارسال کنندہ سے کسی سوال جواب کی بجائے ہم جماعت الدعوۃ کے متعلق چند عمومی حقائق کے تناظر میں ان مراسلات کا جائزہ لیتے ہیں۔
خدا كى قدرت ہے كہ ہمارى نظر پانچ ہزار مسلمانوں کے خون سے رنگين ، جلى ہوئى برمى بستيوں پر پڑنے كى بجائے ايك چھوٹی سى ملكى تنظيم ميں الجھی ہوئى ہے ۔ كيا مسلمانوں کے اجتماعى قتل عام كے متعلق دھاگا ايك عام تعزيتى موضوع جيسى حيثيت بھی نہيں رکھتا جس ميں ہم ذرا دير کے ليے مخالف نظريات والوں كى جان بخش ديں اور اپنى آؤٹ ڈيٹڈ معلومات كا دريا كہيں اور بہانے کے ليے بچا ركھيں ؟​
 
582796_413397755368114_1305397702_n.jpg

جزاك الله خيرا ، اس بات ميں كوئى شك نہيں کہ پاكستانى ميڈيا نے شام اور برما کے مسلمانوں کی وحشيانہ نسل كشى پر ظالمانہ بے حسى اپنا ركھی ہے ۔ يہ وہ لوگ ہيں جو كسى فلمى گویے كى موت كو قومى الميہ بنا كر پيش كرتے ہيں ، سياست دانوں كى ذاتى بيان بازى كو چٹخارے دار بنا بنا كر بار بار نشر كرتے ہيں ، فرانس اور اٹلی کے قصبوں ميں ہونے والے مقامى ميلوں ٹھيلوں كى گھنٹوں کوريج كرتے ہيں ليكن پڑوس ميں جلتى سسكتى مسلم بستياں ، روندى ہوئى مساجد اور بکھرے ہوئے لاشے ان كو دکھائى نہيں ديتے ۔ 90 ہزار انسان بے يارومددگار كھلے آسمان تلے پڑے مہاجر ہيں جن ميں سے صرف 66 ہزار تك خوراك عالمى اداروں کے توسط سے پہنچ پائى باقى ہزاروں قحط كا شكار ہو سكتے ہيں ، فسادات كى ابتدا ميں ذبح ہنے والے مسلمانوں كى تعداد پانچ ہزار تھی ، موتمر عالم اسلامى اور اقوام متحدہ کے شور كرنے پر برمى فوج امن نافذ كرنے آگے بڑھی اور مقتول مسلمانوں كى تعداد اپنى نگرانى ميں 20 ہزار تك پہنچا دى ۔ انا للہ وانا اليہ راجعون ۔
 

ساجد

محفلین
خدا كى قدرت ہے كہ ہمارى نظر پانچ ہزار مسلمانوں کے خون سے رنگين ، جلى ہوئى برمى بستيوں پر پڑنے كى بجائے ايك چھوٹی سى ملكى تنظيم ميں الجھی ہوئى ہے ۔ كيا مسلمانوں کے اجتماعى قتل عام كے متعلق دھاگا ايك عام تعزيتى موضوع جيسى حيثيت بھی نہيں رکھتا جس ميں ہم ذرا دير کے ليے مخالف نظريات والوں كى جان بخش ديں اور اپنى آؤٹ ڈيٹڈ معلومات كا دريا كہيں اور بہانے کے ليے بچا ركھيں ؟​
سب سے پہلے تو محترم بہن پر واضح کرنا چاہتا ہوں کہ میرا نظریہ اسلام ہے جو بھی انسان توحید و رسالت پر ایقان و ایمان رکھتا ہے اُس کا اور میرا نظریہ سانجھا ہے ۔ ایک ہی رب کے ساجدین اور ایک ہی رسول کے عاشقین کو میں مخالف نظرئیے کے کاربند نہیں سمجھتا ۔ محفل پر میرے جملہ مراسلات میں سے ایک بھی مراسلہ آپ کی پیش کردہ اصطلاح"مخالف نظریات" کا حامل ہو تو سامنے لائیں۔
الدعوۃ پراپنے اظہار سے میں کافر ہوا نہ برما کے مسلمانوں کی تکلیف کے احساس سے دست کش۔ انصاف سے کام لیں اور دیکھیں کہ میرے جس مراسلے پر آپ اعتراض اٹھا رہی ہیں اس سے قبل کے مراسلے میں مَیں کیا لکھ چکا ہوں۔ دنیا بھر میں مسلمان گاجر مُولی کی طرح کٹ رہے ہیں اور ہم یہ جان چکے ہیں کہ بندوق اٹھا کر بھی اس قتل کو نہیں روکا جا سکا تو جب ہم عام زندگی میں کسی ناکامی سے دوچار ہونے کے بعد اپنی پالیسی اور اندازِ کار پر نظرِ ثانی کرتے ہیں تو مسلمانوں کے بہتے خون کو روکنے میں نظرِ ثانی کی پالیسی پر عمل کیوں نہیں کرتے؟۔ اور اگر کوئی اس طرف توجہ دلائے تو اسے نظریاتی مخالفت کی غلام گردشوں میں بھٹکا ہونے کی سند دے کر ایک عجیب سا طرزِ عمل کیوں اختیار کرتے ہیں؟۔
میری معلومات کتنی "آؤٹ ڈیٹڈ" ہیں یہ میں جانتا ہوں ۔ محترم بہن کو اس کے لئے اپنا سر کھپانے کی ضرورت نہیں :)۔
 
سب سے پہلے تو محترم بہن پر واضح کرنا چاہتا ہوں کہ میرا نظریہ اسلام ہے جو بھی انسان توحید و رسالت پر ایقان و ایمان رکھتا ہے اُس کا اور میرا نظریہ سانجھا ہے ۔ ایک ہی رب کے ساجدین اور ایک ہی رسول کے عاشقین کو میں مخالف نظرئیے کے کاربند نہیں سمجھتا ۔ محفل پر میرے جملہ مراسلات میں سے ایک بھی مراسلہ آپ کی پیش کردہ اصطلاح"مخالف نظریات" کا حامل ہو تو سامنے لائیں۔
۔
جس طرح مجھے یہ پسند نہيں كہ ميرى وفات كے تعزيتى موضوع ميں كوئى اختلافى بحث چھڑے اسى طرح مجھے يہ پسند نہيں كہ اس موضوع ميں برما اور شام كے حالات کے علاوہ كوئى بحث ہو ۔ آپ يہ فاخرانه چيلنج كسى اور موقعے پر كيجيے گا شافى جواب ملے گا ۔
الدعوۃ پراپنے اظہار سے میں کافر ہوا نہ برما کے مسلمانوں کی تکلیف کے احساس سے دست کش
ميں نے كسى كو كافر قرار نہيں ديا ، كسى اور کو اپنى داڑھی كا كوئى تنكا کھٹکا ہو تو ميں ذمہ دار نہيں ۔
دنیا بھر میں مسلمان گاجر مُولی کی طرح کٹ رہے ہیں اور ہم یہ جان چکے ہیں کہ بندوق اٹھا کر بھی اس قتل کو نہیں روکا جا سکا تو جب ہم عام زندگی میں کسی ناکامی سے دوچار ہونے کے بعد اپنی پالیسی اور اندازِ کار پر نظرِ ثانی کرتے ہیں تو مسلمانوں کے بہتے خون کو روکنے میں نظرِ ثانی کی پالیسی پر عمل کیوں نہیں کرتے؟۔ اور اگر کوئی اس طرف توجہ دلائے تو اسے نظریاتی مخالفت کی غلام گردشوں میں بھٹکا ہونے کی سند دے کر ایک عجیب سا طرزِ عمل کیوں اختیار کرتے ہیں؟۔
يہ تجزيہ بھی كسى اورموضوع ميں بہت دھوم دھام سے ہو سكتا ہے جہاں بحث چھيڑتے وقت آداب تعزيت كى خلاف ورزى كا احتمال نہ ہو ۔كسى نے اس موضوع ميں بندوق اٹھانے كى دعوت نہيں دی ، آواز اٹھانے كى بات كى ہے۔
میری معلومات کتنی "آؤٹ ڈیٹڈ" ہیں یہ میں جانتا ہوں ۔ محترم بہن کو اس کے لئے اپنا سر کھپانے کی ضرورت نہیں :)۔
اسى ليے اپ ڈيٹ كرنے كى ذرا سى كوشش بھی نہيں کی ۔ بے فكر رہئیے۔
 

ساجد

محفلین
احباب کی نقد و نظر اپنی جگہ۔ ایک سوال کا جواب مطلوب ہے۔
آج کا مسلمان اس قدر ، بے بس ، مجبور اور لاچار کیوں ہے کہ ، اسے ایک طرف بین الاقوامی طور پر جانوروں کی طرح سے شکار کیا جاتا ہے تو دوسری طرف اپنے اپنے غیر مسلم ومسلم ممالک ، بشمول پاکستان ، میں اسے گائے بیل کی طرح ذبح کیا جاتا ہے ، کوئی پرسانِ حال نہیں؟۔
 

ساجد

محفلین

نایاب

لائبریرین
سوال یہ ہے کہ کیا وجہ ہے کہ دنیا میں مسلمانوں سے نفرت کا رویہ روا رکھا جاتا ہے؟
کاش کہ ہم مسلمان اس " وجہ حقیقی " کو جان سمجھ لیں تو
مسلمانوں کو دنیا کے کسی خطے میں نفرت کا سامنا نہ کرنا پڑے ۔
یہ سوال اور اس کے جوابات اک الگ تھریڈ کے متقاضی ہیں ۔
 

کامل خان

محفلین
آگ ہے ، اولاد ابراہیم ہے ، نمرود ہے​
کیا کسی کو پھر کسی کا امتحاں مقصود ہے​
aabx1php.jpg
یہ کیا ماجرا ہے؟ سچ کیا ہے اور جھوٹ کیا ہے؟ برما میں مسلمانوں پر ظلم دکھانے کیلئے دنیا میں دوسری جگہ ہونے والے مظالم یا قدرتی حادثات کی تصاویر استعمال کی جا رہی ہیں۔ کیا یہ درست رویہ ہے؟
لنک دیکھئے
 

عثمان

محفلین
برما میں تو ایک عرصہ سے فوجی جنتا کی حکومت قائم ہے۔ آنگ سانگ سوچی کی طویل عرصہ نظر بندی اور اس کے حمایتیوں پر تشدد کی خبریں دہائیوں سے ذرائع ابلاغ میں آرہی ہیں۔
 

عثمان

محفلین
رہا اوپر ایک تصویر کا قضیہ تو بغور دیکھنے پر پتا چلتا ہے کہ اس میں زندہ لوگ سیاہ فام ہے اور اس لحاظ سے یہ تصویر کس خطہ کی ہوسکتی ہے۔
لیکن بہرحال مسلمان یا غیر مسلمان ؟
ہماری دعائیں تو بس مظلوموں کے ساتھ ہیں۔
 

ساجد

محفلین
لا حول و لا قوۃ الا بااللہ۔ اب اس کے علاوہ کہا بھی کیا جا سکتا ہے کہ ؛ ڈیڑھ ماہ قبل نائجیریا کی فضائی کمپنی "دانا" کا طیارہ آگ کی لپیٹ میں آنے کے بعد تباہ ہو گیا اور اس میں قریب 157 لوگ جل کر کوئلہ ہو گئے جن میں مسلم ، عیسائی ،مظاہر پرست اور 2 بھارتی شہری بھی شامل تھے ، یہ تصویر ان بد قسمت مسافروں کی ہے۔ لیکن مذہب کے نام پہ دکانداری چمکانے والے یہاں بھی باز نہ آئے ۔ اس تصویر کو مسلم مخالف عیسائی ویب سائٹس نے نائجیریا میں مسلمانوں کے ہاتھوں قتل ہونے والے عیسائی کہا اور مسلمان جہادیوں نے اسے برما کے مسلمانوں کی سوختہ لاشوں کا نام دے دیا۔ حالانکہ دونوں گروہ ہی حقیقتِ حال سے آگاہ ہیں۔
اُردو محفل پہ اپ ڈیٹ معلومات رکھنے والی ہماری ایک محترم بہن کی خدمت میں عرض ہے کہ ایسی تصویر پوسٹ کرنے سے پہلے ، بقول اُن کے ، مجھ آؤٹ ڈیٹ معلومات کا دریا بہانے والے سے مشورہ ہی کر لیا ہوتا ۔ سنسنی پھیلانا اور جذبات بھڑکانا اسلام میں اسی لئے منع ہے کہ اس سے فساد پھیلنے کا اندیشہ ہوتا ہے۔ اور اگر مذہب کا درس دینے والے "اپ ڈیٹڈ" یہی کام کریں تو ہم جیسے "آؤٹ ڈیٹڈ" معلومات رکھنے والوں کا کیا ہو گا؟۔
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top