تنہا

عمر سیف

محفلین
خوابِ غمِ فراق نے سونے نہیں دیا
تنہا ترے خیال نے ہونے نہیں دیا
پیش آئےاجنبی کی طرح ہم سےجب بھی وہ
کچھ ضبط ، کچھ لِحاظ نے رونے نہیں دیا
 

عمر سیف

محفلین
یونہی تنہا تنہا نہ خاک اُڑا، مری جان میرے قریب آ
میں بھی خستہ دل ہوں تری طرح مری مان میرے قریب آ
میں سمندروں کی ہوا نہیں کہ تجھے دکھائی نہ دے سکوں
کوئی بھولا بسرا خیال ہوں نہ گمان میرے قریب آ
 

سیما علی

لائبریرین
نہ تنہا میں ہی دم بھرتا ہوں تیری آشنائی کا
جہاں میں شور ہے اے شوخ تیری دل ربائی کا
ابراہیم عاجز
 

سیما علی

لائبریرین
ہر اک میں کوئی کمی تھی ہر اک میں تھا کوئی عیب
دھلا ہوا وہی بس آب زر میں تنہا تھا

نہ پا سکا کبھی تا عمر لطف تنہائی
عمر جو سارے جہاں کی نظر میں تنہا تھا
 

سیما علی

لائبریرین
شہر کے گلی کوچے پوچھتے ہیں رہ رہ کر
اے سروشؔ پھرتے ہو کیوں ادھر ادھر تنہا

اے سروشؔ مت پوچھو میری کیا حقیقت ہے
زندگی کے صحرا میں درد کا شجر تنہا
رفعت سروش
 

سیما علی

لائبریرین
ہم وہ تنہائی پہ لکھے ہوئے اشعار جنہیں
کوئی محفل میں سناتے ہوئے رو دیتا ہے
منظر بھوپالی
 
Top