بحر بتائیے

الف عین

لائبریرین
اس صفحے پر تمہارے مراسلے میں تو واقعی ایسا ہو رہا ہے منصور، لیکن پچھلے صفحات تو درست ہیں میرے پاس۔
 

متلاشی

محفلین
محترم محمد وارث صاحب، یہ مصرعے کس وزن میں ہیں، میں نہیں سمجھ سکا، اگر آپ اس کی وضاحت کر دیں گے تو مجھ سمیت کئی احباب کے علم میں اضافہ ہو گا، آپ کا بہت شکرگزار ہوں گا۔
بہت بہت شکریہ محترم ایس فصیح ربانی صاحب ۔۔۔ یہ بنیادی طور پر فعلن کی پانچ رکنی بحر ہے جسے زحافات کا استعمال کرتے ہوئے لکھا گیا ہے ۔۔۔ ان مصرعوں کی تقطیع یوں ہو گی ۔۔

تجھ سے پہلی سی وفا کون کرے گا
بعد مرے اب یہ خطا کون کرے گا

تجھ سے ۔۔۔ فعلن ۔۔۔ 22
پہلی ۔۔۔۔ فعلن ۔۔۔ 22
سی وفا۔۔۔ فَعِلن ۔۔۔ 211
کون ک۔۔ فع فَ عِ ۔ 112
رے گا۔۔ فعلن ۔۔۔ 22

بعد م ۔۔ فع فَ عِ ۔ 112
رے اب۔۔ فعلن ۔۔۔ 22
یہ خطا ۔۔۔ فَعِلن۔۔۔ 211
کون ک۔۔ فع فَ عِ ۔ 112
رے گا۔۔ فعلن ۔۔۔ 22

شکریہ۔۔۔
نوٹ:۔ اس بحر میں کسی بھی فعلن کو فَعِلن 211 یا فع فَ عِ 112 میں توڑا جا سکتا ہے ۔۔۔ !
 

الف عین

لائبریرین
تجھ سے پہلی سی وفا کون کرے گا
بعد مرے اب یہ خطا کون کرے گا

پہلا مصرع تو
فاعلاتن فعلاتن فعلاتن
تقطیع ہوتا ہے، دوسرا مصرع خارج ہے اس بحر سے بھی۔
تجھ سپہلی، سِوفاکو، نکرے گا
ذیشان نے کوشش تو اچھی کی ہے، بغیر احذاف کے، لیکن یہ ارکان نہیں ہیں
کون ک۔۔ فع فَ عِ ۔ 112
رے گا۔۔ فعلن ۔۔۔ 22
محمد وارث کو آواز دی جائے
 
بہت بہت شکریہ محترم ایس فصیح ربانی صاحب ۔۔۔ یہ بنیادی طور پر فعلن کی پانچ رکنی بحر ہے جسے زحافات کا استعمال کرتے ہوئے لکھا گیا ہے ۔۔۔ ان مصرعوں کی تقطیع یوں ہو گی ۔۔

تجھ سے پہلی سی وفا کون کرے گا
بعد مرے اب یہ خطا کون کرے گا

تجھ سے ۔۔۔ فعلن ۔۔۔ 22
پہلی ۔۔۔ ۔ فعلن ۔۔۔ 22
سی وفا۔۔۔ فَعِلن ۔۔۔ 211
کون ک۔۔ فع فَ عِ ۔ 112
رے گا۔۔ فعلن ۔۔۔ 22

بعد م ۔۔ فع فَ عِ ۔ 112
رے اب۔۔ فعلن ۔۔۔ 22
یہ خطا ۔۔۔ فَعِلن۔۔۔ 211
کون ک۔۔ فع فَ عِ ۔ 112
رے گا۔۔ فعلن ۔۔۔ 22

شکریہ۔۔۔
نوٹ:۔ اس بحر میں کسی بھی فعلن کو فَعِلن 211 یا فع فَ عِ 112 میں توڑا جا سکتا ہے ۔۔۔ !

آپ کا یہ شعر دو بحروں کا ملغوبہ ہے
دیکھا ہے تمھاری آنکھوں میں
دیکھا - فعلن
ہے تمھا - فعِلن
ری آں - فعلن
کھوں میں - فعلن
دیکھ ہماری آنکھوں میں تو
دیکھ - فاع
ہماری - فعولن
آنکھوں - فعلن
میں تو - فعلن

پہلی مثال جس میں "فعِلن" آیا ہے وہ بحر متدارک میں ہے
دوسری مثال جس میں "فاع فعولُن" آ رہے ہیں وہ بحر متقارب میں ہے
فع فَ عِ 112 کوئی رکن نہیں اس لیے بحر متقارب میں جب اس طرح ہوتا ہے تو فعلن فعلن کو فاع فعولُن لکھتے ہیں۔
ان دونوں بحروں میں فرق یہ ہی کہ جس مصرعے کی ابتدا میں دو سببِ خفیف کے بعد سببِ ثقیل (دو متحرک حروف) آتا ہے وہ بحر متدارک میں ہوتا ہے
اور
جس مصرعے کی ابتدا میں ایک سببِ خفیف کے بعد سببِ ثقیل آئے وہ بحر متقارب میں ہوتا ہے۔
آپ کا پہلا مصرعہ "تجھ سے پہلی سی وفا" تک بحر متدارک میں ہے
تجھ سے ۔۔۔ فعلن ۔۔۔ 22
پہلی ۔۔۔ ۔ فعلن ۔۔۔ 22
سی وفا۔۔۔ فَعِلن ۔۔۔ 211
اور ردیف "کون کرے گا" بحر متقارب میں ہے
کون ۔۔ فا عِ ۔ 12
کرے گا۔۔ فعولن ۔۔۔ 221
جبکہ دوسرے مصرعے میں "بعد مرے اب" بحر مقارب میں، "یہ خطا" بحر متدارک میں اور ردیف "کون کرے گا" بحر متقارب میں ہے۔
بعد ۔۔ فاع ۔ 12
مرے اب۔۔ فعولن ۔۔۔ 221
یہ خطا ۔۔۔ فَعِلن۔۔۔ 211
کون ۔۔ فاع ۔ 12
کرے گا۔۔ فعولن ۔۔۔ 221
دو بحروں کو یکجا کرنا درست نہیں۔ اگر فعلن کی جگہ فعِلن آ رہا ہے تو پھر ہر جگہ فعِلن ہی آنا چاہیے اور فاع فعولُن آ گیا تو پھر شروع میں کیا درمیاں جہاں بھی آئے گا تو فاع فعولُن ہی آنا چاہیے۔
امید ہے کہ میں اپنی بات سمجھانے میں کامیاب ہو گیا ہوں گا۔
آپ کا بہت شکریہ، ہمیشہ خوش و خرم رہیے۔
 

متلاشی

محفلین
آپ کا یہ شعر دو بحروں کا ملغوبہ ہے
دیکھا ہے تمھاری آنکھوں میں
دیکھا - فعلن
ہے تمھا - فعِلن
ری آں - فعلن
کھوں میں - فعلن
دیکھ ہماری آنکھوں میں تو
دیکھ - فاع
ہماری - فعولن
آنکھوں - فعلن
میں تو - فعلن

پہلی مثال جس میں "فعِلن" آیا ہے وہ بحر متدارک میں ہے
دوسری مثال جس میں "فاع فعولُن" آ رہے ہیں وہ بحر متقارب میں ہے
فع فَ عِ 112 کوئی رکن نہیں اس لیے بحر متقارب میں جب اس طرح ہوتا ہے تو فعلن فعلن کو فاع فعولُن لکھتے ہیں۔
ان دونوں بحروں میں فرق یہ ہی کہ جس مصرعے کی ابتدا میں دو سببِ خفیف کے بعد سببِ ثقیل (دو متحرک حروف) آتا ہے وہ بحر متدارک میں ہوتا ہے
اور
جس مصرعے کی ابتدا میں ایک سببِ خفیف کے بعد سببِ ثقیل آئے وہ بحر متقارب میں ہوتا ہے۔
آپ کا پہلا مصرعہ "تجھ سے پہلی سی وفا" تک بحر متدارک میں ہے
تجھ سے ۔۔۔ فعلن ۔۔۔ 22
پہلی ۔۔۔ ۔ فعلن ۔۔۔ 22
سی وفا۔۔۔ فَعِلن ۔۔۔ 211
اور ردیف "کون کرے گا" بحر متقارب میں ہے
کون ۔۔ فا عِ ۔ 12
کرے گا۔۔ فعولن ۔۔۔ 221
جبکہ دوسرے مصرعے میں "بعد مرے اب" بحر مقارب میں، "یہ خطا" بحر متدارک میں اور ردیف "کون کرے گا" بحر متقارب میں ہے۔
بعد ۔۔ فاع ۔ 12
مرے اب۔۔ فعولن ۔۔۔ 221
یہ خطا ۔۔۔ فَعِلن۔۔۔ 211
کون ۔۔ فاع ۔ 12
کرے گا۔۔ فعولن ۔۔۔ 221
دو بحروں کو یکجا کرنا درست نہیں۔ اگر فعلن کی جگہ فعِلن آ رہا ہے تو پھر ہر جگہ فعِلن ہی آنا چاہیے اور فاع فعولُن آ گیا تو پھر شروع میں کیا درمیاں جہاں بھی آئے گا تو فاع فعولُن ہی آنا چاہیے۔
امید ہے کہ میں اپنی بات سمجھانے میں کامیاب ہو گیا ہوں گا۔
آپ کا بہت شکریہ، ہمیشہ خوش و خرم رہیے۔
بہت بہت شکریہ محترمی ایس فصیح ربانی صاحب ۔۔۔! مجھے تو بحور کا اتنا علم نہیں ہے ۔۔۔ اس لئے میں تو کچھ نہیں کہہ سکتا محمد وارث صاحب نے اوپر لکھا ہے کہ میں نے درست تقطیع کی ہے اور یہ بحر میں ہے ۔۔۔۔! اس لئے میں محترمی محمد وارث صاحب کو آواز دیتے ہیں ۔۔۔!
 

محمد وارث

لائبریرین
میرے خیال میں اگر فصیح صاحب اس مکمل غزل کی تقطیع کریں تو اشکال دور ہو جائے گا

وہ عشق جو ہم سے روٹھ گیا اب اس کا حال سنائیں کیا

یا

پتا پتا بوٹا بوٹا حال ہمارا جانے ہے

یا

چاہت میں کیا دنیا داری، عشق میں کیسی مجبوری

یا

کتنی مدت بعد ملے ہو

اور اسطرح کی بے شمار غزلیں۔

دراصل یہ بحور ان بحروں سے مختلف ہیں جن کی طرف فصیح صاحب نے اشارہ کیا ہے، اسے عرفِ عام میں میر کی بحر ہندی کہا جاتا ہے اور سب سے موٹی نشانی اس کی یہ کہ کسی بھی سببِ خفیف کو سببِ ثقیل میں توڑا جا سکتا ہے۔ اوپر والی غزلیات اسی طرح تقطیع اور موزوں ہونگی۔
 

الف عین

لائبریرین
میر کی ہندی بحور میں اچھے اچھے کنفیوز ہوتے ہیں۔ اس لئے مبتدیوں کو ان سے بچنا چاہئے یا محض معروف آٹھ یا ساڑھے سات رکنی بحر کا ا ستعمال کرنا چاہئے۔ میں نے جب اسے پہلی بار دیکھا تو میرا خیال اس طرف گیا ہی نہیں کہ یہ چھ رکنی بحر ہو سکتی ہے۔ جب کہ مطلع ہی فاعلاتن فعلاتن فعلاتن میں تقطیع ہو رہا تھا۔ بہرحال ذیشان کو یہی مشورہ کہ نامانوس بحور سے اجتناب کرو تو بہتر ہے۔ کہ اس طرح سب محض تکنیک پر بحث کریں گے اور مفہوم کو بھول جائیں گے۔
 

شام

محفلین
میرے خیال میں اگر فصیح صاحب اس مکمل غزل کی تقطیع کریں تو اشکال دور ہو جائے گا

وہ عشق جو ہم سے روٹھ گیا اب اس کا حال سنائیں کیا

یا

پتا پتا بوٹا بوٹا حال ہمارا جانے ہے

یا

چاہت میں کیا دنیا داری، عشق میں کیسی مجبوری

یا

کتنی مدت بعد ملے ہو

اور اسطرح کی بے شمار غزلیں۔

دراصل یہ بحور ان بحروں سے مختلف ہیں جن کی طرف فصیح صاحب نے اشارہ کیا ہے، اسے عرفِ عام میں میر کی بحر ہندی کہا جاتا ہے اور سب سے موٹی نشانی اس کی یہ کہ کسی بھی سببِ خفیف کو سببِ ثقیل میں توڑا جا سکتا ہے۔ اوپر والی غزلیات اسی طرح تقطیع اور موزوں ہونگی۔

وارث بھائی اگر میں ٹھیک سمجھا ہوں تو اس کا مطلب یہ ہوا کہ کسی بھی فعلن کو " ف ع ف ع " میں توڑا یا لکھا جا سکتا ہے
یا ہر فعلن میں سے ایک سببِ خفیف کا قائم رکھنا لازم ہے یعنی " فع ف ع یا ف ع فع "
 

متلاشی

محفلین
وارث بھائی اگر میں ٹھیک سمجھا ہوں تو اس کا مطلب یہ ہوا کہ کسی بھی فعلن کو " ف ع ف ع " میں توڑا یا لکھا جا سکتا ہے
یا ہر فعلن میں سے ایک سببِ خفیف کا قائم رکھنا لازم ہے یعنی " فع ف ع یا ف ع فع "
میرے خیال میں آپ درست سمجھے ہیں کسی بھی فعلن کو ’’ ف ع ف ع ‘‘ میں توڑا یا لکھا جا سکتا ہے ۔۔۔! باقی صائب رائے کے لئے محترمی محمد وارث صاحب کا انتظار کرتے ہیں ۔۔۔!
 

محمد وارث

لائبریرین
وارث بھائی اگر میں ٹھیک سمجھا ہوں تو اس کا مطلب یہ ہوا کہ کسی بھی فعلن کو " ف ع ف ع " میں توڑا یا لکھا جا سکتا ہے
یا ہر فعلن میں سے ایک سببِ خفیف کا قائم رکھنا لازم ہے یعنی " فع ف ع یا ف ع فع "

جی آپ نے درست فرمایا۔
 

محمد وارث

لائبریرین
میر کی ہندی بحور میں اچھے اچھے کنفیوز ہوتے ہیں۔ اس لئے مبتدیوں کو ان سے بچنا چاہئے یا محض معروف آٹھ یا ساڑھے سات رکنی بحر کا ا ستعمال کرنا چاہئے۔ میں نے جب اسے پہلی بار دیکھا تو میرا خیال اس طرف گیا ہی نہیں کہ یہ چھ رکنی بحر ہو سکتی ہے۔ جب کہ مطلع ہی فاعلاتن فعلاتن فعلاتن میں تقطیع ہو رہا تھا۔ بہرحال ذیشان کو یہی مشورہ کہ نامانوس بحور سے اجتناب کرو تو بہتر ہے۔ کہ اس طرح سب محض تکنیک پر بحث کریں گے اور مفہوم کو بھول جائیں گے۔

بہت صائب بات ہے اعجاز صاحب، یہ مشورہ میرے ذہن میں بھی تھا بس لکھتے لکھتے رک گیا :)
 
وارث بھائی
آپ کا بہت شکریہ کہ آپ نے وضاحت کی لیکن مجھے آپ کی اس بات سے اتفاق نہیں کہ یہ بحر مختلف ہے، آپ نے جو یہ مصرعے لکھے ہیں، کیا بحر میر میں ہیں؟
وہ عشق جو ہم سے روٹھ گیا اب اس کا حال سنائیں کیا
یا
پتا پتا بوٹا بوٹا حال ہمارا جانے ہے
یا
چاہت میں کیا دنیا داری، عشق میں کیسی مجبوری
یا
کتنی مدت بعد ملے ہو
ان میں سے پہلا مصرعہ بحر متدارک میں جبکہ باقی تینوں بحر متقارب میں ہیں۔

تقطیع کر کے دیکھ لیجیے؛
وہ عش - فعلُن
ق ج ہم - فعِلُن
سے رُو - فعلُن
ٹ گیا - فعِلُن
اب اس - فعلُن
کا حا - فعلُن
ل سنا - فعِلُن
ئے کا - فعلُن

پتا - فعلُن
پتا - فعلُن
بوٹا - فعلُن
بوٹا - فعلُن
حال - فاع
ہمارا - فعولُن
جانے - فعلُن
ہے - فع

اس سے اگلا مصرعہ بھی اسی وزن پر ہے اور آخری مصرعہ
کتنی مدت بعد ملے ہو
کی تقطیع یہ ہے، فعلُن فعلُن فاع فعولُن

اس طرح آپ پوری غزلوں کی تقطیع کر لیجیے، کہیں بھی ان دونوں کے ارکان اکٹھے نہیں آئیں گے، میرا مطلب یہ کہ اگر فاع فعولُن آ رہا ہے تو اس کے ساتھ فعِلُن نہیں آئے گا۔
ایک اور بات یہ کہ جس طرح بحر متقارب کے ارکان کا پہلا وتد مجموع اتار کر آخر میں لے جائیں تو بحر متدارک کے ارکان اور۔یا بحر متدارک کا پہلا سببِ خفیف آخر میں لے جائیں تو بحر متقارب کے حاصل ہوتے ہیں اسی طرح متقارب اثرم مضاعف (شانزدہ رکنی) کا پہلا سببِ خفیف آخر میں لے جائیں تو بحر متدارک مخبون یا مقطوع (شانزدہ رکنی) اور اس کا پہلا سببِ خفیف آخر میں لے جاے سے بحر متقارب حاصل ہوتی ہے۔ مثلاً
فعلُن فعلُن فاع فعولُن بحر متقارب کے ارکان ہیں، پہلا سببِ خفیف "فع" آخر میں لے جائیں تو لُن فعلُن فاع فعولُن فع ہوا جو فعلُن فعلُن فعِلُن فعلُن یعنی بحر متدارک کے اراکان کے برابر ہے۔ اس لیے ان دونوں کا اجتماع جائز نہیں۔

میرے خیال کے مطابق بحرِ میر بحر متقارب ہے۔
 

شام

محفلین
یہ شعر کسی بحر میں ہے

ہمیں تم پہ گمان وحشت تھا ، ہم لوگوں کو رسوا کیا تم نے
ابھی فصل گلوں کی نہیں گزری ، کیوں دامن چاک سیا تم نے
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
میرے حساب سے تو یہ واقعی بحر مضارع مثمن اخرب مکفوف مخذوف ہے اور تقطیع یہ ہے:

کچھ اس ادا سے آج وہ پہلو نشیں رہے
کچ اس ا/دا سِ آج/وُ پہ لو ن/شی ر ہے
مفعولُ/فاعلاتُ/مفاعیلُ/فاعلن
212/1221/1212/122

جب تک ہمارے پاس رہے ہم نہیں رہے
جب تک ہ/ما رِ پا س/رہے ہم ن/ہی رہے
مفعولُ/فاعلاتُ/مفاعیلُ/فاعلن
212/1221/1212/122

باقی تو استادانِ سخن ہی بتا سکتے ہیں۔
 
Top