خدائی عنصر کے ممکنہ مشاہدہ کا دعوٰی

ساجد

محفلین
گزشتہ دو برس سے سوئٹزرلینڈ اور فرانس کی سرحد پر بنائی گئی ایک ستائیس کلومیٹر طویل سرنگ میں سائنسدان انتہائی باریک ذرات کو آپس میں ٹکرا کر اس لطیف عنصر کی تلاش کر رہے ہیں جسے ہگس بوسون یا خدائی عنصر کہا جاتا ہے۔
اگر سائنسدان اس عنصر کو ڈھونڈنے میں کامیاب رہتے ہیں تو کائنات کی تخلیق سے متعلق کئی رازوں سے پردہ اٹھانا ممکن ہو سکے گا۔ اس تحقیق پر اب تک اربوں ڈالر خرچ کیے جا چکے ہیں اور اس پر تقریبا آٹھ ہزار سائنسدان گزشتہ دو برس سے مسلسل کام کر رہے ہیں۔
مکمل مضمون یہاں ملاحظہ فرمائیں۔
 

محمد امین

لائبریرین
جناب یہ تو بڑی پرانی تجربہ گاہ ہے CERN .... اور سب کا سب سائنسی تخیل ہے :) ہزاروں سال قبل گزری باتوں پر تحقیق سے اول تو کچھ حاصل نہیں، دوسرے کوئی بات تیقن کے ساتھ کہنا ممکن بھی نہیں :)
ہر سو سال بعد تو قوانینِ طبیعیات بدل جاتے ہیں ۔۔۔
 

عثمان

محفلین
"خدائی" لفظ تو کچھ میڈیا بازوں کی شرارت ہے۔ جس سے اچھی بھلی سائنسی دریافت کا حلیہ بگڑ گیا ہے۔ سائنس سے نابلد آدمی ناجانے کیا سمجھنے لگتا ہے۔
بہرحال اہل سائنس کو مبارک ہو۔:)

جناب یہ تو بڑی پرانی تجربہ گاہ ہے CERN .... اور سب کا سب سائنسی تخیل ہے :) ہزاروں سال قبل گزری باتوں پر تحقیق سے اول تو کچھ حاصل نہیں، دوسرے کوئی بات تیقن کے ساتھ کہنا ممکن بھی نہیں :)
ہر سو سال بعد تو قوانینِ طبیعیات بدل جاتے ہیں ۔۔۔
امید ہے یہ تبصرہ آپ نے ازراہ مذاق کیا ہے۔
اگر مذاق نہیں تو اللہ آپ پر رحم فرمائے۔
 

رانا

محفلین
جناب یہ تو بڑی پرانی تجربہ گاہ ہے CERN .... اور سب کا سب سائنسی تخیل ہے :) ہزاروں سال قبل گزری باتوں پر تحقیق سے اول تو کچھ حاصل نہیں، دوسرے کوئی بات تیقن کے ساتھ کہنا ممکن بھی نہیں :)
ہر سو سال بعد تو قوانینِ طبیعیات بدل جاتے ہیں ۔۔۔

جناب قوانین نہیں بدلتے نظریات بدلتے ہیں۔ نظریہ جب ثابت ہوکر قانون کی کرسی پر براجمان ہوجاتا ہے تو پھر آپ جانتے ہی ہیں کرسی کی طاقت۔:)
نظریات اگر بدلتے ہیں تو وہ ہوتے ہی اسی لئے ہیں کہ یا تو ثابت ہو کر مقبول ہوجائیں یا تجربات کی کسوٹی پر فیل ہو کر مردود۔
 
کوئی گاڈ پارٹیکل کو ڈھونڈنے کے درپئے ہے اور کوئی گاڈ جینز کی تلاش میں سرگرداں ہے۔۔۔اور اس خوش گمانی میں ہے کہ لیبارٹری میں خدا دریافت ہوجائے گا وہ بھی ایسا جو کسی ارادے اور ول سے عاری ہو۔۔۔عقل کے اندھوں سے کوئی پوچھے کہ اس پارٹیکل میں یا اس جین سے اس سوال کا جواب مل جائے گا کہ سوچنے سمجھنے کا مادہ یا سیلف کانشسنس کہاں سے آگئی۔۔۔اس بنیادی سوال کو بڑی ہوشیاری سے نظر انداز کردیا جاتا ہے۔۔۔۔
 

مکی

معطل
کوئی گاڈ پارٹیکل کو ڈھونڈنے کے درپئے ہے اور کوئی گاڈ جینز کی تلاش میں سرگرداں ہے۔۔۔ اور اس خوش گمانی میں ہے کہ لیبارٹری میں خدا دریافت ہوجائے گا وہ بھی ایسا جو کسی ارادے اور ول سے عاری ہو۔۔۔ عقل کے اندھوں سے کوئی پوچھے کہ اس پارٹیکل میں یا اس جین سے اس سوال کا جواب مل جائے گا کہ سوچنے سمجھنے کا مادہ یا سیلف کانشسنس کہاں سے آگئی۔۔۔ اس بنیادی سوال کو بڑی ہوشیاری سے نظر انداز کردیا جاتا ہے۔۔۔ ۔

اس کا جواب نظریہ ارتقاء میں موجود ہے جسے آپ پڑھنا نہیں چاہتے :LOL:
 
آپکو اگر ایسے کسی جواب کا علم ہے تو بھئی ذرا اپنے الفاظ میں اسے لکھیں تاکہ ہمیں بھی تو پتہ چلے کہ آپ کتنے پانی میں ہیں۔۔۔خالی مکھی پر مکھی مارنے سے کام نہیں چلتا۔۔لوگ بڑے مزے سے آئن سٹائن کی ریلیٹیوٹی اور کوانٹم مکینکس اور ایوولوشن کا ذکر اس انداز سے کرتے ہیں گویا کائنات کی کسی گتھی کو سلجھا لیا ہوا۔۔۔اوراگر پوچھا جائے کہ بھائی ذرا اپنے الفاظ میں بتاو تم ان سب باتوں سے کیا سمجھے اور کس طرح کائنات کی گتھی سلجھ گئی۔۔۔تو آگے سے آئیں بائیں شائیں ہونے لگتی ہے۔۔۔ لنک پر لنک پوسٹ کردیں گے کے دیکھیں فلاں آدمی اس ٹاپک پر کیا کہہ رہا ہے۔۔بھائی آپ اپنے لفظوں میں بتائیں کہ آپ کیا سمجھے۔۔۔
نہ ابتدا ء کی خبر ہے نہ انتہا معلوم
حقیقت یہی ہے کہ جتنی بھی تحقیقات کی جارہی ہیں کسی ایک سوال کا جواب ڈھونڈنے کیلئے، تو ان تحقیقات کے نتیجے میں ایک نیا سوال کھڑا ہوجاتا ہے اور پھر یہ سلسلہ انفنٹی تک چلتا ہے اور چل رہا ہے۔۔۔
اک اور دریا کا سامنا تھا منیر مجھ کو
میں ایک دریا کے پار اترا تو میں نے دیکھا
 

مکی

معطل
آپکو اگر ایسے کسی جواب کا علم ہے تو بھئی ذرا اپنے الفاظ میں اسے لکھیں تاکہ ہمیں بھی تو پتہ چلے کہ آپ کتنے پانی میں ہیں۔۔۔ خالی مکھی پر مکھی مارنے سے کام نہیں چلتا۔۔لوگ بڑے مزے سے آئن سٹائن کی ریلیٹیوٹی اور کوانٹم مکینکس اور ایوولوشن کا ذکر اس انداز سے کرتے ہیں گویا کائنات کی کسی گتھی کو سلجھا لیا ہوا۔۔۔ اوراگر پوچھا جائے کہ بھائی ذرا اپنے الفاظ میں بتاو تم ان سب باتوں سے کیا سمجھے اور کس طرح کائنات کی گتھی سلجھ گئی۔۔۔ تو آگے سے آئیں بائیں شائیں ہونے لگتی ہے۔۔۔ لنک پر لنک پوسٹ کردیں گے کے دیکھیں فلاں آدمی اس ٹاپک پر کیا کہہ رہا ہے۔۔بھائی آپ اپنے لفظوں میں بتائیں کہ آپ کیا سمجھے۔۔۔
نہ ابتدا ء کی خبر ہے نہ انتہا معلوم
حقیقت یہی ہے کہ جتنی بھی تحقیقات کی جارہی ہیں کسی ایک سوال کا جواب ڈھونڈنے کیلئے، تو ان تحقیقات کے نتیجے میں ایک نیا سوال کھڑا ہوجاتا ہے اور پھر یہ سلسلہ انفنٹی تک چلتا ہے اور چل رہا ہے۔۔۔
اک اور دریا کا سامنا تھا منیر مجھ کو
میں ایک دریا کے پار اترا تو میں نے دیکھا

چلیں آپ اپنا پانی دکھا دیں پھر ہم اپنا پانی دکھائیں گے.. :)
 
دعوے تو آپ کی طرف سے داغے جارہے ہیں۔۔۔ذرا ایکسپلین کیجئے ناں کہ کس طرح ایوولوشن تھیوری نے یہ را ز کھول دیا ہے کہ ہوموسیپئینز میں شعورٰ ذات کہاں سے در آیا۔۔۔اور ذرا یہ بھی بتاتے چلئے کہ کس طرح اس نام نہاد گاڈ پارٹیکل سے مادے کی حقیقت کا ایسا شافی جواب مل جائے گا کہ اسکے بعد کسی نئے سوال کی مجال نہ رہے گی۔۔۔جب یہ بات آپ اپنے الفا ظ میں واضح کردیں گے تو پھر شوق سے لکھئے گا کہ خدا کے تابوت میں آخری کیل۔۔۔وغیرہ وغیرہ
بہت شور سنتے تھے پہلو میں دل کا
جو چیرا تو اک قطرہء خوں نہ نکلا;)
 

مکی

معطل
دعوے تو آپ کی طرف سے داغے جارہے ہیں۔۔۔ ذرا ایکسپلین کیجئے ناں کہ کس طرح ایوولوشن تھیوری نے یہ را ز کھول دیا ہے کہ ہوموسیپئینز میں شعورٰ ذات کہاں سے در آیا۔۔۔ اور ذرا یہ بھی بتاتے چلئے کہ کس طرح اس نام نہاد گاڈ پارٹیکل سے مادے کی حقیقت کا ایسا شافی جواب مل جائے گا کہ اسکے بعد کسی نئے سوال کی مجال نہ رہے گی۔۔۔ جب یہ بات آپ اپنے الفا ظ میں واضح کردیں گے تو پھر شوق سے لکھئے گا کہ خدا کے تابوت میں آخری کیل۔۔۔ وغیرہ وغیرہ
بہت شور سنتے تھے پہلو میں دل کا
جو چیرا تو اک قطرہء خوں نہ نکلا;)

قبلہ جواب مل بھی جائے گا نا تب بھی آپ نے کیڑے ہی نکالنے ہیں، ویسے بھی یہ علوم کیڑے نکالنے والوں کے لیے نہیں ہیں، ہوموسیپئینز میں شعور کہاں سے آیا یہ بات میں آپ کو بتا بھی دوں تو بھی آپ نے اسے گول ہی کردینا ہے اور کیڑے نکالنے کی اپنی مہم جاری رکھنی ہے کہ اس سے زیادہ سوچنے کی مذہب ویسے بھی اجازت نہیں دیتا کیونکہ آپ ہر چیز خدا کی حدود میں رہ کر ہی کرنے کے پابند ہیں۔۔

ویسے خدا میں شعور کہاں سے آیا؟
 
بھائی کیڑے تو آپ نکال رہے ہیں، بلند بانگ دعوے بھی آپکی جانب سے بلند کئے جارہے ہیں۔۔۔کہ جی خدا کے تابوت میں آخری کیل آگیا۔۔اگیابھئی آگیا تھا جس کا انتظار وہ شہکار آگیا۔۔۔:)۔۔۔کان پک گئے یہ باتیں سنتے سنتے۔۔۔کسی ایک مفکر، سائنسدان یا فلاسفر کا نام بتائے جس نے یہ دعویٰ کیا ہو کہ جی بس ۔۔۔کہانی ختم ہر سوال کا جواب مل گیا اور خدا کے تابوت میں آخری کیل ٹھک گئی۔۔۔جب یہ بات کسی سائنٹست یا مفکر نے نہیں کہی ےو آپ جیسا لے مین ایسی باتیں کریں تو افسوس تو ہوگا ہی ناِ۔۔۔ جب بڑے بڑے منہ ایسی بات نہیں نکال سکے تو اتنا چھوٹا منہ اور ایسی بڑی بات۔۔۔;)
 

مکی

معطل
بھائی کیڑے تو آپ نکال رہے ہیں، بلند بانگ دعوے بھی آپکی جانب سے بلند کئے جارہے ہیں۔۔۔ کہ جی خدا کے تابوت میں آخری کیل آگیا۔۔اگیابھئی آگیا تھا جس کا انتظار وہ شہکار آگیا۔۔۔ :)۔۔۔ کان پک گئے یہ باتیں سنتے سنتے۔۔۔ کسی ایک مفکر، سائنسدان یا فلاسفر کا نام بتائے جس نے یہ دعویٰ کیا ہو کہ جی بس ۔۔۔ کہانی ختم ہر سوال کا جواب مل گیا اور خدا کے تابوت میں آخری کیل ٹھک گئی۔۔۔ جب یہ بات کسی سائنٹست یا مفکر نے نہیں کہی ےو آپ جیسا لے مین ایسی باتیں کریں تو افسوس تو ہوگا ہی ناِ۔۔۔ جب بڑے بڑے منہ ایسی بات نہیں نکال سکے تو اتنا چھوٹا منہ اور ایسی بڑی بات۔۔۔ ;)

یہاں بھی مسئلہ یہ ہے کہ یہ بڑے بڑے منہ یہ بات کر چکے ہیں :D
 

ساجد

محفلین
مجھے تو اس تحقیق میں کوئی ایسی بات نظر نہیں آتی جو خدا کے وجود سے انکار کی طرف اشارہ کرتی ہو۔ اس کے برعکس یہ (بقول ان کے) گاڈ پارٹیکل ڈھونڈ کر ان اللہ علی کل شی محیط کی سائنسی حوالے سے تشریح کرنے جا رہے ہیں۔

ٓٓٓ​
ڈاکٹر ارچنا کیا کہتی ہیں ، دوبارہ غور کیجیئیے
"فطرت ، قدرت اور سائنس کے بارے میں ہماری آج تک کی جو سمجھ ہے اس کے تمام پہلوؤں کی سائنسی تصدیق ہو چکی ہے ، ہم سمجھتے ہیں کہ کائنات کی تعمیر کس طرح ہوئی ، اس میں ایک ہی کڑی ادھوری ہے ، جسے ہم اصول کے طور پر جانتے ہیں لیکن اس کے وجود کی تصدیق باقی ہے‘۔
انہوں نے بتایا کہ ’وہی ادھوری کڑی ہگس بوسون ہے ، ہم اسے پکڑنے کی کگر پر پہنچ چکے ہیں ، ہم اسے ڈھونڈ رہے ہیں ، اس میں وقت لگ سکتا ہے ، ہمارے سامنے ایک دھندلی تصویر ہے جسے ہم توجہ سے پڑھنے کی کوشش کر رہے ہیں‘۔"۔
---
"یہ اس وقت دنیا کا سب سے بڑا سائنسی تجربہ ہے ، ڈاکٹر ارچنا کہتی ہیں، ’اگر ہمیں گاڈ پارٹیكل مل گیا تو ثابت ہو جائے گا کہ فزکس سائنس صحیح سمت میں کام کر رہی ہے ، اس کے برعکس اگر یہ ثابت ہوا کہ ایسی کوئی چیز نہیں ہے تو کافی کچھ نئے سرے سے شروع کرنا ہوگا اور سائنس کے بارے میں ہماری سمجھ کو بدلنا ہوگا‘۔"۔

---
اللہ نورالسموت والارض
"جب ہماری کائنات وجود میں آئی اس سے پہلے سب کچھ ہوا میں تیر رہا تھا، کسی چیز کا وزن نہیں تھا۔ جب ہگس بوسون بھاری توانائی لے کر آیا تو تمام عناصر اس کی وجہ سے آپس میں جڑنے لگے اور ان میں ماس یا کمیت پیدا ہوگئی‘۔"۔
---
ھوالخالق الباری المصور
"ہگس بوسون بہت ہی غیر مستحکم عنصر ہے، وہ بگ بینگ کے وقت ایک پل کے لیے آیا اور ساری چیزوں کو کمیت دے کر چلا گیا۔ ہم کنٹرولڈ طریقے سے، بہت چھوٹے پیمانے پر ویسے ہی حالات پیدا کر رہے ہیں جن میں ہگس بوسون آیا تھا‘۔"۔
اور وہ جب کسی کام کے کرنے کا ارادہ کر لیتا ہے تو (اسے) کہتا ہے ہو جا سو وہ ہو جاتا ہے۔ القرٖآن


 
مجھے تو اس تحقیق میں کوئی ایسی بات نظر نہیں آتی جو خدا کے وجود سے انکار کی طرف اشارہ کرتی ہو۔ اس کے برعکس یہ (بقول ان کے) گاڈ پارٹیکل ڈھونڈ کر ان اللہ علی کل شی محیط کی سائنسی حوالے سے تشریح کرنے جا رہے ہیں۔

ٓٓٓ​
ڈاکٹر ارچنا کیا کہتی ہیں ، دوبارہ غور کیجیئیے
"فطرت ، قدرت اور سائنس کے بارے میں ہماری آج تک کی جو سمجھ ہے اس کے تمام پہلوؤں کی سائنسی تصدیق ہو چکی ہے ، ہم سمجھتے ہیں کہ کائنات کی تعمیر کس طرح ہوئی ، اس میں ایک ہی کڑی ادھوری ہے ، جسے ہم اصول کے طور پر جانتے ہیں لیکن اس کے وجود کی تصدیق باقی ہے‘۔
انہوں نے بتایا کہ ’وہی ادھوری کڑی ہگس بوسون ہے ، ہم اسے پکڑنے کی کگر پر پہنچ چکے ہیں ، ہم اسے ڈھونڈ رہے ہیں ، اس میں وقت لگ سکتا ہے ، ہمارے سامنے ایک دھندلی تصویر ہے جسے ہم توجہ سے پڑھنے کی کوشش کر رہے ہیں‘۔"۔
---
"یہ اس وقت دنیا کا سب سے بڑا سائنسی تجربہ ہے ، ڈاکٹر ارچنا کہتی ہیں، ’اگر ہمیں گاڈ پارٹیكل مل گیا تو ثابت ہو جائے گا کہ فزکس سائنس صحیح سمت میں کام کر رہی ہے ، اس کے برعکس اگر یہ ثابت ہوا کہ ایسی کوئی چیز نہیں ہے تو کافی کچھ نئے سرے سے شروع کرنا ہوگا اور سائنس کے بارے میں ہماری سمجھ کو بدلنا ہوگا‘۔"۔

---
اللہ نورالسموت والارض
"جب ہماری کائنات وجود میں آئی اس سے پہلے سب کچھ ہوا میں تیر رہا تھا، کسی چیز کا وزن نہیں تھا۔ جب ہگس بوسون بھاری توانائی لے کر آیا تو تمام عناصر اس کی وجہ سے آپس میں جڑنے لگے اور ان میں ماس یا کمیت پیدا ہوگئی‘۔"۔
---
ھوالخالق الباری المصور
"ہگس بوسون بہت ہی غیر مستحکم عنصر ہے، وہ بگ بینگ کے وقت ایک پل کے لیے آیا اور ساری چیزوں کو کمیت دے کر چلا گیا۔ ہم کنٹرولڈ طریقے سے، بہت چھوٹے پیمانے پر ویسے ہی حالات پیدا کر رہے ہیں جن میں ہگس بوسون آیا تھا‘۔"۔
اور وہ جب کسی کام کے کرنے کا ارادہ کر لیتا ہے تو (اسے) کہتا ہے ہو جا سو وہ ہو جاتا ہے۔ القرٖآن
بہت عمدہ۔۔۔شکریہ
قدر پُھلّاں دی بلبل جانے صاف دماغاں والی
:)
 

حماد

محفلین
"خدائی" لفظ تو کچھ میڈیا بازوں کی شرارت ہے۔ جس سے اچھی بھلی سائنسی دریافت کا حلیہ بگڑ گیا ہے۔ سائنس سے نابلد آدمی ناجانے کیا سمجھنے لگتا ہے۔
آپ نے درست فرمایا۔
Leon Lederman, a leading researcher in the field, once dubbed it the “goddamn” particle, because it has proved so hard to isolate. That name was changed by a sniffy editor to the “God” particle, and a legend was born. Headline writers loved it. Physicists loved the publicity. CERN, the world’s biggest particle-physics laboratory, and the centre of the hunt for the Higgs, used that publicity to help keep the money flowing.
اکانومسٹ
 

محمد امین

لائبریرین
ْْْْْْْ
آپ نے درست فرمایا۔
Leon Lederman, a leading researcher in the field, once dubbed it the “goddamn” particle, because it has proved so hard to isolate. That name was changed by a sniffy editor to the “God” particle, and a legend was born. Headline writers loved it. Physicists loved the publicity. CERN, the world’s biggest particle-physics laboratory, and the centre of the hunt for the Higgs, used that publicity to help keep the money flowing.
اکانومسٹ

:laugh: حماد بھائی زبردست شئے ڈھونڈی آپ نے ۔۔۔۔

اسی آرٹیکل میں اگلے پیرا میں وہی بات لکھی ہے جو میں نے اپنے پہلے مراسلے میں کہنی چاہی تھی۔ یعنی یہ تجربات تخیل کی بنیاد پر ہوتے ہی××۔ تخیل کی مدد سے قوانینِ فطرت کی توضیح کی جاتی ہے۔

The Higgs boson, for those who have not been paying attention to the minutiae of particle physics over the past few years, isa theoretical construct dreamed up in 1964 by a British researcher, Peter Higgs (pictured above), and five other, less famous individuals.
 
دیکھا جائے تو جس بگ بینگ کی بات سائنٹسٹ کر رہے ہیں، وہ تخلیق ہی کی تھیوری ہے جو مذہب نے خوبصورت پیرائے میں بیان کردی تھی۔۔۔۔بگ بینگ کی رو سے، چونکہ یہ کائنات ہمہ وقت پھیلتی جارہی ہے، اگر اسکے پھیلاؤ کی رفتار کو ریورس کیا جائے تو ریاضیاتی مساواتیں یہ اشارہ دیتی ہیں کہ یہ سب پھیلاؤ ایک ایسے نقطے کے انفجار سے ظہور پذیر ہوا جس کا والیم یعنی حجم تو صفر تھا، اور اسکا ماس یعنی کمیت انفنٹی تھی۔۔۔یعنی پوری کائنات کی کمیت ایک ایسے نقطے میں مرکوز تھی جسکا حجم صفر تھا۔۔۔۔۔کتنی واضح بات ہے یہی بات اگر مذہب کہتا ہے کہ دنیا ہمیشہ سے موجود نہیں تھی، عدم سے وجود میں ظہور پذیر ہوئی۔۔۔اور مادے کی اصل غیر مادی ہے، تو اسکو تسلیم نہیں کیا جاتا۔۔اور یہی بات اگر یوں کہہ دی جائے کہ ایک نقطہ جسکا حجم صفر۔۔۔یعنی یعنی۔۔۔مجھے تو اب بہت سے اشعار یاد آنا شروع ہوگئے ہیں:)
 
Top