موبائل جامر کا توڑ کیسے کیا جائے

فاتح

لائبریرین
فخر نوید صاحب! آپ نجانے کس سرکاری اہلکاروں کے قافلے کی ایک گاڑی کی بات کر رہےہیں۔ میرا آج سے دس سال قبل پہلی مرتبہ آغا خان اسپتال میں موبائل فون جامر سے واسطہ پڑا تھا اور اس کے بعد سپریم کورٹ سمیت بے شمار مقامات پر پڑتا رہا۔ اب تو پاکستان میں یہ رواج اس قدر فروغ پا چکا ہے کہ پی ٹی اے اور ایف آئی اے کو ان جامرز کی بیخ کنی کے لیے قدم اٹھانا پڑا ہے۔ (مجبور ہوں کہ اس سے زیادہ تفصیلات میں یہاں آپ کو بتا نہیں سکتا)۔
پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کی جانب سے جاری کردہ یہ اعلامیہ دیکھیے گا۔
ہو سکے تو ڈیلی ٹائمز کی یہ خبر بھی پڑھیے گا۔
 

dehelvi

محفلین
بھائیوں معذرت کے ساتھ شاید میری وجہ سے محفل کے ساتھیوں کے درمیان کچھ تلخ کلامی ہوگئی۔ اس لئے ایک بار پھر معذرت۔
لیکن حیرت ہے آپ لوگوں نے میری اتنی سی گزارش کا اتنا بتنگڑ بنالیا؟؟؟؟ احباب کرام! بات در اصل یہ ہے کہ میں کراچی شاہراہ فیصل پر کام کرتا ہوں جہاں انگنت گورنمنٹ اور پرائیوٹ ادارے ہیں۔ ہمارے آفس کے قریب ہی کسی نے یہ جامر لگایا ہوا ہے پوچھنے پر کوئی نہیں بتاتا کیونکہ غیر قانونی کام ہے۔ لیکن جب ہم اس بدبخت جامر کی رینج میں ہوتے ہیں تو سب سے لاتعلق بیٹھ جاتے ہیں۔ کسی بھی ایمرجنسی کی صورت میں کوئی رابطہ نہیں ہو پاتا۔
بس اس قدر گزارش تھی کہ ہم غریبوں کی اس آن پڑی افتاد سے جان چھوٹ جائے!!!
 

dehelvi

محفلین
خورشید آزاد صاحب! پہلی بات تو یہ ہے کہ پاکستان میں 95 فی صد موبائل جامر غیر قانونی طور پر لگے ہوئے ہیں جو قیمتی جانوں کو بچانے کے نہیں بلکہ ضیاع کا باعث ہیں۔ اور نیٹ پر تو پٹاخا بم سے لے کر ایٹم بم بنانے کے طریقے بھی موجود ہیں۔:laughing:
شازل صاحب کی بات درست ہے کہ موبائل جامر غیر قانونی ہیں سوائے اس کے کہ حکومت سے باقاعدہ لائسنس یا اجازت حاصل کر کے استعمال کیے جائیں۔
دہلوی صاحب! جہاں تک موبائل جامر کے توڑ کا سوال ہے تو آپ پہلے یہ پڑھیں کہ موبائل جامر کن تکنیک پر کام کرتے ہیں اور اس کے بعد ان تکنیکوں کا توڑ ڈھونڈیے۔ سرِ دست موبائل جامر کے توڑ کے طور پر کوئی پراڈکٹ دستیاب نہیں ہے۔ ہاں frequency hopping کی اضافی صلاحیت کے حامل کچھ repeaters یا signal boosters ضرور مل جاتے ہیں۔
بندہ آنجناب کی رائے سے متفق ہے۔
تاہم ملحوظ رہے کہ بندہ نے اپنے سوال میں کئی آپشن رکھے تھے، سارے ہی جامر کو ناکارہ بنانے کے نکتہ پر مشتمل نہیں تھے۔ یہ کون کہہ رہا ہے کہ جامر ہر ایک کے لئے ناکارہ ہوجائے، کوئی ایسا مخصوص سیٹ بھی تو ہوسکتا ہے جس پر جامر کا افیکٹ نہ پڑتا ہو۔ اگرچہ مجھے علم ہے کہ یہ بھی اس مسئلہ کا کوئی پائیدار حل نہیں ہے۔
 

ساجد

محفلین
بھائیوں معذرت کے ساتھ شاید میری وجہ سے محفل کے ساتھیوں کے درمیان کچھ تلخ کلامی ہوگئی۔ اس لئے ایک بار پھر معذرت۔
لیکن حیرت ہے آپ لوگوں نے میری اتنی سی گزارش کا اتنا بتنگڑ بنالیا؟؟؟؟ احباب کرام! بات در اصل یہ ہے کہ میں کراچی شاہراہ فیصل پر کام کرتا ہوں جہاں انگنت گورنمنٹ اور پرائیوٹ ادارے ہیں۔ ہمارے آفس کے قریب ہی کسی نے یہ جامر لگایا ہوا ہے پوچھنے پر کوئی نہیں بتاتا کیونکہ غیر قانونی کام ہے۔ لیکن جب ہم اس بدبخت جامر کی رینج میں ہوتے ہیں تو سب سے لاتعلق بیٹھ جاتے ہیں۔ کسی بھی ایمرجنسی کی صورت میں کوئی رابطہ نہیں ہو پاتا۔
بس اس قدر گزارش تھی کہ ہم غریبوں کی اس آن پڑی افتاد سے جان چھوٹ جائے!!!
برادرم ، آپ نے درست فرمایا۔ میرے گھر کے قریب بھی کسی نے لگایا ہوا تھا اور پتہ نہیں چل رہا تھا ۔ ہم نے قانون کی مدد چاہی تو ایسے عجیب و غریب سوالات سے پالا پڑا کہ شاید ہمارا تعلق القاعدہ سے ہو۔ آخر کا دو موبائل کمپنیوں کے عہدیداروں سے رابطہ کر کے انہیں مسئلہ بتایا تو قریب ایک ہفتہ بعد یہ جامر پولیس نے بر آمد کر لیا۔ آپ بھی یہی طریقہ اختیار کر کے دیکھیں۔
 

ابوشامل

محفلین
ابھی گزشتہ ہفتے ہمارے دفتر کی قریبی مسجد میں بھی جامر نصب کر دیا گیا ہے۔ مسجد میں دوران نماز اسے "آن" کر دیا جاتا ہے تاکہ اگر کسی کا بھولے سے موبائل آن بھی رہ گیا ہے تو دوران نماز اس کے بجنے سے کسی کی نماز خراب نہ ہو۔ نماز کے اوقات کے بعد اسے بند کر دیا جاتا ہے تاکہ اگر قریبی گھر اور دکانوں میں افراد اس سے متاثر ہو رہے ہوں تو انہیں مزید تکلیف نہ ہو۔ مجھے تو مسجد انتظامیہ کا یہ قدم اچھا لگا، اب یہ نہیں معلوم کہ جامر کی تنصیب کے لیے کسی قانونی اجازت نامے کی ضرورت ہے اور اگر ہے تو انہوں نے لیا یا نہیں لیا۔
آپ کی تحریر سے ان لوگوں کی پریشانی کا اندازہ ہو سکتا ہے کہ جو دفتر میں پورا دن محض اس لیے کوئی فون نہیں کر سکتے کہ ان کے قریبی دفتر میں کسی بد بخت نے موبائل جامر نصب کر دیا ہو۔
 

خورشیدآزاد

محفلین
اگر ایسی بات ہے تو یہ سراسر غلط ہے کہ ہر ایراغیرا جب چاہے اور جہاں چاہے موبائل جامر نصب کردے۔

اگر واقعی یہ مسئلہ گھمبیر ہے تو میرا مشورہ مندرجہ ذیل اقدامات کا ہے
پہلا اقدام تو آپ یہ لیں کہ اپنی موبائل کمپنی اور پی ٹی سی ایل سے رابطہ کریں۔
دوسرا اقدام مقامی پولیس انسپکٹر کو خط/فون کے ذریعے اس غیر قانونی عمل سے آگاہ کریں۔
تیسرا اپنے مقامی ناظم، صوبائی، اور قومی اسمبلی کے ارکان کو خط/ملاقات کے ذریعے غیرقانونی جامر کو نصب کرنے کے خلاف اسمبلیوں میں توجہ دلاؤ نوٹس میں یہ معاملہ اٹھانے کا مطالبہ کریں۔
 

فاتح

لائبریرین
جی ہاں! مسجدوں میں ہر غیر قانونی چیز استعمال کرنا جائز ہے، وہ خواہ موبائل جامر ہو یا اسلحہ۔ کس مائی کے لال میں دم ہے کہ ملا کو قانون یا اخلاق سکھائے:grin:
 

dehelvi

محفلین
جی ہاں! مسجدوں میں ہر غیر قانونی چیز استعمال کرنا جائز ہے، وہ خواہ موبائل جامر ہو یا اسلحہ۔ کس مائی کے لال میں دم ہے کہ ملا کو قانون یا اخلاق سکھائے:grin:
کیا ضروری ہے کہ مسجد میں جو جامر لگایا جائے وہ غیر قانونی ہی ہو؟؟؟ علاوہ ازیں مسجد میں ملا کا نہیں محلہ کی مسجد انتظامیہ کا اختیار چلتا ہے۔
اور یہ بات بھی یاد رہے کہ ہر غیر قانونی کام ناجائز نہیں ہوتا، سیاسی حکومتیں اپنے مفادات کے تحفظ کے لئے بہت سے جائز امور کو غیر قانونی قرار دلوادیتی ہیں تو کیا ان کے اس اقدام سے جائز کام بھی ناجائز ہوجائیںگے۔ سیکیورٹی پرپز کے لئے اسلحہ رکھنا اگر دوسرے مقامات پر غیر قانونی نہیں تو مسجد میں کیوں غیر قانونی ہوگا۔ آپ میڈیا وار کو سمجھیں، اور دین اور اہل دین کے خلاف پروپیگنڈے کے اس سراب سے باہر آئیں۔
 

فاتح

لائبریرین
کیا ضروری ہے کہ مسجد میں جو جامر لگایا جائے وہ غیر قانونی ہی ہو؟؟؟ علاوہ ازیں مسجد میں ملا کا نہیں محلہ کی مسجد انتظامیہ کا اختیار چلتا ہے۔
اور یہ بات بھی یاد رہے کہ ہر غیر قانونی کام ناجائز نہیں ہوتا، سیاسی حکومتیں اپنے مفادات کے تحفظ کے لئے بہت سے جائز امور کو غیر قانونی قرار دلوادیتی ہیں تو کیا ان کے اس اقدام سے جائز کام بھی ناجائز ہوجائیںگے۔ سیکیورٹی پرپز کے لئے اسلحہ رکھنا اگر دوسرے مقامات پر غیر قانونی نہیں تو مسجد میں کیوں غیر قانونی ہوگا۔ آپ میڈیا وار کو سمجھیں، اور دین اور اہل دین کے خلاف پروپیگنڈے کے اس سراب سے باہر آئیں۔
درست کہا آپ نے کہ جب پولیس اور فوج کے پاس اسلحے کا کوئی لائسنس نہیں ہوتا تو مسجد کے اندر لائسنس کا تقاضا کیوں کیا جائے۔ ;)
آپ سے یہ کس نے کہا کہ سیکیورٹی پرپز کے لیے "لائسنس یافتہ" اسلحہ رکھنا یا حکومت کی جانب سے تحریری اجازت نامے کے ساتھ جامر لگانا ناجائز ہے؟ لیکن کبھی پوچھ کر تو دیکھیے مسجد کی انتظامیہ سے کہ آیا ان کے پاس جامر کا لائسنس موجود ہے یا نہیں؟ جو جواب آئے وہی اسلام اور کفر کی جنگ کے فتاویٰ من و عن یہاں درج کر دیجیے گا۔;)
 

dehelvi

محفلین
درست کہا آپ نے کہ جب پولیس اور فوج کے پاس اسلحے کا کوئی لائسنس نہیں ہوتا تو مسجد کے اندر لائسنس کا تقاضا کیوں کیا جائے۔ ;)
آپ سے یہ کس نے کہا کہ سیکیورٹی پرپز کے لیے "لائسنس یافتہ" اسلحہ رکھنا یا حکومت کی جانب سے تحریری اجازت نامے کے ساتھ جامر لگانا ناجائز ہے؟ لیکن کبھی پوچھ کر تو دیکھیے مسجد کی انتظامیہ سے کہ آیا ان کے پاس جامر کا لائسنس موجود ہے یا نہیں؟ جو جواب آئے وہی اسلام اور کفر کی جنگ کے فتاویٰ من و عن یہاں درج کر دیجیے گا۔;)
الحمد للہ بندہ کے علم میں جتنی مساجد آئی ہیں جہاں جامر کا استعمال ہوا وہاں انہوں نے قانونی اجازت نامہ لے کر یہ کام کیا، لیکن اگر کسی مسجد انتظامیہ نے غیر قانونی طور پر جامر کا استعمال کیا ہے تو اس کے غلط ہونے میں کوئی شبہ نہیں۔ بات ہورہی تھی قانونی اور غیر قانونی کی۔ لیکن آنجناب کی بلند فہمی نے مسئلہ کو کچھ کا کچھ بنادیا۔ بھلا موبائل جامر کے لائسنس یافتہ ہونے یا نہ ہونے کا کفر اور اسلام سے کیا تعلق؟ سچ ہے:
خرد کا نام جنوں رکھ دیا جنوں کا نام خرد
جو چاہے آپ کا حسن کرشمہ ساز کرے
علاوہ ازیں یہ بات بھی ملحوظ رہے کہ فوج اور پولیس کے پاس جو اسلحہ ہوتا ہے وہ قانونی ہوتا ہے غیر قانونی نہیں۔ یہ آنجناب ہی کی ذکاوت ہے کہ پہلے قانون نافذ کرنے والوں کے اسلحہ کو غیر لائنسنس یافتہ کہا پھر مساجد ودیگر مقامات مقدسہ کے قانونی ولائسنس یافتہ اسلحہ کو ان پر قیاس فرمارہے ہیں;););)
تیری عقل میں نکتہ توحید آ تو سکتا ہے مگر
تیرے سینے میں بت خانہ ہو تو کیا کہئے
باقی غیر قانونی اسلحہ جو بھی رکھے وہ بہر حال غیر قانونی ہے اس کے غلط ہونے میں کوئی شبہ نہیں۔ اور یہ چیز ہماری بحث سے خارج ہے۔ والسلام
 
Top