تیزابی دہشت گردی کی شکار خواتین

فخرنوید

محفلین
پاکستان میں جس کی کہیں نہیں چلتی ہے وہ عورتوں پر اپنی دہشت چلانا شروع کر دیتے ہیں۔

ان کی خاص وجہ۔۔۔۔۔

1۔ لڑکی کسی اور کو پسند کرتی ہے۔ اور چاہنے والا دوسرا لڑکا اسے اپنی توہین سمجھ کر ایسی دہشت گردی کرتا ہے۔
2۔ رشتہ نا دینے پر مذکورہ لڑکی پر تیزاب پھینک دیا جاتا ہے۔
3۔منگنی ٹوٹ جانے پر یہ دہشت گردی ہوتی ہے۔
4۔سوتیلے بہن بھائی میں وراثت کی وجہ سے


acid_terror_women_Funzugorg_01.jpg

ارم سعید۔ عمر 30 سال تصویر 2008 ۔۔۔۔ 12 سال قبل رشتہ ٹھکرانے پر تیزاب پھھینک دیا گیا
acid_terror_women_Funzugorg_02.jpg


شمیم اختر عمر 18 سال ۔۔۔ تصویر 2008۔3 سال قبل زنا بالجبر کے تیزاب پھینک دیا گیا
acid_terror_women_Funzugorg_03.jpg

نجف سلطانہ عمر 16 سال ۔۔۔۔۔تصویر 2008۔۔۔۔ پانچ سال کی عمر میں والد نے لڑکی کی پیدائش نا پسند کرنے کی وجہ سے تیزاب پھیک دیا۔


acid_terror_women_Funzugorg_04.jpg

شہناز عثمان ۔۔ عمر36 سال ۔۔۔ تصویر 2008۔۔۔ خاندانی تنازعہ کی وجہ سے تیزاب پھینک دیا گیا


acid_terror_women_Funzugorg_05.jpg

شہناز بی بی عمر 35 سال۔۔۔۔۔ تصویر 2008۔۔۔ خاندانی تنازعہ کی وجہ سے

acid_terror_women_Funzugorg_06.jpg


کنول قیوم۔۔ عمر 26 سال ۔۔۔۔۔ 2 سال قبل رشتہ ٹھکرانے پر تیزاب پھینک دیا گیا
acid_terror_women_Funzugorg_07.jpg



acid_terror_women_Funzugorg_08.jpg

acid_terror_women_Funzugorg_09.jpg

acid_terror_women_Funzugorg_10.jpg

acid_terror_women_Funzugorg_11.jpg


کس کس کی کہانی یہاں بیان کروں۔۔۔
 

mfdarvesh

محفلین
بہت دکھ ہوا دیکھ کر۔ اللہ ان کو تباہ کرے اور نشان عبرت بنا دے آمین۔ حکومت تو ہمیشہ کی طرح ادھر بھی نا کام ہے
 
بہت دکھ ہوا دیکھ کر۔ اللہ ان کو تباہ کرے اور نشان عبرت بنا دے آمین۔ حکومت تو ہمیشہ کی طرح ادھر بھی نا کام ہے

ہر الزام حکومت کو دینے کے بجائے ہمیں اپنے غریبانوں میں خود جھانکنا پڑے گا۔ ابھی کچھ روز پہلے کچھ طلباء جو غالبا آٹھویں یا نویں کے تھے ایک صاحب کو گآڑی روکنے کے لئے ہاتھ اشارہ کرکہ کہا انکل ہمیں بھی لے چلیں جب اس نے گاڑی نہیں روکی تو انہوں اس کو گالیں دیں۔ ہمیں دیکھنا پڑے گا یہ ایسا کیوں ہورہا ہے؟
 

شمشاد

لائبریرین
کچھ بھی لکھنے سے قاصر ہوں۔
اللہ کا خوف ان کے دلوں سے اٹھ گیا ہے تو کیا یہ سمجھتے ہیں کہ ایسی درندگی کا کام کرنے کے بعد اللہ ان کو معاف کر دے گا۔ اس کا حساب تو دینا ہی پڑے گا۔
 
بنت حوا آج بھی مظلوم ہے۔ اصولا ہونا تو یہ چاہیے جومرد حضرات تیزا چھڑکتے ہیں ان کو گدھے پر بٹھاکر جوتا کا ہار پہنا کر پھر پورے علاقے میں گشت کرواکر پھر ان کے چہرے پر بھی تیزاب چھڑنا چاہیے۔ ویسے حقیقت یہ ہے کہ عورت جہاں بھی ہو مظلوم ہے۔
 

شازل

محفلین
خواتین کے ساتھ یہ ظلم مجھ سے نہیں دیکھا جاتا
پوری دنیا میں عورت پر بہت زیادہ ظلم و ستم کیا جاتا ہے حالانکہ یہ نازک اندام ہوتی ہیں لیکن ستم گر انہیں پتھر سے بھی سخت تصور کرتے ہیں،
 

ابن عادل

محفلین
اسے انصاف کا قتل کے علاوہ کیا نام دیں ۔۔۔۔!
تصویریں تو ہم نے دیکھیں جو دل کو لہوکرگئیں ۔لیکن مجرم ۔۔۔۔؟ انہیں انجام تک کون پہنچائے ۔۔۔۔؟
تیزاب پھینکنا ۔۔۔ کہنے اور پڑھنے میں کتنا آسان ہے لیکن کتنا کرب ، زخم ، حیوانیت و شیطانیت کا اظہار سبھی کچھ اس میں چھپا ہے ۔ آج یہ تصویریں دیکھ کر اس کا کچھ کچھ اندازہ ہوا ۔
 

mfdarvesh

محفلین
ہر الزام حکومت کو دینے کے بجائے ہمیں اپنے غریبانوں میں خود جھانکنا پڑے گا۔ ابھی کچھ روز پہلے کچھ طلباء جو غالبا آٹھویں یا نویں کے تھے ایک صاحب کو گآڑی روکنے کے لئے ہاتھ اشارہ کرکہ کہا انکل ہمیں بھی لے چلیں جب اس نے گاڑی نہیں روکی تو انہوں اس کو گالیں دیں۔ ہمیں دیکھنا پڑے گا یہ ایسا کیوں ہورہا ہے؟

سولنگی صاحب میر ے کہنے کا مقصد یہ تھا کہ حکومت میں موجود لوگ اس کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں اور ایسے لوگوں کو کیفر کردار تک نہیں‌پہچایا جاتا۔ ابھی بھی ہمارے وزراء غیرت کے نام پر قتل کو درست قرار دیتے ہیں
 

موجو

لائبریرین
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
ائے ہمارے رب توہماری ان بہنوں کی باقی زندگی میں سکون اور آخرت میں اس ظلم کے بدل جنت الفردوس سے نواز اور ظالموں کو عبرت کا نشان بنا (آمین(
ائے اللہ ہمارے دلوں کو جوڑ دے ہم مسلمان ایک دوسرے کی تکلیف کو محسوس کریں ہم درندوں سے نہ بڑھ جائیں بلکہ تیرے لیے سچے مؤمن بنیں آمین

بھائی براہ کرم یہ بتائیے کہ یہ تصاویر آپ نے کہاں‌سے لی ہیں؟
مجھے اس پر بھی حیرت ہے کہ جس نے ان کی ایڈیٹنگ کی
کتنا بڑابہادر تھا؟‌؟‌
 

عثمان رضا

محفلین
اللہ تعالی کسی پر تیزاب پھیکنے کا جرم ہم سے ہمیشہ کے لیے نکال دے آمین

تیزاب کے ذریعے جھلسانے کے بعض بڑے واقعات بھی ہو چکے ہیں جن جاوید اقبال مغل نامی ایک جنونی قاتل نے 100 کے قریب بچوں کو زیادتی کرنے کے گندھک کے تیزاب کے ڈرموں میں ڈال کر مار دیا تھا جبکہ پنجاب کے سابقہ گورنر غلام مصطفےٰ کھر کے بیٹے نے بھی اپنی بیوی کو تیزاب سے جھلسا دیا تھا۔ تیزاب کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کے اب تک بے شمار واقعات ہو چکے ہیں 2000 میں پنجاب میں تیزاب سے جھلسانے کے 4واقعات درج ہوئے،2001میں 9واقعات درج ہوئے2002میں 46واقعات درج ہوئے اور2003میں تیزاب سے جھلسانے کے 59واقعات درج ہوئے جبکہ بے شمار ایسے واقعات ہیں جو درج نہ ہو سکے۔ تیزاب سے جھلسائی جانے والی ایک لڑکی زرینہ نے بتایا کہ جب اس پر تیزاب پھینکا گیا تو ایسا محسوس ہوا کہ جیسے وہ جہنم کی آگ میں جل رہی ہو۔ مآخذومزید
 
Top