رمضان کی برکت سوات طالبان کے ترجمان مسلم خان اور کمانڈر محمود خان گرفتار

ہر علاقے کے عمائدین کو حق حاصل ہے کہ اپنے علاقے میں اسلامی شعائر کے لئے جدو جہد کریں

ہر علاقے کے عمائدین کو ہی نہیں ہر مسلمان کو حق حاصل ہے کہ اسلامی شعائر پر عمل کرے اور انکے فروغ کے لیئے اپنا اثر و رسوخ استعمال کرے لیکن کسی بھی انسان کو یہ حق حاصل نہیں ہے کہ مملکت میں دین کے نام پر فساد پیدا کرے ۔ بے گناہوں کو اپنے ظلم کا نشانہ بنائے ۔ ملکی حفاظتی دستوں اور مقامی انتظامیہ کو ناکارہ کرے ۔ اور اپنے ہم خیالوں کے علاوہ دیگر تمام ملک کو منافق ۔ مرد اور واجب القتل قرار دے ۔ کسی کو بھی یہ حق حاصل نہیں ہے کہ کسی بے گناہ کا قتل کرے ۔ حفاظت پر مامور چوکیداروں کو اغوا کرکے انکے کان کاٹے ۔ قبروں کی حرمت کو پامال کرے ۔ خواتین کو بھیڑ بکری سمجھ کر جہاں چاہے ان پر بدکاری کا الزام لگا کر سزا دے دے ۔ اور بغیر حکومت وقت کے تفویض کردہ اختیارات کے عدل و سزا کو اپنے ہاتھ لے ۔

ان خطوط پر عمل سے یہ حق سب کو حاصل ہے عمائدین پر ہی کیا رکنا
 

dxbgraphics

محفلین
ہر علاقے کے عمائدین کو ہی نہیں ہر مسلمان کو حق حاصل ہے کہ اسلامی شعائر پر عمل کرے اور انکے فروغ کے لیئے اپنا اثر و رسوخ استعمال کرے لیکن کسی بھی انسان کو یہ حق حاصل نہیں ہے کہ مملکت میں دین کے نام پر فساد پیدا کرے ۔ بے گناہوں کو اپنے ظلم کا نشانہ بنائے ۔ ملکی حفاظتی دستوں اور مقامی انتظامیہ کو ناکارہ کرے ۔ اور اپنے ہم خیالوں کے علاوہ دیگر تمام ملک کو منافق ۔ مرد اور واجب القتل قرار دے ۔ کسی کو بھی یہ حق حاصل نہیں ہے کہ کسی بے گناہ کا قتل کرے ۔ حفاظت پر مامور چوکیداروں کو اغوا کرکے انکے کان کاٹے ۔ قبروں کی حرمت کو پامال کرے ۔ خواتین کو بھیڑ بکری سمجھ کر جہاں چاہے ان پر بدکاری کا الزام لگا کر سزا دے دے ۔ اور بغیر حکومت وقت کے تفویض کردہ اختیارات کے عدل و سزا کو اپنے ہاتھ لے ۔

ان خطوط پر عمل سے یہ حق سب کو حاصل ہے عمائدین پر ہی کیا رکنا

ایسی ہی پرجوش تقریروں کی ہماری عدالتوں، تھانوں، کچہریوں، تعلیم کے محکموں، جیلوں اور نہ جانے کہاں کہاں ضرورت ہے۔
خوش آمدید
 
جب لوگ بدل کر اسلامی نظام کی کوشش کرتے ہیں تو آپ لوگ دہشت گرد کہتے ہیں ان کو۔
اسلام میں اہل رائے سے رائے لی جاتی ہے اور جمہوریت میں ہر کوئی رائے دیتا ہے ۔۔۔ زمین آسمان کا فرق ہے۔

کیا تبدیلی کا عمل بغیر بندوق کے بندے کے پتر بن کر نہیں ہو سکتا ۔۔؟ کیا اس کے لیئے ضروری ہے کہ بے گناہوں کے گلے کاٹے جائیں ۔۔۔؟ اگر بے گناہوں کو قتل کرنے سے اسلامی نظام آتا ہے تو ایسے اسلامی نظام سے ہم بری ہیں ۔۔!
 

ساجد

محفلین
جمہوریت کے حوالے سے یہاں عارف کریم نے بھی کئی بار اپنا راگ الاپا ہے ۔ مگر جب ان سےکہا جائے کہ جمہوریت کا متبادل پیش کرو تو جواب ندارد ۔ ایسا بارہا کئی دھاگوں پر مختلف فورمز پر ہوا ہے ۔ اب پھر سے ایک اعتراض سامنے آگیا ہے ۔ مجھے آج تک یہ بات سمجھ نہیں آئی کہ جب جمہوریت کو برا کہا جاتا ہے تو اس نظام کی ان تیکنکی خامیوں کو سامنے کیوں نہیں لایا جاتا جو جمہوریت کی اساس ہے ۔ مگر اس کے برعکس ان لوگوں اور ذرائع کو تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے ۔ جو جمہوریت کو اس کے نظم کے ساتھ چلنے نہیں دیتے ۔ یہاں جتنی بھی مثالیں دی گئیں ہیں ۔ وہ سب انسٹیٹوشن سے متعلق ہیں ۔ جہاں یہ ساری خرابیاں پائی جاتیں ہیں ۔ اور جمہوریت کو کسی معاشرے میں پنپنے کے لیئے ضروری ہے کہ آپ کی انسٹیٹوشن مضبوط ہو ۔ اگر آپ کی انسٹیٹوشن مضبوط اور ایماندار ہوگی تو جمہوریت کا نظام کسی بھی معاشرے میں کبھی انارکی پھیلنے نہیں دیگا ۔ لہذا جن " تعلیم یافتہ " ملکوں میں بعض انسٹیٹوشنز میں کبھی کوئی کرپشن کا واقع پیش بھی آجاتا ہے تو انسٹیٹوشن کے مضبوطی کے باعث وہ گرفت میں آجاتا ہے ۔ جسے عموما" چیک ایند بیلنس " بھی کہا جاتا ہے ۔ جمہوریت انسانوں‌کا بنایا ہوا ایک نظام ہے ۔ اس میں اگر کوئی بات اسلام کے خلاف ہوگی تو اس سے انحراف کرکے کوئی اور ردوبدل کیا جاسکتا ہے ۔ تحقیق کرکے مذید مفید بنایا جاسکتا ہے ۔
جمہوریت کے حوالے سے یہاں اکثر اس نظام کو یہود و نصاریٰ کا ایجاد کردہ نظام کہہ کر اس کو رد کرنے کی کوشش کی جاتی ہے ۔ مگر ہم کو یہود و نصاری کے ایجاد کردہ کمپوٹرز پر کوئی اعتراض نہیں ہے ۔ جس کی وجہ سے آج ہم اس وقت ایک دوسرے تک اپنے خیالات پہنچا رہے ہیں ۔ ہم کو ان کے ایجاد کردہ جہازوں پر بھی اعتراض نہیں ہے ، جن پر بیٹھ کر ہم دور دراز علاقوں میں جاکر اپنی خاندانوں کی کفالت کا انتظام کرتے ہیں ۔ ان کے بنائے ہوئے ائیرکینڈشنز پر بھی کوئی اعتراض نہیں ہے جن کی ٹھنڈی ہواؤں میں بیٹھ کر سلگتی ہوئی گرمی کو شکست دیتے ہیں ۔ اسی طرح ان کی فراہم کردہ سینکڑوں چیزیں ہیں جن سے ہم مستفید ہورہے ہیں ، ان پر بھی کوئی اعتراض نہیں ہے ۔ اگر اعتراض ہے تو صرف ان کے ایک پیش کردہ طرزِ حکومت کے نظام پر ہے ۔
اصل میں جمہوریت کیا چیز ہے ۔ ؟ دنیا میں اقتدار و حکومت حاصل کرنے کی جہدوجہد اور خواہش کی جبلت انسان میں قدرتی طور پر موجود ہے ۔ تاریخ میں اس کے حصول کے لیئے افراد اور گروہ لڑتے مرتے رہے ہیں ۔ تاریخ کا مطالعہ کرکے دیکھ لجیئے کہ اگر کسی جگہ کوئی حکومت قائم ہوگئی ہے تو اس میں مسلسل بغاوتیں ہوتیں رہیں ہیں ۔ غیر مسلموں کو چھوڑیں ۔ مسلمانوں میں دیکھ لجیئے ۔ بابر ہندوستان آکر ابراہیم لودھی کی گردن اتارتا ہے ۔ شیر شاہ سوری ، ہمایوں کو ایران بھاگنے پر مجبور کردیتا ہے ۔ امیر تیمور ، یلدرم کو تہہ نہس کردیتا ہے ۔ خلافت راشدہ کودیکھ لیں تین خلفاء کو شہید کیا گیا ۔اس کے بعد بنو امیہ ، بنو عباس کے دور میں کیسی کیسی بغاوتیں ہوتیں رہیں ہیں ۔ اس اقتدار کی جنگ میں کتنے لوگ مرتے تھے ۔ اور یہی حال کم و بیش مغرب کا بھی تھا ۔ چنانچہ اس خونریزی سے بچنے کے لیئے لوگوں نے بہت سوچ بچار کے بعد انتقالِ اقتدار کا یہ طریقہ ایجاد کیا کہ چلو ۔۔۔۔ لوگوں سے پوچھ لیتے ہیں ۔سو ایک پرامن انتقالِ اقتدار کا طریقہ ایجاد ہوا ۔ پھر یہ طریقہ قرآن مجید میں بھی بیان ہوا کہ " امرھم شوری بینھم " یعنی مسلمان اپنا نظام رائے سے قائم کریں ۔ استبداد سے قائم نہ کریں ۔ یہ ایک اصول ہے اور اس اصول کے اطلاق کے لیئے ہم ایک نظام مرتب کرتے ہیں ۔ اور یہ نظام ظاہر ہے انسانوں کا تخلیق کردہ ہوتا ہے ۔ بہت ممکن ہے کہ اس میں خامیاں ہوں ۔ جو بتدریج وقت اور تجربے کیساتھ دور کی جاسکتیں ہیں ۔ مثال کے طور پر آج کمپوٹر جس شکل میں ہمارے سامنے موجود ہے ۔ دو تین دہائیوں قبل اس کی کیا حالت تھی ۔ بتدریج یہ تبدیلیوں اور تجربے کیساتھ آج اس مقام پر پہنچا ہے ۔ کل اس کی اور کیا خامیاں دریافت ہونگیں اور مذید اس میں کیا مفید تبدیلیاں آئیں گی وہ تو وقت اور تجربے پر منحصر ہے ۔
لہذا یہ سب علم ہے اور یہ سب انسانوں‌کی میراث ہے ۔ اس کو یہود و نصاری کے تناظر میں دیکھنا کوئی صحتمندانہ رویہ نہیں ہے ۔ اگر اس نظام میں کوئی خامی ہے تو اس کو ہم اپنی کاہلی ترک کرکے اسے دور کرنے کی کوشش کریں اور انتقالِ اقتدار کو مذید بہتر بنائیں ۔بصورتِ دیگر اس وقت دنیا میں اقتدار کے حصول کے جو تین طریقے رائج ہیں وہ ملکویت " بادشاہت " ، طبقاتی نظام یا پھر جمہوریت ہے ۔ اگر جمہوریت نہیں پسند تو ان دونوں نظاموں میں سے کسی ایک کا انتخاب کرلجیئے ۔ یہ کوئی اتنا پیچیدہ مسئلہ تو نہیں ۔۔۔۔۔ !!!
ظفری بھائی ، بے حد شکریہ کہ آپ نے وضاحت سے لکھا ۔ میں بھی انہی خطوط پہ لکھنا چاہتا تھا لیکن لوڈ شیڈنگ کسی کا بس نہیں چلنے دے رہی اس لئیے مختصر الفاظ میں مدعا بیان کیا جس کی آپ نے وضاحت فرما دی ۔ بہت شکریہ۔
 

ساجد

محفلین
کیا تبدیلی کا عمل بغیر بندوق کے بندے کے پتر بن کر نہیں ہو سکتا ۔۔؟ کیا اس کے لیئے ضروری ہے کہ بے گناہوں کے گلے کاٹے جائیں ۔۔۔؟ اگر بے گناہوں کو قتل کرنے سے اسلامی نظام آتا ہے تو ایسے اسلامی نظام سے ہم بری ہیں ۔۔!
فیصل بھائی ، یہاں پاکستان میں اب کچھ لوگوں کا اس بات پہ ایمان کی حد تک یقین پختہ ہوتا جا رہا ہے کہ پاکستان میں سدھار صرف اور صرف طاقت کے استعمال اور خوں ریزی سے ہی لایا جا سکتا ہے۔ اور یہ اسی بات کا تسلسل ہے کہ جو ہم اور آپ بچپن سے سنتے آئے ہیں کہ "یہ قوم ڈنڈے کے بغیر سیدھی نہیں رہ سکتی"۔
حالانکہ اصلاح کے لئیے کشت و خون کوئی ضروری امر نہیں ہے لیکن لوگوں کے اس انداز سے سوچنے کا سبب بھی بہت آسانی سے سمجھ میں آتا ہے وہ یہ کہ 63 سال سے اس قوم کو اس کے آقاؤں نے سوائے مایوسیوں اور محرومیوں کے کچھ نہیں دیا۔ جس کو اچھا سمجھ کر بھی ووٹ دے کر قوم کی خدمت کا فریضہ ادا کرنے کا موقع دیا گیا اسی نے اپنی قیمت وصول کر لی۔ یہی وجہ ہے کہ یہاں محفل پہ بھی ہمارے کچھ دوست جمہوریت پہ تنقید کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔ اور جب یہ سوچ ایک عرصے تک عوام کے ذہنوں پہ چھائی رہے اور ارباب بست و کشاد حالات کی بہتری کی طرف قدم اٹھانے کی بجائے اپنی مستیوں میں مگن رہیں تو عوام کے ذہنوں میں اس پورے نظام کے خلاف ایک محاذ بننا اور آپس کی محفلوں میں اپنی محرومیوں کے بارے میں تبادلہ خیال اس راستے کا دروازہ کھولتا ہے جو سیدھا تشدد اور خوں ریزی کی طرف جاتا ہے۔
آپ دیکھ لیں کہ پاکستان میں ذرا سی بات پہ کوئی جلوس نکلتا ہے یا ہنگامہ ہوتا ہے تو دیکھتے ہی دیکھتے تباہی و بربادی کا وہ سماں پیدا ہو جاتا ہے کہ اللہ کی پناہ۔
حالات کچھ ایسا رخ اختیار کر رہے ہیں کہ جن لوگوں کا مذہب سے برائے نام رشتہ ہے وہ بھی اب طالبان طرز کے انقلاب کا سوچ اپنا رہے ہیں۔ انٹر نیٹ کے صفحات اور اخبارات و کتب کی دنیا سے باہر نکل کر ہم اپنے گلی ،محلے ، بازار یا پھر کسی بلئیرڈ شاپ پہ اپنے کھیل میں مگن نوجوانوں سے اس مسئلے پہ بات کریں تو جو کچھ ہم ان کی زبانی سنتے ہیں اس پہ ایک لمحے کو تو ہمارے کان یقین ہی نہیں کرتے لیکن جب بڑھتی ہوئی جرائم کی سطح اور خود کشیوں کا گراف دیکھتے ہیں تو یہ ماننا ہی پڑتا ہے کہ ہم بہت بڑی تباہی کی طرف تیزی سے بڑھ رہے ہیں اور جن کو آگے آ کر اس تباہی کو روکنا چاہئیے وہ مال اور پارٹیاں بنانے اور جھوٹے دلاسے دینے میں مصروف ہیں۔
 

dxbgraphics

محفلین
کیا تبدیلی کا عمل بغیر بندوق کے بندے کے پتر بن کر نہیں ہو سکتا ۔۔؟ کیا اس کے لیئے ضروری ہے کہ بے گناہوں کے گلے کاٹے جائیں ۔۔۔؟ اگر بے گناہوں کو قتل کرنے سے اسلامی نظام آتا ہے تو ایسے اسلامی نظام سے ہم بری ہیں ۔۔!

تاریخ گواہ ہے کہ جاسوس کو کسی بھی صورت میں معاف نہیں کیا جاتا۔ سلطان صلاح الدین ایوبی رحمۃ اللہ علیہ کہتے تھے کہ ایک سپاہی کو چھوڑ دوں تو وہ میدان میں زیادہ نقصان نہیں دیتا ۔ لیکن ایک جاسوس کو چھوڑ دینا پوری قوم کی تباہی ہے۔اور انہوں نے ہمیشہ جاسوس کوسزائے موت ہی دی ہے
 

عسکری

معطل
:rollingonthefloor: :rollingonthefloor: :rollingonthefloor: ہائے بے چارہ ان ناولوں سے متاثر ہے جو میں بچپن میں پڑھے تھے ارے میرے بھائی وہ ناول ہیں ناول
 

arifkarim

معطل
خبر فراہم کرنے کا شکریہ جویریہ بہن۔
اگر ملا فضل اللہ واقعی ہلاک ہو گیا ہے تو یہ میرے لیے افسوسناک خبر ہے۔
اس شخص کو اتنی آسان موت نہیں مرنا چاہیے۔ اس کی موت اس قدر عبرت ناک ہونی چاہیے کہ آنے والی نسلیں بھی اس سے سبق سیکھیں۔

ایک انسان کو زیب نہیں دیتا کہ دوسرے پر سزائیں لگواتا پھرے۔ یہ کام قاضی اور کورٹ کا ہے!
 

arifkarim

معطل
جمہوریت کے حوالے سے یہاں عارف کریم نے بھی کئی بار اپنا راگ الاپا ہے ۔ مگر جب ان سےکہا جائے کہ جمہوریت کا متبادل پیش کرو تو جواب ندارد ۔ ایسا بارہا کئی دھاگوں پر مختلف فورمز پر ہوا ہے ۔ اب پھر سے ایک اعتراض سامنے آگیا ہے ۔ مجھے آج تک یہ بات سمجھ نہیں آئی کہ جب جمہوریت کو برا کہا جاتا ہے تو اس نظام کی ان تیکنکی خامیوں کو سامنے کیوں نہیں لایا جاتا جو جمہوریت کی اساس ہے ۔ مگر اس کے برعکس ان لوگوں اور ذرائع کو تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے ۔ جو جمہوریت کو اس کے نظم کے ساتھ چلنے نہیں دیتے ۔ یہاں جتنی بھی مثالیں دی گئیں ہیں ۔ وہ سب انسٹیٹوشن سے متعلق ہیں ۔ جہاں یہ ساری خرابیاں پائی جاتیں ہیں ۔ اور جمہوریت کو کسی معاشرے میں پنپنے کے لیئے ضروری ہے کہ آپ کی انسٹیٹوشن مضبوط ہو ۔ اگر آپ کی انسٹیٹوشن مضبوط اور ایماندار ہوگی تو جمہوریت کا نظام کسی بھی معاشرے میں کبھی انارکی پھیلنے نہیں دیگا ۔ لہذا جن " تعلیم یافتہ " ملکوں میں بعض انسٹیٹوشنز میں کبھی کوئی کرپشن کا واقع پیش بھی آجاتا ہے تو انسٹیٹوشن کے مضبوطی کے باعث وہ گرفت میں آجاتا ہے ۔ جسے عموما" چیک ایند بیلنس " بھی کہا جاتا ہے ۔ جمہوریت انسانوں‌کا بنایا ہوا ایک نظام ہے ۔ اس میں اگر کوئی بات اسلام کے خلاف ہوگی تو اس سے انحراف کرکے کوئی اور ردوبدل کیا جاسکتا ہے ۔ تحقیق کرکے مذید مفید بنایا جاسکتا ہے ۔
جمہوریت کے حوالے سے یہاں اکثر اس نظام کو یہود و نصاریٰ کا ایجاد کردہ نظام کہہ کر اس کو رد کرنے کی کوشش کی جاتی ہے ۔ مگر ہم کو یہود و نصاری کے ایجاد کردہ کمپوٹرز پر کوئی اعتراض نہیں ہے ۔ جس کی وجہ سے آج ہم اس وقت ایک دوسرے تک اپنے خیالات پہنچا رہے ہیں ۔ ہم کو ان کے ایجاد کردہ جہازوں پر بھی اعتراض نہیں ہے ، جن پر بیٹھ کر ہم دور دراز علاقوں میں جاکر اپنی خاندانوں کی کفالت کا انتظام کرتے ہیں ۔ ان کے بنائے ہوئے ائیرکینڈشنز پر بھی کوئی اعتراض نہیں ہے جن کی ٹھنڈی ہواؤں میں بیٹھ کر سلگتی ہوئی گرمی کو شکست دیتے ہیں ۔ اسی طرح ان کی فراہم کردہ سینکڑوں چیزیں ہیں جن سے ہم مستفید ہورہے ہیں ، ان پر بھی کوئی اعتراض نہیں ہے ۔ اگر اعتراض ہے تو صرف ان کے ایک پیش کردہ طرزِ حکومت کے نظام پر ہے ۔
اصل میں جمہوریت کیا چیز ہے ۔ ؟ دنیا میں اقتدار و حکومت حاصل کرنے کی جہدوجہد اور خواہش کی جبلت انسان میں قدرتی طور پر موجود ہے ۔ تاریخ میں اس کے حصول کے لیئے افراد اور گروہ لڑتے مرتے رہے ہیں ۔ تاریخ کا مطالعہ کرکے دیکھ لجیئے کہ اگر کسی جگہ کوئی حکومت قائم ہوگئی ہے تو اس میں مسلسل بغاوتیں ہوتیں رہیں ہیں ۔ غیر مسلموں کو چھوڑیں ۔ مسلمانوں میں دیکھ لجیئے ۔ بابر ہندوستان آکر ابراہیم لودھی کی گردن اتارتا ہے ۔ شیر شاہ سوری ، ہمایوں کو ایران بھاگنے پر مجبور کردیتا ہے ۔ امیر تیمور ، یلدرم کو تہہ نہس کردیتا ہے ۔ خلافت راشدہ کودیکھ لیں تین خلفاء کو شہید کیا گیا ۔اس کے بعد بنو امیہ ، بنو عباس کے دور میں کیسی کیسی بغاوتیں ہوتیں رہیں ہیں ۔ اس اقتدار کی جنگ میں کتنے لوگ مرتے تھے ۔ اور یہی حال کم و بیش مغرب کا بھی تھا ۔ چنانچہ اس خونریزی سے بچنے کے لیئے لوگوں نے بہت سوچ بچار کے بعد انتقالِ اقتدار کا یہ طریقہ ایجاد کیا کہ چلو ۔۔۔۔ لوگوں سے پوچھ لیتے ہیں ۔سو ایک پرامن انتقالِ اقتدار کا طریقہ ایجاد ہوا ۔ پھر یہ طریقہ قرآن مجید میں بھی بیان ہوا کہ " امرھم شوری بینھم " یعنی مسلمان اپنا نظام رائے سے قائم کریں ۔ استبداد سے قائم نہ کریں ۔ یہ ایک اصول ہے اور اس اصول کے اطلاق کے لیئے ہم ایک نظام مرتب کرتے ہیں ۔ اور یہ نظام ظاہر ہے انسانوں کا تخلیق کردہ ہوتا ہے ۔ بہت ممکن ہے کہ اس میں خامیاں ہوں ۔ جو بتدریج وقت اور تجربے کیساتھ دور کی جاسکتیں ہیں ۔ مثال کے طور پر آج کمپوٹر جس شکل میں ہمارے سامنے موجود ہے ۔ دو تین دہائیوں قبل اس کی کیا حالت تھی ۔ بتدریج یہ تبدیلیوں اور تجربے کیساتھ آج اس مقام پر پہنچا ہے ۔ کل اس کی اور کیا خامیاں دریافت ہونگیں اور مذید اس میں کیا مفید تبدیلیاں آئیں گی وہ تو وقت اور تجربے پر منحصر ہے ۔
لہذا یہ سب علم ہے اور یہ سب انسانوں‌کی میراث ہے ۔ اس کو یہود و نصاری کے تناظر میں دیکھنا کوئی صحتمندانہ رویہ نہیں ہے ۔ اگر اس نظام میں کوئی خامی ہے تو اس کو ہم اپنی کاہلی ترک کرکے اسے دور کرنے کی کوشش کریں اور انتقالِ اقتدار کو مذید بہتر بنائیں ۔بصورتِ دیگر اس وقت دنیا میں اقتدار کے حصول کے جو تین طریقے رائج ہیں وہ ملکویت " بادشاہت " ، طبقاتی نظام یا پھر جمہوریت ہے ۔ اگر جمہوریت نہیں پسند تو ان دونوں نظاموں میں سے کسی ایک کا انتخاب کرلجیئے ۔ یہ کوئی اتنا پیچیدہ مسئلہ تو نہیں ۔۔۔۔۔ !!!

:rollingonthefloor: :rollingonthefloor: :rollingonthefloor:
حقائق کو غلط ملط کرنا تو کوئی آپسے سیکھے! مغربی ایجادات کا ایک سیاسی نظام سے کیا تعلق ہے؟ مغرب نے جتنی بھی سائنسی ترقی کی ہے وہ تو محض مذہب عیسائیت سے بغاوت کرکے اس دنیا کی ریسرچ کو اپنا خدا بنا کر حاصل کی ہے۔ نیز مغرب میں جو پچھلے تین چار سو سالوں میں ان گنت دہریہ فلاسفرز آئے ہیں، انکے آئیڈیاز کو بیس بنا کر ہمیں جمہوریت، کمیونزم جیسے آئیڈیلز ملے ہیں۔ سو جس جمہوریت کی آپ بات کرتے ہیں اسکا تعلق کسی اسلامی دین سے نہیں بلکہ ایک دہریہ انسان کے سوچے ہوئے دماغ سے ہے۔ یاد رہے کہ فرانسیسی انقلاب جسکے بعد یورپ میں جمہوریت کا آغاز ہوا تھا۔ اسکا مقصد بین الاقوامی بینکرز اور سرمایہ دارانہ برادری کی خواہشات کو تقویت دینا تھا۔ یہ بھی یاد رہے کہ پہلی اور دوسری جنگ عظیم سے پہلے یورپ و امریکہ کے پیشتر ممالک میں آپکی محبوب جمہوریت ہی تھی۔ اور اسی کی رحمت سے دنیا نے وہ مناظر دیکھے جنکی تاریخ میں کوئی مثال نہیں ملتی! :biggrin:
آجکل دنیا میں جمہوریت کا سب سے بڑا دعوے دار اپنی عوام سے اتنے جھوٹ بول چکا ہے کہ امریکی عوام دوسرے امریکی انقلاب کی تیاریوں میں مصروف ہے۔ اسوقت امریکہ و یورپ میں ملٹی نیشنل کوورپریشنز اور بینکنگ کارٹیلز کا قبضہ ہے۔ عوام وہی سوچتی ہے، کرتی جو انکو میڈیا دکھاتا ہے۔ میڈیا کے مالکان بھی انہی کارٹیلز اور مونوپولز کے قبضہ میں ہیں جنہیں ہم صیہونی کہتے ہیں۔ ہر امریکی انتخاب میں‌نامور امید وار دھاندلیوں کی وجہ سے ہار جاتے ہیں۔ تو دوسری جانب جب حماس اکثریت سے جمہوری انتخاب جیتتی ہے تو محبوب جمہوریت مغرب اس رزلٹ کو قبول کرنے سے انکار کر دیتا ہے :devil:
پس ثابت ہوا کہ جمہوریت ایک ناکام نظام ہے جو سوتے ہوئے بچے کو لوری تو دے سکتا پر اسے اسکون کی نیند سلا نہیں سکتا! :battingeyelashes:
وائٹ ہاؤس کے سامنے قریبا ایک ملین امریکیوں کا حجوم:
[ame="http://www.youtube.com/watch?v=-VMXz6xGeqc"]YouTube - 9/12 Taxpayer Tea Party March on Washington, DC[/ame]
9/11 کے جھوٹ کا صفایا کیا جائے! جمہوریت زندہ باد!
 

arifkarim

معطل
امریکہ میں حالیہ صدارتی الیکشن میں کامن ووٹ کا تناسب 53 اور 46 فیصد رہا ۔ یعنی 46 فیصد امریکنز نے اوبامہ کو مسترد کردیا ۔ مگر امریکہ کے نظم کے سلسلے میں نتیجہ آج آپ کے سامنے ہے ۔ میرا خیال ہے کہ آپ نے میری پوسٹ غور سے نہیں پڑھی ۔ جمہوریت کا اصل مقصد اقتدار کی منتقلی پُرامن طریقے سے کرنا ہے ۔ جوکہ پہلے خونریزی سے ہوتا تھا ۔ شاید آپ جمہوریت کی اس اصل روح کو نظر انداز کرگئے ۔

ہااہاہاہاہاہاہہاہاہاہااہاہاہاہاہہاہاہاہاہاہاہاہاہااہاہاہاہہااہاہاہہااہا!
اقتدار کی منتقلی بغیر خون ریزی کے!!!!
آپکی اطلاع کیلئے عرض ہے کہ محبوب امریکی نئے پریزیڈنٹ لانے کے بعد جنگیں ملک کے اندر نہیں ملک سے باہر کرتے ہیں!!!! :rollingonthefloor:
کلنٹن آیا تو گلف وار، بش آیا تو افغانستان اور عراق کیساتھ جنگیں۔
پہلے یہی کارنامے روزویلٹ اور نیکسن کر چکے ہیں ! :devil:

اس بار کے انتخاب میں جان کیری اپنا نعرہ یوں‌لگاتے ہیں: Vote ME, Lets Bomb, bomb bomb bomb Iran!
اور ہر جنگ کا فائدہ کسکو ہوتا ہے؟ امریکی عوام کو؟ اوہ نہیں یار بلکے ان سرمایہ دار برادری کو جنکے اسلحے اور قرضے دوسرے ممالک میں فروخت ہوتے ہیں۔ جنگ سے بڑی انڈسٹری اور کوئی نہیں! :rollingonthefloor:
 

زیک

مسافر
جمہوریت کیلئیے ایک مثال یہاں دینا چاہوں گا۔ ۔ ۔
زید، عمر اور بکر الیکشن میںایک ہی حلقے سے کھڑے ہوئے۔ جب رزلٹ آیا تو زید کو 33 ووٹ ملے۔ عمر کو بھی 33 ووٹ ملے اور بکر کو 34۔ جمہوریت کی رو سے بکر کو فاتح قرار دیا گیا۔۔۔۔حالانکہ 100 میں سے 66 لوگوں نے اسکو مسترد کردیا تھا۔ ۔ ۔ اب آپ خود ہی سوچ لیجئیے۔

مگر یہ جمہوریت کا نہیں بلکہ first past the post ووٹنگ نظام کا مسئلہ ہے۔ اس کے علاوہ دوسرے ووٹنگ نطام بھی ہیں جمہوریت میں جیسے proportional representation یا instant runoff voting یا رن‌آف الیکشن۔ مگر معاملہ پھر ایرو کے تھیورم کا آ جاتا ہے/
 

زیک

مسافر
ہااہاہاہاہاہاہہاہاہاہااہاہاہاہاہہاہاہاہاہاہاہاہاہااہاہاہاہہااہاہاہہااہا!
کلنٹن آیا تو گلف وار،

ہنسنے سے پہلے یہ تو بتاؤ کہ کلنٹن نے کونسی گلف وار شروع کی تھی؟

بش آیا تو افغانستان اور عراق کیساتھ جنگیں۔
پہلے یہی کارنامے روزویلٹ اور نیکسن کر چکے ہیں ! :devil:

نیکسن نے کونسی جنگ شروع کی تھی یہ بھی بتانا۔ اور روزویلٹ کونسے والے کی بات کر رہے ہو؟

اس بار کے انتخاب میں جان کیری اپنا نعرہ یوں‌لگاتے ہیں: Vote ME, Lets Bomb, bomb bomb bomb Iran!

ہنسو بےشک مگر یہ بھی بتاؤ کہ جان کیری کس سال میں اور کس پارٹی کی طرف سے انتخاب لڑ رہا تھا؟ اور bomb bomb Iran کا گانا کس نے گایا تھا؟
 
تاریخ گواہ ہے کہ جاسوس کو کسی بھی صورت میں معاف نہیں کیا جاتا۔ سلطان صلاح الدین ایوبی رحمۃ اللہ علیہ کہتے تھے کہ ایک سپاہی کو چھوڑ دوں تو وہ میدان میں زیادہ نقصان نہیں دیتا ۔ لیکن ایک جاسوس کو چھوڑ دینا پوری قوم کی تباہی ہے۔اور انہوں نے ہمیشہ جاسوس کوسزائے موت ہی دی ہے

آپ اب بھی ان ملعون ظالمان فسادیوں کو سلطان صلاح الدین ایوبی سے تشبیہہ دے رہے ہیں شاید آپ کو سلطان صلاح الدین ایوبی کا صرف نام ہی پتہ ہے انکے دیگر نظریات کا آپ کو علم نہیں ہے اگر ہوتا تو انہیں ظالمانی اعمال کی دلیل کے لیئے پیش نہ کرتے ۔ کسی عام شہری کو جاسوس کا لیبل لگا کر قتل کرنا کس قدر آسان ہوگیا ہوگا ان ظالمان کے لیئے ہے نا۔۔! اور جاسوسی کی بات کرتے ہیں تو کس کی جاسوسی چند حرامی ملاؤں کے گماشتوں کی جو دین کے نام پر ملک میں فساد پھیلانے کی سعی میں ہیں ۔۔؟ انکی جاسوسی جو خودکشیوں کو فدائی حملہ کا نام دے کر کلمہ گو کے کلمہ گو کو قتل کرنے کو عین عبادت کہتے ہیں۔۔؟ یا پھر انکی جاسوسی جو خواتین کو یکطرفہ نام نہاد اور غیر شرعی عدالتوں میں سزائیں سنا کر انکا استحصال کرتے ہیں ۔۔؟ کیا انکی حکومت کو تسلیم نہ کرنا واجب القتل ہونے کی معقول وجہ ہے ۔۔؟ یا انکی مخالفت کسی کو بھی حلال الدم بنادیتی ہے ۔۔؟
 

تیلے شاہ

محفلین
مسلم خان کی بیوقوفی کا اس بات سے اندازہ لگائیں
"اگر کوئی دشمن آپ کے ماں باپ یا بہن بھائی کو ڈھال بنا لے تو آپ اپنے باپ یا ماں کو مار کو اسکو مار سکتے ہیں
اس میں کوئی عار نہیں ہے" فرمان مسلم خان بشکریہ ڈان
اور دوسری جگہ فرماتے ہیں کے اپنے بیٹے کے بارے میں "اسلام میں ادوئیات کی تعلیم حاصل کرنے کی اجازت ہے"
مگر صرف ان کے بیٹے کو دوسروں کے بچوں کے بارے میں ایسا نہیں ہے شائد اس لیے اتنے سکول تباہ کردیئے
 
Top