بیت اللہ محسود کے جاں بحق ہونے کی تصدیق

خرم

محفلین
بیت اللہ کے مرنے کی تصدیق صرف حامد میر کرسکتا ہے۔ اس کے ان تمام جگہوں پر پُرانے اور گہرے مراسم ہیں۔
 

Fawad -

محفلین
Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

بالکل یا امریکی پیدا کر دیں گے۔


ميں آپ کو ياد دلانا چاہتا ہوں کہ امريکی فوج نے بيت اللہ محسود کی گرفتاری کے لیے اگست 2007 ميں 50 ہزار ڈالرز کا انعام رکھا تھا جسے امريکی اسٹيٹ ڈيپارٹمنٹ نے مارچ 25 2009 کو بڑھا کر 5 ملين ڈالرز کر ديا تھا۔

امريکی سيکرٹری آف اسٹيٹ اس طرح کے انعام کے اعلان کا صرف اسی صورت ميں مجاز ہوتا ہے جب کسی ايسے شخص کی گرفتاری کے ليے معلومات درکار ہوں جو يا تو اپنے اعمال، منصوبہ بندی، سازش، امداد يا ترغيب کے ذريعے امريکی املاک يا افراد کے خلاف عالمی دہشت گردی کی کاروائ ميں ملوث ہو۔ بيت اللہ محسود پر انعام کا اعلان اس بات کا واضح ثبوت تھا کہ امريکی حکومت اسے ايک دہشت گرد اوراپنے شہريوں کے ليے براہراست خطرہ سمجھتی تھی۔

اگر آپ گزشتہ چند برسوں کے دوران بيت اللہ محسود اور ان سے وابستہ ترجمان کے بيانات پڑھيں تو آپ پر يہ واضح ہو جائے گا کہ ان کی جانب سے تواتر کے ساتھ امريکہ کی حدود کے اندر دہشت گردی کی کاروائيوں کی دھمکی موجود تھی۔

مارچ 2009 سے ايک مثال

http://www.longwarjournal.org/archives/2009/03/baitullah_mehsud_tak.php

يہ بيانات صرف امريکی اور مغربی ذرائع ابلاغ پر ہی نہيں بلکہ پاکستانی ميڈيا پر بھی موجود ہيں۔

امريکی حکومت کو اسے زندہ رکھنے يا اس کی تنظيم کو کسی قسم کی مدد فراہم کرنے کے نتيجے ميں کوئ فوجی يا علاقائ مفاد نہيں تھا۔ بيت اللہ محسود کی تنظيم سرحد کے دونوں اطراف پاکستانی اور نيٹو افواج پر کئ براہراست حملوں کی ذمہ دار ہے۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
digitaloutreach@state.gov
www.state.gov
 
بڑا مضحکہ خیز انداز ہے آپ کا فواد صاحب، قسم سے آپ کے مراسلے پڑھ طبیعت ہری بھری ہوجاتی ہے۔

امریکہ کے عقل مندوں کو وہاں بیٹھ کر یہاں پر ہونے والی مستقبل کی دہشت گردیوں کی اطلاع قبل از وقت مل جاتی ہے۔ اور تو اور دیگر ممالک کو بھی وہ اپنی جدید ٹیکنالوجی اور مفید سے آرا سے ممکنہ دہشت گردیوں کی قبل از وقت اطلاع دیتا رہتا ہے۔ ظاہر تو یہ ہوتا ہے کہ امریکہ کے پاس وہ جدید ٹیکنالوجی ہے جو دلوں کے بھید تک جان لیتی ہے۔

:rolleyes: لیکن جب امریکہ میں جڑواں ٹاور کی تباہی کا معاملہ اس چھوٹے سے دماغ میں آتا ہے تو دل چاہتا ہے کہ بس سر کھجاتے رہیں کہ اتنے بڑی دہشت گردی کی اطلاع اس کی اپنی جدید ٹیکنالوجی سے مزین اور خلاؤں میں گھومنے والے سیاروں نے نہ دی۔

وہ کیا کہتے ہیں "مزاح کے پیرائے" میں کہ

"حیران ہوں اپنی کلبلئ دماغ پہ میں
روؤں جگر کو کہ پیٹوں دل ہائے ہائے"
 

Fawad -

محفلین
Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

بڑا مضحکہ خیز انداز ہے آپ کا فواد صاحب، قسم سے آپ کے مراسلے پڑھ طبیعت ہری بھری ہوجاتی ہے۔

امریکہ کے عقل مندوں کو وہاں بیٹھ کر یہاں پر ہونے والی مستقبل کی دہشت گردیوں کی اطلاع قبل از وقت مل جاتی ہے۔ اور تو اور دیگر ممالک کو بھی وہ اپنی جدید ٹیکنالوجی اور مفید سے آرا سے ممکنہ دہشت گردیوں کی قبل از وقت اطلاع دیتا رہتا ہے۔ ظاہر تو یہ ہوتا ہے کہ امریکہ کے پاس وہ جدید ٹیکنالوجی ہے جو دلوں کے بھید تک جان لیتی ہے۔

:rolleyes: لیکن جب امریکہ میں جڑواں ٹاور کی تباہی کا معاملہ اس چھوٹے سے دماغ میں آتا ہے تو دل چاہتا ہے کہ بس سر کھجاتے رہیں کہ اتنے بڑی دہشت گردی کی اطلاع اس کی اپنی جدید ٹیکنالوجی سے مزین اور خلاؤں میں گھومنے والے سیاروں نے نہ دی۔

وہ کیا کہتے ہیں "مزاح کے پیرائے" میں کہ

"حیران ہوں اپنی کلبلئ دماغ پہ میں
روؤں جگر کو کہ پیٹوں دل ہائے ہائے"

ايک سوال جو مجھ سے قريب ہر فورم پر کيا گيا ہے وہ يہ ہے کہ تمام تر ٹيکنالوجی ميسر ہونے کے باوجود امريکہ آج تک اسامہ بن لادن کو گرفتار کيوں نہيں کر سکا؟ اسی طرح يہ سوال بھی کيا جاتا ہے کہ دنيا کی بہترين ايجنسيوں کی موجودگی ميں 11 ستمبر 2001 کا واقعہ کيسے رونما ہو گيا؟ جو لوگ اس طرح کے سوال کرتے ہيں، وہ شايد سی – آئ – اے اور ايف – بی – آئ کے طريقہ کار، اختيارات اور اميج کے حوالے سے صرف اتنا ہی جانتے ہيں جو وہ ہالی وڈ کی فلموں ميں ديکھتے ہيں۔ اس ميں کوئ شک نہيں کہ يہ ايجنسياں اپنی فيلڈ ميں بڑے پروفيشنل طريقے سے کام کرتی ہيں ليکن يہ کوئ ايسی جادوئ اور غير انسانی قوتوں کی مالک تنظيميں نہيں ہيں جو دنيا ميں پيش آنے والے تمام واقعات کو کنٹرول کريں۔ آپ کسی بھی دور ميں سی – آئ – اے اور ايف – بی –آئ کو مطلوب افراد کی فہرست ديکھ ليں، اس ميں زيادہ ترلوگ ايسے ہوں گے جو امريکہ کی سرحدوں کے اندر ہی رہائش پذير ہيں۔ ايسے کئ کيسيز کی مثال دی جا سکتی ہے (مثال کے طور پريونا بمبر) جس ميں ان ايجنسيوں کو مطلوب افراد کو امريکہ کے اندر رہائش کے باوجود کئ سالوں تک گرفتار نہيں کيا جا سکا۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
 
فواد صاحب جب یہ ایجنسیاں کوئی جادوئی طاقت نہیں رکھتیں تو پھر امریکہ کے پاس ایسی سی سورس ہے کہ وہ دوسرے ممالک کے متعلق درست پیشن گوئی کر لیتا ہے۔ ایسی پیشن گوئیاں تو نوسٹر اڈیمس ہی کر سکتا تھا ;)

دیکھئے میرے بھائی ! آپ کو جو بھی مجبوری ہے لیکن یہ بات اب کھل کر سامنے آچکی ہے کہ امریکہ پوری دینا میں اپنی ایجنسیز کی مدد سے ہی انتشار بھیلاتا ہے، ایک ملک کو دوسرے ملک کے خلاف ورغلاتا ہے اور وہیں سے بغاوتوں کو جنم دلاتا ہے۔

کیونکہ امریکہ کو اپنا اسلحہ بھی تو بیچنا ہوتا ہے۔ اب بنا بنا کر کہاں ذخیرہ کرے گا ظاہر بیچے گا، اور بیچنے کے بعد جب تک خریدار اس کا استعمال نہیں کرے گا اگلی کھیپ کیسے خریدے گا۔ اب روٹی روزگار کے لئے امریکہ جیسا معصوم ملک اگر ایسا کرتا ہے تو اس میں مضائقہ ہی کیا ہے۔ یہ اسکا کائناتی حق ہے۔ ;)
 

Fawad -

محفلین
Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

کیونکہ امریکہ کو اپنا اسلحہ بھی تو بیچنا ہوتا ہے۔ اب بنا بنا کر کہاں ذخیرہ کرے گا ظاہر بیچے گا، اور بیچنے کے بعد جب تک خریدار اس کا استعمال نہیں کرے گا اگلی کھیپ کیسے خریدے گا۔ اب روٹی روزگار کے لئے امریکہ جیسا معصوم ملک اگر ایسا کرتا ہے تو اس میں مضائقہ ہی کیا ہے۔ یہ اسکا کائناتی حق ہے۔ ;)


سب سے پہلے تو ميں يہ واضح کر دوں کہ امريکی معيشت ترقی کے ليے دفاع کی صنعت پر انحصار نہيں کرتی۔ يہ بھی ياد رہے کہ صرف اسلحہ سازی ہی وہ واحد صنعت نہيں ہے جس ميں امريکہ عالمی رينکنگ ميں سب سے اوپر ہے۔ چاہے وہ تعليم ،زرعات، آئ – ٹی ،جہاز سازی يا تفريح کی صنعت ہو، امريکی معيشت کسی ايک صنعت پر مخصوص نہيں ہے۔

يہ بھی ايک حقیقت ہے کہ امريکہ جنگ يا تشدد سے متاثرہ علاقوں کو معاشی اور سازوسامان پر مبنی امداد مہيا کرنے والوں ممالک ميں سر فہرست ہے۔

اس بات کی کيا منطق ہے کہ امريکہ دانستہ فوجی کاروائيوں اور جنگوں کی ترغيب اورحمايت کرے اور پھر متاثرہ علاقوں کی مدد کے ليے اپنے بيش بہا معاشی اور انسانی وسائل بھی فراہم کرے؟

اعداد وشمار اور عملی حقائق اس تھيوری کو غلط ثابت کرتے ہيں۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
 

Fawad -

محفلین
Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

دیکھئے میرے بھائی ! آپ کو جو بھی مجبوری ہے لیکن یہ بات اب کھل کر سامنے آچکی ہے کہ امریکہ پوری دینا میں اپنی ایجنسیز کی مدد سے ہی انتشار بھیلاتا ہے، ایک ملک کو دوسرے ملک کے خلاف ورغلاتا ہے اور وہیں سے بغاوتوں کو جنم دلاتا ہے۔
;)


آپ امريکی اسٹيٹ ڈيپارٹمنٹ سے ميری وابستگی کو جس "کمزوری" يا "مجبوری" کا نام دے رہی ہيں، ميرے نزديک حقائق تک رسائ کے ليے وہی "مجبوری" يا وابستگی مجھے بہتر مواقع فراہم کرتی ہے۔ بہت سے دوستوں کی رائے ان معلومات پر مبنی ہوتی ہے جو ميڈيا اور انٹرنيٹ پر ديکھتے اور سنتے ہيں باوجود اس کے کہ يہ بات تصديق شدہ ہے کہ ميڈيا پر کچھ عناصر دانستہ بيانات اور واقعات کو توڑ مڑور کر پيش کرتے ہيں۔

شايد بہت سے لوگوں کو اس بات کا علم نہيں ہے کہ امريکی اہلکاروں اور سفارت کاروں کی اکثر ملاقاتوں، بيانات اور بعض اوقات غير ملکی سفارت کاروں سےفون کالز کو باقاعدہ ريکارڈ کيا جاتا ہے۔ صرف يہی نہيں بلکہ امريکی اسٹيٹ ڈيپارٹمنٹ کا ايک ادارہ حکومتی بيانات، پريس کانفرنسز اور اہم حکومتی رپورٹوں کا تاريخی ريکارڈ مرتب کرنے پر مخصوص ہے اور باقاعدگی سے يہ معلومات ريليز کرتا ہے۔ اس ضمن ميں ويب لنک پيش ہيں

http://history.state.gov

http://foia.state.gov

http://www.pueblo.gsa.gov/cic_text/fed_prog/foia/foia.htm

يہ ريکارڈ کسی بھی تاريخی واقعے کے حوالے سے جذباتی بحث سے ہٹ کر حقائق کی تحقيق ميں خاصا مددگار ثابت ہوتا ہے۔

مثال کے طور پر کئ دوستوں نے 1971 کی پاک بھارت جنگ ميں امريکہ کے کردار اور خاص طور پر ايک بحری بيڑے کے حوالے سے کيے جانے والے مبينہ وعدے کے بارے ميں سوالات کيے۔ امريکی اسٹيٹ ڈيپارٹمنٹ سے وابستگی کی وجہ سے مجھے بآسانی ان حکومتی دستاويز تک رسائ حاصل ہو گئ جن کا تعلق اس جنگ مين امريکہ کے کردار کے حوالے سے تھا۔ ميں نے يہ دستاويز فورمز پر پيش کر کے امريکی نقطہ نظر کی وضاحت پيش کی اور اس حوالے سے ابہام دور کيا۔

اسی طرح بہت سے دوست اردو فورمز پر طالبان کے حوالے سے رائے زنی کر رہے ہیں اور يہ نقطہ نظر کافی مقبول ہے کہ امريکہ نے دانستہ طالبان کے افغانستان ميں برسراقتدار آنے اور اس عفريت کی تشکيل ميں بنيادی کردار ادا کيا ہے۔ ليکن ان جذباتی دعووں کے برعکس ميں نے امريکی حکومتی اداروں سے ايسی درجنوں دستاويز حاصل کر کے ان فورمز پر پوسٹ کی ہيں جس سے يہ ثابت ہے کہ 90 کی دہائ ميں امريکی حکومت کی جانب سے طالبان کے افغانستان ميں بڑھتے ہوئے اثرورسوخ اور اس ضمن ميں پاکستان کے بھرپور تعاون پر شديد تحفظات کا اظہار کيا گيا تھا۔ يہ ايسے ناقابل ترديد تاريخی دستاويزی ثبوت ہيں جو 11 ستمبر 2001 کے واقعات کے بعد نہيں تخليق کيے گئے بلکہ تاريخی ريکارڈ کا حصہ ہيں۔ طالبان کے بارے ميں ميرے ريمارکس اور پاکستان کے قبائلی علاقوں کی موجودہ صورت حال کا يہ وہ تاريخی پس منظر ہے جو ميں نے دوستوں کے سامنے ان فورمز پر پيش کيا۔

کئ مواقع پر لوگوں کی رائے کی بنياد وہ بيانات ہوتے ہيں جوسياق وسباق سے ہٹ کر امريکی عہديداروں سے منسوب کيے جاتے ہيں ۔ ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم کے ممبر کی حيثيت سے مجھے براہراست ان عہديداروں تک رسائ حاصل ہوتی ہے جس کی بدولت مجھے ميڈيا پر دانستہ پھيلائ جانے والے افواہوں سے ہٹ کر اصل بيان کو سمجھنے اور آپ تک پہنچانے کا موقع ملتا ہے۔ مثال کے طور پر ميں آپ کی توجہ پاکستان ميں امريکہ کی سفير اين پيٹرسن کی 18 فروری کے انتخابات کے بعد نوازشريف سے ايک ملاقات کی جانب دلواؤں گا جس کو رپورٹ کرتے ہوئے ايک نجی ٹی وی نے يہ دعوی کيا کہ امريکی سفير نے اپنی ملاقات کے دوران نواز شريف سے ججز کی بحالی کے حوالے سے اپنے موقف ميں تبديلی پر زور ديا۔ ميں نے اس ملاقات کی ريکارڈنگ کا مکمل متن حاصل کيا اور حقائق سے اردو فورمز پر دوستوں کو آگاہ کيا۔

آخر ميں آپ کی توجہ اس امريکی قانون کی جانب دلواؤں گا جس کی رو سے کوئ بھی امريکی شہری تاريخی حکومتی دستاويز کے حصول کے ليے درخواست دے سکتا ہے۔ آپ اس قانون کے بارے ميں تفصيل سے اس ويب لنک پر پڑھ سکتے ہيں۔

http://en.wikipedia.org/wiki/Freedom_of_Information_Act_(United_States)


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
 

dxbgraphics

محفلین
فواد صاحب جب یہ ایجنسیاں کوئی جادوئی طاقت نہیں رکھتیں تو پھر امریکہ کے پاس ایسی سی سورس ہے کہ وہ دوسرے ممالک کے متعلق درست پیشن گوئی کر لیتا ہے۔ ایسی پیشن گوئیاں تو نوسٹر اڈیمس ہی کر سکتا تھا ;)

دیکھئے میرے بھائی ! آپ کو جو بھی مجبوری ہے لیکن یہ بات اب کھل کر سامنے آچکی ہے کہ امریکہ پوری دینا میں اپنی ایجنسیز کی مدد سے ہی انتشار بھیلاتا ہے، ایک ملک کو دوسرے ملک کے خلاف ورغلاتا ہے اور وہیں سے بغاوتوں کو جنم دلاتا ہے۔

کیونکہ امریکہ کو اپنا اسلحہ بھی تو بیچنا ہوتا ہے۔ اب بنا بنا کر کہاں ذخیرہ کرے گا ظاہر بیچے گا، اور بیچنے کے بعد جب تک خریدار اس کا استعمال نہیں کرے گا اگلی کھیپ کیسے خریدے گا۔ اب روٹی روزگار کے لئے امریکہ جیسا معصوم ملک اگر ایسا کرتا ہے تو اس میں مضائقہ ہی کیا ہے۔ یہ اسکا کائناتی حق ہے۔ ;)

گوگل کیمرہ کے ذریعے بھی ہر ملک سے کمارہا ہے
 
Top