حزب اللہ کے متعلق سعودی مفتی شیخ عبداللہ بن جبرین کا فتوی

آصف

محفلین
آج الجزیرہ پر مجھے اس فتوی کا پتہ چلا۔ پھر میں نے تحقیق کی تو یہ مکمل فتوی سامنے آیا۔ ترجمہ ملاحظہ فرمائیے:

فتوی کا عنوان: کیا شیعی تنظیم حزب اللہ کی نصرت کرنا جائز ہے؟
مفتی: شیخ عبداللہ بن جبرین (سعودی مفتی)
فتوی نمبر: 15903
مؤرخہ: 21 جمادی الثانی بمطابق 17 جولائی 2006

سوال: کیا شیعی تنظیم حزب اللہ کی نصرت کرنا جائز ہے؟ اور کیا ان کے حکم کے تحت (لڑائی کیلئے) نکلنا جائز ہے؟ اور کیا ان کی نصرت اور ثابت قدمی کیلئے دعا کرنا جائز ہے؟ اور ان کے دھوکے میں آئے ہوئے سنیوں کے لئے کیا حکم ہے؟

جواب:

اس شیعی تنظیم کی نصرت جائز نہیں اور ان کے حکم کے تحت لڑائی جائز نہیں، اور ان کی کامیابی اور ثابت قدمی کی دعا جائز نہیں۔ اور اہلسنت کیلئے ہماری یہ نصیحت ہے کہ وہ ان سے علیحدہ رہیں اور جو ان کے حلیف بنیں ان سے قطع تعلقی اختیار کریں۔ اور ان کے دلوں میں اسلام اور مسلمانوں کیلئے جو عداوت ہے اور ان سے اہلسنت کو ماضی میں اور حال میں جو نقصان پہنچا ہے، اُس کو عام کریں۔ کیونکہ شیعہ ہمیشہ اپنے دلوں میں اہل سنت کی دشمنی چھپا کر رکھتے ہیں۔ اور اپنی بساط بھر ہمیشہ اہل سنت کے عیبوں کے اظہار، اور ان پر طعن و تشنیع اور ان کے ساتھ فریب اور دغا کرنے کی کوششوں میں لگے رہتے ہیں۔ ایسی حالت میں جو ان کو اپنا دوست بنائے گا وہ انہیں میں سے گِنا جائے گا جیسا کہ اللہ سبحانہ و تعالی قران حکیم میں فرماتے ہیں (و من یتولھم منکم فانہ منھم) ترجمہ: "اور جو تم میں سے ان کو اپنا دوست بناتا ہے سو وہ انہی میں سے ہے"۔


فتوی کا اصل عربی متن جس سے میں نے ترجمہ کیا ہے یہاں پر موجود ہے۔


دعا ہے کہ ایسے علماء سے اللہ سبحانہ و تعالی تمام مسلمانوں کو اپنی پناہ میں رکھیں۔
 

علی بابا

محفلین
ہر عرب بادشاہت (خلافت کہہ لیجیئے، اموی،عباسی) کی یہ روایت رہی ہے کہ انہوں‌نے چند علماؤں‌سے اپنے پسند کے فتوے لیئے ہیں۔ یہ بھی اسی سلسلے کی کڑی لگتا ہے۔
سعودی حکومت کو اپنی امریکی نمک حلالی ثابت کرنی ہے، پھر ایران سے بھی ڈرتے ہیں۔ اسی لیئے سعودی حکومت فرقہ واریت کا فتنہ پھیلا رہی ہے، چاہے اس کے لیئے انہیں‌صیہونیوں‌جیسے دشمنانِ اسلام کی حمایت ہی کیوں‌نہ کرنی پڑے۔ سعودی حکومت کے خیال میں شیعہ حزب اللہ بنسبت صیہونی غاسبین زیادہ قابلِ مذمت ہے۔
افسوس صد افسوس۔ حزب اللہ نے کبھی فرقہ واریت نہیں‌برتی۔ حتیٰ کہ حزب اللہ نے سعودی ہم خیال (سلفی) حماس کی کھلی حمایت کی، حزب اللہ نے مغرب کو عربوں‌کے بزدل ہونے کا تصور بدلنے پر مجبور کر دیا، حزب اللہ نے اسرائیل کے ہاتھوں‌شکست خوردہ عربوں‌اور مسلمانوں‌کو یہ اعتماد دیا کہ وہ ان وحشی صیہونوں‌کا مقابلہ کر سکتے ہیں۔ کیا کیا کہیں۔ لیکن یہ سعودی مولوی اپنے نفرت سے لبریز سیاہ قلوب کو ڈھٹائی سے اگل رہے ہیں-

---

ان بے وقوفیوں‌کی وجہ سے ہی عربوں‌کی یہ حالت ہے۔ ان کو یہ شرم بھی محسوس نہیں‌ہوتی کہ اسرائیل ان کا غرور ابھی ماضئ قریب میں‌ہی خاک میں‌ملا چکا ہے۔
اور ان کے ایسے فتوے سن کر ہی ان مفروضوں پر اعتبار آنے لگتا ہے کہ جب منگولوں‌نے بغداد کو تاراج کیا تو اس وقت علماء اس بات پر بحث فرما رہے تھے کہ کوّا کھانا حلال ہے یا حرام!

“کارواں کے دل سے احساسِ زیاں جاتا رہا“
 

علی بابا

محفلین
میری نظر میں‌ایک عام مسلمان، سنی شیعہ یا کچھ اور، اس وقت یہ جانتا ہے کہ کون تمام مسلمانوں‌کی نصرت کرنے کے لئیے اپنی جانیں‌داؤ پر لگا رہا ہے اور کون اپنے فتووں‌سے اپنی قلب کی سیاہی آشکار کر رہا ہے۔

اسرائیلی بربریت کے خلاف ہر مسلمان متحد ہے۔ ان فتووں پر صرف وہی کان دھرے گا جواپنی تنگ نظری میں تمام مسلمانوں‌کی فتح کی بجائے ایک گروہ کی مخالفت کو ترجیح دیتا ہے۔
 

زیک

مسافر
اس میں تعجب کی کوئی بات نہیں ہے۔ بہت سے سعودی‌نواز اور سلفی علماء کے اہلِ تشیع کے متعلق جو خیالات ہیں ان کا یہی نتیجہ نکلتا ہے۔ جب وہ شیعہ کو مسلمان ہی نہیں سمجھتے تو کس بات کی کسر رہ جاتی ہے!
 

الف نظامی

لائبریرین
چودھویں صدی یہ یزیدی استعمار کے حمایتی علما سے ایسے ہی فتووں کی توقع کی جاسکتی ہے۔
ایسے فتوے امریکہ اور اسرائیل کی خوشنودی کے غرض سے دئے گئے ہیں اور ان فتووں کے بھاو کا بھی سن لیں
کہ کوڑی کے ملتے ہیں اب تین تین​
مرگ بر اسرائیل
مرگ بر شیطان بزرگ​
 

شمشاد

لائبریرین
اوپر تو جو لکھا گیا وہ غلط ہے یا صحیح، لیکن پورا پورا سمجھ میں آ گیا، لیکن قیصرانی آپ نے کیا لکھا ہے سمجھ میں نہیں آیا۔
 

قیصرانی

لائبریرین
سوال پوچھا تھا میں نے کہ کیامندرجہ بالا پہلی پوسٹ والے عالم صاحب علمائے سو کہلائے جا سکتے ہیں یا نہیں
قیصرانی
 
لو جی

ہنود ، یہود اور نصرانی ہمارے خلاف اکھٹے ہور ہے اور ابھی تک ہم لوگ شیعہ سنی کی دوڑ سے نہیں نکلے۔ پتہ نہیں کئی سالوں میں سنی اور شیعہ کتنے بڑے بڑے علماء کو شہید کردیا گیا۔

لیکن ایسے فتوے دینے والے مولویوں کو کوئی قتل نہیں کرتا۔ جو کہ منبر کو اس امت کے خلاف استعمال کر رہا ہے۔
 

شمشاد

لائبریرین
یہی مسلمانوں کی سب سے بڑی بدقسمتی ہے۔

مسلمان دشمن میں سے کسی نے کہا تھا کہ مسلمانوں سے ڈرنے کی کوئی ضرورت نہیں۔ صرف اس دن ڈرنا جس دن فجر کی نماز میں جمعہ کی نماز جتنا رش ہو۔

آگے ہر کوئی اپنا آپ محاسبہ کر سکتا ہے۔
 

قیصرانی

لائبریرین
شمشاد نے کہا:
صرف اس دن ڈرنا جس دن فجر کی نماز میں جمعہ کی نماز جتنا رش ہو۔

آگے ہر کوئی اپنا آپ محاسبہ کر سکتا ہے۔
جس طرح سے ہم مسلمان ایک دوسرے کے خلاف ہیں، لگتا ہے کہ جلد ہی جمعہ کی نماز میں‌بھی فجر جتنے لوگ بچیں گے (خدانخواستہ)۔ پیشین گوئی کسی نہ کسی طرح تو پوری ہونی ہے :(
قیصرانی
 
Top