میں نے خامشی کو دیکھا تھا --- امیر حسین جعفری

مغزل

محفلین
میں نے خامشی کو دیکھا تھا
تب وہ وسعت کے اس لباس میں تھی
جس کو حدِ نگاہ کہتے ہیں
خامشی کا یہ عام پہناوا
شش جہت کے بدن پہ رہتا ہے
شش جہت کا بدن وہ کرنیں ہیں
جو کہ منظر کو صاف کرتی ہیں
دور حدِ نگاہ کے دروازے
نیند کی دستکیں نہیں سنتے
اور نہ کرنیں کلام کرتی ہیں
کہ وہ تصویر سی نظر آئے
جو صدیوں کے گھر میں رہتی ہے
صرف آنکھیں دکھائی دیتی ہیں
ان گنت بے شمار آنکھیں جو
اک تسلسل کو تکتی رہتی ہیں

امیر حسین جعفری
 
Top