تلاشِ مددگار

مانی چیمہ

محفلین
سب ساتھیوں کو السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ :
امید کرتا ہوں سب لوگ خیریت سے ہوں گے ۔
اب کچھ اس طرح ہے ایک دوست بغرض ملازمت سعودیہ جانا چاہ رہے ہیں ، سعودیہ میں پاکستانیوں کی ایک کثیر تعداد موجود ہے،جو وہاں ہر طرح کا کام کر رہے ہیں اور یقینا ان میں سے یا ان کے جاننے والوں میں سے کچھ لوگ محفل پر بھی آتے ہوں گے تو ان تمام ساتھیوں سے مشورہ ہے کہ ایک آزادویزہ پر وہاں جا کر بطور سیلز مین کام کرنا چاہ رہے ہیں ، اس سلسلے میں وہاں پر موجود ساتھی کیا مدد کر سکتے ہیں یا کیا مشورہ دے سکتے ہیں۔
امید کرتا ہوں کہ بہتر سے بہتر مشورہ سے نوازا جائے گا۔
 

شمشاد

لائبریرین
تو بھائی جی کفیل آپ کو اپنے پاس ہی رکھے گا ناں، باہر تو کام نہیں کرنے دے گا کہ وہ غیر قانونی ہو گا۔

لوگوں کو یہ بہت بڑی غلط فہمی ہے اور خاص کر پاکستان میں، کہ آزاد ویزہ ہے اور وہ جہاں چاہے کام کر سکیں گے۔

میرے علم کے مطابق ہوتا یہ ہے کہ سعودی عرب میں داخل ہوتے ہیں کفیل پاسپورٹ اپنے قبصے میں کر لیتا ہے۔ اقامہ وغیرہ بننے تک بندہ کہیں آ جا بھی نہیں سکتا۔ اس کے بعد بہت سارے کفیل مہینے کی کفالت طے کر لیتے ہیں اور بندہ کام ڈھونڈنے میں لگ جاتا ہے۔ کسی بھی دوسری کمپنی یا کفیل کے پاس کام کرنا قانوناً جرم ہے۔ حتی کہ کفالت تبدیل کر لی جائے جو کہ ایک سال سے پہلے ممکن نہیں۔

پہلی کفالت تبدیل کرنے پر سرکاری فیس 2000 ریال ہے، دوسری پر 4000 اور تیسری پر 6000 ریال ہے۔ تنازل دینے پر کفیل کو کتنے پیسے دینے پڑیں گے وہ الگ مسئلہ ہے۔

جو لوگ کمپنی کے ویزے پر آتے ہیں، ان کے ساتھ بھی یہی سلوک ہوتا ہے کہ آتے ہی پاسپورٹ کمپنی کے قبضے میں چلا جاتا ہے۔ اقامے کی مدت کم از کم ایک سال اور زیادہ سے زیادہ دو سال ہوتی ہے۔

اس وقت مارکیٹ میں جو ویزے فروخت ہو رہے ہیں ان کی قیمت کم از کم 20 ہزار رہال ہے۔

میرا مشورہ یہی ہےکہ جو بھی صاحب آنا چاہتے ہیں وہ خوب تسلی کر کے آئیں۔

بڑی بڑی کمپنیاں پاکستان اور دیگر ممالک سے لوگ بھرتی کرتے ہیں، ان کے ایجنٹ ہر ملک میں ہیں۔ وہ ویزے کا کوئی پیسہ نہیں لیتے بشرطیکہ بندہ ان کے معیار پر پورا اترے۔
 

مانی چیمہ

محفلین
شمشاد بھإ ئی السلام علیکم ورحمۃ اللہ
مجھے بہت خوشی ہویئ کہ آپ نے کچھ تفصیل کیساتھ جواب دیا ہے، بات یہ ہے کہ آپ کی باتوں سے لگتا ہے کہ آپ بھی شاید سعودیہ میں ہی مقیم ہیں،
جن بھائی صاحب نے جانا ہے وہ میرے کزن ہیں ، اور اگر آپ اس سلسلے میں کو ئی معاونت فرما سکیں تو بہتر ہو گا ۔ کیونکہ ایجنٹ حضرات بھی کافی بدنام ہو چکے ہیں ، غریب آدمی کمانے سے پہلے ہی سب کچھ کھو بیٹھتا ہے
امید کرتا ہو ں جواب سے ضرور نوازیں گے
 

عسکری

معطل
بھائی ویزہ آزادی کھونے کا نام ہے آزاد ویزے کا نام صرف پاکستانی استمال کرتے ہیں میں نے یہاں آدھی زندگی گزاری ہے ان کو کہیں ان کا جو پروفیشن ہے اس کے مطابق کسی بڑی کمپنی کا ویزہ لیں اور اس کمپنی میں ہی کام کریں کون ہے جو آزاد سیلز میں رکھتا ہے سعودی میں کوئی بھی نہیں۔اگر گیر قانونی طور پر کام کرتا پکڑا جائے بندہ تو جیل اور ڈی پورٹ کر دیا جاتا ہے اب۔
 

بلال

محفلین
مانی چیمہ صاحب اپنے کزن کو کہیں کہ اچھی طرح تسلی کر لے پھر ہی جائے۔ کیونکہ کوئی میری طرح اچھی بھلی نوکری چھوڑ کر پاکستان آ جاتا ہے اور کوئی بیچارہ صحراؤں میں اونٹ چرانے پر بھی مجبور ہو جاتا ہے۔ باقی اپنی اپنی قسمت ہے۔ لیکن میں کہوں گا کہ جلد بازی میں کوئی قدم نہ اٹھائیں بلکہ سوچ سمجھ کر فیصلہ کریں کیونکہ دور کے ڈھول ہی سہانے ہوتے ہیں۔
باقی شمشاد بھائی تفصیلی جواب دے چکے ہیں۔ ویسے میرا مشورہ بھی یہی ہے کہ جو شعبہ آپ اختیار کرنا چاہتے ہیں اسی کا ویزہ ہی لیں اور معاہدے پر جو کچھ لکھا ہے اسے بھی ذہن میں رکھیں۔ تاکہ کسی مشکل کی صورت لیبر کورٹ سے رجوع کرنے میں آسانی ہو۔ اس سے بھی بہتر ہے کہ کسی اچھی کمپنی کا ویزہ لیں۔ اور ہاں ویزا کمپنی کا ہو نہ کہ کمپنی کے سب کنٹریکٹر کا کیونکہ یہ سب کنٹریکٹر بھی کئی بار بندے کو بڑا ذلیل کرتے ہیں۔
 

arifkarim

معطل
بعض ایجنٹس سبز باغ دکھا کر غریب لوگوں کو بیوقوف بناتے ہیں۔ اسلئے استخارا کرکے کام شروع کیجیے!
 

شمشاد

لائبریرین
آپ کے کزن کس کمپنی میں کس ویزے پر آ رہے ہیں؟ میرا مطلب ہے ویزے میں ان کا پیشہ کیا لکھا ہوا ہے؟

چھوٹی موٹی کمپنیاں ایسا بھی کرتی ہیں کہ وہاں پر تنخواہ کچھ طے کرتی ہیں اور یہاں آ کر اس سے بہت کم ادا کرتی ہیں۔
 

مانی چیمہ

محفلین
السلام علیکم
شمشاد بھإئی وہ کسی کمپنی کے ویزہ پر نہیں آرہے ، بلکہ عموما جو ویزہ کسی عام سعودی سے ملتا ہے وہ اس پر ہیں ، اور اسمیں جو پیشہ لکھا ہے وہ تو آٹو الیکٹریشن کا ہے،
مگر میں اپنی معلومات کے لیے سوال کر رہا ہوں کہ کیا کو ئی ایسا ویزہ بھی ملتا ہے جس پر آدمی کوئی بھی کام کر سکتا ہو، مثلا اسے کام کے سلسلے میں کو ئی رکاوٹ نہ ہو۔
 

شمشاد

لائبریرین
و علیکم السلام

میری معلومات کے مطابق ایسا کوئی ویزہ جاری نہیں ہوتا۔ پیشہ پہلے لکھتے ہیں، نام اور قومیت بعد میں دیکھتے ہیں۔

لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ آدمی بس وہی کام کرتا ہے جس ویزے پر وہ آتا ہے۔ یہاں میں نے ٹیلکس آپریٹر کو ٹی بوائے اور درزی کے ویزے پر آئے ہوئے بندے کو اکاونٹنٹ کا کام کرتے دیکھا ہے۔
 

مانی چیمہ

محفلین
جناب شمشاد بھإئی السلام علیکم
اس کا مطلب ہے کہ اگر وہ وہاں آجائیں اور وہ اپنے لکھے گئےپروفیشن سے ہٹ کر بھی کام کر سکتے ہیں،کیا اس کے لئے کفیل کو رام کر نا پڑتا ہے یا کوئی قانونی طریقہ ہے ، ویسے کیا آپ بتا سکتے ہیں کہ کفیل کس حد تک وہاں‌آنیوالے شخص پر اور اسکے معاملات پر حاوی ہو تا ہے، کیا اسے صرف اپنی کفالت کی رقم (غالبا جو پہلے طے کیجاتی ہے) سے غرض ہوتی ہے یا اسکی مرضی سے چلنا پڑتا ہے۔
اورکیا ہم کچھ وقت ایک کام اور کچھ وقت کوئی دوسرا کام کر سکتےہیں ، مثلا ، ایک صبح سے شام تک اور دوسرا پارٹ ٹائم جاب کے طور پر کسی سٹور پر یا دوکان پر کام کرنے کی اجازت ہوتی ہے ،
اور کیا کام دینے والے ہمیشہ کفیل کا اجازت نامہ دیکھ کر کام دیتے ہیں ، اور کیا پولیس بھی اسی اجازت نامہ پر ہی کاروائی کرتی ہے؟
 

شمشاد

لائبریرین
و علیکم السلام

مانی بھائی یہ کفیل پر منحصر ہے کہ کس قسم کا بندہ ہے؟ ویسے اکثر کفیل 3 سو سے 5 ریال ماہانہ کفالت لیتے ہیں۔ اکثریت اچھے قسم کے لوگ ہیں کہ جو طے کر لیا اسی پر قائم رہتے ہیں۔ چند ایک ایسے ہوتے ہیں جو تنگ کرتے ہیں۔
 
Top