سوات میں شریعت مبارک

Fawad -

محفلین
Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

اگر بحث کے ليے يہ دليل مان لی جائے کہ اس معاہدے کے بعد انصاف اور امن و امان کا بول بالا ہو جائے گا تو سوال يہ پيدا ہوتا ہے کہ کيا انصاف ان لوگوں کے دروازوں تک بھی پہنچے گا جن کے عزيزوں کو اس "مقدس جدوجہد" کے نام پر بے رحم طريقے سے قتل کيا گيا۔ جن مجرموں نے مقامی آبادی کو دہشت زدہ کيے رکھا اب اپنے آپ کو قانون کے حوالے کر کے انصاف کے کٹہرے ميں پيش ہونے کے ليے رضامند ہو جائيں گے؟ حقيقت يہ ہے کہ ان دہشت گردوں نے برملا اس بات کا اظہار کيا ہے کہ جمہوريت خلاف مذہب ہے اور اپنے نظريات اور مخصوص نظام کو دنيا بھر ميں نافذ کرنے کے ليے اپنی جدوجہد جاری رکھيں گے۔

اس ميں کوئ شک نہيں کہ امن اور انصاف کا قيام سب سے اہم ترجيح ہے ليکن اس کی حقيقی اساس مجرموں کو انصاف کو کٹہرے ميں لانے ميں مضمر ہے نا کہ پچھلے تمام جرائم پر "سب بھول جاؤ اور معاف کر دو" کے اصول کے مصداق پردہ ڈال کر انھی مجرموں کو مزيد اختيار دے ديا جائے صرف اس غير حقيقی اميد پر کہ اس سے علاقے ميں ديرپا امن قائم ہو جائے گا۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
 

ساجد

محفلین
اگر بحث کے ليے يہ دليل مان لی جائے کہ اس معاہدے کے بعد انصاف اور امن و امان کا بول بالا ہو جائے گا تو سوال يہ پيدا ہوتا ہے کہ کيا انصاف ان لوگوں کے دروازوں تک بھی پہنچے گا جن کے عزيزوں کو اس "مقدس جدوجہد" کے نام پر بے رحم طريقے سے قتل کيا گيا۔ جن مجرموں نے مقامی آبادی کو دہشت زدہ کيے رکھا اب اپنے آپ کو قانون کے حوالے کر کے انصاف کے کٹہرے ميں پيش ہونے کے ليے رضامند ہو جائيں گے؟ حقيقت يہ ہے کہ ان دہشت گردوں نے برملا اس بات کا اظہار کيا ہے کہ جمہوريت خلاف مذہب ہے اور اپنے نظريات اور مخصوص نظام کو دنيا بھر ميں نافذ کرنے کے ليے اپنی جدوجہد جاری رکھيں گے۔

اس ميں کوئ شک نہيں کہ امن اور انصاف کا قيام سب سے اہم ترجيح ہے ليکن اس کی حقيقی اساس مجرموں کو انصاف کو کٹہرے ميں لانے ميں مضمر ہے نا کہ پچھلے تمام جرائم پر "سب بھول جاؤ اور معاف کر دو" کے اصول کے مصداق پردہ ڈال کر انھی مجرموں کو مزيد اختيار دے ديا جائے صرف اس غير حقيقی اميد پر کہ اس سے علاقے ميں ديرپا امن قائم ہو جائے گا۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
فواد آپ کے سوالوں اور آپ کی حکومت کے روئے میں ہی ان سب چیزوں کا جواب موجود ہے۔
ابھی بھی اس دہشت زدہ معصوم عراقی بچے کی تصویر میری آنکھوں میں ہے کہ جس کے سامنے اس کے باپ کے سر پر امریکی فوجی تھیلا چڑھا رہے تھے۔
مجھے لبنان اور غزہ کے بے یا ر مدد گار بچے بھی نہیں بھولتے کہ جن کو اسرائیل نے اپنی درندگی کا نشانہ بنایا ۔
مجھے وہ مناظر بھی یاد ہیں کہ جب امریکی بمباری میں شہید ہونے والے پاکستانیوں کی گوشت کی ڈھیریاں اکٹھی کی گئیں کہ ان کے جسموں کا قیمہ بن چکا تھا۔
خدا کا شکر ہے کہ آپ کو انصاف اور امن بھی یاد آیا۔ تو پھر کیا خیال ہے کہ باسم کا مشورہ صائب نہیں اس اچھے کام کا آغاز گھر سے ہونا چاہئیے۔
واقعی آپ نے درست فرمایا کہ انصاف کی حقیقی اساس مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے میں مضمر ہے۔ ہم تو اتنا جانتے ہیں کہ قتل تو قتل ہے بھلے امریکی فوج کرے یا طالبان۔ ، قاتل کو سزا تو ملنا پی چاہئیے تو پھر آپ کا یہ انصاف صرف طالبان کے نام پر ہی حرکت میں کیوں آیا؟؟
اب آپ یا تو امریکی فوج کے مضالم سے براٰت کا اضہار فرما دیجئیے یا پھر یہ مشورہ ہمیں دینے کی بجائے اپنی حکومت کے گوش گزار فرما دیجئیے۔
حضورِ والا ، ہم امریکی خارجہ پالیسی کی اسی دو عملی پر ہی تو اتنے دنوں سے آپ سے بحث کر رہے ہیں کہ جس کی وجہ سے پاکستان بھی شدید مشکلات سے دوچار ہو چکا ہے۔
 
اگر امريکی حکومت اور امريکی اينٹيلی جينس ادارے اتنے بااثر اور طاقتور ہيں کہ ہزاروں ميل دور 199 ممالک کے سياسی اور فوجی معاملات پر اثرانداز ہو سکتے ہيں تو پھر اس منطق کے اعتبار سے تو خود اپنے ملک ميں اس انتظاميہ اور اداروں کا اثرورسوخ اور اختيار ناقابل تسخير ہونا چاہيے۔ ظاہر ہے کہ طاقت اور اثرورسوخ آپ کے اپنے گھر سے شروع ہوتا ہے۔

ليکن حقيقت يہ ہے کہ کئ امريکی صدور ماضی ميں برسراقتدار ہونے کے باوجود نا صرف يہ کہ اليکشن ہار چکے ہیں بلکہ مختلف معاملات ميں قانونی عدالتوں ميں پيش بھی ہو چکے ہيں۔ اس ضمن ميں آپ کو ماضی قريب ميں جارج بش سينير کی مثال دوں گا جو 1992ميں صدارت کا اليکشن ہار گئے تھے۔ يہ بات بھی قابل توجہ ہے کہ جارج بش سينير 70 کی دہائ ميں سی – آئ – اے کے چيف رہ چکے تھے۔ آپ کی منطق کے اعتبار سے ان کی طاقت اور اختيار لامتناہی ہونا چاہيے تھا اور ان کو بآسانی اليکشن جيت لينا چاہيے تھا۔

يہ ايک غير منطقی مفروضہ ہے کہ کوئ حکومت يا اس کی ايجنسياں ہزاروں ميل دور کسی بھی ملک کے لوگوں کے سياسی رجحانات اور خيالات پر اثرانداز ہونے کی صلاحيت رکھتی ہوں مگر خود اپنے ملک کی حدود کے اندر لوگوں کے سياسی فيصلے پر اثرانداز نہ ہوسکيں۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

http://state.gov

فواد مجھے افسوس ہے کہ ظالمان کے ساتھ ہونے والے اس معاہدے پر امریکہ کے پیٹ میں مڑوڑ اٹھ رہے ہیں ۔ قطع نظر اس کے کہ ظالمان کا ایجنڈا کیا ہے اور وہ دنیا پر اپنا نظام قائم کرنے میں کامیاب ہوتے ہیں یا نہیں مگر برادر یہ آگ ہمارے گھر میں لگی ہے ۔ ڈرون کے ذریعے ہمارے گھر میں میزائیل پھینکنے والوں کو ظالمان کے ساتھ ہمارا معاہدہ تو نظر آجاتا ہے مگر ایسے معاہدے یا گفت وشنید کی کوشش نہ ہونے کی صورت میں ہونے والا نقصان نہیں ۔ آپ تو کہتے ہیں مارو اور پھر مارتے رہو ۔ دوسری طرف طالبان کو مضبوط کرنے کو ہمارے علاقوں میں ڈرون حملے ۔ دونوں صورتوں میں نقصان کس کا ۔۔۔؟ ہمارا فواد صاحب ہمارا ۔ اگر آپ کی پالیسیوں کو اندھادھند مانتے جائیں گے تو ہم کہیں بھی نہ رہیں گے ۔ پچھلے 60 برس کا ریکارڈ اٹھا لیجئے ۔ آپ کی تھانیداریوں اور بدمعاشیوں کا گند دنیا کے ممالک اٹھا اٹھا کر تھک گئے مگر آپ کے لیئے جمہوریت کی تعریف وہی جو ملک ملک کے لیئے مختلف ۔ جو جمہوریت پاکستان کے لیئے تریاق وہی جمہوریت عراق کے لیئے زہر قاتل ۔ ۔۔۔!

ہوم ورک کر کے میدان میں آئیے ۔ اور نقاط پر بات کیجئے ۔ جیسے منتشر بیانات آپکے تھے ویسا ہی منتشر سا جواب میرا بھی ہے البتہ آپ کی حکومت کے لیئے ایک درخواست

1۔ افغانستان سے باعزت تشریف لے جائیے
2۔ پاکستان کو یہ بتانے کی کوشش نہ کیجئے کہ اسے کیا کرنا ہے
3۔ اگر آپ کے بتانے پر چل کر ہمارا ملک بچتا ہے تو اسے ہماری اپنی مرضی سے ٹوٹ جانے دی جئے کیونکہ اگر ہمیں خود اس بات کا احساس نہیں کہ ہم کیا کر رہے ہیں تو آپ کے احساس دلانے سے کچھ نہیں ہوگا۔
4۔ اپنا گھر سنبھالیئے اور دوسروں کے گھروں میں آگ لگا کر اپنے گھر کو محفوظ تصور نہ کیجئے۔
5۔ ظالمان کا معاملہ آپ کی افغانستان میں مداخلت کی وجہ سے بگڑا ہے ۔ آپ تو یہاں اسامہ کو پکڑنے آئے تھے نا ۔۔؟ پھر یہاں جمہوریت کا لالی پاپ کیوں دینا شروع کر دیا ۔۔؟ بالکل ویسے ہی جیسے ویپنز آف ماس ڈیسٹرکشن ڈھونڈنے آئے اور جمہوریت اور آزادی کا لالی پاپ عراق کو تھما کر موجاں ای موجاں۔

6۔ اپنی رسد کا بندوبست کہیں اور سے کر لیجئے اور خدارا اگر کچھ اور نہیں ہوتا تو براہ راست کھل کر دشمنی کرلیں تاکہ شاید اسی بہانے ہماری قوم متحد ہوجائے ۔

فیصل
کوئی آؤٹ ریچ ٹیم نہیں
گھر سے کھاتا ہوں
مگر پہلے مسلم پھر پاکستانی ہوں
 

ابن بطوطہ

محفلین
السلام علیکم۔
فواد صاحب حیرت انگیز بات جو آپ کی تحریر میں پڑھی وہ یہ کہ مقدس جدوجہد کے نام پر جن لوگوں کو قتل کیا گیا ہے کیا انصاف اُن کے دروازوں تک بھی پہنچے گا؟۔ تو محترم یہ بتائیے کے امریکہ جس ملک کا بغل بچہ بنا ہوا ہے یعنی اسرائیل وہ اسرائیل جس نے پچھلے ماہ مسلسل نہتے فلسطینیوں پر فاس فورس بم برسائے کیا آپ کی نام نہاد عالمی عدالت اسرائیل پر فرد جرم عائد کر کے اُن نہتے اور بےقصور فلسطینیوں کے دروازے تک انصاف پہنچانے کی متحمل ہوسکتی ہے؟۔
والسلام علیکم۔
 

طالوت

محفلین
فواد صاحب کی منطقیں نرالی ہیں۔۔۔ امریکیوں پر جنگی جرائم کا مقدمہ چلانے کی زیادہ ضرورت ہے کہ ہیروشیما اور ناگا ساکی سے لے کر آج تک جس قدر جنگی جرائم میں امریکہ ملوث ہے اسرائیل اور بھارت مل کر بھی اس کا مقابلہ نہیں کر سکتے ۔۔ مگر ایسی باتوں کو یا تو فواد گول کر جاتے ہیں یا پھر ایسی منطقیں پیش کرتے ہیں کہ ان کا یا اپنا سر توڑنے کو جی چاہتا ہے۔۔۔
وسلام
 
سلام علیکم
دوستوں نے صحیح فرمایا۔
فواد صاحب! ذرا حالات حاضرہ کا غور سے مطالعہ فرمائیے۔ امریکا کی تو اپنی حالت خراب ہے وہ کیا دوسروں کی حالت سنوارے گا۔ امریکا کو مانناہی پڑے گا، کہ اب اس کے دنیا پہ راج کرنے کا زمانہ ختم ہوچکا ہے۔ دنیا بھر کی عوام، خاص طور پہ مسلمان امریکا کے خلاف ہیں۔ اگر چند حکومتیں امریکا کا ساتھ دینا چھوڑ دیں۔ جن کو ان شاء اللہ ان کی عوام اس کام پر مجبور کرہی دے گی۔ تو بہت جلد امریکا اپنے غلط کاموں کے انجام تک پھنچ جاے گا۔ بہت جلد، ان شاء اللہ
 

خرم

محفلین
بربادئی چمن کے لئے ایک ہی اُلو کافی تھا
ہر شاخ پہ اُلو بیٹھا ہے انجام گلستان کیا ہوگا؟

کئی دہائی قبل پاکستان کی قانون ساز اسمبلی میں پڑھا جانے والا یہ شعر آج بھی اس ملک کے حالات پر صادق آتا ہے۔ انا للہ وانا الیہ راجعون
جس ملک میں صدر سے لیکر باغی تک دو نمبر ہوں وہاں ایک نمبر شریعت کیسے آئے گی؟ اسی لئے فی الحال ظالمانی شریعت کو ہی اصلی سمجھ کر دین اور دُنیا برباد کیجئے۔

دے ان کو دل اور جو نہ دے مجھ کو زبان اور
 

arifkarim

معطل
میری گزارش ہے کہ فواد صاحب کی پوسٹس کا برا نہ منایا کریں۔ دوسروں کی روزی روٹی پر تنقید کرنا اچھا نہیں ہے۔;)
 

طالوت

محفلین
بربادئی چمن کے لئے ایک ہی اُلو کافی تھا
ہر شاخ پہ اُلو بیٹھا ہے انجام گلستان کیا ہوگا؟

کئی دہائی قبل پاکستان کی قانون ساز اسمبلی میں پڑھا جانے والا یہ شعر آج بھی اس ملک کے حالات پر صادق آتا ہے۔ انا للہ وانا الیہ راجعون
جس ملک میں صدر سے لیکر باغی تک دو نمبر ہوں وہاں ایک نمبر شریعت کیسے آئے گی؟ اسی لئے فی الحال ظالمانی شریعت کو ہی اصلی سمجھ کر دین اور دُنیا برباد کیجئے۔

دے ان کو دل اور جو نہ دے مجھ کو زبان اور
سات لاکھ عراقی کس شریعت کے تحت لقمہ اجل ہوئے کبھی اس پر بھی روشنی ڈالا کریں ۔۔
ہمیں امن سے مطلب ہے کسی بھی قیمت پر ۔۔۔

میری گزارش ہے کہ فواد صاحب کی پوسٹس کا برا نہ منایا کریں۔ دوسروں کی روزی روٹی پر تنقید کرنا اچھا نہیں ہے۔;)
بس اسی لیے تو چپ رہتے ہیں ;)
وسلام
 

ساقی۔

محفلین
اگر بحث کے ليے يہ دليل مان لی جائے کہ اس معاہدے کے بعد انصاف اور امن و امان کا بول بالا ہو جائے گا تو سوال يہ پيدا ہوتا ہے کہ کيا انصاف ان لوگوں کے دروازوں تک بھی پہنچے گا جن کے عزيزوں کو اس "مقدس جدوجہد" کے نام پر بے رحم طريقے سے قتل کيا گيا۔ جن مجرموں نے مقامی آبادی کو دہشت زدہ کيے رکھا اب اپنے آپ کو قانون کے حوالے کر کے انصاف کے کٹہرے ميں پيش ہونے کے ليے رضامند ہو جائيں گے؟ حقيقت يہ ہے کہ ان دہشت گردوں نے برملا اس بات کا اظہار کيا ہے کہ جمہوريت خلاف مذہب ہے اور اپنے نظريات اور مخصوص نظام کو دنيا بھر ميں نافذ کرنے کے ليے اپنی جدوجہد جاری رکھيں گے۔


اس ميں کوئ شک نہيں کہ امن اور انصاف کا قيام سب سے اہم ترجيح ہے ليکن اس کی حقيقی اساس مجرموں کو انصاف کو کٹہرے ميں لانے ميں مضمر ہے نا کہ پچھلے تمام جرائم پر "سب بھول جاؤ اور معاف کر دو" کے اصول کے مصداق پردہ ڈال کر انھی مجرموں کو مزيد اختيار دے ديا جائے صرف اس غير حقيقی اميد پر کہ اس سے علاقے ميں ديرپا امن قائم ہو جائے گا۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov

پیچھلے چند ماہ میں امریکی اور اتحادی افواج نے جو حملے قبائیلی علاقوں میں کیئے ہیں اور جو دشت پھیلائی ہے۔ سینکڑوں بے گناہ مارے گئے ہیں۔ لاکھوں بے گھر ہوئے ہیں۔ان کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے۔؟
فرض کریں سوات میں امن کا بول بالا ہو جاتا ہے ۔ اور مظلموں کے ساتھ انصاف کا معاملہ کرنے کا سوال پیدا ہوتا ہے اور مجرموں کو کٹہرے میں لانے کی بابت پیش رفت ہو تی ہے تو کیا امریکہ کٹہرے میں آنا پسند کرے گا۔؟کیا امریکہ ڈارون حملوں کے ذریعے مارے جانے افراد کے مجرم “امریکی فوجیوں“ کو کٹہرے میں پیش کرنے کی اجازت دے گا۔؟ امریکہ انصاف پسندی کا سر چشمہ ہے(بقول خود اپنے منہ میاں مٹھو بننتا ہے)تو کیا وہ ان مظلوموں کے کو انصاف فراہم کرتے ہوئے “امریکی مجرموں“ کو سزا دے گا۔؟

اپنے مخالفین پہ تنقید کرنا بہت آسان ہوتا ہے۔ لیکن اگر انسان انصاف پسند ہو تو وہ سب سے پہلے اپنے گریبان (امریکی کرتوت) میں جانکتا ہے۔

“حقیقی مجرموں“ کے بارے میں جاننے کے لیئے اب تو کسی سروے کی بھی ضرورت نہیں رہی۔ عراق ، افغانستان، اور اب پاکستان میں کون حقیقی مجرموں کو نہیں جانتا۔ اور پیچھلے دنوں غزہ میں بھی آپ نے دیکھے ہوں گے۔
 

ٹیپو سلطان

محفلین
میں حیران ہوں کہ مقابلہ امریکا اور طالبان کا کیا جا رہا ہے وہ بھی اس انداز میں کہ ایک (طالبان) حق پر ہے دوسرا(امریکا) باطل پر۔ ہاں مقابلہ ہے لیکن اس بات کا کہ مظالم کی ریس میں کون آگے نکلے گا۔
جب امریکا کی بات کی جاتی ہے تو طالبان کے مظالم یقینا کم لگنے لگتے ہیں، گلی کا باولا کتنا جتنا بھی نقصان پہنچا لے جنگل کے بھیڑیے سے زیادہ خطرناک نہیں ہو سکتا۔ نہ ہی گلی کے باولے کتے کو مروانے کے لیے کوئی جنگلی بھیڑیے کو دعوت دے گا کہ آو اور آ کر اس باولے کتے سے ہمیں نجات دو۔
دونوں گروپوں کا ایک طریقہ واردات ہے۔ امریکا اور نیٹو فورسز آتی ہیں انسانی حقوق، آزادی اور تہذیب کا نعرہ لگا کر مظالم کا بازار گرم کرتی ہیں۔ جبکہ طالبان آتے ہیں وہ شریعت کے نام پر لوگوں کے گلے کاٹتے ہیں لاشوں کو سر عام پائمال کرکے کھمبوں اور بازاروں میں لٹکاتے ہیں۔ اس جنگ سے یوں‌محسوس ہو رہا ہے گویا، حقوق انسانی ، آزادی، تہذیب کی شریعت سے جنگ ہے۔ حالانکہ سر سر دھوکہ اور فریب کی جنگ ہو رہی ہے دونوں طرف بدمعاش اور ٹھگ مقدس نعروں کی آڑ میں مظالم ڈھا رہے ہیں ۔دونوں کے نعرے دیکھیں تو لگتا ہے دونوں مقدس تحریک چلا رہے ہیں حرکتیں اور مظالم دیکھیں تو دونوں ایک دوسرے سے بڑھ کر ثابت ہوتے ہیں۔
شریعت محمدی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نفاذ کا راستہ حقوق انسانی کی بحالی ، آزادی انسان کےتحفظ اور تہذیب کے ارتقا سے طے ہوتا ہے نہ کہ گلے کاٹنے اور مظالم ڈھانے سے۔
نہ ہی حقوق انسانی، آزادی اور تہذیب کا نفاذ شریعت کے بغیر ممکن ہے یہ دونوں نعرے لازم و ملزوم ہیں۔ اگر الگ الگ کر کے پکڑیں گے تو جنایاتیں اور مظالم برآمد ہو گے۔
 

طالوت

محفلین
خوش آمدید ، ساقی و ٹیپو ۔۔۔۔۔ آپ کو مزید حیرانگی کے مواقع بھی ملیں گے ٹیپو ، اپنا تعار ف تو کروائیں ، تعارفی زمرے میں ۔۔۔
آپ باؤلے کتے کہہ رہے ہیں ، لوگ ظالمان کہتے ہیں ، مگر کچھ افرا تفری ایسی مچی ہے کہ سارا نزلہ طالبان پر ہی گرتا ہے ، باجوڑ و سوات کے طالبان کی غیر معینہ جنگ بندی قابل تعریف ہے ، مگر ہمیں تنقید کا ایسا چسکا پڑا ہے کہ اس میں ہم کسی اچھے کام کو وقت ہی نہیں دیتے ۔۔ اس طرف توجہ کی بھی ضرورت ہے ۔۔۔۔
وسلام
 

ٹیپو سلطان

محفلین
خوش آمدید کا شکریہ طالوت ڈئیر۔ حقائق کو تنقید کا نام دے کر رد نہیں کیا جا سکتا مارکیٹ میں ہزاروں کیسٹس اور سی ڈیز دستیاب ہیں۔ اگر آپ مذہبی ہیں تو آپ کو مدارس اور مذہبی سی ڈی سنٹروں سے طالبان کے بارے میں ہزاروں سی ڈیز مل جائیں گی جن میں‌لوگوں‌کو ذبح کیا جا رہا ہے، گلے کاٹے جا رہے ہیں۔ لاشوں کی بحرمتی کی جا رہی ہے، کھمبوں اور پولوں سے لٹکایا جا رہا ، لاشوں کے اوپر چھلانگیں لگائی جا رہی ہیں۔ مال غنیمت کے نام پر لاشوں کے کپڑے بھی نوچے جا رہے ہیں۔ملا ایف ایم چینل کے ذریعے سے دھماکوں اور گلوں کے کٹنے پر مبارکبادیں دی جا رہی ہیں۔ اسکولوں کو بم دھماکوں کے ذریعے سے زمین بوس کیا جا رہا ہے۔ ایک گناہ گار یا چند گناہ گاروں کو مارنے کے لیے پورے پورے ہوٹل عامۃ المسلمین سمیت اُڑا دئیے جاتے ہیں۔ مجھے اِن باتوں کا جواز بتائیں؟ شریعت کے نام پر یہ غیر شرعی کام کی اجازت کے بارے میں کوئی آیت، حدیث یا فتوی لائیں؟ پوری دنیا اِن مظالم کی گواہ ہے۔ صرف آپ کے انکار کرنے سے طالبان معصوم ثابت نہیں ہوں گے۔ قران کی آیت ہے (وَمَنْ يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّۃٍ شَرًّا يَرَۃُ ۔)جس نے ایک ذرہ برابر بھی شر(غلط کام) کیا وہ (آخرت میں) دیکھے گا۔ دلیل سے بات کریں۔
 

طالوت

محفلین
میں نے تنقید اس لیے کہا ہے کہ محض تنقید ہی تو ہو رہی ہے نہ اس کا کوئی حل پیش کیا جاتا ہے نا اسے سدھارنے کی کوئی تجویز سامنے آتی ہے ، اور اگر کچھ تھوڑا بہت ہو بھی رہا ہے تو اس کا ذکر نہ کرنا ، اس کی طرف توجہ نہ دینا محض تنقید کرنا ہی ہوا۔۔۔
بات دلیل کی ہے تو پاکستان میں محض طالبان ہی مظالم نہیں ڈھا رہے ، عطائی ڈاکٹر ، جنسی کاروبار میں ملوث گروہ، منشیات کے اسمگلر ، ذخیرہ اندوز ، کرپٹ انتظامیہ اور ایسے سینکڑوں ادارے ہیں جو لوگوں کے قتل میں ملوث ہیں ، کیا آپ نے کبھی ان پر بھی کبھی نظر ڈالی ہے ؟ کہ ان کے ہاتھوں روحانی و جسمانی طور پر قتل ہونے والے افراد کتنے ہیں ؟
میں کسی طور بھی طالبان کو معصوم قرار نہیں دے رہا اور نہ اس "شرعیت" کی بات کر رہا ہوں کیونکہ شریعت کا نعرہ پاکستان بھر میں جو جو بھی لگاتا ہے وہ محض ڈھونگ کے سوا کچھ نہیں اس میں الف تا ے سب شامل ہیں ، مگر طالبان کے حوالے سے تھوڑے سے اوراق پیچھے کی جانب پلٹیں ، اور پھر کوئی رائے دیں کہ آخر اس کی نوبت آئی ہی کیوں ؟ محض میڈیائی سوچ سے کسی بھی مسئلہ کو صحیح طور پر نہیں سمجھا جا سکتا ، ان کی اور ان کے ارد گرد لوگوں کی نفسیات سمجھنے کی بھی ضرورت ہے ۔۔

(ان کے علاوہ بھی پاکستان میں لوگ بہت کچھ کرتے رہے ہیں ، ان کے ساتھ مفاہمت کا راستہ اپنایا جا سکتا ہے تو پھر ان کے ساتھ کیوں نہیں ؟ ان کا ذکر کر کے میں موضوع سے نہیں ہٹنا چاہتا یقینا آپ بھی ان سب سے واقف ہوں گے)
وسلام
 

ٹیپو سلطان

محفلین
طالوت بھائی آپ نے فرمایا۔
بات دلیل کی ہے تو پاکستان میں محض طالبان ہی مظالم نہیں ڈھا رہے ، عطائی ڈاکٹر ، جنسی کاروبار میں ملوث گروہ، منشیات کے اسمگلر ، ذخیرہ اندوز ، کرپٹ انتظامیہ اور ایسے سینکڑوں ادارے ہیں جو لوگوں کے قتل میں ملوث ہیں ، کیا آپ نے کبھی ان پر بھی کبھی نظر ڈالی ہے ؟ کہ ان کے ہاتھوں روحانی و جسمانی طور پر قتل ہونے والے افراد کتنے ہیں ؟
تو برادر میرا خیال ہے اس تھریڈ کا "ٹاپک سوات میں نفاذ شریعت" ہے اس لیے یہاں پر باقی موضوع چھیڑے نہیں جا سکتے۔ یقینا وہ سارے جرائم جو آپ نے بیان کیے وہ شریعت کے نام پر نہیں کیے جاتے اس لیے اتنے خطرناک نہیں۔ ہمیشہ ایسے جرم نسلوں کے نظریات کو متاثر کرتا ہے جس کو مذہب بنا کر پیش کیا جائے ۔وہ جرم حق و حقیقت کے منبع "اسلام" میں تحریف ہے۔
بہرحال خوشی ہوئی کہ ہماری نوجوان نسل بیدار ہے ، آپ نے کہا
میں کسی طور بھی طالبان کو معصوم قرار نہیں دے رہا اور نہ اس "شرعیت" کی بات کر رہا ہوں کیونکہ شریعت کا نعرہ پاکستان بھر میں جو جو بھی لگاتا ہے وہ محض ڈھونگ کے سوا کچھ نہیں
 

خرم

محفلین
طالوت بھیا آپ کبھی بھی کسی کو کسی عطائی ڈاکٹر، منشیات کے اسمگلر اور دوسروں کے حق میں دلائل دیتا نہیں‌دیکھیں‌گے مگر دین کو تباہ کرنے والوں‌کو شیطان کی ایسی مدد حاصل ہوتی ہے کہ اچھے بھلے سیاہ کو سفید مانتے نظر آتے ہیں۔ یہی حال ظالمان کا ہے۔ اعلان کرتے تھے کہ فلاں جگہ بندہ ذبح ہوگا جسے "تماشا" کرنا ہے وہ پہنچ جائے۔ اور لوگ پہنچتے بھی تھے۔ بات اور طرف نکل جائے گی مگر رہا بھی نہیں جاتا کہ پھرایسا تماشا کرنے والوں‌کے گھر بھی اگر بمباری سے تباہ ہوں‌تو کیا افسوس؟ ظالمان نے اعلان جنگ بندی کیا۔ کیا اچھا کیا؟ یہ سب ان جرنیلوں کی کارستانیاں ہیں جن کی بداعمالیوں کی بدولت یہ دن دیکھنے پڑ رہے ہیں۔ ابھی بھی وہ انہیں اپنے "سٹریٹجک ایسسٹس" سمجھتے ہیں اس لئے کچھ عرصہ خوب بمباری کرتے ہیں اور پھر جب ان کے پیارے کنارے لگ جاتے ہیں تو صلح کرلیتے ہیں کہ ڈالروں کا بہاؤ جاری رہے۔ آج کل کیانی صاحب امریکہ ہیں‌تو اپنی بلے بلے اور کچھ ڈالر زیادہ نکلوانے کے لئے دھڑا دھڑ معاہدے ہو رہے ہیں۔ اگر خاطرخواہ بولی نہ لگی تو مزید خون خرابہ شروع ہو جائے گا۔ یہ ہے شریعت اور یہ ہے حب الوطنی۔ جو بیچارہ فوجی ذبح ہوجاتا ہے ظالمان کے ہاتھوں‌اس کا کیا قصور؟ وہ توپاکستان کی خاطر لڑا اور مرا۔ یہ جو جرنیل اور ظالمان ڈالروں کی خاطر بندے مار رہے اور مروا رہے ہیں یہ سب ڈرامہ ہے۔جہنم کا ایندھن ہیں انشاء اللہ۔ بھلا خلاف شریعت کاموں سے کبھی شریعت آسکتی ہے؟‌اور ان کے کام شریعت کیا آدمیت کے بھی خلاف ہیں۔ افسوس تو اس بات کا کہ اس بوالہواسی کو عین دین کہہ کر مارکیٹ بھی کیا جارہا ہے اور احباب دھڑادھڑ خریداروں‌کی لائن میں‌بھی لگے ہوئے ہیں۔ یہ جانتے نہیں کہ لالچ کی حد نہیں ہوتی اور اگر عشاق اسی طرح ظالمان پر فدا ہوتے رہے تو خاکم بدہن پاکستان کے ہر چوراہے سے سربریدہ لاشیں‌برآمد ہوں گی اور نہ جانے ان لاشوں میں کس کس کے پیارے شامل ہوں گے۔ اس سے پہلے کہ یہ آگ آپ کے گھروں‌تک آپہنچے، اسے بجھا دو، مٹا دو وگرنہ اپنے ہی پیاروں کے خون کا الزام لئے گزر جاؤ گے۔
 

طالوت

محفلین
میں نے جس حوالے سے عطائی ڈاکٹروں وغیرہ کا ذکر کیا تھا اس پر آپ غور کرتے تو آپ کو یہ ذاتی تنقید نہ کرنا پڑتی (بہت کم لیکن ان پر بھی میں نے بات ضرور کی ہے اسی محفل میں) ۔۔ اور آپ کا یہ تجزیہ کہ میں طالبان کی حمایت کر رہا ہوں یہ بھی غلط ہے ۔۔۔
آپ کم کم آتے ہیں اس لیے آپ کی نظروں سے یہ باتیں نہ گزریں ہو گی ۔۔
باقی مراسلے سے مجھے اتفاق ہے ۔۔۔ مگر یہ بھی آپ کی غلط فہمی ہے کہ اس آگ میں اپنے گھر تک نہیں سمجھتا ، میں برملا اظہار کرتا رہتا ہوں کہ میں ایک "نیشنلسٹ" ہوں اور پاکستان کے کسی بھی حصے میں کسی بھی زبان و مذہب سے تعلق رکھنے والے شخص پر زیادتی میں خود اپنے ساتھ زیادتی تصور کرتا ہوں ۔۔۔ کیونکہ میں اپنی جڑیں پاکستان کے علاوہ کہیں اور نہیں سمجھتا کہ معلوم تاریخ تک میرے آباء خالصتا اسی خطے سے تعلق رکھتے ہیں ۔۔ اسلیے محض تنقید میرا مشغلہ کبھی نہیں رہا ۔۔۔
وسلام
 
Top