ووٹنگ: "مروجہ جہیز ایک لعنت"

آپ کے خیال میں عنوان کے مطابق بہترین مضمون کس نے لکھا ہے؟

  • خرم شہزاد خرم

    Votes: 5 13.9%
  • سارہ خان

    Votes: 16 44.4%
  • ادریس آزاد

    Votes: 1 2.8%
  • ایم بلال

    Votes: 1 2.8%
  • حجاب

    Votes: 5 13.9%
  • عندلیب

    Votes: 8 22.2%

  • Total voters
    36
  • رائے شماری کا اختتام ہو چکا ہے۔ .

ماوراء

محفلین
محفل پر 19 نومبر سے ایک تحریری مقابلہ شروع کیا گیا، جس میں تمام اراکین حصہ لے سکتے ہیں۔ پہلے مقابلے کے بعد دوسرے مقابلے کا آغاز یکم جنوری سے کیا گیا۔ آپ کو موضوع “مروجہ جہیز ایک لعنت“ پر لکھنے کے لیے بیس دن دئیے گئے۔ چھ لوگوں نے اس مقابلے میں حصہ لیا۔ آپ ان کے مضامین ان روابط پر پڑھ سکتے ہیں:

- جہیز ایک لعنت ہے؟ از خرم شہزاد خرم
- مروجہ جہیز ایک لعنت از سارہ خان
- مذہب، ثقافت اور جہیز از ادریس آزاد
- جہیز غلط یا ہماری اجتماعی سوچ؟ از ایم بلال
- جہیز۔۔۔ ازحجاب
اور
- مروجہ جہیز - اثرات اور علاج از عندلیب

آپ سب کو بہترین مضمون کا انتخاب کرنا ہے۔ اس کے لیے یاد رکھیں:
- مضامین کا مطالعہ کئے بغیر ووٹ نہ دیں ورنہ کسی مستحق کا حق مارا جائے گا۔
- ووٹ دیتے وقت اس بات کا خاص خیال رکھیں کہ آیا لکھاری نے موضوع کے مطابق لکھا ہے۔
آپ کی آسانی کے لیے یہاں اقتباس پوسٹ کیے دیتی ہوں۔مضمون میں جن جن باتوں کا احاطہ کیا جا سکتا تھا وہ درج ذیل تھیں۔
“مروجہ جہیز ایک لعنت“
- وہ کیا وجوہات ہیں کہ معاشرے میں جہیز ایک لعنت کی شکل اختیار کر گیا ہے۔
- بڑھ چڑھ کر اس کی خانہ پری یعنی دکھاوا یا رسم و رواج کے تئیں عدم احتجاج
- جہیز کی مانگ یعنی لالچ
- بیٹی کو جائداد میں حصہ نہ دینا جو کہ جہیز لئے اور دیے جانے کا سب سے بڑا محرک ہے۔ نیز طلاق یا دوسری غیر موزوں حالات میں بیٹی کو بھابھیوں اور بھائیوں کے دروازے پر لا پٹختا ہے جو کہ اس کا جائز حق غصب کرنے کے بعد بھی اس پر احسان جتاتے ہیں۔
- جہیز جیسے اخراجات کے بعد بارات وغیرہ پر بےجا اخراجات یعنی مزید مسائل
- مزید جہیز کی شرعی حیثیت یا مذہب اس بارے میں کیا کہتا ہے؟
-آخر میں آپ کی تجاویز : جہیز سے چھٹکارا کیسے پایا جا سکتا ہے یا نہیں پایا جا سکتا تو کیوں نہیں؟
مزید یہ کہ اس بار بہترین مضامین کا انتخاب صرف عام رائے شماری سے کیا جائے گا اور ووٹ دینے کی آخری تاریخ 31 جنوری ہو گی۔
 

سعود الحسن

محفلین
میں نے تو ووٹ دے دیا ہے،

لیکن ایک چیز کا اعتراف کرنا چاہیے کہ پچھلے مقابلہ کی نسبت اس مرتبہ تقریباً تمام افراد نے ہی اچھا لکھا ہے ، اور معیار بھی بہتر ہوا ہے۔ یقیناً کسی ایک کا انتخاب مشکل ہے۔
 
میں نے تو ووٹ دے دیا ہے،

لیکن ایک چیز کا اعتراف کرنا چاہیے کہ پچھلے مقابلہ کی نسبت اس مرتبہ تقریباً تمام افراد نے ہی اچھا لکھا ہے ، اور معیار بھی بہتر ہوا ہے۔ یقیناً کسی ایک کا انتخاب مشکل ہے۔

جی آپ صحیح‌ فرما رہے ہیں۔ واقعی سبھی نے اچھا لکھنے کی کوشش کی ہے۔ موضوع سے دور نہیں ہٹے۔ اور دوسری جزئیات کا بھی خیال رکھا ہے لوگوں نے۔

اس کے باوجود کچھ لوگوں کو میرے پچھلے تبصروں پر اعتراض تھا۔ :laughing:
 

فرخ منظور

لائبریرین
اچھے مضمون لکھے گئے ہیں۔ لیکن کسے نے بھی ایک بنیادی بات کی طرف توجہ نہیں‌ دی کہ جہیز دینا اس برصغیر کی روائت ہے۔ یہاں کے لوگ چونکہ جائداد میں بیٹی کو حصہ نہیں دیتے تھے اس لئے اسے جہیز دیا جاتا تھا۔ جسے "کنیا دان" بھی کہا جاتا تھا۔ یعنی لڑکی کو دان کرنا یا تحفہ دینا۔ لیکن اسلام میں یعنی قرآن میں اس چیز کا کوئی ذکر نہیں ۔ لیکن جائداد میں بیٹی کو حصہ دیا جاتا ہے۔ اس کے دو طریقے ہیں۔ ایک یہ کہ صاحبِ جائداد نے جو وصیت کی ہے اس لحاظ سے اولاد میں جائداد کا بٹوارہ کیا جائے۔ اگر صاحبِ جائداد نے کوئی وصیت نہیں چھوڑی تو اس صورت میں بیٹے کو ایک اور بیٹی کو اسکا آدھا حصہ دیا جائے گا۔ اصل میں یہ اس ملک کے قوانین پر منحصر ہے کہ وہ اسکا کیا فیصلہ کرتے ہیں کہ جہیز دینا چاہیے یا نہیں۔ لیکن جائداد میں حصہ دینا اسلام میں جائز ہے جبکہ برصغیر کے کلچر میں یہ بات عام نہیں ہے۔
 
اچھے مضمون لکھے گئے ہیں۔ لیکن کسے نے بھی ایک بنیادی بات کی طرف توجہ نہیں‌ دی کہ جہیز دینا اس برصغیر کی روائت ہے۔ یہاں کے لوگ چونکہ جائداد میں بیٹی کو حصہ نہیں دیتے تھے اس لئے اسے جہیز دیا جاتا تھا۔ جسے "کنیا دان" بھی کہا جاتا تھا۔ یعنی لڑکی کو دان کرنا یا تحفہ دینا۔ لیکن اسلام میں یعنی قرآن میں اس چیز کا کوئی ذکر نہیں ۔ لیکن جائداد میں بیٹی کو حصہ دیا جاتا ہے۔ اس کے دو طریقے ہیں۔ ایک یہ کہ صاحبِ جائداد نے جو وصیت کی ہے اس لحاظ سے اولاد میں جائداد کا بٹوارہ کیا جائے۔ اگر صاحبِ جائداد نے کوئی وصیت نہیں چھوڑی تو اس صورت میں بیٹے کو ایک اور بیٹی کو اسکا آدھا حصہ دیا جائے گا۔ اصل میں یہ اس ملک کے قوانین پر منحصر ہے کہ وہ اسکا کیا فیصلہ کرتے ہیں کہ جہیز دینا چاہیے یا نہیں۔ لیکن جائداد میں حصہ دینا اسلام میں جائز ہے جبکہ برصغیر کے کلچر میں یہ بات عام نہیں ہے۔

بھئی آپ نے کس کس کے مضامین پڑھ لئے؟ مجھے تو ایسے خیالات ملے ہیں۔
 

سارہ خان

محفلین
سخنور میں نے تو ایسے لوگوں بھی جہیز دیتے دیکھا ہے جن کے پاس جائداد ہوتی ہی نہیں کرائے کے گھروں میں رہ رہے ہوتے ہیں ۔۔ پر جہیز دینا پڑتا ہے ان کو بھی ۔۔۔:question:
 

قسیم حیدر

محفلین
اچھے مضمون لکھے گئے ہیں۔ لیکن کسے نے بھی ایک بنیادی بات کی طرف توجہ نہیں‌ دی کہ جہیز دینا اس برصغیر کی روائت ہے۔ یہاں کے لوگ چونکہ جائداد میں بیٹی کو حصہ نہیں دیتے تھے اس لئے اسے جہیز دیا جاتا تھا۔ جسے "کنیا دان" بھی کہا جاتا تھا۔ یعنی لڑکی کو دان کرنا یا تحفہ دینا۔ لیکن اسلام میں یعنی قرآن میں اس چیز کا کوئی ذکر نہیں ۔ لیکن جائداد میں بیٹی کو حصہ دیا جاتا ہے۔ اس کے دو طریقے ہیں۔ ایک یہ کہ صاحبِ جائداد نے جو وصیت کی ہے اس لحاظ سے اولاد میں جائداد کا بٹوارہ کیا جائے۔ اگر صاحبِ جائداد نے کوئی وصیت نہیں چھوڑی تو اس صورت میں بیٹے کو ایک اور بیٹی کو اسکا آدھا حصہ دیا جائے گا۔ اصل میں یہ اس ملک کے قوانین پر منحصر ہے کہ وہ اسکا کیا فیصلہ کرتے ہیں کہ جہیز دینا چاہیے یا نہیں۔ لیکن جائداد میں حصہ دینا اسلام میں جائز ہے جبکہ برصغیر کے کلچر میں یہ بات عام نہیں ہے۔
سخنور بھائی! آپ نے بالکل درست بات کی ہے کہ جہیز میں اسراف کرنا درست نہیں۔ البتہ ریکارڈ کی درستگی کے لیے عرض کرتا چلوں کہ صاحب جائیداد ایک تہائی سے زیادہ جائیداد کی وصیت نہیں کر سکتا اور اگر کرے تو شرعا اس کا کوئی لحاظ نہیں‌ہو گا اور ایک تہائی سے زائد جائیداد انہی قوانین کے تحت تقسیم ہو گی جو اللہ تعالیٰ‌نے سورۃ النساء میں بیان فرما دیے ہیں
 

قسیم حیدر

محفلین
چار ہفتے قبل ہم بھی رشتہ ازدواج میں‌ منسلک ہوئے ہیں۔ اللہ کی توفیق سے جہیز اور بارات کے بغیر سب کام ہو گیا۔ اس پر کتنے نمبر ملیں گے؟ :smile3:
 
Top