اسلامی بنکاری اور اسلامی ٹی وی چینل غیر شرعی اور حرام ہیں

سعود الحسن

محفلین
آج کے جنگ میں فرنٹ پیج پر چھپی یہ خبر بحث کے لیے حاظر ،

"کراچی (جمشید بخاری…اسٹاف رپورٹر) فقہی مجلس کراچی کے جید علماء کرام مفتیان کرام اور مشائخ عظام نے کسی بھی نام سے اسلامی بینکاری کے مروجہ نظام کو غیر شرعی اورحرام قرار دیتے ہوئے فتاویٰ جاری کیا ہے کہ اسلامی بینکاری کے نام سے کام کرنے والے بینکوں کی مثال دیگر سودی بینکوں کی سی ہے اور ان بینکوں کے ساتھ معاملات ناجائز اور حرام ہیں۔ جمعرات کو جامعہ فاروقیہ شاہ فیصل کالونی میں تنظیمات المدارس کے صدر اور وفاق المدارس کے صدر مولانا سلیم الله خان کی زیرصدارت اجلاس میں ملک بھر سے آئے ہوئے جید مفتیان کرام نے شرکت کی۔ اجلاس میں اسلامی ٹیلی ویژن چینلز کی بھی شرعی حیثیت پر طویل غور خوض کیا گیا‘ علمائے کرام نے اپنے اپنے دارالافتاء میں موصولہ سوالات اور مسائل کی روشنی میں کی جانے والی تحقیقات اور تجربات بیان کئے۔ بعض علمائے کرام کی جانب سے اس ضمن میں تحقیقی مقالہ جات بھی پیش کئے گئے۔ وفاق المدارس کے صدر مولانا سلیم الله خان نے ’جنگ‘ سے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ علمائے کرام بینکوں کو اطلاع کرکے باقاعدہ ان سے رابطے کرتے رہے جو اسلامی بنیادوں پر قائم ہونے کے دعویدار ہیں‘ ان رابطوں کی بنیاد پر حاصل ہونے والی معلومات کے بعد اسلامی شرعی اصلاحات کے حوالے سے رائج ہونے والی بینکاری کے معاملات کا قرآن و سنت کی روشنی میں ایک عرصے تک جائزہ لیا گیا‘اس دوران جدید معاشیات کے ماہرین کے ساتھ بھی مختلف نشستیں ہوئیں۔ مروجہ اسلامی بینکوں کے کاغذات‘ فارم اور اصولوں پر بھی غور و خوض کیا گیا۔ اس کے ساتھ ساتھ اکابر فقہا کی تحریروں سے بھی استفادہ کیا جاتا رہاجس کے بعد مفتیان کرام نے متفقہ طور پر اسلامی بینکاری اور اسلامی ٹی وی چینلز کو ناجائز قرار دیا ہے اور اس بات سے اتفاق رائے ظاہر کیا ہے کہ جاندار تصویر کی جتنی شکلیں اب تک متعارف ہوئی ہیں وہ تصویر کے حکم میں ہیں اس لئے تصویر کے جوازکا راستہ اختیار کرتے ہوئے کسی قسم کے ٹی وی چینل کے اجراء یا علمائے کرام کے ٹی وی پروگراموں میں شرکت اور اسے تبلیغ دین کی ضرورت کہنے سمجھنے کو شریعت کی خلاف ورزی قرار دیا گیا ہے۔ علمائے کرام نے مسلمانوں سے اپیل کی کہ وہ دیگر غیر شرعی امور کی طرح اس سے بھی بچنے کا بھرپور اہتمام کریں۔ اجلاس میں جامعہ العلوم اسلامیہ بنوری ٹاؤن سے مفتی عبدالحمید دین پوری‘ جامعہ اسلامیہ کلفٹن سے مفتی حبیب الله شیخ‘ بنوری ٹاؤن سے مفتی رفیق احمد‘ مفتی سیف عالم‘ خیرالمدارس ملتان سے مفتی عبدالله‘ دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک سے مفتی غلام قادر‘ جامعہ خلفائے راشدین کراچی سے مفتی احمد ممتاز‘ جامعہ احسن العلوم سے مفتی زر ولی خان‘ جامعہ رشیدیہ تربت مکران بلوچستان سے مفتی احتشام الحق‘ عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت سے مولانا سعید احمد جلال پوری‘ جامعہ فاروقیہ سے مولانا ڈاکٹر منظور احمد مینگل‘ دارالعلوم کبیر والا سے مفتی حامد حسن‘ جامعہ اشرفیہ سکھر سے مفتی عبدالغفار‘ جامعہ علمیہ لکی مروت سرحد سے مفتی سعدالدین‘ جامعہ رحمیہ سرکی روڈ کوئٹہ سے مفتی گل حسن‘ دارالفتاء رہانیہ کوئٹہ سے مفتی روزی خان‘ دارالہدیٰ خیرپور سے مفتی قاضی سلیم الله‘ جامعہ فاروق اعظم فیصل آباد سے نذیر احمدشاہ‘ جامعہ عربیہ نعیم الاسلام کوئٹہ سے مفتی سعیدالله‘ جامعہ فاروقیہ سے مفتی سمیع الله‘ مفتی احمد خان اور دیگر نے شرکت کی۔"

اُمید ہے ماہرین اظہار راے فرما کر ہم کم علموں کے علم میں اضافہ کا باعث بنیں گے،
 
اللہ تعالی سے ہاتھ اٹھا کر دعا کیجئے کہ ان مولویوں‌کے لیے ایک اور سرسید احمد خان پیدا فرمائے۔ آمین

علمائے کرام نے اپنے اپنے دارالافتاء میں موصولہ سوالات اور مسائل کی روشنی میں کی جانے والی تحقیقات اور تجربات بیان کئے۔
ترجمہ:
علمائے کرام نے اپنے اپنے قانون ساز ادارہ میں موصولہ سوالات اور مسائیل کی روشنی میں بنائے ہوئے قوانین پیش کئے۔

ان ملاؤں‌ کے نزدیک پاکستان کے عوام کے منتخب کردہ قانون ساز ادارہ کی کوئی اہمیت نہیں‌ ہے ۔ اب وقت آگیا ہے کہ پاکستان کے منتخب قانون ساز ادارہ ان جعلی دار الافتا یعنی جعلی قانون ساز اداروں میں‌قانون سازی بند کرنے کا قانون بنائیں۔
 

شمشاد

لائبریرین
جی ہاں تصویریں حرام ہیں۔ سعود بھائی آپ ان کی جیبوں سے تمام کرنسی نوٹ نکال کر مجھے بھجوا دیں جن پر تصویریں بنی ہوئی ہیں۔ میں ان کو ٹھکانے لگانے کا معقول بندوبست کرتا ہوں۔
 

سعود الحسن

محفلین
جی ہاں تصویریں حرام ہیں۔ سعود بھائی آپ ان کی جیبوں سے تمام کرنسی نوٹ نکال کر مجھے بھجوا دیں جن پر تصویریں بنی ہوئی ہیں۔ میں ان کو ٹھکانے لگانے کا معقول بندوبست کرتا ہوں۔

شمشاد صاحب نیکی کا کام اور اکیلے اکیلے ، جناب اس معاملہ میں بندہ آپ کی معاونت کے لیے حاضر ہے:grin::grin:
 
سعود! آپ اپنے بلاگ سے کیوں غائب ہیں؟
تصویروں والا معاملہ متنازعہ ہے۔ اس پر کچھ کہنے سے نہ کہنا بہتر۔ بینکاری والا مسئلہ تو کافی واضح ہے۔ شاید محسن بھائی نے ہی پچھلے دنوں ذکر کیا تھا۔
 

شمشاد

لائبریرین
تو بھائی آپ لکھ کر دے دیں کہ آپ اپنی رقم پر منافع یا سود نہیں لیں گے۔

سعودی عرب میں بنک بہت کامیاب ہیں۔ غیرممالک سے جو بھی چیز آتی ہے بنک کے ذریعے ہی کاروبار ہوتا ہے۔ اور یہاں ہر چیز باہر سے آتی ہے۔ اور جو تیل یا پلاسٹک کی مصنوعات باہر جاتی ہیں تو بنک کے ذریعے ہی لین دین ہوتا ہے۔

یہاں بنک کے بہت سارے انفرادی گاہکوں نے بنک کو لکھ کر دے دیا ہوتا ہے کہ وہ سود یا منافع نہیں لیں گے۔
 

آبی ٹوکول

محفلین
غالبا جس مکتبہ فکر کے علماء کا یہ مشترکہ فتوٰ ی ہے اسی مکتبہ فکر کہ مفتی اعظم پاکستان جناب علامہ مفتی تقی عثمانی صاحب نے اے آر وائی میں ڈاکٹر شاہد مسعود صاحب کو انٹرویو دیتے ہوئے ایک اسی قسم سوال کے جواقب میں جو کچھ کہا وہ آپ کی خدمت میں پیش ہے ۔ ۔ ۔
ڈاکٹر شاہد مسعود ! مفتی صاحب آپ ٹی وی پر کیوں نہیں آتے ؟
مفتی تقی عثمانی ! ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ اصل میں بنیادی وجہ تو یہ ہے کہ میں ایک گوشہ نشین آدمی ہوں اور پڑھنے لکھنے کا کام کرتا ہوں اور جو عام طور پر پبلی سٹی کے زرائع ہیں ان سے کچھ طبعی مناسبت نہیں ہے اور دوسری وجہ یہ بھی ہے کہ ٹی وی آجکل کہ دور میں میں سمجھتا ہوں کہ بہت سی خرابیاں بھی لیکر آیا ہے اور اتنی خرابیاں اس کے زریعے پھیلی ہیں کہ بعض اوقات مجھے احساس ہوتا تھا کہ اسی میں ، میں بھی جاکے شامل ہوجاؤں تو اسی کا ایک حصہ میں بھی بن جاؤں گا لیکن ساتھ ساتھ یہ احساس بھی تھا کہ یہ ابلاغ کے زرائع میں بہت ہی مؤثر زریعہ ہے اور اس کے زریعے اچھی بات بھی پہنچائی جاسکتی ہے اور بُری بات بھی پہنچائی جاسکتی ہے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
انٹرویو کا یو ٹیوب لنک ۔ ۔
[ame]http://es.youtube.com/watch?v=eE5mdQVWtq8[/ame]
 

مغزل

محفلین
ارے یہ بے خبری۔
(معاف کیجئے گا میں شعائرِ اسلامی کی نہیں ۔ ان مولوے مفتے کی بات کروں گا)

:: تازہ فتوے ::
از: مفتی محمد محمود مغل ھوالمعروف م۔م۔مغل کراچوی مدظلہ العالی دامت برکاتہم

22 برس قبل بہاولپور کے ایک مفتی نے فتویٰ ارشاد کیا کہ ریڈیو کو ہاتھ لگانے
سے نکاح باطل ، ایمان باطل ہو جائے گا۔ تجدیدِ ایمان اور نکاح کرنا پڑے گا۔

ٹھیک 17 سال بعد فاٹا میں ملا ایف ایم اپنے ایف ایم ریڈیو کی نسبت مشہور
ہیں۔۔۔ سبحان اللہ ۔۔ یعنی موخر مقدم کے تحت ملا ایف ایم کا ایمان گیا اور نکاح فسخ
۔۔

برِصغیر کی تقسیم سے قبل علمائے ہند کی ایک ٹولی نے فتویٰ دیا کہ ٹم ٹم کار پر سفر حرام
نکاح گیا، ایمان گیا۔۔۔ سواری کرنے والے سے معاملات حرام
اور اب مولویوں کی پوری کھیپ لینڈکروزر، لینڈ رور اور مرسڈیز میں خراماں۔
موخر مقدم کے تحت یہ بھی گئے ۔۔

اب پھر سے تصویر حرام کا فتویٰ ۔۔
ٹھیک ہے ۔۔ اسامہ کی تصویر حرام ، حرام کام میں آمادگی پر اسامہ کا کام حرام
اپریل 1996 کو جنگ میں بنوری ٹاؤن کےمولانا ’’آپ کے مسائل اور ان کا حل‘‘
میں رقم طراز ہیں کہ امامِ کعبہ کی اقتدا میں نماز نہیں ہوگی کہ وہ تصویر بناتے ہیں۔
اورموصوف کی امت اخبار میں باقائدہ تصاویر شائع ہوتی رہیں۔۔ موصوف امام مسجد بھی تھے۔
بنک سود کا لین دین پر حرام ، پوری القائدہ کی دولت بینکوں سے ادھر ادھر ہوتی ہے۔۔
سود پر آمادگی قرآن و حدیث کی رو سے حرام ۔ یعنی ان کا کام نام نہاد جہاد بھی حرام
بینکاری کے نظام پر ان نام نہاد مولویوں کی خاموشی معنی آمادگی ، لہذا ان کی تعظیم و تقدیم حرام

’’ غیر اللہ سے مدد حرام ‘‘
طالبان امریکہ اور ضیاکی مدد سے بنے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ حرام
اور اس کے بعد کے سارے کام ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ حرام
امریکی و غیرامریکی اسلحےسے لڑنا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ حرام
بیت اللہ مسعود ۔۔ تصویر بنوانا، روسی اسلحے (کلاشنکوف )سے لڑنا----------- حرام
بلب (ایک کافر نے بنایا) ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ روشنی میں کوئی بھی کام ------------- حرام
بجلی ’’کافر‘‘ نے ایجاد کی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ استعمال حرام
بم ’’ کافر‘‘ / نمرود نے ایجاد کیا----------------------------------------------- استعمال حرام
دوربین ’’ کافر ‘‘ نے بنائی ------------------------------------------------------- استعمال حرام

یعنی کلُ ُ حرام ُ ُ ۔۔ کلُ ُ کار ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ حرام

کیا کہتے ہیں مفتیانِ بزم ؟؟
 

سعود الحسن

محفلین
تو بھائی آپ لکھ کر دے دیں کہ آپ اپنی رقم پر منافع یا سود نہیں لیں گے۔

سعودی عرب میں بنک بہت کامیاب ہیں۔ غیرممالک سے جو بھی چیز آتی ہے بنک کے ذریعے ہی کاروبار ہوتا ہے۔ اور یہاں ہر چیز باہر سے آتی ہے۔ اور جو تیل یا پلاسٹک کی مصنوعات باہر جاتی ہیں تو بنک کے ذریعے ہی لین دین ہوتا ہے۔

یہاں بنک کے بہت سارے انفرادی گاہکوں نے بنک کو لکھ کر دے دیا ہوتا ہے کہ وہ سود یا منافع نہیں لیں گے۔

شمشاد صاحب مسلئہ یہ نہیں ہے کہ میں سود نہیں لینا چاپتا، لکھ کر دینے پر تو یہ کام یہاں کے عام کمرشل بینک بھی باخوشی کر دیتے ہیں۔

مسلئہ اس بنکاری کا ہے، جو اسلام کے نام ہر اس وقت ہورہی ہے، اور عملی طور پر لوگوں کو اسلام کے نام پر دھوکہ دیا جارہا ہے۔
 

شمشاد

لائبریرین
سعود بھائی آپ کا پیغام غالباً نامکمل رہ گیا۔ آپ شاید کچھ اور بھی کہنا چاہ رہے تھے۔
 

سعود الحسن

محفلین
جناب مفتی جسٹس تقی عثمانی میرے پسندیدہ مصنف ہیں۔ آپ ان کی تصنیفات یہاں دیکھ سکتے ہیں
http://www.darululoomkhi.edu.pk/

اسلامی فنانس پر ان کی ایک کتاب۔

http://www.darululoomkhi.edu.pk/fiqh/islamicfinance/islamicfinance.html

والسلام


فاروق صاحب، مفتی صاحب کا میں بھی بہت احترام کرتا ہوں، اتفاق سے مفتی صاحب سے ایک نسبت یہ بھی ہے کہ اگر میں اپنا نام اُس طرح لکھوں جس طرح میرے بڑے اور بھائی لکھتے ہیں، تو میرا نام ہوگا "سعود عثمانی"، مزید یہ کہ مروجہ انداز میں کہوں تو مفتی صاحب میرے گرائیں ہیں۔

مزید یہ کہ انکی کئی کتابیں پڑھی ہیں، خاص کر اسلامی معاشیات پر، ان کے علاوہ بھی کئی علماِدین اس پر کام کرچکے ہیں اور کر رہے ہیں، اور میں اس حوالے کچھ نہ کچھ پڑھتا رہتا ہوں۔ لیکن آج مجھے اسلامی معیشت کے حوالے سے حاصل مطالہ مولانا مودودی کا وہ جملہ لگتا ہے جسے ان کی کتاب "سود" میں آج سے دس بارہ سال پہلے پڑھ کر میں ہنسا تھا کہ مولانا صاحب کیا کہ رہے ہیں۔ مودودی صاحب کے اصل الفاظ تو یاد نہیں لیکن مطلب یہ تھا کہ ایک ملک یا معشت میں دو نظام نہیں چل سکتے خاص کر اسلامی معیشت اس وقت تک کامیاب نہیں ہو سکتی جب تک اسے مرکزی معاشی نظام کے طور پر نہیں اپنایا جاتا۔

اصل مسلئہ نظریہ(تھیوری) میں نہیں ہے بلکہ عمل (پریکٹیکل) میں ہے، اور اس کی بہت سی وجوہات ہیں، انشااللہ میں وہ وجوہات یہاں تفصیل سے بیان کرنے کی کوشش کروں گا۔
 

arifkarim

معطل
آج کل کے علماء کے کیا کہنے! لگتا ہے اسلام 1400 سال پہلے نہیں، بلکہ ابھی ابھی آیا ہے۔۔۔۔۔:)
 

سعود الحسن

محفلین
آج کے جنگ میں خبر

لاہور (جنگ نیوز) شیخ حرم  مدرسہ مسجد الحرام مولانا محمد مکی حجازی انٹرنیشنل ختم نبوت موومنٹ کے مرکزی امیر علامہ عبدالحفیظ مکی  ورلڈ سیکرٹری جنرل اور مسجد الغانم کویت کے خطیب ڈاکٹر احمد علی سراج  نائب امیر اور مدرسہ صولتیہ سعودی عرب کے سربراہ ڈاکٹر سعید عنایت اللہ نے اسلامی بینکاری اور اسلامی ٹی وی چینل کو ”وقت کی ضرورت“ قرار دیتے ہوئے واضح کیا ہے کہ ان اداروں کے جائز ہونے کا فتویٰ پہلے سے موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ امام کعبہ  مدینہ یونیورسٹی  جامعہ الازہر سمیت بڑے بڑے اسلامی اسکالرز نے نظریات کی موجودہ جنگ میں اسلامی ٹی وی کو جائز قرار دیا ہے۔ سعودی عرب میں باقاعدہ اسلامی ٹی وی قرآن و حدیث کے فروغ کیلئے کوشاں ہے اور حرمین شریفین سے پانچ وقت نماز  خطبہ جمعہ  نماز تراویح اور حج کی کارروائی براہ راست دکھائی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی ٹی وی چینل کے حوالے سے کئی سالوں سے تحقیق کا کام جاری ہے اور اس میں جائز و ناجائز اور بوقت ضرورت جائز کی صورتیں سامنے آتی ہیں اور جس مسئلے پر اختلاف پایا جائے اس کے ناجائز ہونے کا فتویٰ نہیں دیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ اما م کعبہ ختم نبوت ٹی وی چینل کی اجازت بھی دے چکے ہیں جس کے بعد مفتی جمیل کے فتوے کی روشنی  مولانا سرفراز خان صفدر کی سرپرستی اوراکابر علماء کی مشاورت سے ختم نبوت ٹی وی کا باقاعدہ اعلان کیا گیا جس کی بھرپور تائید عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے رہنماؤں صاحبزادہ عزیز الرحمٰن  حافظ محمد نگین لندن اور مولانا طہ قریشی نے بھی کی اور ہر قسم کے تعاون کی یقین دہانی بھی کرائی۔ انہوں نے بتایا کہ ختم نبوت ٹی وی چینل کی فزیبلٹی فائنل ہو چکی ہے اور جلد عالم اسلام کا پہلا ترجمان ٹی وی منظر عام پر آئے گا۔ انٹرنیشنل ختم نبوت کے رہنماؤں نے اسلامی بینکاری کے حوالے سے مفتی اعظم پاکستان مولانا رفیع عثمانی اور جسٹس (ر) تقی عثمانی کے جذبات کو سراہتے ہوئے کہا کہ سودی نظام کے متبادل شاندار اسلامی بینکاری سسٹم موجود ہے۔ تنظیم کے سیکرٹری جنرل اور ماہر اقتصادیات ڈاکٹر احمد علی سراج نے اسلامی بینکاری پر روشنی ڈالتے ہوئے بتایا کہ اسلامی بینکنگ کیلئے جید علماء اور ماہرین معاشیات پر مشتمل ”شریعت کنٹرول باڈی“ کے نام سے بورڈ اسلامی بینکاری کیلئے گراں قدر خدمات انجام دے رہا ہے۔ کویت  ابوظہبی  سعودی عرب سمیت 70 سے زائد اسلامی بینک کامیابی سے چل رہے ہیں جہاں ٹریڈنگ کا بہترین نظام موجود ہے۔ انہوں نے سودی نظام کو بڑا خطرہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ فقہ اسلامک اکیڈمی  اسلامی اقتصادی اور رابطہ عالم اسلامی کی قرار داد کی روشنی میں باقاعدہ سیکرٹریٹ قائم کرتے ہوئے اسلامی بینکاری نظام کو عالمی سطح پر بینکاری کے خلاف کوئی رائے بھی قابل قبول نہیں کیونکہ دنیا بھر کے مفتیان  عالم اسکالرز اور تمام مکاتب فکر کے جید علماء بھی اسلامی بینکاری کے وجود کو قبول کر چکے ہیں۔
 

خرم

محفلین
میاں نوشہ (آپ کے اوتار کی مناسبت سے) جی خوش کردیا آپ نے۔ اللہ جزا دے۔

اور ویسے بھی ہمارے مفتیان کا زور صرف فتاوٰی دینے پر چلتا ہے، متبادل نظام تو بیان نہیں فرماتے اور اگر کوئی کوشش کرتا بھی ہے تو اس میں مین میخ نکالنے لگ پڑتے ہیں۔ ذاتی سطح پر تو آپ کرنٹ یا چیکنگ اکاؤنٹ کھلوا لیجئے اور سود سے کوئی واسطہ نہ رکھئے۔ اور باقی جنرل بینکاری کے لئے مفتیان کرام سر جوڑ کر بیٹھیں، ایک متبادل قابل عمل نظام پیش کریں اورپھر حرام کا فتوٰی لگائیں لیکن اس میں‌لگتی ہے محنت زیادہ۔
 

سیفی

محفلین
السلام علیکم

اوپر برادرم نوید صادق کے دیئے گئے لنک میں روزنامہ جسارت میں "میزان بینک" کے ایگزیکٹو وائس پریزیڈنٹ احمد علی صدیقی کا بیان تھا کہ "علمی دلیل کے بغیر اسلامی بنکاری کو ناجائز قرار دینے سے اسلامی نظام معیشت پر ضرب پڑے گی" اس بیان کے بعد مجھے خیال ہوا کہ شاید صدیقی صاحب نے تو اس فتویٰ کی تفاصیل اور وجوہات کو معلوم کرنے کی کوشش نہ کی ہوگی۔ تاہم اراکین محفل کی دلچسپی کے لئے میں اس فتوے کی کچھ تفصیل اور وجوہات بیان کردوں تاکہ علمی نکات بھی علم میں آجائیں۔ ورنہ ابھی تک تو لوگوں کو صرف اتنی بات ہی پتہ چلی ہے کہ جناب اسلامی بنکاری ناجائز ہے۔ اتنی سی بات پر کچھ اس کے حق میں اور کچھ خلاف ہیں۔ اور ان وجوہات کا اکثر کو علم نہیں کہ جن کی وجہ سے علماء نے اس نظام کو خلافِ اسلام قرار دیا ہے ۔

اس فتویٰ کی تفصیل اس ربط پر

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ربط تھوڑی دیر میں کیونکہ پوسٹ موڈریٹ ہوکر پوسٹ ہوگی۔
 
Top