نہ ہو سکی جو کوئی بات کُھل کے ساتھ اس کے

ظفری

لائبریرین

نہ ہو سکی جو کوئی بات کُھل کے ساتھ اس کے
میرے لبوں پہ دھرے تھے ، تکلفات اس کے

.وہ کھولتا تھا کبھی مٹھی کو بند کرتا تھا
پڑے ہوئے تھے عجب کشمکش میں ہاتھ اس کے

.وہ اس لیئے گریزاں ہے میری کہانی سے
کہ میرا نام ہے ، لیکن ہیں واقعات اس کے

عجیب رُ ت ہے کہ میں خون بہا مانگ رہا ہوں
میرے لہو میں اگرچے ، رنگے ہیں ہاتھ اس کے

شجر نے سبز رُتوں کی اذن جسے سمجھا
اُسی ہوا میں سُلگتے ہیں ، پھول پات اس کے

دیا ہوں شب کا ، میرا تیرگی سے رشتہ ہے
وہ بنتِ نُور ہے ، سحر سے تعلقات اس کے

کسی مچان پہ بیٹھا ہوا ہے وہ چھپ کر
میری تلاش میں رہتے ہیں ، حادثات اس کے

 

مانو

محفلین
بہت پیاری غزل ہے ظفری جی مجھے بہت زیادہ پسند آئی ویسے محفل میں آنے کے بعد وقت کا پتہ ہی نہیں چلا مجھے آپ سب نے بہت اہم کردار ادا کیا ہے اردو زبان کے لیے
 

ظفری

لائبریرین
سب سے پہلے تو غزل کی پسندیدگی کے لیئے شکریہ ادا کرتا ہوں ۔
دوسری بات یہ ہے کہ اس محفل کی خاص بات یہی ہے کہ یہاں کوئی نیا آنے والا بھی خود کو اجنبی محسوس نہیں کرتا ۔ اردو کی ترقی و اشاعت کے علاوہ یہاں اور بھی پہلو ایسے ہیں کہ جس کی وجہ سے سب ایک دوسرے کو اس اردو محفل کی فیملی کا رکن گردانتے ہیں ۔ سب کو یہاں خوشی ہوگی کہ آپ یہ فیملی جوائن کریں ۔
ہمارے ایک معزز اور اس فورم کے ناظمِ خاص محترم شمشاد بھائی اس وقت موجود نہیں ہیں ۔ ورنہ وہ آپ کو محفل کی افادیت بتانے کیساتھ آپ کو تعارف کے زمرے میں جاکر اپنا تعارف دینے کا بھی مشورہ دیتے ۔ اگر آپ کو موقع ملے تو وہاں کا دورہ ضرور کیجیئے گا ۔ :)
 
Top