سید قطب شہید کی شاعری

ابوشامل

محفلین
مصر کے معروف مصنف اور اخوان المسلمون کے شہید رہنما سید قطب نے قید کے آخری ایام میں ایک خوبصورت نظم تحریر کی تھی، جس کا دلکش ترجمہ محترم خلیل احمد حامدی صاحب نے قطب شہید کی تصنیف "معالم فی الطریق" کے اردو ترجمہ "جادہ و منزل" میں کیا ہے۔

أخي أنت حر وراء القیود أخي أنت حر بتلك السدود
إذا كنت باللہ مستعصما فماذا يضيرك كيد العبيد
اے میرے ہمدم تو طوق و سلاسل کے اندر بھی آزاد ہے
اے میرے دمساز! تو آزاد ہے، رکاوٹوں کے باوجود
اگر تیرا اللہ پر بھروسہ ہے
تو اِن غلام فطرت انسانوں کی چالیں تیرا کچھ نہیں بگاڑ سکتیں
أخي سنبيد جيوش الظلام ويشرق في الكون فجر جديد
فأطلق لروحك إشراقہا ترى الفجر يرمقنا من بعيد
برادرم! تاریکی کے لشکر مٹ کر رہیں گے
اور دنیا میں صبح نو طلوع ہو کر رہے گی
تو اپنی روح کو ضوفشاں ہونے دے
وہ دُور دیکھ صبح ہمیں اشارے کر رہی ہے۔
أخي قد سرت من يديك الدماء أبت أن تشل بقيد الإماء
سترفع قربانہا ... للسماء مخضبۃ بوسام الخلود
جانِ برادر! تیرے ہاتھوں سے خون کے فوارے چھوٹے
مگر تیرے ہاتھوں نے کمترین مخلوق کی زنجیروں کے اندر بھی شل ہونے سے انکار کر دیا۔
تیرے ان ہاتھوں کی قربانی آسمان پر اٹھ جائے گی (منظور ہوگی)
اس حالت میں کہ یہ ہاتھ خائے دوام سے گلرنگ ہوں گے
أخي إن ذرفت علي الدموع وبللت قبري بہا في خشوع
فأوقد لہم من رفاتي الشموع وسيروا بہا نحو مجد تليد
میرے ہمسفر! اگر تو مجھ پر آنسو بہائے
اور میرے قبر کو اُن سے تر کر دے
تو میرے ہڈیوں سے ان تاریکی میں رہنے والوں کے لیے شمع فروزاں کرنا
اور ان شمعوں کو ابدی شرف کی جانب لے کر بڑھنا
أخي إن نمت نلق أحبابنا فروضات ربي أعدت لنا
وأطيارہا رفرفت حولنا فطوبي لنا في ديار الخلود
میرے رفیق! اگر میں احباب کو چھوڑ کر موت کی آغوش میں چلا بھی جاؤں، تو کوئی خسارہ نہیں
میرے رب کے باغات ہمارے لیے تیار ہیں
ان کے مرغان خوشنو! ہمارے ارد گرد محوِ پرواز ہیں
اس ابدی دیار کے اندر ہم خوش و خرم ہيں
أخي إنني ماسئمت الكفاح ولا أنا ألقيت عني السلاح
وإن طوقتني جيوش الظلام فإني علي ثقۃ ... بالصباح
میرے دوست! معرکہ عشق سے میں ہر گز نہیں اکتایا
اور میں نے ہر گز ہتھیار نہیں ڈالے
اگر تاریکی کے لشکر مجھے چاروں طرف سے گھیر بھی لیں
تو بھی مجھے صبح کے طلوع کا پختہ یقین ہے
فإن أنا مت فإني شہيد وأنت ستمضي بنصر جديد
قد اختارنا اللہ في دعوتہ وإنا سنمضي علي سنتہ
اگر میں مر جاؤں تو مجھے شہادت کا درجہ نصیب ہوگا
اور تُو انشاء اللہ نئی کامرانی کے جلو جانب منزل رواں دواں رہے گا
اللہ تعالٰی نے اپنی دعوت کے لیے ہمارے نام قرعہ فال ڈالا ہے
بیشک ہم سنت الٰہی پر گامزن رہیں گے
فمنا الذين قضوا نحبہم ومنا الحفيظ علي ذمتہ
ہم میں سے کچھ لوگ تو اپنا فرض انجام دے گئے
اور کچھ اپنے عہد و پیمان پر ڈٹے ہوئے ہیں
سأفدي لكن لرب ودين وأمضي علي سنتي في يقين
فإما إلي النصر فوق الأنام وإما إلي اللہ في الخالدين
میں بھی اپنے آپ کو نچھاور کروں گا، لیکن صرف پروردگار اور دین حق پر
اور یقین و اذعان میں سرشار اپنے راستے پر چلتا رہوں گا
یہاں تک کہ یا تو اس دنیا پر نصرت سے بہرہ یاب ہو جاؤں
اور یا اللہ کی طرف چلا جاؤں اور زندگی جاوداں پانے والوں میں شامل ہو جاؤں

 

فرحت کیانی

لائبریرین
واہ۔۔۔بہت خوب۔۔۔۔ بہت شکریہ فہد :)
میں ابھی تک جادہ منزل کو مکمل نہیں پڑھ سکی ۔ پی ڈی ایف میں پڑھنا ذرا مشکل لگتا ہے :) ۔۔یہ پراجیکٹ کب مکمل ہو رہا ہے؟؟میں شدت سے منتظر ہوں۔
 

ابوشامل

محفلین
کیانی صاحبہ! بہت شرمندہ ہوں کہ کتاب بروقت مکمل نہیں کرپایا لیکن چند روز سے (بیماری کے باوجود) اس کی پروف ریڈنگ پر مکمل توجہ دے رہا ہوں، اب صرف چند دنوں کی بات ہے پوری کوشش ہوگی کہ اسی ہفتے پروف مکمل کر کے پیش کردوں، بس دعا کیجیے۔
 

جہانزیب

محفلین
ابھی حال ہی میں ایک ڈاکومنٹڑی دیکھی ہے، اسلام میں‌شدت پسندی کے عنوان کے تحت، اس میں اسی بات پر بحث‌کی گئی ہے کہ سید قطب کے نظریات آج کی تمام جہادی تنظیموں‌ کی بنیاد ہیں؟‌ کیا آپ نے اُن کی کتاب پڑھی ہے کیونکہ اس بارے میں‌میرا علم محدود ہے اور ایک مہینہ پہلے تک مجھے سید قطب کا نام بھی نہیں‌پتہ تھا ۔
 

ابوشامل

محفلین
ابھی حال ہی میں ایک ڈاکومنٹڑی دیکھی ہے، اسلام میں‌شدت پسندی کے عنوان کے تحت، اس میں اسی بات پر بحث‌کی گئی ہے کہ سید قطب کے نظریات آج کی تمام جہادی تنظیموں‌ کی بنیاد ہیں؟‌ کیا آپ نے اُن کی کتاب پڑھی ہے کیونکہ اس بارے میں‌میرا علم محدود ہے اور ایک مہینہ پہلے تک مجھے سید قطب کا نام بھی نہیں‌پتہ تھا ۔
جہانزیب بھائی! کہنے والے تو یہ بھی کہتے ہیں کہ آج کی تمام جہادی تنظیموں کے "کارناموں" کی بنیاد قرآنی تعلیمات ہیں۔ بہرحال آجکل سید قطب کی کتاب "معالم فی الطریق" (اردو ترجمہ: جادہ و منزل) کو برقیانے کا کام محفل پر جاری ہے جس کی پروف کی ذمہ داری اس ناچیز کے پاس ہے، جلد ہی یہ برقی صورت میں دستیاب ہوگی، آپ مطالعہ کر کے خود اندازہ لگا لیجیے گا کہ دعووں اور حقیقت میں کیا فرق ہے؟
 

جہانزیب

محفلین
میرے ذہن سے کتاب کا نام نکل گیا ہے لیکن اس کا شاید انگریزی ترجمہ بھی دستیاب ہے اور یہی دکھایا گیا ہے کہ امریکہ اور برطانیہ کی مساجد میں یہ کتاب دستیاب ہے، اور لندن بم دھماکوں‌میں ملوث‌افراد کے زیر مطالعہ بھی یہی کتاب رہی تھی، جہاں‌تک فلم دیکھ کر میرے ذہن میں تصور ابھرتا ہے کہ سید قطب اسلامی دنیا میں حکومتوں‌کے خلاف تھے، اور اسی بنیاد پر جب خطرہ محسوس ہوا مصری حکومت نے انہیں‌پھانسی دے دی ۔باقی واللہ عالم
 

ابوشامل

محفلین
سید قطب کو جس کتاب کی بنیاد پر پھانسی دی گئی (جو برقیانے کے مراحل سے گزر رہی ہے) کا بنیادی نکتہ یہی ہے کہ جب تک مسلمان اس اصل سرچشمہ ہدایت (یعنی قرآن) سے اپنا ناطہ نہیں جوڑیں گے تب تک وہ جاہلیت کے اندھیروں میں بھٹکتے رہیں گے۔ اور اس کے لیے انہوں نے اسلام کو اور دیگر تمام نکتہ ہائے نظر کو ایک دوسرے کے خلاف صف آراء دکھایا ہے اور انہوں نے اسلام کے علاوہ دیگر تمام نظاموں کو باطل قرار دیتے ہیں ہوئے انہیں "جاہلیہ" کے کی اصطلاح سے پکارا ہے۔
اصل میں وہ اسلام کے علاوہ انسانیت کی فلاح کے لیے دیگر کسی نظام کے قائل نہیں تھے اور اُس وقت کی مصر کی حکومت کو ان کی مدلل گفتگو سے اپنی فرعونیت کے محلات لرزتے ہوئے دکھائی دیے تو انہوں نے اخوان المسلمون کے امیر حسن البناء کی شہادت کے بعد اس سلسلے کو مزید آگے بڑھایا اور انتہائی لغو اور فضول الزامات کے بعد بعد ازاں سید قطب کو کئی ساتھیوں سمیت تختۂ دار پر لٹکا دیا۔ یہ ظالمانہ اقدامات اس خوف کا مظہر تھے کہ قطب کی تعلیمات ظلم کے اس نظام کی اینٹ سے اینٹ نہ بجا دیں۔ اس لیے انہوں نے اس پیغام کو پھیلانے والی آواز کو ہی دبا دیا۔
مختصراً یہ کہ سید قطب حکومتوں کے نہیں بلکہ نظام کے خلاف تھے اور انہوں نے انسانیت کو موجودہ ذلالت کی انتہائی گہرائیوں سے نکالنے کے لیے اسلام کو ایک حل کے طور پر پیش کیا۔ مزید تفصیلات آپ اس کتاب کے مطالعے سے حاصل کر سکتے ہیں۔
 
Top