راتوں سے گھنی ان زلفوں سے مر مر سے سبک ان ہاتھوں میں !

ہم تیرے حسن کی ہیبت میں بس چاند کو تکتے جاتے ہیں
اور رات گزرتی جاتی ہے تارے بھی سرکتے جاتے ہیں

ہم ذات کے اس مے خانے سے ہم اس آئینہ خانے سے
پیالہ ہیں چھلکتے جاتے ہیں چہرہ ہیں جھلکتے جاتے ہیں

اپنی ہی طلب کی حدت سے اپنی ہی پیاس کی شدت سے
کاسہ ہیں چٹختے جاتے ہیں کوزہ ہیں درکتے جاتے ہیں

اپنی ہی نوا میں جل جل کر اپنے ہی لہو میں دھل دھل کر
کندن ہیں دمکتے جاتے ہیں موتی ہیں چمکتے جاتے ہیں

ہر صبح ہم اپنی جلوت میں ہر شام ہم اپنی خلوت میں
خوشبو سا مہکتے جاتے ہیں شعلہ سا دہکتے جاتے ہیں

راتوں سے گھنی ان زلفوں سے مر مر سے سبک ان ہاتھوں میں
آنچل ہیں سرکتے جاتے ہیں گجرا ہیں مہکتے جاتے ہیں

وہ لہر گئی بچپن بھی گیا اس ہاتھ سے وہ دامن بھی گیا
اب اپنی آنکھ کا آنسو ہیں مٹی میں ڈھلکتے جاتے ہیں

وہ عمر خلش کی بیت گئی جب عشق میں کوئی غیر بھی تھا
اب یوں ہے کہ اپنے دل میں ہم خود آپ کھٹکتے جاتے ہیں
 
ڈاکٹر صاحب آپ کے تخیل میں مجھے کبھی کلام نہیں رہا۔ اس وقت بھی نہیں جب آپ کے اشعار نظروں سے نہیں گزرے تھے بلکہ فقط آپ کے بلاگ پر چند طویل مضامین سے ناطہ تھا۔

خیر شاعری تو میرے لئے ہمیشہ بڑی چیز رہی ہاں تک بندیوں سے کچھ حد تک رابطہ رہا ہے میرا۔ علم عروض سے کورا ہوں پر "ابے کھٹ کھٹ" سے کام چلا لیتا ہوں۔ ایک بار استاذان محفل میں کچھ ایطا کی بات چلی تھی۔ پتہ نہیں مجھے کتنی سمجھ میں آئی تھی پر مجھے لگتا ہے کہ آپ کے ان اشعار میں ایطا ضرور ہے۔ اگر مجھے سمجھنے میں غلطی نہیں ہوئی ہے۔ اور ہاں "اپنی ہی پیاس کی شدت سے" میں پیاس کے آس پاس کچھ وزن کھٹک رہا ہے مجھے۔ اساتذہ بہتر بتا سکیں گے۔

ایک بات اور میں ذرا "دو رنگی چھوڑ دے اک رنگ ہوجا" قسم کا آدمی ہوں اس لئے خواہ شاعری ہو خواہ مصوری اس میں یکسانیت پسند کرتا ہوں لہٰذا ذاتی طور پر جہاں ہر شعر کے دوسرے مصرعے میں تکرار پسند آئی وہیں اخیر کے دو اشعار میں ان کی کمی شدت سے کھلی۔ :)

ویسے اشعار لاجواب ہیں۔ :)
 
ڈاکٹر صاحب آپ کے تخیل میں مجھے کبھی کلام نہیں رہا۔ اس وقت بھی نہیں جب آپ کے اشعار نظروں سے نہیں گزرے تھے بلکہ فقط آپ کے بلاگ پر چند طویل مضامین سے ناطہ تھا۔

خیر شاعری تو میرے لئے ہمیشہ بڑی چیز رہی ہاں تک بندیوں سے کچھ حد تک رابطہ رہا ہے میرا۔ علم عروض سے کورا ہوں پر "ابے کھٹ کھٹ" سے کام چلا لیتا ہوں۔ ایک بار استاذان محفل میں کچھ ایطا کی بات چلی تھی۔ پتہ نہیں مجھے کتنی سمجھ میں آئی تھی پر مجھے لگتا ہے کہ آپ کے ان اشعار میں ایطا ضرور ہے۔ اگر مجھے سمجھنے میں غلطی نہیں ہوئی ہے۔ اور ہاں "اپنی ہی پیاس کی شدت سے" میں پیاس کے آس پاس کچھ وزن کھٹک رہا ہے مجھے۔ اساتذہ بہتر بتا سکیں گے۔

ایک بات اور میں ذرا "دو رنگی چھوڑ دے اک رنگ ہوجا" قسم کا آدمی ہوں اس لئے خواہ شاعری ہو خواہ مصوری اس میں یکسانیت پسند کرتا ہوں لہٰذا ذاتی طور پر جہاں ہر شعر کے دوسرے مصرعے میں تکرار پسند آئی وہیں اخیر کے دو اشعار میں ان کی کمی شدت سے کھلی۔ :)

ویسے اشعار لاجواب ہیں۔ :)


آپ کے رائے سر آنکھوں پر ۔۔۔۔۔۔ شکریہ صاحب:)
 

زینب

محفلین
میں یہاں سے چوری کر کے اپنے بلاگ پے لے جاؤں۔۔۔۔۔۔بہت اچھی لگی مجھے اپ کی غزل۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 
Top