جج بحال ہونے سے عام آدمی کو کیا فائدہ ہو گا

زرقا مفتی

محفلین
کوئی فائدہ نہیں ہوگا
عدالتوں میں عوام کے مقدمات پہلے بھی کچھوے کی رفتار سے چلتے تھے عدلیہ کی بحالی کے بعد بھی کچھوے کی رفتا سے ہی چلیں گے۔
عدلیہ کی بحالی سے عدلیہ کا وقار کسی حد تک بحال ضرور ہو جائے گا
اور شاید آئندہ جج حضرات کسی پی سی او کے تحت حلف اُٹھانے سے بچ جائیں گے
لیکن عام آدمی کو فوری انصاف کی فراہمی کے لئے عدلیہ کی بحالی سے زیادہ عدالتی نظام کی اصلاح کی ضرورت ہے
والسلام
زرقا
 

اعجاز

محفلین
بھائی آپ لوگ ان دو چیزوں کو الگ سمجھتے ہیں جو کہ میرے خیال میں بنیادی غلطی ہے۔
دیکھیں روٹی کپڑا اورمکان جو کہ کسی کی بھی بنیادی ضروریات ہیں‌ ہمارے ملک میں اور باقی دنیا میں‌ عام آدمی کی پہنچ سے اس لیے دور نہیں‌ہیں‌کہ اللہ رب العزت کی اس دنیا میں‌ انکی کوئی کمی ہے بلکہ وجہ صرف یہ ہے کہ یہ چیزیں‌ ناجائز طور پر کچھ ہاتھوں میں مرکوز ہو گئی ہیں۔ اس ارتکاز کو روکنے کے لیے ایک عادلانہ نظام کی ہو ضرورت ہے۔
2 نومبر والی عدلیہ کی بحالی کے بعد بھی ایک عادلانہ نظام کاوجود مشکوک ضرور ہے لیکن یہ بات طے ہے کہ انکی بحالی کے بغیر عدل و انصاف کی موجودہ حالت مزید ابتر ہو جائے گی۔
شکریہ۔
 

پپو

محفلین
مجھے تو اور بھی بہت سی چیزوں کی سمجھ نہیں آتی - مثلا" میرے شاعری کرنے یا پڑھنے کا عام آدمی کو کیا فائدہ؟ - فنونِ لطیفہ کا عام آدمی کو کیا فائدہ؟ - خرم بھائی کا شاعری کرنے کا عام آدمی کو کیا فائدہ؟ اردو محفل کو عام آدمی کو کیا فائدہ؟ میرا یہاں‌وقت ضائع کرنے کا عام آدمی کو کیا فائدہ؟ آخر یہ سب کرنے سے کیا عام آدمی کے روٹی کپڑے اور مکان کے مسائل حل ہوجائیں گے ؟ کیا اس سے اناج زیادہ پیدا ہوگا یا نہیں - :confused:

بھائی سخنور روٹی کپڑا اور مکان بے شک بنیادی ضرورت ہیں مگر اس موجودہ حکومتی پارٹی کو معرض وجود میں لانے والا اسی نعرے کے ساتھ آیا تھا اور اس بات کو 29 سال گذر گئے اس پارٹی کی یہ چوتھی حکومت ہے مگر آج تک یہ پارٹی اپنے منشور کی بنیادی شق کو پورا نہ کر سکی مجھے چرچل کی وہ بات یاد آ رہی جو اس نے ایک ٹیکسی ڈرائیور کو کہی تھی جب جنگ عظیم اپنے عروج پر تھی لوگ مر رہے تھے تو اسکا جواب یہ تھا کیا عدالتیں انصاف فراہم کر رہی ہیں ٹیکسی ڈرائیور کا جواب اثبات میں دیکھر اس نے کہا تو پھر فکر کی کوئی بات نہیں
 

شمشاد

لائبریرین
جو مرضی کر لیں لیکن ججوں نے بحال نہیں ہونا۔ سودے بازیاں ہو چکی ہیں اب کیسے انحراف کریں گے۔ اتنا کافی ہے کہ نظر بندی ختم ہو گئی ہے۔
 

خرم

محفلین
شمشاد بھائی آپ کی بات بالکل درست ہے۔ ایک آزاد عدلیہ کیسے نواز شریف اور زرداری کو قبول ہو سکتی ہے۔ یہ جن ججوں نے ان کی سزائیں اور مقدمے ختم کئے ہیں کیا یہ ان کو گھر بھیج دیں گے اور ان ججوں کو بحال کر دیں گے جو مصالحتی آرڈیننس کی سماعت کرنے والے تھے؟ سامنے کی بات ہے۔ یہ کبھی بھی کسی ایسے جج کی حمایت نہیں کریں گے جو منصف ہوگا کہ ایسا منصف تو ان سے بھی حساب مانگے گا اور ان کی پاک دامنی کی گواہی تو شاید ہی کوئی دے۔
 

فرخ منظور

لائبریرین
بھائی سخنور روٹی کپڑا اور مکان بے شک بنیادی ضرورت ہیں مگر اس موجودہ حکومتی پارٹی کو معرض وجود میں لانے والا اسی نعرے کے ساتھ آیا تھا اور اس بات کو 29 سال گذر گئے اس پارٹی کی یہ چوتھی حکومت ہے مگر آج تک یہ پارٹی اپنے منشور کی بنیادی شق کو پورا نہ کر سکی مجھے چرچل کی وہ بات یاد آ رہی جو اس نے ایک ٹیکسی ڈرائیور کو کہی تھی جب جنگ عظیم اپنے عروج پر تھی لوگ مر رہے تھے تو اسکا جواب یہ تھا کیا عدالتیں انصاف فراہم کر رہی ہیں ٹیکسی ڈرائیور کا جواب اثبات میں دیکھر اس نے کہا تو پھر فکر کی کوئی بات نہیں

بھائی میری دوسری پوسٹ بھی تو پڑھی ہوتی- اس میں یہی بات کہی ہے جو آپ کہہ رہے ہیں -
 
شمشاد بھائی آپ کی بات بالکل درست ہے۔ ایک آزاد عدلیہ کیسے نواز شریف اور زرداری کو قبول ہو سکتی ہے۔ یہ جن ججوں نے ان کی سزائیں اور مقدمے ختم کئے ہیں کیا یہ ان کو گھر بھیج دیں گے اور ان ججوں کو بحال کر دیں گے جو مصالحتی آرڈیننس کی سماعت کرنے والے تھے؟ سامنے کی بات ہے۔ یہ کبھی بھی کسی ایسے جج کی حمایت نہیں کریں گے جو منصف ہوگا کہ ایسا منصف تو ان سے بھی حساب مانگے گا اور ان کی پاک دامنی کی گواہی تو شاید ہی کوئی دے۔
بھائی یہ جج بھی کوئی اسمان سے اترے فرشتے تو نہیں۔ یہ وہی ہیں جنھوں‌نے مشرف حکومت کو موقع دیا۔ انھہی ججز نے ہر فوجی حکومت کو سہارا دیا۔ پاکستان میں‌جہموریت کے قاتلوں میں‌ ان کا نام فوج کے فورا بعد اتا ہے۔
لہذا جج بحال ہوں‌یا نہ ہوں اصل بات ہے کہ عدلیہ مضبوط ہو جو عوام کو انصاف فراہم کرے۔
ویسے میرے ذاتی خیال میں‌پاکستان میں‌جوقانون ہے جن پر عدلیہ عمل کرتی ہے یہ وہی ہے جو انگریز چھوڑ گئے تھے۔ تو پر عوام کو اس قانون اور اس کے طریقہ اطلاق سے انصاف مل بھی نہیں‌سکتا۔ اصل انصاف جب ہی ملے گا جب ہم قانون الہی کو اپنی زندگیوں میں داخل کریں گے انشاللہ۔
 
ش

شوکت کریم

مہمان
معافی چاہتا ہوں کہ میرا استدلال آپ کی سمجھ سے باہر ہے ۔
میں‌ نے صرف یہ کہنے کی جسارت کی تھی کہ ملک میں اس وقت ایک عام آدمی کی معاشی حالت بہتر کرنے کی ضرورت ہے نہ کہ عدلیہ کی بحالی کی ۔ اگر ایک عام آدمی کو روزگار ( روٹی ) میسر آگیا تو یہ عدل کی طرف پہلا قدم ہوگا پھر آپ عدل کے نظام کی طرف توجہ دیں ۔ بس صرف یہی نقطہ اٹھایا تھا اور آپ نے بات کو کہاں سے کہاں پہنچا دیا ۔ پہلے سامنے والی کی بات تو سمجھ لیا کریں کہ آخر وہ کیا کہنا چاہ رہا ہے پھر کوئی ایسا موقف اختیار کریں جس کا اسی پیرائے سے تعلق بنتا ہو ۔ میں‌کھیت کی کہہ رہا ہوں اور آپ کھیلیان کی بات کر رہے ہیں ۔:rolleyes:
اور جس عدلیہ کی بحالی کی بات ہو رہی ہے ( خیر میں اسے عدلیہ کی بحالی نہیں ججوں کی بحالی کہوں‌گا ) ۔ ذرا ان کےماضی کو دیکھیں تو آج کے متعین ججوں سے کم نظر نہیں آئے گی ۔ عدلیہ کی بحالی کا تقاضا اب ایک معاشرتی ضرورت سے زیادہ سیاسی ضرورت بن چکا ہے ۔ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ جیسے پہلے ہر غریب آدمی کی رسائی عدلیہ تک تھی اور تھالی میں بھر بھر کو ایک عام آدمی کو کسی تفریق کے بغیر انصاف ملتا تھا ۔ اور اب اسی انصاف کو دوبارہ حاصل کرنے کے لیئے جہدوجہد ہو رہی ہے ۔ یعنی کہ خود فریبی کی حد ہوگئی ہے کہ ایک آدمی سامنے اپنے بچوں سمیت بھوک و افلاس سے خود کشی کر رہا ہے اور لوگوں نےججوں کو ان کے شاہانہ محلوں ‌میں دوبارہ پہنچانے کا عزم کیا ہوا ہے ۔

عام آدمی کی حالت کیسے بہتر ہو گی۔۔۔۔۔۔ عام آدمی نے خواص کو جو کہ پہلے ہی دولت مند ہیں طاقتور ہیں‌ کو اقتدار کی طاقت عطا کر دی ہے۔۔۔ کہ لو جو سیاہ و سفید کرنا ہے کرو۔۔۔۔ اب وہ تو ہو گئے عوام کی پہنچ سے دور ججوں‌ کی بحالی اس لئے پہلے ضروری ہے کہ ان لوگوں نے مقتدروں کو جوابدہی کا ڈھنگ سکھایا اور عوام کے دیرینہ مسائل حل کرنے کی کوشش کی اور حل کئے بھی۔ ورنہ پورا ملک چیخ‌رہا تھا اور کسی کے کانوں‌پ جون تک نہیں‌ رینگ رہی تھی۔۔۔۔۔۔۔ اور یہ کام ایک م ضبوط اور ایماندار عدلیہ ہی کر سکتی ہے ہ عام آدمی کے بس کی تو یہ بات نہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔ وہ تو بس چیخ‌سکتا ہے یا خودکشی کر سکتا ہے تو چیختا رہے خودکشی کرتا رہے۔۔۔ اب اگر ملک میں آتا مہنگا ہے نایاب ہے تو کیوں مہنگا ہے کون نہیں جانتا مگر جن لوگوں نے سستا کرنا ہے وہی حکومتی ایوانوں‌میں‌ بیٹھے ہوئے ہیں۔۔۔ اگر ان لگوں‌کو جوابدہی کا خوف ہو گا تو ہی کچھ بہتری آئے گی ورنہ تو پھر۔۔
 

ظفری

لائبریرین
عام آدمی کی حالت کیسے بہتر ہو گی۔۔۔۔۔۔ عام آدمی نے خواص کو جو کہ پہلے ہی دولت مند ہیں طاقتور ہیں‌ کو اقتدار کی طاقت عطا کر دی ہے۔۔۔ کہ لو جو سیاہ و سفید کرنا ہے کرو۔۔۔۔ اب وہ تو ہو گئے عوام کی پہنچ سے دور ججوں‌ کی بحالی اس لئے پہلے ضروری ہے کہ ان لوگوں نے مقتدروں کو جوابدہی کا ڈھنگ سکھایا اور عوام کے دیرینہ مسائل حل کرنے کی کوشش کی اور حل کئے بھی۔ ورنہ پورا ملک چیخ‌رہا تھا اور کسی کے کانوں‌پ جون تک نہیں‌ رینگ رہی تھی۔۔۔۔۔۔۔ اور یہ کام ایک م ضبوط اور ایماندار عدلیہ ہی کر سکتی ہے ہ عام آدمی کے بس کی تو یہ بات نہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔ وہ تو بس چیخ‌سکتا ہے یا خودکشی کر سکتا ہے تو چیختا رہے خودکشی کرتا رہے۔۔۔ اب اگر ملک میں آتا مہنگا ہے نایاب ہے تو کیوں مہنگا ہے کون نہیں جانتا مگر جن لوگوں نے سستا کرنا ہے وہی حکومتی ایوانوں‌میں‌ بیٹھے ہوئے ہیں۔۔۔ اگر ان لگوں‌کو جوابدہی کا خوف ہو گا تو ہی کچھ بہتری آئے گی ورنہ تو پھر۔۔
ًمحترم ، میں آپ کا نقطہ سمجھ رہا ہوں ۔ مگر ستم یہ ہے کہ جن چہروں‌کو ہم عدلیہ پر لادنا چاہتے ہیں ۔ وہ بھی ایوانوں میں بیٹھے ہوئے حکمرانوں کے ہی مانند ہیں ۔ جیسے آج زرداری اور نواز شریف اپنے دلوں میں ملک و قوم کا درد سمیٹنے کا ڈرامہ رچا رہے ہیں ۔ ان ججوں‌کو بھی یہی شعبدہ بازیاں موافق آگئیں ہیں‌۔ حکمرانوں‌ کے ماضی کھنگالنے کیساتھ ساتھ ذرا ان ججوں‌ کی تاریخ پر بھی نظر ڈالیئے تو یہ معلوم ہوگا کہ یہ پہلے بھی آمریت کے آلہ کار بنے ہوئے تھے ۔ آج ضمیر جاگنے کی بات کرکے اپنے گناہ بخشوا رہے ہیں ۔ اب تو یہ حال ہے کہ خبروں‌ میں‌ دیکھیئے اور پڑھیئے کہ کس طرح حکمران اور ججز ایک دوسرے پر الزامات لگا رہے ہیں ۔ جوابدہی کا عمل اور احتساب کا آغاز وہیں ہوگا ۔ جب عدلیہ میں منصف بیٹھیں گے ۔ جن کے دلوں میں خوف خدا ہوگا ۔ جانے ہم کیوں‌ معزول ججوں اور موجودہ ججوں کو جنہوں‌ نے نومبر 3 کو پی سی او کے تحت حلف اٹھایا تھا ، تفریق کرتے ہیں ۔ تاریخ کے اوراق الٹنے سے عدلیہ میں‌ بیھٹے ہوئے لوگوں کی شخصیت کے بارے میں باآسانی اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ عدلیہ کن لوگوں پر مشتمل ہے ۔
اس لیئے کہا کہ عدلیہ کی بحالی ایک دلفریب نعرہ ہے ۔ اور وقت کا زیاں ہے ۔ کم از کم ملک میں بھوک سے خودکشی یا مرنے والوں کے لیئے ہی کچھ اقدامات اٹھالیئے جائیں تو بہتر ہے ۔
 
اور کوئی فائدہ ہو نا ہو ۔ سیاست دانوں کو ضرور فائدہ ہو گا ۔۔ قانون کی بات کرنے والے اکثر حقوق العباد بھول جایا کرتے ہیں
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
السلام علیکم کافی دنوں کے بعد آیا ہوں اور بہت سارے دوستوں کی رائے پڑھ کر خوشی ہوئی
بھائی بہت سارے دوستوں نے انصاف پر بات کی ہے میں نے ایک سوال کیا تھا کیا مشرف سے پہلے عدلیہ بحال نہیں‌تھی ؟ اور کیا اس وقت سب کو انصاف مل رہا تھا ؟


ایک بات کی سمجھ نہیں‌آتی یہ جو جج اس وقت ہیں یہ سب پی سی او کے تحت ہیں
اور جو جب مشرف نے بنائے تھے مطلب جو اب عدلیہ کی بات کر ہے ہیں کیا یہ پی سی او کے تحت نہیں‌تھے؟
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
میں آپ سب کی باتوں سے متفق ہوں لیکن ایک عام انسان کے لیے روٹی کپڑا ہی اہم ہے آپ یہ بتائے ساری زندگی مین آپ کو کتنی دفعہ انصاف کی ضروت پڑی اور آپ کو کتنی دفعہ انسان ملا اگر پیٹ خالی ہو تو انسان کفر کی طرف بھی چلا جاتا ہے یہ تو پھر انصاف کی بات ہو رہی ہے یہ لوگ چور ڈاکو کیسے بنتے ہیں کیا ان کو انصاف نہیں ملتا اس لے وہ چوری کرنے کے لیے نکل جاتے ہیں یہ سب روٹی کی وجہ سے ہوتا ہے جب سب کو کھانے کے لیے آسانی سے مل جائے گا اور کسی قسم کا کوئی مسئلہ نہیں ہو گا تو پھر سب انصاف کو مانے گے اگر کھانے کے لیے نا ملے تو انصاف کا ہم نے کیا کرنا ہے یہ بات ٹھیک ہے کے انصاف کی اہمیت بہت ہے یہاں چرچل صاحب کا حوالہ دیا گیا تو میں‌سب سے پوچھتا ہوں برطانہ میں کتنے لوگوں نے بھوک کی وجہ سے خود کشی کی کتنے لوگ ایسے ہیں جو بے روز گار ہیں کیا وہاں تعلیم پاکستان کے مقابلے میں‌ سستی ہے
 

اعجاز

محفلین
خرم ۔ آپ انصاف کے حصول سے شاید صرف یہ سمجھ رہے ہیں‌کہ اگر آپ کی ہمسائے سے لڑائی ہو جائے تو کوئی انصاف سے فیصلہ کردے۔

ذرا سوچیں ۔ اگر کوئی انصاف سے فیصلہ کردے کہ اسلام آباد کے ارد گرد سبزیوں‌کے فارمز کے لیے بنٹنے والی زمینیں‌ امراء نے اپنے فارم ہاؤسز کے لیے رکھ لی ہیں‌ جو کہ کسی حد تک خوراک کی کمی کے زمہ دار ہیں۔ تو کیا کچھ فرق پڑتا ہے؟
اگر کوئی باہمت جج یہ فیصلہ کرے کہ پانچ سال حکومت کرنے والے وزراء کوئی قابل زکر زرعی پیشرفت نا کرسکے اور اپنے زاتی مفادات کا تحفظ کرتے رہے تو کیا اگلی حکومت کے وزراء کو کچھ سوچنا پڑے گا' عوام کے لیے؟
اور 8 سالوں میں ایک میگاواٹ بجلی بھی نا پیدا کرسکنے کے باوجود بھی حکومتی انتظام و انصرام سے چمٹے رہنے والوں کو اگر کوئی باہر کا راستہ دکھائے تو کیا لوگ اچھے مستقبل کی امید نہیں‌کرسکتے؟

یاد رکھیں دنیا میں‌ہر طرف انصاف ہی حکمرانوں کو صحیح‌ کام کرنے کی مجبوری میں‌ جکڑتا ہے۔
 

مغزل

محفلین
[FONT="Urdu_Umad_Nastaliq"]آپ کا سوال : جج بحال ہونے سے عام آدمی کو کیا فائدہ ہو گا ؟
بھئی سامنے کی بات ہے جوتوں میں دال بٹنے لگے گی۔۔ اور کیا چاہتے ہیں آپ۔؟
[/FONT]
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
خرم ۔ آپ انصاف کے حصول سے شاید صرف یہ سمجھ رہے ہیں‌کہ اگر آپ کی ہمسائے سے لڑائی ہو جائے تو کوئی انصاف سے فیصلہ کردے۔

ذرا سوچیں ۔ اگر کوئی انصاف سے فیصلہ کردے کہ اسلام آباد کے ارد گرد سبزیوں‌کے فارمز کے لیے بنٹنے والی زمینیں‌ امراء نے اپنے فارم ہاؤسز کے لیے رکھ لی ہیں‌ جو کہ کسی حد تک خوراک کی کمی کے زمہ دار ہیں۔ تو کیا کچھ فرق پڑتا ہے؟
اگر کوئی باہمت جج یہ فیصلہ کرے کہ پانچ سال حکومت کرنے والے وزراء کوئی قابل زکر زرعی پیشرفت نا کرسکے اور اپنے زاتی مفادات کا تحفظ کرتے رہے تو کیا اگلی حکومت کے وزراء کو کچھ سوچنا پڑے گا' عوام کے لیے؟
اور 8 سالوں میں ایک میگاواٹ بجلی بھی نا پیدا کرسکنے کے باوجود بھی حکومتی انتظام و انصرام سے چمٹے رہنے والوں کو اگر کوئی باہر کا راستہ دکھائے تو کیا لوگ اچھے مستقبل کی امید نہیں‌کرسکتے؟

یاد رکھیں دنیا میں‌ہر طرف انصاف ہی حکمرانوں کو صحیح‌ کام کرنے کی مجبوری میں‌ جکڑتا ہے۔



انصاف کون لائے گا یہ حکمران ہی لائے گے نا اور اگر یہ خود ہی انصاف پر نہیں‌چلے گے تو پھر انصاف کا کیا فائدہ مشرف نے جج بحال کیے جب تک جج مشرف کے حق میں‌رہے جج بھی بحال رہے اور جب جج مشرف کے خلاف ہو گے تو مشرف نے ان کے باہر نکال دیا اسی طرح نواز شریف صاحب نے بھی کیا آپ خود بتاؤ ایسا انصاف آپ کو چاہے
 

اعجاز

محفلین
:confused:
دیکھیں اسی بات کو میں کہنے کی کوشش کررہا ہوں کہ ہمیں‌آئین کی بالادستی چاہئے' کسی جنرل کی یا نوازشریف کی نہیں۔ اگر ان حکمرانوں کے پاس سے آئین کو پامال کرنے کا اختیار نا چھینا گیا تو یہ ہمیشہ ہوگا کہ جب کوئی جج حکومت کے کسی غلط قدم پر ٹوکے گا تو نوازشریف کے لوگ اس پر چڑھ دوڑیں گے۔۔۔۔۔ اسی طرح جب گمشدہ (اغواشدہ پڑھیں) لوگوں کو کوئی جج ڈھونڈنے کی کوشش کرے گا اور سٹیل مل کو لوٹنے کی کوئی کوشش کرے گااور کوئی جج اس کو روکے گا ' کوئی سبزی کے بہانے اپنے بچوں کے لیے کھیلنے کی جگہ حکومت سے عوام کے پیسہ سے لوٹے گا اور کوئی اس پر ٹوک لگائے گا ۔۔۔۔۔ تو پھر ایک جنرل کی فوج اسکو نشان عبرت بنانے کی کوشش کریں گے۔
آج اگر ہم اور آپ بھوکے ہیں‌اور لوڈشیڈنگ سہہ رہے ہیں‌ تو اسکی وجہ یہی آئین و قانون کی عدم فراہمی ہے ۔ ہم آج تھوڑی دیر بھوکے رہ کر اور اندھیرا سہہ کر اپنے مستقبل کو اس سے محفوظ کرسکتے ہیں۔
باقی آپ کی مرضی :)
 

مغزل

محفلین
مبارک ہو تم کواے اہلِ خرد ۔۔۔۔ ہے پرسہ تجھے ذوقِ اہلِ جنوں
فرنگیت کے علم برداروں اور کاسہ لیسوں کو مبارک یہ گھڑی شادیانے بجانے کی ہے۔۔
منصفوں سے منصفی کا حق ادا ہوتا نہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یہ قوم اب۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

شمشاد

لائبریرین
لیکن آج تو 12 مئی ہے آج تو ججوں نے بحال ہوتا تھا،
لگتا ہے سودے بازیاں ہی کچھ اس قسم کی ہوئی ہیں کہ انصاف نہیں آنے دینا۔
 

مغزل

محفلین
[FONT="Urdu_Umad_Nastaliq"]شمشاد بھائی آپ بھی بڑے بھولے ہیں۔۔
زرداری جو زر داری ہی کرسکتا ہے گھر داری نہیں فرما چکے ہیں
میرا لکھا اور کہا حدیث نہیں ۔۔وہ تو سیاسی بیان تھا۔۔
آپ پھر بھی امید لگا کر بیٹھ گئے۔۔۔
[/FONT]
 
Top