لڑکیاں تعلیمی میدان میں لڑکوں سے آگے کیوں ؟

ایم اے راجا

محفلین
میں آج ایک نیا موضوع شروع کرنے کی جسارت کر رہا ہوں پتہ نہیں آپکی دلچسپی حاصل کر سکے یا کہ نہیں لیکن یہ ایک اجتماعی مسئلہ ہے اسلیئے ہمیں اس پر بڑھ چڑھ کر بحث کرنی چاہیئے۔
جیسا کہ آپ نے نوٹ کیا ہوگا کہ پچھلے نتائج کی طرح اس دفعہ بھی پورے ملک میں مجموعی طور پر لڑکیاں تعلیمی نتائج میں آگے رہی ہیں اس کی کیا وجہ ہے آپ لوگ اسے کس نظر سے دیکھتے ہیں اس اہم قومی مسئلے پر آپ کھل کر رائے دیں تا کہ حقیقی وجہ اور اسکا حل عوام الناس کے سامنے لایا جاسکے اور قوم کی خدمت کے ساتھ ساتھ ملک میں گرتے ہوئے تعلیمی معیار کو بہتر کرنے کے کوئی راہ نکل سکے۔
 

شمشاد

لائبریرین
راجا صاحب یہ تو گزشتہ کئی دہائیوں کا ریکارڈ ہے۔ لڑکیاں ہر دفعہ ہی میدان مار جاتی ہیں۔
وجہ اس کی بظاہر یہ ہی ہے کہ لڑکے باہر آوارہ گردی میں وقت ضائع کرتے ہیں جبکہ لڑکیاں گھر میں رہ کر پڑھائی کر لیتی ہیں۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
جی ہاں، آخر اس میں مسئلہ کیا ہے جو اس کا حل دریافت کرنے کی ضرورت پیش آ رہی ہے؟
 

ایم اے راجا

محفلین
جی ہاں، آخر اس میں مسئلہ کیا ہے جو اس کا حل دریافت کرنے کی ضرورت پیش آ رہی ہے؟

عزیز دوستو یہ مقامِ مذاق نہیں بلکہ ایک قومی المیہ ہے، میرا مطلب ہر گز ہر گز یہ نہیں کہ لڑکیاں لڑکوں سے پیچھے ہوں ( تعلیمی میدان میں ) بلکہ میرا خیال اور وقت کی ضرورت ہیکہ لڑکے بھی لڑکیوں کی طرح تعلیمی میدان میں آگے نہ سہی برابر تو ہوں، دیکھیں ہمارے ملک اعلا تعلیم یا فتہ خواتین کی ایک بڑی تعداد بطورِ ہاؤس وائیوز خدمات انجام دے رہی ہے، ماں باپ ( زیادہ تر) اپنی بچیوں کو صرف اسلیئے اعلا تعلیم دلواتے ہیں کہ انکا رشتہ اچھی جگہ ہو اور ساتھ ساتھ یہ بھی کہتے ہیں کہ ہماری بیٹی نے کونسا نوکری کرنی ہے، اسطرح جب ایک اعلا تعلیم یافتہ خاتون صرف امورِ خانہ داری تک محدود ہو کر رھ جائے تو اسکی تعلیم کسی بامقصد ترقی کے کام نہیں آسکتی اور اگر وہی تعلیم کسی مرد نے حاصل کی ہوتی تو کسی نہ کسی طور سے ملک اور قوم کی ترقی میں معاون ثابت ہو سکتی تھی، اسلیئے وقت کی اہم ترین ضرورت ہیکہ لڑکے لڑکیوں سے تعلیمی میدان میں آگے نہ سہی کم سے کم انکے برابر تو ہوں، اور اس میدان میں ان جیسے معرکے سر کریں، اسکی اشد ترین ضرورت ہے اور اسےنہایت سنجیدہ لینا چاہئیے، یہ پوری قوم کی ذمہ داری ہیکہ اس مسئلے کا حل تلاش کرے اور حکومتِ وقت کی بھی چاہے اسکے اسباب کچھ بھی ہوں، ہمیں اپنے نوجوانوں خصوصن طالبعلموں میں اس احساس اور تعلیم کی ضرورت کے جذبے کو جگانا چاہئیے، یہ ہم سب کے مسقبل کے لیئے اتنا ہی ضروری ہے جتنا کہ زندہ رہنے کے لیئے ہوا اور پانی اور جب یہ دونوں بنیادی چیزیں میسر ہوں تو غذا تلاش کرنا اتنا مشکل نہیں رہتا۔ ہر پاکستانی کو نوجوانوں ( لڑکوں )میں تعلیم کی اہمیت اور ضرورت کے متعلق باقاعدہ جہاد کرنا پڑے گا سب کو اسمیں کچھ نہ کچھ حصہ ضرور ڈالنا چائیے، ورنہ داستان تک نہ رہے گی داستانوں میں۔ شکریہ۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
ماں باپ ( زیادہ تر) اپنی بچیوں کو صرف اسلیئے اعلا تعلیم دلواتے ہیں کہ انکا رشتہ اچھی جگہ ہو اور ساتھ ساتھ یہ بھی کہتے ہیں کہ ہماری بیٹی نے کونسا نوکری کرنی ہے، اسطرح جب ایک اعلا تعلیم یافتہ خاتون صرف امورِ خانہ داری تک محدود ہو کر رھ جائے تو اسکی تعلیم کسی بامقصد ترقی کے کام نہیں آسکتی

میں نے ہرگز کوئی مذاق نہیں کیا تھا، میں نے پوری سنجیدگی کے ساتھ لکھا تھا۔
کسی قوم کی تعمیر کی بنیاد اس قوم کی ماؤں کے ہاتھوں سے رکھی جاتی ہیں۔ اگر قوم و ملک کو ترقی دینا ہے تو عورتوں کو تعلیم دینا ضروری ہے۔ اور یہ سمجھنا کہ امور خانہ داری میں مصروف ہونے والی خاتون کی تعلیم ضائع جاتی ہے کوئی درست سوچ نہیں ہے۔ کسی گھر کے افراد کی ترقی اور کامیابی کے لیے اس گھر کے امور خانہ داری کا احسن طریقے سے چلنا ضروری ہوتا ہے۔ اور اگر ہم امور خانہ داری میں مصروفیت کو وقت ضائع ہونے کے مترادف سمجھتے ہیں تو یہ صرف ہماری تنگ نظری ہے۔
 

ایم اے راجا

محفلین
میں گزارش کر چکا ہوں کہ میں لڑکیوں کی تعلیم کے مخالف نہیں ہوں، لیکن کیا لڑکوں کی تعلیم زیادہ ضروری نہیں، ہمارے معاشرے کا اگر ہم جائزہ لیں تو کتنے ایسے کرمنلز روز پکڑے جاتے ہیں جنکی مائیں اعلا تعلیم یافتہ ہوتی ہیں، لیکن وہ طرح طرح کے جرائم کا شکار ہیں، کیا بہت پڑھی لکھی خواتین جو امورِ خانہ داری بہت احسن طریقے سے چلا رہی ہیں انکے بچے منشیات اور جرائم جیسی قبیح لعنتوں کا شکار نہیں۔
میرا مطلب یہ ہیکہ عورتوں کی تعلیم گھر کے ماحول پر بہت زیادہ اثر انداز ہوتی ہے اور اولاد کی تربیت پر بھی لیکن لڑکوں کی بہتر تعلیم ( معیاری ) ملکی اور قومی حالات پر بہت زیادہ اثر انداز ہوتی ہے، جب لڑکا اچھا انجنیئر، اچھا سائنسدان، اچھا ماہرِ تعلیم بنے گا تب ہی اچھی قوم اور ترقی یافتہ قوم وجود میں آئے گی، آپ اس چیز کو اس تناظر میں سوچ کر دیکھیں، میں معذرت کے ساتھ ایک عرض کرنا چاہتا ہوں کہ ہماری قوم کا یہی المیہ ہیکہ ہم بحث در بحث میں الجھ جاتے ہیں، کسی بات کے ثمرات کی طرف نہیں جاتے اور نہ ہی اس بات کو سوچنے کی زحمت گوارہ کرتے ہیں ہمارے زیادہ تر لیڈران اور اکثر محققان کا بھی یہی المیہ ہے، دوسرے کی باتوں میں غلطیاں نکالنا اور عمل کو بالئے طاق رکھ دینا، میں نے یہ تھریڈ صرف اسلیئے شروع کی تھی تا کہ ہم لوگ اس پر مثبت بحث اور رائے دے سکیں اور یہ بات زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچے۔ اگر میں نے اپنی پوسٹ میں کوئی ایسی بات کہہ دی ہے جس سے کسی دوست کو کوئی تکلیف پہنچی ہے تو میں تہہ دل سے معذرت کا خواستگار ہوں۔ شکریہ۔
 

damsel

معطل
اب اس سلسلے میں میں کیا کر سکتی ہوں میں تو پڑھتی ہوں:cool: اگر آپ لوگ اصرار کریں گے تو تھوڑا اور بھی پڑھ لوں گی:grin:
باقی بھائی لوگوں کو خود اس مسئلے پر سنجیدگی سے سوچنا چاہیئے
 

damsel

معطل
میں نے ہرگز کوئی مذاق نہیں کیا تھا، میں نے پوری سنجیدگی کے ساتھ لکھا تھا۔
کسی قوم کی تعمیر کی بنیاد اس قوم کی ماؤں کے ہاتھوں سے رکھی جاتی ہیں۔ اگر قوم و ملک کو ترقی دینا ہے تو عورتوں کو تعلیم دینا ضروری ہے۔ اور یہ سمجھنا کہ امور خانہ داری میں مصروف ہونے والی خاتون کی تعلیم ضائع جاتی ہے کوئی درست سوچ نہیں ہے۔ کسی گھر کے افراد کی ترقی اور کامیابی کے لیے اس گھر کے امور خانہ داری کا احسن طریقے سے چلنا ضروری ہوتا ہے۔ اور اگر ہم امور خانہ داری میں مصروفیت کو وقت ضائع ہونے کے مترادف سمجھتے ہیں تو یہ صرف ہماری تنگ نظری ہے۔

لڑکوں کو پڑھنا چاہیئے لیکن ان کا لڑکیوں سے مقابلہ کرنا غلط بات ہے کیونکہ تعلیم ہر فرد کے لیے ضروروی ہے کیا لڑکی کیا لڑکا اور ایک باشعور ماں۔ بیوی، بہن ہی ایک صحت مند معاشرے میں اہم کردار ادا کرسکتی ہے۔ شاید آپ نے پڑھی لکھی ماں اور ان پڑھ ماں کے گھر اور بچوں میں ایک واضح فرق محسوس کیا ہو۔
بہرحال آج کل لڑکیاں بہت کریئر اوریئنٹڈ ہوگئی ہیں اس لیے وہ بہترین سے بہترین ڈگری کی خواہش رکھتی ہیں دوسرے ان کی سرگرمیاں اتنی وسیع نہیں ہوتیں جتنی لڑکوں کی ہوتی ہیں۔ شاید یہی وجہ ہو
 

محمد وارث

لائبریرین
---------ہمارے ملک اعلا تعلیم یا فتہ خواتین کی ایک بڑی تعداد بطورِ ہاؤس وائیوز خدمات انجام دے رہی ہے، ماں باپ ( زیادہ تر) اپنی بچیوں کو صرف اسلیئے اعلا تعلیم دلواتے ہیں کہ انکا رشتہ اچھی جگہ ہو اور ساتھ ساتھ یہ بھی کہتے ہیں کہ ہماری بیٹی نے کونسا نوکری کرنی ہے، اسطرح جب ایک اعلا تعلیم یافتہ خاتون صرف امورِ خانہ داری تک محدود ہو کر رھ جائے تو اسکی تعلیم کسی بامقصد ترقی کے کام نہیں آسکتی اور اگر وہی تعلیم کسی مرد نے حاصل کی ہوتی تو کسی نہ کسی طور سے ملک اور قوم کی ترقی میں معاون ثابت ہو سکتی تھی.------


برادرم، ایک ہاؤس وائف کا پڑھا لکھا ہونا فی زمانہ انتہائی بلکہ اشد ضروری ہے، ایک بچے کی اولین تربیت گاہ آغوشِ مادر ہوتی ہے اور ایک ماں ہی اپنے بچے کی شخصیت کی بنیاد رکھتی ہے، مولانا رومی نے کیا خوب کہا ہے:

خشتِ اوّل چو نہَد معمار کج
تا ثرّیا می روَد دیوار کج

(جب کوئی معمار پہلی اینٹ ہی ٹیڑھی رکھ دے تو پھر وہ دیوار اگر ستاروں تک بھی بلند ہو جائے ٹیڑھی ہی رہے گی)

اسلیئے اگر ہمارے معاشرے میں اگر سبھی پڑھی لکھی عورتیں نوکریاں نہ بھی کریں تو انکا پڑھا لکھا ہونا بذاتِ خود ضروری ہے (چاہے اسکا مقصد اچھا رشتہ ہی ڈھونڈنا کیوں نہ ہو blessing in disguise اسے ہی کہتے ہیں شاید)۔ اور ویسے اب یہ بھی ایک مغالطہ ہی ہے کہ پاکستان میں عورتیں کسی سے پیچھے ہیں، آپ کوئی پروفیشنل اور ٹیکنیکل فیلڈ دیکھ لیں، عورتوں کو مردوں کے شانہ بشانہ کام کرتے ہوئے دیکھیں گے اور ملک و قوم کی ترقی میں معاون۔ رہی بات ہمارے ان علاقوں کی جہاں ابھی تعلیم اور علم کی روشنی نہیں پہنچی، اور ایسے علاقے بہت سے ہیں، تو وہاں کی عورتوں کو چھوڑیئے وہاں کے 'تعلیم یافتہ' اور 'پڑھے لکھے' مرد حضرات بھی کونسا ایسا تیر مار رہے ہیں کہ مقامِ فخر ہو۔
 

دوست

محفلین
اصل میں ہمارے ہاں جسے تعلیم کہا جاتا ہے وہ پڑھے لکھے مزدور پیدا کرنے کا ذریعہ ہے۔ یعنی روزی روٹی کے لیے تعلیم۔ لوگ اس لیے تعلیم حاصل نہیں کرتے کہ اس سے شعور آجائے گا اس لیے حاصل کرتے ہیں کہ ڈگری کے بغیر نوکری نہیں ملنی۔ چپڑاسی کے لیے بھی میٹرک پاس مانگتے ہیں۔ لڑکیاں اسی تعلیم میں لڑکوں سے آگے بڑھ جاتی ہیں اور پھر جاب بھی حاصل کرلیتی ہیں اور لڑکے بیچارے منہ تکتے رہ جاتے ہیں۔ چاہے ان کی ہی غلطی ہے کہ محنت نہیں کرتے یا جو بھی مسئلہ ہے لیکن بعد میں لڑکیاں گھروں میں بیٹھ جاتی ہیں شادی کرکے اور وہ تعلیم اب کہاں استعمال ہوگی۔ یہ بہت کم ہوتا ہے کہ شوہر کے ہوتے ہوئے خاتون خانہ کوئی جاب کرے۔ چونکہ بہتر یہ جانا جاتا ہے کہ وہ گھر رہ کر بچوں کی پرورش کرے۔ بچوں کی پرورش کسے کرنی چاہیے یہ ایک الگ لمبی بحث ہے اس پر پھر کبھی بات کریں گے۔ مختصر اتنا کہ ہر فریق کی اپنی ذمہ داریاں ہیں جب اعتدال کی حد پار ہوتی ہے تو معاشرے میں دراڑیں پڑنے لگتی ہیں اور معاشرتی ادارے ٹوٹنے لگتے ہیں۔ دور کیا جانا ہمارے بڑے شہروں میں یہ چیز نظر آنے لگی ہے۔
 

وجی

لائبریرین
ام اے راجا صاحب اس بات کو اس طرح دیکھے کہ اگر خواتین پڑھائی نہ کریں اور اعلٰی تعلیم نہ حاصل کریں تو شاید ان کے گھروں پر یا شادی شدہ زندگی پر تو اثر نہ ہو لیکن ان کا مقابلے سے ہٹ جانا کیا ہماری تعلیم کا معیار گرا نہیں دیگا اگر لڑکوں کو یہ خیال ہو کہ ہمارا اعلٰی تعلیم میں سخت مقابلہ ہوگا تو کیوں کر وہ لڑکیوں سے پیچھے رہیں لڑکیوں سے اس وجہ سے سیٹیں خالی کروانا کہ آگے چل کر انہیوں نے کچھ نہیں کرنا میرے خیال میں ٹھیک نہیں ہے ارے بھائی ان کی وجہ سے مقابلے کی فضا تو بنتی ہے
 

شمشاد

لائبریرین
لڑکیوں کو پڑھنا چاہیے اور فی زمانہ تو ضرور پڑھنا چاہیے۔ اور انہیں ہر ہر میدان میں مہارت حاصل کرنا چاہیے۔

ایک مثال مشہور ہے کہ لڑکا پڑھے گا تو ایک پڑھے گا، لڑکی پڑھے گی تو ایک خاندان پڑھے گا۔
 

ایم اے راجا

محفلین
لگتا ہے ہم بحث کو کسی اور طرف دھکیل رہے ہیں، میرا اصل مقصد یہ تھا کہ ہم ان وجوہات کو جاننے کی کوشش کریں جو کہ اس وجہ ( تعلیمی میدان میں لڑکوں کے پیچھے ) کا بنیادی سبب ہے، کہ آخر لڑکے کیوں اپنی تعلیم پر توجہ نہیں دیتے کہ وہ پیچھے ہیں جبکہ لڑکیاں اپنی تعلیم پر توجہ دیتی ہیں اور ٹھیک راہ پر گامزن ہیں اب ضروری نہیں کہ تعلیم کہ بعد وہ نوکری ہی کریں، میں جانتا ہوں اور مانتا ہوں کہ ماں کی گود وہ فیکٹری ہے جو بچے کو جب نا تراشہ ہوا پتھر ہوتا ہے اسے تراش کر ہیرا بناتی ہے، لیکن آخر لڑکوں کا پیچھے اور بہت زیادہ پیچھے رہ جانے کا اصل سبب بلکہ اسباب کیا ہیں، میں صرف یہ سروے کرنے کی کوشش کر رہا ہوں۔ کیا آوارہ گردی، گھر والوں کی طرف سے عدم توجہی یا کچھ اور؟
 
Top