غزل

محترم اساتذہ کو اصلاح کی درخواست کے ساتھ:
الف عین ، ظہیراحمدظہیر ، سید عاطف علی ، محمّد احسن سمیع :راحل: ، یاسر شاہ

حق پرستوں کو ہمیشہ بے وفا سمجھا گیا
چاپلوسی کے ہنر کو ہی وفا سمجھا گیا

خوش نصیبی ہے مری یا تیرگیِ بخت ہے
ذی حشم ہوں تو الم سے ماورا سمجھا گیا

لوگ ہیں مادہ پرستی پر یقیں کرنے لگے
اس لیے بے لوث جذبوں کو دغا سمجھا گیا

بادشاہ سے جو ہوئے ہیں ہم گدا تیرے لیے
اِس گدائی کو برائی کی سزا سمجھا گیا

جان کر اپنا اُسے کرتا رہا دلداریاں
تو مری خاطر مدارت کو ریا سمجھا گیا

دوستی نادان کی میں بے وجہ مارا گیا
اُس کے جرموں کو بھی میری ہی خطا سمجھا گیا​
 

الف عین

لائبریرین
محترم اساتذہ کو اصلاح کی درخواست کے ساتھ:
الف عین ، ظہیراحمدظہیر ، سید عاطف علی ، محمّد احسن سمیع :راحل: ، یاسر شاہ

حق پرستوں کو ہمیشہ بے وفا سمجھا گیا
چاپلوسی کے ہنر کو ہی وفا سمجھا گیا​
وفا ردیف میں شامل سمجھا جائے گا جو زمین نہیں ہے ایک قافیہ بدلا جائے

خوش نصیبی ہے مری یا تیرگیِ بخت ہے
ذی حشم ہوں تو الم سے ماورا سمجھا گیا​
تیرگی اے بخت.. اچھا نہیں ، تیرگی ہے بخت کی... کر دو

لوگ ہیں مادہ پرستی پر یقیں کرنے لگے
اس لیے بے لوث جذبوں کو دغا سمجھا گیا​
یہ مادہ نر کا مخالف ہے، یعنی female مادّہ کا یہ تلفظ غلط ہے

بادشاہ سے جو ہوئے ہیں ہم گدا تیرے لیے
اِس گدائی کو برائی کی سزا سمجھا گیا​
بادشاہ وزن میں نہیں آتا
شاہ سے جو ہو گئے ہیں ہم.....
کیا جا سکتا ہے

جان کر اپنا اُسے کرتا رہا دلداریاں
تو مری خاطر مدارت کو ریا سمجھا گیا​
دوسرا مصرع بے معنی لگتا ہے

دوستی نادان کی میں بے وجہ مارا گیا
اُس کے جرموں کو بھی میری ہی خطا سمجھا گیا​
تفابل ردیفین کے علاوہ "نادان کی دوستی میں" مطلب الفاظ سے ظاہر نہیں ہوتا
وجہ کا تلفظ بھی غلط باندھا گیا ہے، سبب کر دو اس کی جگہ
 
حق پرستوں کو ہمیشہ بے وفا سمجھا گیا
چاپلوسی کے ہنر کو ہی وفا سمجھا گیا
وفا ردیف میں شامل سمجھا جائے گا جو زمین نہیں ہے ایک قافیہ بدلا جائے
حق پرستی کو ہمیشہ سے بُرا سمجھا گیا
چاپلوسی کے ہنر کو ہی وفا سمجھا گیا

خوش نصیبی ہے مری یا تیرگیِ بخت ہے
ذی حشم ہوں تو الم سے ماورا سمجھا گیا
تیرگی اے بخت.. اچھا نہیں ، تیرگی ہے بخت کی... کر دو
خوش نصیبی ہے مری یا تیرگی ہے بخت کی
ذی حشم ہوں تو الم سے ماورا سمجھا گیا

لوگ ہیں مادہ پرستی پر یقیں کرنے لگے
اس لیے بے لوث جذبوں کو دغا سمجھا گیا
یہ مادہ نر کا مخالف ہے، یعنی female مادّہ کا یہ تلفظ غلط ہے
لوگ ہیں مادّہ پَرَستی پر یقیں کرنے لگے
اس لیے بے لوث جذبوں کو دغا سمجھا گیا

بادشاہ سے جو ہوئے ہیں ہم گدا تیرے لیے
اِس گدائی کو برائی کی سزا سمجھا گیا
بادشاہ وزن میں نہیں آتا
شاہ سے جو ہو گئے ہیں ہم.....
کیا جا سکتا ہے
شاہ سے جو ہوگئے ہیں ہم گدا تیرے لیے
اِس گدائی کو برائی کی سزا سمجھا گیا

دوستی نادان کی میں بے وجہ مارا گیا
اُس کے جرموں کو بھی میری ہی خطا سمجھا گیا
تفابل ردیفین کے علاوہ "نادان کی دوستی میں" مطلب الفاظ سے ظاہر نہیں ہوتا
وجہ کا تلفظ بھی غلط باندھا گیا ہے، سبب کر دو اس کی جگہ
احمقوں کی دوستی کا یہ صلہ مجھ کو ملا
اُن کے جرموں کو بھی میری ہی خطا سمجھا گیا


سر الف عین بہت شکریہ!
سر ایک شعر کا مزید اضافہ کیا ہے مہربانی کرکے اس کی بھی اصلاح کردیں۔


چُپ رہی ۔ جب عقد پر ایجاب کا پوچھا گیا
اُس کے اس انکار کو شرم و حیا سمجھا گیا
 
آخری تدوین:

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
احمقوں کی دوستی میں بے سبب مارا گیا
اُن کے جرموں کو بھی میری ہی خطا سمجھا گیا


سر @الف عین بہت شکریہ!
سر ایک شعر کا مزید اضافہ کیا ہے مہربانی کرکے اس کی بھی اصلاح کردیں۔


چُپ رہی جب عقد پر ایجاب کا پوچھا گیا
اُس کے اس انکار کو شرم و حیا سمجھا گیا

تفابل ردیفین کے علاوہ
خورشید بھائی! استاد صاحب نے تقابل ردیفین کے عیب سے متعلق آپ کو بتایا تھا۔ لیکن آپ کے تو دوسرے شعر میں بھی وہی عیب در آیا۔ اسے درست فرما لیں
 
آخری تدوین:
خورشید بھائی! استاد صاحب نے تقابل ردیقین کے عیب سے متعلق آپ کو بتایا تھا۔ لیکن آپ کے تو دوسرے شعر میں بھی وہی عیب در آیا۔ اسے درست فرما لیں
ایک مشورہ:
"دوستی کر لی تھی میں نے ایک احمق سے تو پھر"
دوسرے مصرع میں "ان" کو "اس" کر دیں
محترم بھائی عبدالرووف صاحب!
تقابل ردیفین پر توجہ دلانے کا شکریہ!
تبدیلی کے بعد یہ شعر ذہن میں آیا ہے اور اوپر میں نے تبدیل بھی کردیا ہے۔ دیکھیں اساتذہ کرام کیا فرماتے ہیں
احمقوں کی دوستی کا یہ صلہ مجھ کو ملا
اُن کے جرموں کو بھی میری ہی خطا سمجھا گیا
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
محترم بھائی عبدالرووف صاحب!
تقابل ردیفین پر توجہ دلانے کا شکریہ!
تبدیلی کے بعد یہ شعر ذہن میں آیا ہے اور اوپر میں نے تبدیل بھی کردیا ہے۔ دیکھیں اساتذہ کرام کیا فرماتے ہیں
احمقوں کی دوستی کا یہ صلہ مجھ کو ملا
اُن کے جرموں کو بھی میری ہی خطا سمجھا گیا
درست لگ رہا ہے۔ "احمقوں کی" یہاں ایک جیسی آوازیں ایک ساتھ ہیں۔ اب اس کا علم نہیں کہ استاد صاحب کیا فرماتے ہیں۔
نئے شعر میں تو تقابل ردیفین کا ابھی تک سقم باقی ہے۔
 

الف عین

لائبریرین
نئے شعر کو حسن مطلع بنا لو، اگرچہ ثقہ لوگوں کے حساب سے ایطا کا سقم ہے اس میں لیکن میرے نزدیک درست ہے کہ میں چھ اور جھ کو ہندی کے مطاالگ الگ حرف مانتا ہوں، یعنی ھ مشترک نہیں مانتا جو ایطا کا سقم کیا جائے
 
نئے شعر کو حسن مطلع بنا لو، اگرچہ ثقہ لوگوں کے حساب سے ایطا کا سقم ہے اس میں لیکن میرے نزدیک درست ہے کہ میں چھ اور جھ کو ہندی کے مطاالگ الگ حرف مانتا ہوں، یعنی ھ مشترک نہیں مانتا جو ایطا کا سقم کیا جائے
ہاں، باقی اشعار درست ہو گئے ہیں
سر الف عین توجہ دینے کا بہت شکریہ!
نئے شعر کو مطلع ثانی بنادوں گا۔
 
درست لگ رہا ہے۔ "احمقوں کی" یہاں ایک جیسی آوازیں ایک ساتھ ہیں۔ اب اس کا علم نہیں کہ استاد صاحب کیا فرماتے ہیں۔
نئے شعر میں تو تقابل ردیفین کا ابھی تک سقم باقی ہے۔
استاد صاحب نے ایک صائب مشورہ دیا ہے۔ تو پھر یہی درست ہے۔
 
Top