سید یوسف رضا گیلانی وزیر اعظم منتخب

نبیل

تکنیکی معاون
سید یوسف رضا گیلانی قومی اسمبلی کے قائد ایوان منتخب ہو گئے ہیں۔ لیکن پیپلزپارٹی کے حامیوں نے روائیتی جیالا پن کا مظاہرہ کرتے ہوئے ہلڑبازی شروع کر دی ہے اور خود نئے وزیر اعظم کو بھی تقریر نہیں کرنے دی جا رہی۔ سپیکر فہمیدہ مرزا کی بار بار درخواستوں کا بھی کوئی اثر نہیں ہو رہا۔ میرے خیال میں یہ ایک تاریخی لمحہ ہے جہاں ان گڑھ قسم کے جیالے اپنے غیر ذمہ دارانہ پن سے بدمزگی پیدا کر رہے ہیں۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
یوسف رضا گیلانی نےاپنی تقریر میں معزول عدلیہ کے ججز کو رہا کرنے کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔ اس کے بعد چوہدری پرویز الٰہی کی تقریر کے متوازی ججز کالونی کو بھی دکھایا جاتا رہا ہے جہاں خاردار تاریں بچھی ہوئی ہیں۔ یہ صحیح معلوم نہیں ہو رہا کہ آیا ان خاردار تاروں کو ہٹایا جا رہا ہے یا نہیں۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
مخدوم امین فہیم نے اپنی تقریر میں واضح طور پر اسمبلی کا وقار روندے جانے کی مذمت کی ہے۔ ان کا کہنا بجا تھا کہ بغیر ڈسپلن کے جمہوریت شتر بے مہار کی مانند ہے اور اس سے جمہوریت کے خلاف طاقتوں کو شہہ ملتی ہے۔

پاکستان کی سیاسی جماعتوں میں ابھی تک کارکنوں کی تربیت کا کوئی انتظام نہیں ہے۔ یہ لوگ پارلیمنٹ‌ اور عدالتوں میں بھی ویسا ہی رویہ اختیار کرتے ہیں جیسے کہ وہ کسی جلسہ گاہ میں ہوں۔
 
یوسف رضا گیلانی نےاپنی تقریر میں معزول عدلیہ کے ججز کو رہا کرنے کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔ اس کے بعد چوہدری پرویز الٰہی کی تقریر کے متوازی ججز کالونی کو بھی دکھایا جاتا رہا ہے جہاں خاردار تاریں بچھی ہوئی ہیں۔ یہ صحیح معلوم نہیں ہو رہا کہ آیا ان خاردار تاروں کو ہٹایا جا رہا ہے یا نہیں۔

ججز کالونی کے سامنے سے رکاوٹیں ہٹا دی گئیں ہیں۔ چیف جسٹس آف پاکستان افتخار محمد چوہدی آج تقریبا چار ماہ کی نظر بندی کے بعد اپنے اہل خانہ کے ساتھ منظر عام پر آئے ہیں۔
 

خرم

محفلین
کتنے ہیں سادہ لوح میر بیمار ہوئے جس کے سبب
اسی عطار کےلونڈے سے دوا لیتے ہیں۔

ججوں‌کی بحالی کی آس رکھنے والے معصوم پاکستانیو، کیا آصف و نواز کو ایسے جج برداشت ہوں گے جو ان سے ان کی ماضی کی اور آئندہ کی بدعنوانیوں کا حساب لے سکیں؟ اور اگر بحال شدہ جج ان دونوں‌سے صرف اس لئے صرفِ نظر کریں گے کہ انہوں نے انہیں بحال کیا ہے تو کیا ایسے ججوں کی بحالی سے پاکستان کو کوئی فائدہ پہنچے گا؟
 

آصف

محفلین
ججوں‌کی بحالی کی آس رکھنے والے معصوم پاکستانیو، کیا آصف و نواز کو ایسے جج برداشت ہوں گے جو ان سے ان کی ماضی کی اور آئندہ کی بدعنوانیوں کا حساب لے سکیں؟

شاید اسی لئے مشرف جیسے آمر سے یہ جج برداشت نہیں ہوئے۔

معصوم پاکستانیوں سے درخواست ہے کہ وہ اپنی معصومیت کی حفاظت کریں اور آمریت، آرمی، اور اسٹیبلشمنٹ کے یاسیت زدہ آلہ کاروں سے ہوشیار رہیں۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
آصف، یہ آمر ہی کیا، عدلیہ کے معاملے میں تو سویلین حکومتوں کا ریکارڈ بھی خاصا شرمناک ہے۔ اگر یہ جماعتیں اب واقعی اداروں کو مضبوط بنانے کا عزم رکھتی ہیں تو اللہ انہیں ثابت قدمی عطا فرمائے۔ آمین۔
 
مخدوم امین فہیم نے اپنی تقریر میں واضح طور پر اسمبلی کا وقار روندے جانے کی مذمت کی ہے۔ ان کا کہنا بجا تھا کہ بغیر ڈسپلن کے جمہوریت شتر بے مہار کی مانند ہے اور اس سے جمہوریت کے خلاف طاقتوں کو شہہ ملتی ہے۔

پاکستان کی سیاسی جماعتوں میں ابھی تک کارکنوں کی تربیت کا کوئی انتظام نہیں ہے۔ یہ لوگ پارلیمنٹ‌ اور عدالتوں میں بھی ویسا ہی رویہ اختیار کرتے ہیں جیسے کہ وہ کسی جلسہ گاہ میں ہوں۔


مخدوم امین فہیم سے کوئی پوچھے کہ وہ جو وزیر اعظم بن کر کرنے جا رہے تھے اس سے کیا نقصان نہ ہوتا؟
امریکا اور صدر دونوں اسے چاہتے‌تھے۔ کیوں چاہتے تھے اسکا جواب تو آپ کو معلوم ہی ہوگا

خبر آئی ہے کہ امریکہ سے گھوڑے دوڑ کر آرہے‌ہیں پہنچنے والے ہیں۔ حکومت ابھی بنی نہیں۔ ٹانگ پہلے‌ہی اٹگا دی

غصہ آ رہا ہے:confused:
 

خرم

محفلین
آصف، یہ آمر ہی کیا، عدلیہ کے معاملے میں تو سویلین حکومتوں کا ریکارڈ بھی خاصا شرمناک ہے۔ اگر یہ جماعتیں اب واقعی اداروں کو مضبوط بنانے کا عزم رکھتی ہیں تو اللہ انہیں ثابت قدمی عطا فرمائے۔ آمین۔
نبیل بھائی "کہ خوشی سے مر نہ جاتے اگر اعتبار ہوتا"
 
Top