ماہر القادری نعت: کچھ کفر نے فتنے پھیلائے، کچھ ظلم نے شعلے بھڑکائے

کچھ کفر نے فتنے پھیلائے، کچھ ظلم نے شعلے بھڑکائے
سینوں میں عداوت جاگ اٹھی، انسان سے انساں ٹکرائے

پامال کیا، برباد کیا، کمزور کو طاقت والوں نے
جب ظلم و ستم حد سے گزرے، تشریف محمدﷺ لے آئے

رحمت کی گھٹائیں لہرائیں، دنیا کی امیدیں بر آئیں
اکرام و عطا کی بارش کی، اخلاق کے موتی برسائے

تہذیب کی شمعیں روشن کیں، اونٹوں کے چرانے والوں نے
کانٹوں کو گلوں کی قسمت دی، ذروں کے مقدر چمکائے

کچھ کیف دیا، کچھ ہوشیاری، کچھ سوز دیا، کچھ ساز دیا
میخانۂ علم و عرفاں میں، توحید کے ساغر چھلکائے

ہر چیز کو رعنائی دے کر دنیا کو حیاتِ نو بخشی
صبحوں کے بھی چہروں کو دھویا، راتوں کے بھی گیسو سلجھائے

اللہ سے رشتے کو جوڑا، باطل کے طلسموں کو توڑا
خود وقت کے دھارے کو موڑا، طوفاں میں سفینے تیرائے

تلوار بھی دی، قرآں بھی دیا، دنیا بھی عطا کی، عقبیٰ بھی
مرنے کو شہادت فرمایا، جینے کے طریقے سمجھائے

مکہ کی زمیں اور عرش کہاں، دم بھر میں یہاں، پل بھر میں وہاں
پتھر کو عطا گویائی کی اور چاند کے ٹکڑے فرمائے

مظلوموں کی فریاد سنی، مجبوروں کی غم خواری کی
زخموں پہ خنک مرہم رکھے، بے چین دلوں کے کام آئے

عورت کو حیا کی چادر دی، غیرت کا غازہ بھی بخشا
شیشوں میں نزاکت پیدا کی، کردار کے جوہر چمکائے

توحید کا دھارا رک نہ سکا ، اسلام کا پرچم جھک نہ سکا
کفار بہت کچھ جھنجلائے، شیطاں نے ہزاروں بل کھائے

اے نام محمد صلِ علیٰ، ماہرؔ کے لیے تو سب کچھ ہے
ہونٹوں پہ تبسم بھی آیا، آنکھوں میں بھی آنسو بھر آئے

٭٭٭
مولانا ماہر القادریؒ​
 

الف نظامی

لائبریرین
اے نام محمد صلِ علیٰ، ماہرؔ کے لئے تو سب کچھ ہے
ہونٹوں پہ تبسم بھی آیا، آنکھوں میں بھی آنسو بھر آئے​
 
آخری تدوین:

الف نظامی

لائبریرین
توحید کا دھارا رک نہ سکا ، اسلام کا پرچم جھک نہ سکا
کفار بہت کچھ جھنجلائے، شیطاں نے ہزاروں بل کھائے
 

جاسمن

لائبریرین
سبحان اللہ
سبحان اللہ
اتنی پیاری نعت۔۔۔
کیسے دل سے نکلے الفاظ ہیں۔ الفاظ نہیں محبتیں ہیں۔ خلوص ہے۔ وفا ہے۔
کمال!
 
سبحان اللہ۔ کیا ہی بہترین منظر کشی کی گئی ہے۔ اللہ رب العزت مولانا صاحب کی لہد پر ان گنت رحمتوں کا نزول فرمائیں۔ آمین

توحید کا دھارا رک نہ سکا ، اسلام کا پرچم جھک نہ سکا
کفار بہت کچھ جھنجلائے، شیطاں نے ہزاروں بل کھائے
یہ جھنجلاہٹ غرقد کے پیچھے چھپنے والے وقت تک جاری رہنی ہے۔
 

یاقوت

محفلین
خوبصوت نعتوں میں سے ایک خوبصورت ترین نعت۔
ماہر صاحب کے کیا کہنے اللہ پاک انہیں کروٹ کروٹ جنت نصیب فرمائیں۔
 

یاسر شاہ

محفلین
کچھ کفر نے فتنے پھیلائے، کچھ ظلم نے شعلے بھڑکائے
سینوں میں عداوت جاگ اٹھی، انسان سے انساں ٹکرائے

پامال کیا، برباد کیا، کمزور کو طاقت والوں نے
جب ظلم و ستم حد سے گزرے، تشریف محمدﷺ لے آئے

رحمت کی گھٹائیں لہرائیں، دنیا کی امیدیں بر آئیں
اکرام و عطا کی بارش کی، اخلاق کے موتی برسائے

تہذیب کی شمعیں روشن کیں، اونٹوں کے چرانے والوں نے
کانٹوں کو گلوں کی قسمت دی، ذروں کے مقدر چمکائے

کچھ کیف دیا، کچھ ہوشیاری، کچھ سوز دیا، کچھ ساز دیا
میخانۂ علم و عرفاں میں، توحید کے ساغر چھلکائے

ہر چیز کو رعنائی دے کر دنیا کو حیاتِ نو بخشی
صبحوں کے بھی چہروں کو دھویا، راتوں کے بھی گیسو سلجھائے

اللہ سے رشتے کو جوڑا، باطل کے طلسموں کو توڑا
خود وقت کے دھارے کو موڑا، طوفاں میں سفینے تیرائے

تلوار بھی دی، قرآن بھی دیا، دنیا بھی عطا کی، عقبیٰ بھی
مرنے کو شہادت فرمایا، جینے کے طریقے سمجھائے

مکہ کی زمیں اور عرش کہاں، دم بھر میں یہاں، پل بھر میں وہاں
پتھر کو عطا گویائی کی اور چاند کے ٹکڑے فرمائے

مظلوموں کی فریاد سنی، مجبوروں کی غم خواری کی
زخموں پہ خنک مرہم رکھے، بے چین دلوں کے کام آئے

عورت کو حیا کی چادر دی، غیرت کا غازہ بھی بخشا
شیشوں میں نزاکت پیدا کی، کردار کے جوہر چمکائے

توحید کا دھارا رک نہ سکا ، اسلام کا پرچم جھک نہ سکا
کفار بہت کچھ جھنجلائے، شیطاں نے ہزاروں بل کھائے

اے نام محمد صلِ علیٰ، ماہرؔ کے لیے تو سب کچھ ہے
ہونٹوں پہ تبسم بھی آیا، آنکھوں میں بھی آنسو بھر آئے

٭٭٭
مولانا ماہر القادریؒ​

ماشاء اللہ ماہر القادری صاحب کی نہایت خوبصورت نعت ہے۔ان کے زیر سرپرستی فاران مجلہ چھپتا تھا۔اب ان مجلوں کے بہترین مضامین دو کتابوں کی صورت میں شائع ہوئے ہیں ایک کتاب ہے"قلمی معرکے" اور دوسری "ادبی معرکے"۔تنقیدی عالی تبصرے اور ادبی بیش بہا مضامین اس میں شامل ہیں ۔میرے پاس دونوں ہیں۔

کبھی ان کے لکھے پہ کوئی مدلل تنقید کرتا تو اسے قبول کر لیتے اور اپنے لکھے سے رجوع کر لیتے۔ابھی حیات ہوتے تو اس شعر پہ میں ان کو اپنی رائے ارسال کرتا ۔امید ہے مان لیتے۔

جب جب میں یہ نعت پڑھتا ہوں درج ذیل شعر کے مصرع اول کی ترتیب کھٹکتی ہے

تلوار بھی دی، قرآن بھی دیا، دنیا بھی عطا کی، عقبیٰ بھی
مرنے کو شہادت فرمایا، جینے کے طریقے سمجھائے

اس شعر کو یوں ہونا چاہیے تھا:

قرآن دیا تلوار بھی دی دنیا بھی عطا کی عقبیٰ بھی
مرنے کو شہادت فرمایا، جینے کے طریقے سمجھائے


زیادہ سے زیادہ یہی ہوتا کہ اگر ان کے شعر میں صنعت لف و نشر مرتب ہے تو اس شعر میں لف و نشر غیر مرتب ہو جاتی۔جبکہ لف و نشر غیر مرتب عیب بھی نہیں جیسا کہ میر کا شعر ہے:

ایک سب آگ، ایک سب پانی
دیدہ و دل عذاب ہیں دونوں

پہلے مصرع میں آگ کا ذکر پہلے ہے اور پانی کا بعد میں جبکہ دوسرے مصرع میں مناسبات کی ترتیب الٹ ہے آگ کی مناسبت سے دل کا ذکر بعد میں ہے اور پانی کی مناسبت سے دیدہ کا پہلے ۔یہی لف و نشر غیر مرتب ہے اور بالکل ٹھیک ہے۔

لیکن ان کے شعر میں لف و نشر کی ترتیب سے مکی اور مدنی ادوار کی تاریخی ترتیب بدلتی ہوئی، اللہ جل شانہ کی حکمت کے خلاف محسوس ہوتی ہے۔
و اللہ اعلم بالثواب
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
اللھم صل علیٰ نبینا محمد وعلیٰ آلہ واصحابہ وبارک وسلم ۔

ماہرالقادری کے مخصوص اندازکی خوبصورت نعت !
پڑھوانے کے لئے بہت شکریہ تابش بھائی ۔ اس مصرع کا ٹائپو درست کرلیجئے ۔ اس میں قرآن نہیں قرآں ہے ۔
تلوار بھی دی، قرآن بھی دیا، دنیا بھی عطا کی، عقبیٰ بھی
 

سیما علی

لائبریرین
اے نام محمد صلِ علیٰ، ماہرؔ کے لیے تو سب کچھ ہے
ہونٹوں پہ تبسم بھی آیا، آنکھوں میں بھی آنسو بھر آئے
ماشاء اللّہ ماشاء اللّہ
ماہر القادری صاحب کی خوبصورت نعت !
إِنَّ اللَّهَ وَمَلَائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى النَّبِيِّ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا صَلُّوا عَلَيْهِ وَسَلِّمُوا تَسْلِيمً
 
Top