سولھویں سالگرہ ایک شام ہائیکو کے نام

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
کل سہ پہر سے جو بارش شروع ہوئی تو رات گئے تک نہیں تھمی۔ کبھی ہلکی، کبھی تیز۔ شام ڈھلے سرد ہوا کے جھونکوں نے بارش کی دھاروں کو اپنے ساتھ لہرانا بھی سکھادیا۔ چھت اور دیواروں پر بوندوں کا ساز بجنے لگا تو میں چائے کا کپ لے کر گھر کے باہر ڈیوڑھی میں کرسی پر آبیٹھا ۔ سڑک پر دور دور تک بے شمار آبی دائرے مسلسل بنتے بگڑتے نظر آرہے تھے ۔ چائے کے کپ کی گرماہٹ انگلیوں کو اچھی لگنے لگی۔ پھر نجانے کیسے ذہن میں یکایک محسؔن بھوپالی کا یہ ہائیکو گونجنے لگا۔

محسن غم مت کر
ہربارش میں بڑھ جاتا ہے
سرکنڈوں کا قد

سوچ کے دھارے ان تین مصرعوں کی انگلی تھامے سات سمندر پار کسی اور دیس میں جا نکلے ۔ چائے کی خوشبو کپ کے بجائے کوئلوں کی آگ پر رکھے سماوار سے آتی محسوس ہونے لگی۔ سڑک پر بنتے آبی دائرے پھیلتے پھیلتے ایک شہرِ رفتہ کی گلیوں میں جا نکلے۔ شام کی خنکی میں موتیا کی مہک اور گھروں کی پیشانی پر جلتی روشنیوں کے دائرے نیم تاریک آنگنوں سے شاعرانہ گفتگو کرنے لگے۔ میں نے ان باتوں کو ہائیکو کی صورت میں فی البدیہہ لکھنے کی کوشش کی ہے ۔

کالی ہوگی رات
جگنو جب سوجائیں گے
کوئی نہ ہوگا ساتھ

٭٭٭

موسم بدلا ہے
دو پھولوں کے کھلنے سے
آنگن مہکا ہے

٭٭٭

دھندلے شیشے پر
کیا کیا باتیں لکھتی ہیں
بارش کی بوندیں

٭٭٭

سرد ہوا کے ہاتھ
پیلے پتے ڈھونڈتے ہیں
ڈالی روتی ہے
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
عالمی ادب میں ہائیکو جاپانی شاعری کی پہچان سمجھا جاتا ہے۔ تین مصرعوں کی اس مختصر سی نظم میں فطرت سے متعلق مضامین نظم کئے جاتے ہیں۔ اردو میں ہائیکو کی روایت اگرچہ خاصی پرانی ہوچکی ہے لیکن نسبتاً کم ہی شعرا نے اس طرف سنجیدگی سے توجہ کی ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ اس کی وجہ ہائیکو میں ایک مخصوص وزن کی پابندی اور مضامین کا محدود دائرہ ہے۔ لیکن وہ لوگ جو مختصر گوئی کے قائل ہیں اور کوزے کو دریا میں بند دیکھنا چاہتے ہیں ان کے لئے ہائیکو اچھا ذریعۂ اظہار ثابت ہوسکتی ہے۔

اگر یہ تحریر پڑھ کر آپ کے ذہن میں "ہائیکو کاہے کو" کا سوال پیدا ہورہا ہے تو یہ لڑی آپ ہی کے لئے ہے۔ وہ لوگ جو "شوقیہ شاعری" کرتے ہیں اور عروض کے جھنجٹوں میں پڑے بغیر کچھ لکھنا چاہتے ہیں ان کے لئے ہائیکو سخن آرائی شروع کرنے کا اچھا ذریعہ ہے۔ میں اس دھاگے میں انہی دوستوں کو دعوتِ سخن دیتا ہوں۔ ہائیکو لکھنے کی ترکیب یہ ہے:

ہائیکو تین مصرعوں کی نظم ہوتی ہے ۔ پہلے اور تیسرے مصرع کا وزن فعلن فعلن فع اور دوسرے مصرع کا وزن فعلن فعلن فعلن فع ہوتا ہے ۔ ان میں فع کو فاع اور فعل میں بھی بدلا جاسکتا ہے۔ شاعری کی اصطلاح میں دو حرفی لفظ یا ٹکڑے کو سبب کہتے ہیں (جیسے کل ، ہم ، آ ، مجھ وغیرہ) اور اس کی جمع اسباب کہلاتی ہے۔ سو بہ الفاظِ دیگر ہائیکو کے پہلے اور تیسرے مصرع میں پانچ پانچ اسباب اور دوسرے مصرع میں سات اسباب ہوتے ہیں۔ مثلاً

لمحوں کی تتلی
میرے من کے آنگن میں
جانے کیوں آئی

ہائیکو میں ردیف اور قافیے کی کوئی قید نہیں ۔ لیکن اگر آپ چاہیں تو مصرعوں کو ہم آواز بناکر نظم کی خوبصورتی بڑھاسکتے ہیں ۔ مثلاً

تنہائی میری
دھندلا دیتی ہے اکثر
بینائی میری

دو اسباب یعنی "فعلن" کو بعض اوقات ایک دوسرے میں ضم بھی کردیا جاتا ہے جیسے اس مشہور ہائیکو میں:

تتلی کی ہے بھول
شیشہ توڑ کے چومے گی
پیپر ویٹ کے پھول


اب میں تمام شاعر اور غیر شاعر خواتین و حضرات کو دعوتِ سخن دیتا ہوں کہ وہ سالگرہ کی خوشی میں اس دھاگے میں تشریف لائی کو ایک عدد ہائیکو اپنے اس بھائی کو عطا فرمائیں۔ اعلان ختم ہوا ۔
 

صابرہ امین

لائبریرین
کل سہ پہر سے جو بارش شروع ہوئی تو رات گئے تک نہیں تھمی۔ کبھی ہلکی، کبھی تیز۔ شام ڈھلے سرد ہوا کے جھونکوں نے بارش کی دھاروں کو اپنے ساتھ لہرانا بھی سکھادیا۔ چھت اور دیواروں پر بوندوں کا ساز بجنے لگا تو میں چائے کا کپ لے کر گھر کے باہر ڈیوڑھی میں کرسی پر آبیٹھا ۔ سڑک پر دور دور تک بے شمار آبی دائرے مسلسل بنتے بگڑتے نظر آرہے تھے ۔ چائے کے کپ کی گرماہٹ انگلیوں کو اچھی لگنے لگی۔ پھر نجانے کیسے ذہن میں یکایک محسؔن بھوپالی کا یہ ہائیکو گونجنے لگا۔

محسن غم مت کر
ہربارش میں بڑھ جاتا ہے
سرکنڈوں کا قد

سوچ کے دھارے ان تین مصرعوں کی انگلی تھامے سات سمندر پار کسی اور دیس میں جا نکلے ۔ چائے کی خوشبو کپ کے بجائے کوئلوں کی آگ پر رکھے سماوار سے آتی محسوس ہونے لگی۔ سڑک پر بنتے آبی دائرے پھیلتے پھیلتے ایک شہرِ رفتہ کی گلیوں میں جا نکلے۔ شام کی خنکی میں موتیا کی مہک اور گھروں کی پیشانی پر جلتی روشنیوں کے دائرے نیم تاریک آنگنوں سے شاعرانہ گفتگو کرنے لگے۔ میں نے ان باتوں کو ہائیکو کی صورت میں فی البدیہہ لکھنے کی کوشش کی ہے ۔

کالی ہوگی رات
جگنو جب سوجائیں گے
کوئی نہ ہوگا ساتھ

٭٭٭

موسم بدلا ہے
دو پھولوں کے کھلنے سے
آنگن مہکا ہے

٭٭٭

دھندلے شیشے پر
کیا کیا باتیں لکھتی ہیں
بارش کی بوندیں

٭٭٭

سرد ہوا کے ہاتھ
پیلے پتے ڈھونڈتے ہیں
ڈالی روتی ہے
بہت خوب ۔ ۔ ماشا اللہ ۔ ۔
سالوں پہلے جنگ اخبار میں کراچی پر ایک ہائیکو پڑھا تو معلوم ہوا کہ جاپانی طرز شاعری ہے ۔ آپ کی شاعری پڑھ کر ذہن میں آگیا ۔ آپ اچھا ذوق رکھتے ہیں تو آپ سے شئر کرنے کا دل چاہا ۔

میرا پیارا گھر
جیسے اک پیاری سی نظم
جلتے کاغذ پر
 

زیک

مسافر
واقعی اردو میں ہائیکو کو کچھ خاص پذیرائی نہیں ملی۔ انگریزی میں تو خوب رگڑا لگایا جا چکا ہے حتی کہ پرائمری کے بچے بھی سکول کی اسائمنٹ میں ہائیکو لکھتے پھرتے ہیں۔
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
ہائیکو لکھنے کی
میری ادنی سی کوشش
کتنی ادنی ہے
فہد ، اس میں تھوڑی سی بارش ، تتلی ، پھول اور کانٹے وغیرہ بھی تو ڈالو نا! اس کے بغیر تو ہائیکو خشک رہے گی ۔
ویسے آغاز اچھا کیا ہے آپ نے ۔ اسےآپ ہائیکو کا پیش لفظ کہہ سکتے ہیں ۔ :):):)
 

صابرہ امین

لائبریرین
میرے وعدوں کو
دل پر کیوں لے لیتے ہو
میری باتوں کو

دل کیوں ٹوٹا ہے
ایسا کیا کہہ ڈالا ہے
ناطہ چھوٹا ہے
 
آخری تدوین:

فہد اشرف

محفلین
ان میں فع کو فاع اور فعل میں بھی بدلا جاسکتا ہے
اگر ایک مصرعے میں فع کو فاع یا فعل سے بدل دیا جائے تو باقی دونوں مصرعوں میں بھی بدلنا ہو گا؟
دو باتیں اور
۱۔ کہیں پڑھا تھا کہ ہائیکو کے پہلے اور آخری مصرعے میں قافیے کا التزام ہوتا ہے۔
۲۔ جس طرح آپ نے یہ لڑی بنائی اسی طرح ایک بار فیس بک کے ایک گروپ میں ہائیکو کی نششت ہوئی تھی اس میں عقیل عباس جعفری بھی موجود تھے انہوں نے ایک ہائیکو کہا تھا جو مجھے یاد ہے۔
میرا نام ہے جون
سب سے بڑا شاعر ہوں میں
مجھ سے بڑا کون

کیا اس ہائیکو کا وزن آپ کے بتائے ہوئے وزن سے مختلف نہیں ہے؟
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
اگر ایک مصرعے میں فع کو فاع یا فعل سے بدل دیا جائے تو باقی دونوں مصرعوں میں بھی بدلنا ہو گا؟
دو باتیں اور
۱۔ کہیں پڑھا تھا کہ ہائیکو کے پہلے اور آخری مصرعے میں قافیے کا التزام ہوتا ہے۔
۲۔ جس طرح آپ نے یہ لڑی بنائی اسی طرح ایک بار فیس بک کے ایک گروپ میں ہائیکو کی نششت ہوئی تھی اس میں عقیل عباس جعفری بھی موجود تھے انہوں نے ایک ہائیکو کہا تھا جو مجھے یاد ہے۔
میرا نام ہے جون
سب سے بڑا شاعر ہوں میں
مجھ سے بڑا کون

کیا اس ہائیکو کا وزن آپ کے بتائے ہوئے وزن سے مختلف نہیں ہے؟

ہائیکو کے وزن پر اردو والے ابھی متفق نہیں ہوئے ۔ وجہ وہی کہ کوئی شخص بھی کسی معیار کو ماننے پر تیار نہیں ۔ اگر آپ ہائیکو پر تنقیدی مضامین پڑھیں تو معلوم ہوگا کہ پانچ سات پانچ کے وزن کے علاوہ بھی لوگوں نے ہائیکو کہے ہیں ۔ لوگوں نے ہائیکو کے وزن کو میؔر کی ہندی بحر کے وزن پر قیاس کرتے ہوئےاس کے تمام زحافات بھی استعمال کئے ہیں ۔ نیز فطرت سے متعلق مضامین کی پابندی سے ہٹ کر بھی دیگر موضوعات پر ہائیکو لکھے ہیں ۔ یہ دونوں باتیں آپ کے محولہ بالا ہائیکو میں صاف نظر آتی ہیں ۔
اختلاف کی صورت میں کسی نہ کسی معیار کو تو حکَم بنانا پڑے گا۔ ہائیکو چونکہ جاپانی شاعری سے مستعار لی گئی ہے اس لئے اس میں اصل جاپانی ہائیکو کے وزن اور موضوعات کی پابندی کو معیار مان لینا چاہئے ۔ اس میں ترمیم کی کیا ضرورت ہے ۔ دیگر شاعری کے لئے اردو میں تین مصرعوں کی صنف ثلاثی کی صورت میں موجود ہے۔

ایک مصرع میں فع کو بدلنے کی صورت میں دیگر مصرعوں پر یہ پابندی عائد نہیں ہوگی۔
 
آخری تدوین:

صریر

محفلین
پھولوں کی رنگت
پھیکی پڑ جاتی ہے جب
گلشن میں تو آئے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
گرامر بگڑ گیا شاید۔۔:dont-know:
ہم سے تو نہ ہو پائے گا!:weep:
 
Top