سولھویں سالگرہ سالگرہ مبارگ ڈنڈا ہٹا کے !

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
یادش بخیر! سات ہزار میل اور چار دہائی اُدھر کا قصہ ہے ۔ گرمیوں کی ایک شام ایک دوست سے سرِ راہے ملاقات ہوئی ۔ نام تو ان کا بھلا سا تھا لیکن یار دوست انہیں پیار سے کاکا کہا کرتے تھے ۔ کاکا ملتے ہی کہنے لگے: ظہیر بھائی ، گرمی بہت ہے ۔ ذرا سربت پلوادیجئے ، نقطے لگا کے۔
میں نے جواباً کہا: چلو ، کنّے کا شربت پیتے ہیں ، ڈنڈا لگا کے۔
کاکا بولے:نہیں نہیں ، ڈنڈا لگانے کی ضرورت نہیں ہے۔ شربت کی ایسی بھی طلپ نہیں اب ، نقطے ہٹا کے۔
میں نے کہا: یہ ہوئی نا بات ، گاگا! ڈنڈے ہٹاکے۔

اس واقعے کے بعد یار دوست نقطوں اور ڈنڈوں کی زبان میں بات کرنے لگے ۔ مسکراہٹوں اور قہقہوں کا یہ سلسلہ کچھ عرصے تک چلا اور پھر گاڑی کسی اور پٹری پر چلنے لگی ، کسی اور زبان میں بات ہونے لگی ۔ کبھی میم کی بولی تو کبھی ف کی بولی۔ غرض یہ کہ رونقِ محفل کے لئے ایک ہنگامہ ہمہ وقت درکار تھا۔ اُس ہاؤ ہو کو ہوا ہوئے بھی زمانہ ہوا اور وہ محفلیں بھی کب کی نقش و نگارِ طاقِ نسیاں ہوگئیں۔ آج اردو محفل کی سالگرہ کے موقع پر جب مبارکباد نامہ لکھنے بیٹھا تو یاد کے ایک جھروکے سے اِس بھولے بسرے واقعے نے جھانک کر کچھ اس طرح معصومیت سے دیکھا جیسے کہہ رہا ہو:" ظہیر! پھول گئے نا ، نقطے ہٹا کے؟" اور میں نے جواب میں کہا ۔"بھولا نہیں ہوں یار۔ بس اپنے آپ سے گہیں دور چلا گیا ہوں ، ڈنڈا ہٹاکے!"

اردو محفل کے سولہویں یومِ تاسیس کے اس پرمسرت موقع پر تمام بانی اراکینِ اور شرکائے مجلس کو تہِ دل سے مبارلباد (ڈنڈا لگاکے)!
:):):)
 
آخری تدوین:

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
بہت زبردست طریقے سے مبارک باد پیس کی آپ نے ، نقطے لگا کے۔
ہماری طرف سے خیر مبارک کہ ہمیں صبح سویرے اس تحریر کو پڑھنے کا شرف حاصل ہوا ڈنڈا ہٹا کے۔
خوش رہئیے، جیتے رہئیے:)
 

لاريب اخلاص

لائبریرین
اردو محفل کے اس پرمسرت موقع پر تمام بانی اراکین اور محفلین کو سالگرہ کی ڈھیروں مبارکباد!
اردو محفل کی یہ بہاریں سدا سلامت رہیں!
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
یادش بخیر! سات ہزار میل اور چار دہائی اُدھر کا قصہ ہے ۔ گرمیوں کی ایک شام ایک دوست سے سرِ راہے ملاقات ہوئی ۔ نام تو ان کا بھلا سا تھا لیکن یار دوست انہیں پیار سے کاکا کہا کرتے تھے ۔ کاکا ملتے ہی کہنے لگے: ظہیر بھائی ، گرمی بہت ہے ۔ ذرا سربت پلوادیجئے ، نقطے لگا کے۔
میں نے جواباً کہا: چلو ، کنّے کا شربت پیتے ہیں ، ڈنڈا لگا کے۔
کاکا بولے:نہیں نہیں ، ڈنڈا لگانے کی ضرورت نہیں ہے۔ شربت کی ایسی بھی طلپ نہیں اب ، نقطے ہٹا کے۔
میں نے کہا: یہ ہوئی نا بات ، گاگا! ڈنڈے ہٹاکے۔

اس واقعے کے بعد یار دوست نقطوں اور ڈنڈوں کی زبان میں بات کرنے لگے ۔ مسکراہٹوں اور قہقہوں کا یہ سلسلہ کچھ عرصے تک چلا اور پھر گاڑی کسی اور پٹری پر چلنے لگی ، کسی اور زبان میں بات ہونے لگی ۔ کبھی میم کی بولی تو کبھی ف کی بولی۔ غرض یہ کہ رونقِ محفل کے لئے ایک ہنگامہ ہمہ وقت درکار تھا۔ اُس ہاؤ ہو کو ہوا ہوئے بھی زمانہ ہوا اور وہ محفلیں بھی کب کی نقش و نگارِ طاقِ نسیاں ہوگئیں۔ آج اردو محفل کی سالگرہ کے موقع پر جب مبارکباد نامہ لکھنے بیٹھا تو یاد کے ایک جھروکے سے اِس بھولے بسرے واقعے نے جھانک کر کچھ اس طرح معصومیت سے دیکھا جیسے کہہ رہا ہو:" ظہیر! پھول گئے نا ، نقطے ہٹا کے؟" اور میں نے جواب میں کہا ۔"بھولا نہیں ہوں یار۔ بس اپنے آپ سے گہیں دور چلا گیا ہوں ، ڈنڈا ہٹاکے!"

اردو محفل کے سولہویں یومِ تاسیس کے اس پرمسرت موقع پر تمام بانی اراکینِ اور شرکائے مجلس کو تہِ دل سے مبارلباد (ڈنڈا لگاکے)!
:):):)
مزا آیا
بہت سلریہ، نقطے اور ڈنڈا دونوں لگا کے :ROFLMAO::ROFLMAO:
 

علی وقار

محفلین
سکریہ ظہیر صاحب نقطے لگا کے، کیا مزے دار واقعہ ہے اور کیا ہی خوب شراکت ہے۔ مزید یہ کہ واقعہ تحریر کرنے کا آپ کا انداز نہایت منفرد ہے اور سالگرہ کے ساتھ اس کی مطابقت پذیری بھی خوب رہی۔ آپ آئے تو گویا بہار آ گئی اور اس لڑی نے گویا سالگرہ کی لڑیوں میں ممتاز مقام پا لیا۔
 
یادش بخیر! سات ہزار میل اور چار دہائی اُدھر کا قصہ ہے ۔ گرمیوں کی ایک شام ایک دوست سے سرِ راہے ملاقات ہوئی ۔ نام تو ان کا بھلا سا تھا لیکن یار دوست انہیں پیار سے کاکا کہا کرتے تھے ۔ کاکا ملتے ہی کہنے لگے: ظہیر بھائی ، گرمی بہت ہے ۔ ذرا سربت پلوادیجئے ، نقطے لگا کے۔
میں نے جواباً کہا: چلو ، کنّے کا شربت پیتے ہیں ، ڈنڈا لگا کے۔
کاکا بولے:نہیں نہیں ، ڈنڈا لگانے کی ضرورت نہیں ہے۔ شربت کی ایسی بھی طلپ نہیں اب ، نقطے ہٹا کے۔
میں نے کہا: یہ ہوئی نا بات ، گاگا! ڈنڈے ہٹاکے۔

اس واقعے کے بعد یار دوست نقطوں اور ڈنڈوں کی زبان میں بات کرنے لگے ۔ مسکراہٹوں اور قہقہوں کا یہ سلسلہ کچھ عرصے تک چلا اور پھر گاڑی کسی اور پٹری پر چلنے لگی ، کسی اور زبان میں بات ہونے لگی ۔ کبھی میم کی بولی تو کبھی ف کی بولی۔ غرض یہ کہ رونقِ محفل کے لئے ایک ہنگامہ ہمہ وقت درکار تھا۔ اُس ہاؤ ہو کو ہوا ہوئے بھی زمانہ ہوا اور وہ محفلیں بھی کب کی نقش و نگارِ طاقِ نسیاں ہوگئیں۔ آج اردو محفل کی سالگرہ کے موقع پر جب مبارکباد نامہ لکھنے بیٹھا تو یاد کے ایک جھروکے سے اِس بھولے بسرے واقعے نے جھانک کر کچھ اس طرح معصومیت سے دیکھا جیسے کہہ رہا ہو:" ظہیر! پھول گئے نا ، نقطے ہٹا کے؟" اور میں نے جواب میں کہا ۔"بھولا نہیں ہوں یار۔ بس اپنے آپ سے گہیں دور چلا گیا ہوں ، ڈنڈا ہٹاکے!"

اردو محفل کے سولہویں یومِ تاسیس کے اس پرمسرت موقع پر تمام بانی اراکینِ اور شرکائے مجلس کو تہِ دل سے مبارلباد (ڈنڈا لگاکے)!
:):):)
سالکرہ پر ایسی مبارلباد گا شگریہ، کہیں ڈنڈا لگا کے اور کہیں ڈنڈا ہٹا کے۔
 
یادش بخیر! سات ہزار میل اور چار دہائی اُدھر کا قصہ ہے ۔ گرمیوں کی ایک شام ایک دوست سے سرِ راہے ملاقات ہوئی ۔ نام تو ان کا بھلا سا تھا لیکن یار دوست انہیں پیار سے کاکا کہا کرتے تھے ۔ کاکا ملتے ہی کہنے لگے: ظہیر بھائی ، گرمی بہت ہے ۔ ذرا سربت پلوادیجئے ، نقطے لگا کے۔
میں نے جواباً کہا: چلو ، کنّے کا شربت پیتے ہیں ، ڈنڈا لگا کے۔
کاکا بولے:نہیں نہیں ، ڈنڈا لگانے کی ضرورت نہیں ہے۔ شربت کی ایسی بھی طلپ نہیں اب ، نقطے ہٹا کے۔
میں نے کہا: یہ ہوئی نا بات ، گاگا! ڈنڈے ہٹاکے۔

اس واقعے کے بعد یار دوست نقطوں اور ڈنڈوں کی زبان میں بات کرنے لگے ۔ مسکراہٹوں اور قہقہوں کا یہ سلسلہ کچھ عرصے تک چلا اور پھر گاڑی کسی اور پٹری پر چلنے لگی ، کسی اور زبان میں بات ہونے لگی ۔ کبھی میم کی بولی تو کبھی ف کی بولی۔ غرض یہ کہ رونقِ محفل کے لئے ایک ہنگامہ ہمہ وقت درکار تھا۔ اُس ہاؤ ہو کو ہوا ہوئے بھی زمانہ ہوا اور وہ محفلیں بھی کب کی نقش و نگارِ طاقِ نسیاں ہوگئیں۔ آج اردو محفل کی سالگرہ کے موقع پر جب مبارکباد نامہ لکھنے بیٹھا تو یاد کے ایک جھروکے سے اِس بھولے بسرے واقعے نے جھانک کر کچھ اس طرح معصومیت سے دیکھا جیسے کہہ رہا ہو:" ظہیر! پھول گئے نا ، نقطے ہٹا کے؟" اور میں نے جواب میں کہا ۔"بھولا نہیں ہوں یار۔ بس اپنے آپ سے گہیں دور چلا گیا ہوں ، ڈنڈا ہٹاکے!"

اردو محفل کے سولہویں یومِ تاسیس کے اس پرمسرت موقع پر تمام بانی اراکینِ اور شرکائے مجلس کو تہِ دل سے مبارلباد (ڈنڈا لگاکے)!
:):):)
میں صبح حیران تھا جب میں نے دیکھا کہ آپ کی مبارکبادی کی لڑی میں کچھ بھی نہیں تھا، صرف ایک ڈنڈا (۔) لیٹا ہوا تھا۔ اب اس ڈنڈے کا راز کھلا۔ :)
 
قلوں میں رنگ بھرے، بادِ لو بِہار چلے
نقطے ہٹا کے، ڈنڈے لگا کے، زیر ہٹا کر زبر لگا کر ۔۔۔
جلے بھی آؤ کہ گلچھن کا گار و بار چلے

۔۔۔
آپ کو بھی سالگرہ مبارک ہو ظہیر بھائی :)
 

صابرہ امین

لائبریرین
ایک ڈرامے کا ڈائیلاگ جو تکیہ کلام کی صورت میں تھا، "خوشبو لگا کے" اور اس کا ایک مخصوص اسٹائل تھا ۔ تصور کی آنکھ سے آپ کو بھی اسطرح کہتے دیکھا اور ایک جھرجھری سی آ گئی ۔:ROFLMAO:
مزے کی تحریر ۔ محفل میں املا کی غلطیاں اب نہیں نکالی جائیں گی اگر صاحبِ مضمون آخر میں بس یہ دو جملے لکھ دے ۔ "نقطے لگا کے"، ڈنڈے لگا کے" :LOL:
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
جوابی نقطے اور ڈنڈے ہٹانے لگانے کے لئے آپ تمام خواتین و حضرات کا شکریہ ! پس آپ سب کی زندہ دلی پایۂ ثبوت کو پہنچی ۔
آپ سب کے تبصرے پڑھ کر ڈِل خوش ہوگیا ، طوئے ہٹا کے ۔
 

قرۃالعین اعوان

لائبریرین
میں بالکل بھی ڈنڈے لگا کر اور کہیں ڈنڈے ہٹا کر تبصرہ نہیں کر سکتی۔۔۔۔ :) بس سادہ سے الفاظ میں یہ کہنے کی کوشش کر رہی ہوں کہ بے انتہا مزیدار تحریر ہے۔۔۔ :):)
 
Top