چھوڑ ڈالو کریدنا مجھ کو

طالش طور

محفلین
سر الف عین
یاسر شاہ
محمّد احسن سمیع :راحل:
اور دیگر احباب سے اصلاح کی درخواست ہے

جب بھی چاہو گے جاننا مجھ کو
شیشۃِ دل میں دیکھنا مجھ کو

پاؤ گے تم مجھے خیالوں میں
ہو کے بے لوث سوچنا مجھ کو

تم نہ میری طرح بکھر جانا
اب نہ چاہو سمیٹنا مجھ کو

ہے جو فرصت تو پاس آ بیٹھو
کل نہ خوابوں میں ڈھونڈنا مجھکو

تم مجھے یوں سمجھ نہ پاؤ گے
چھوڑ ڈالو کریدنا مجھ کو

مجھ سے مانوس اس قدر نہ رہو
کل جو چاہو گے بھولنا مجھ کو

میں فقط کچھ غموں کا شاعر ہوں
تم بھی کچھ غم ہی سونپنا مجھ کو

جو بھی سوچوں میں کرب ہے طالش
ہے اکیلے ہی جھیلنا مجھ کو
 
قوافی کے باب میں اصول یہ ہے کہ اگر افعال سے بنائے جائیں تو صیغۂ امر کا اعتبار کیا جائے گا ۔۔۔ آپ کی غزل کے تمام قوافی ہی مصادر پر مشتمل ہیں ۔۔۔ مطلعے کو اگر دیکھیں تو آپ نے جاننا اور دیکھنا کو قافیہ بنایا ہے جن کے صیغۂ امر بالترتیب جان اور دیکھ ہیں جو کہ ظاہر ہے کہ ہم صوت نہیں ۔۔۔ جاننا کے ساتھ ماننا تو قافیہ ہوسکتا ہے، دیکھنا نہیں۔
 

یاسر شاہ

محفلین
طور صاحب قافیے واقعی درست نہیں جیسا کہ بھائی سمیع نے کہا۔
اب ایک جگاڑ کریں جس سے قافیے ٹھیک ہو جائیں گے۔ مطلع کے کسی ایک مصرع میں ایسا قافیہ لائیں جس کے آخر میں "نون الف" کی بجائے صرف "الف" آئے۔
مثال کے طور پہ شعر کی کوئی اس قبیل کی صورت نکالیں:

جب بھی چاہو گے جاننا مجھ کو
شیشۃِ دل میں دیکھنا مجھ کو

ہر جگہ ڈھونڈتے ہو کیا مجھ کو
شیشہ_دل میں دیکھنا مجھ کو

آگے اشعار میں بھی جس حد تک ہو سکے قافیوں کے آخر میں "نا" کی پابندی کے بجائے صرف "ا" کی پابندی رہنے دیں ۔مثلا ایسے قافیے فٹ کریں:
آئینہ ۔راستہ۔دیکھنا۔کیا۔برا۔ادا۔سوا۔ دل کشا وغیرہ وغیرہ۔ یوں غزل کی زمیں زرخیز ہو جائے گی اور بیچ میں آپ کے "دیکھنا"۔"ڈھونڈنا" وغیرہ قافیوں والے اشعار بھی چل جائیں گے مگر مطلع کے دونوں مصرعوں سے "نا" کی پابندی ختم کر دیں ۔



مزید یہ کہ:

تم نہ میری طرح بکھر جانا
اب نہ چاہو سمیٹنا مجھ کو

"بکھر جاو" کر دیں


ہے جو فرصت تو پاس آ بیٹھو
کل نہ خوابوں میں ڈھونڈنا مجھکو

یہاں بھی پہلا مصرع یوں چاہیے:
اب تو تم پاس بیٹھتے ہی نہیں

تم مجھے یوں سمجھ نہ پاؤ گے
چھوڑ ڈالو کریدنا مجھ کو

"چھوڑ ڈالو" کہنا ٹھیک نہیں۔ "چھوڑ دو اب" درست ہے۔

مجھ سے مانوس اس قدر نہ رہو
کل جو چاہو گے بھولنا مجھ کو

یہاں بھی اردو روزمرہ ٹھیک نہیں۔
 

الف عین

لائبریرین
قوافی تو میں بھی غلط ہی مانتا ہوں، لیکن اس کی توجیہہ میں عروض دانوں سے مختلف طریقے پر کرتا ہوں۔ وہ یہ کہ درست قوافی میں مشترک حروف سے ما قبل حرف متحرک ہوتا ہے۔ ساکن نہیں۔ جاننا، ماننا درست قوافی ہیں کہ مشترکہ حروف اننا سے پہلے ج اور م پر زبر ہے، جانا، مانا بھی درست ہیں، کہ مشترک انا سے پہلے لیکن دیکھنا بھالنا میں نا مشترک سے پہلے کھ اور ل ساکن ہیں( اگرچہ دیکھ اور بھال بھی قوافی نہیں جو ان افعال کے مصادر یا صیغہ امریہ ہیں)۔ لیکن اگر مصدر نہ بھی ہوں، کوئی اسم بھی ہو، تو بھی قافیہ غلط ہی ہو گا
 
Top