کچھ محبت کا بھی سوچیں گے اگر دم آیا

طالش طور

محفلین
سر الف عین
یاسر شاہ
محمّد احسن سمیع :راحل:
اور دیگر احباب سے اصلاح کی درخواست ہے

لوگ کہتے ہیں کہ برسات کا موسم آیا
میری آنکھوں میں برستا ہوا پھر غم آیا

چند لمحوں کی جدائی لگے برسوں پہ محیط
کیا بنے گا نہ اگر لوٹ کے ہمدم آیا

تیرے جانے سے ہر اک شخص نے منہ پھیر لیا
کوئی آیا بھی تو ہونے کو وہ برہم آیا

بھول کر بھی نہ کبھی لوٹ کے آئیں خوشیاں
میرے آنگن میں سدا درد کا عالم آیا

میرے اشعار غزل بن نہ سکے بعد ترے
میرے لفظوں میں سدا نوحہ و ماتم آیا

میرے دل پر تو سدا زہر بجھے تیر لگے
زخم آتے ہی رہے کوئی نہ مرہم آیا

آج تو نے اِسے محرومِ تبسم جو رکھا
اس لئے چاند افق پر ذرا مدھم آیا

آخری خط تری جانب سے جو آیا ،اِس پر
اشک تیرے ہی گرے ہونگے جو پرنم آیا

جب بھی محسوس ہوا سانس ہے رکنے والی
میں یہ سمجھوں گا بلانے مرا ہمدم آیا

زندگی جہد مسلسل میں گزاری طالش
کچھ محبت کا بھی سوچیں گے اگر دم آیا
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
لوگ کہتے ہیں کہ برسات کا موسم آیا
میری آنکھوں میں برستا ہوا پھر غم آیا
.. درست

چند لمحوں کی جدائی لگے برسوں پہ محیط
کیا بنے گا نہ اگر لوٹ کے ہمدم آیا
... محاورہ کے مطابق یہاں 'میرا کیا بنے گا' کا محل ہے۔ بغیر فاعل کے واضح نہیں ہوتا کہ کس کا کیا بنے گا؟

تیرے جانے سے ہر اک شخص نے منہ پھیر لیا
کوئی آیا بھی تو ہونے کو وہ برہم آیا
... منہ موڑ لیا.. بھی ہو سکتا ہے، غور کریں کہ کیا بہتر ہے دونوں متبادلات میں سے
دوسرا مصرع بھی 'بس' کے اضافے سے بہتر محسوس ہوتا ہے
کوئی آیا بھی تو بس ہونے....
ویسے وہ مصرع بھی غلط نہیں، یہ بہتر طریقہ ہے کہ ہر ممکنہ موزوں مصرع اس کی جگہ رکھ کر خود غور کیا کریں کہ کون سا متبادل بہترین ہے

بھول کر بھی نہ کبھی لوٹ کے آئیں خوشیاں
میرے آنگن میں سدا درد کا عالم آیا
.. عالم آنا محاورہ نہیں، اسے نکال ہی دیں

میرے اشعار غزل بن نہ سکے بعد ترے
میرے لفظوں میں سدا نوحہ و ماتم آیا
... یہ بھی ردیف کے ساتھ محاورے کے خلاف ہے، ہاں۔ میرے حصے میں... کے ساتھ درستی کے قریب ہو جاتا ہے، لیکن پھر پہلے سے ربط نہیں درست رہتا

میرے دل پر تو سدا زہر بجھے تیر لگے
زخم آتے ہی رہے کوئی نہ مرہم آیا
.. یہ قافیہ بھی ردیف کے ساتھ فٹ نہیں ہو رہا

آج تو نے اِسے محرومِ تبسم جو رکھا
اس لئے چاند افق پر ذرا مدھم آیا
... درست

آخری خط تری جانب سے جو آیا ،اِس پر
اشک تیرے ہی گرے ہونگے جو پرنم آیا
.. درست، یہاں ردیف قافیہ کا استادانہ استعمال ہے

جب بھی محسوس ہوا سانس ہے رکنے والی
میں یہ سمجھوں گا بلانے مرا ہمدم آیا
.. درست

زندگی جہد مسلسل میں گزاری طالش
کچھ محبت کا بھی سوچیں گے اگر دم آیا
... درست، محبت کی بھی سوچیں گے...
 

طالش طور

محفلین
لوگ کہتے ہیں کہ برسات کا موسم آیا
میری آنکھوں میں برستا ہوا پھر غم آیا
.. درست

چند لمحوں کی جدائی لگے برسوں پہ محیط
کیا بنے گا نہ اگر لوٹ کے ہمدم آیا
... محاورہ کے مطابق یہاں 'میرا کیا بنے گا' کا محل ہے۔ بغیر فاعل کے واضح نہیں ہوتا کہ کس کا کیا بنے گا؟

تیرے جانے سے ہر اک شخص نے منہ پھیر لیا
کوئی آیا بھی تو ہونے کو وہ برہم آیا
... منہ موڑ لیا.. بھی ہو سکتا ہے، غور کریں کہ کیا بہتر ہے دونوں متبادلات میں سے
دوسرا مصرع بھی 'بس' کے اضافے سے بہتر محسوس ہوتا ہے
کوئی آیا بھی تو بس ہونے....
ویسے وہ مصرع بھی غلط نہیں، یہ بہتر طریقہ ہے کہ ہر ممکنہ موزوں مصرع اس کی جگہ رکھ کر خود غور کیا کریں کہ کون سا متبادل بہترین ہے

بھول کر بھی نہ کبھی لوٹ کے آئیں خوشیاں
میرے آنگن میں سدا درد کا عالم آیا
.. عالم آنا محاورہ نہیں، اسے نکال ہی دیں

میرے اشعار غزل بن نہ سکے بعد ترے
میرے لفظوں میں سدا نوحہ و ماتم آیا
... یہ بھی ردیف کے ساتھ محاورے کے خلاف ہے، ہاں۔ میرے حصے میں... کے ساتھ درستی کے قریب ہو جاتا ہے، لیکن پھر پہلے سے ربط نہیں درست رہتا

میرے دل پر تو سدا زہر بجھے تیر لگے
زخم آتے ہی رہے کوئی نہ مرہم آیا
.. یہ قافیہ بھی ردیف کے ساتھ فٹ نہیں ہو رہا

آج تو نے اِسے محرومِ تبسم جو رکھا
اس لئے چاند افق پر ذرا مدھم آیا
... درست

آخری خط تری جانب سے جو آیا ،اِس پر
اشک تیرے ہی گرے ہونگے جو پرنم آیا
.. درست، یہاں ردیف قافیہ کا استادانہ استعمال ہے

جب بھی محسوس ہوا سانس ہے رکنے والی
میں یہ سمجھوں گا بلانے مرا ہمدم آیا
.. درست

زندگی جہد مسلسل میں گزاری طالش
کچھ محبت کا بھی سوچیں گے اگر دم آیا
... درست، محبت کی بھی سوچیں گے...
چند لمحوں کی جدائی لگے برسوں پہ محیط
کیا مرا ہو گا نہ گر لوٹ کے ہمدم آیا

تیرے جانے سے ہر اک شخص نے منہ موڑ لیا
کوئی آیا بھی تو بس ہونے کو برہم آیا

کیسے خوشیاں مرے اشعار کا عنواں ہوتیں
میرے حصے میں سدا نوحہ و ماتم آیا

میرے دل پر تو سدا زہر بجھے تیر لگے
کوئی لے کر مرے زخموں کا نہ مرہم آیا


زندگی جہد مسلسل میں گزاری طالش
کچھ محبت کی بھی سوچیں گے اگر دم آیا

سر نظر ثانی فرما دیں
 
Top