ہنس کے سہہ لوں گا ترے نام کی ساری ضربیں

طالش طور

محفلین
میرے دل پر وہ لگاتا ہے جو کاری ضربیں
یوں لگے روح تلک میری وہ پھیلی ضربیں

میرے اشعار سبھی تب سے ہیں ٹوٹے پھوٹے
اپنے لفظوں میں تری جب سے اتاری ضربیں

آخری ضرب سے گر توڑ دیا وہ پتھر
تم نہ بے سود سمجھنا مری پہلی ضربیں

مجھ کو مارے گی جو مجنون سمجھ کر دنیا
ہنس کے سہہ لوں گا ترے نام کی ساری ضربیں


نہ گناہوں کا مرے ایسے ازالہ ہو گا
مجھ کو محشر میں بھی درکار ہیں بھاری ضربیں

ضرب کھانے کا مرا جسم تھا عادی طالش
میں نہ تڑپا جو نئی اس نے لگائی ضربیں
 
آخری تدوین:

طالش طور

محفلین
میرے دل پر وہ لگاتا ہے جو کاری ضربیں
یوں لگے روح تلک میری وہ پھیلی ضربیں

میرے اشعار سبھی تب سے ہیں ٹوٹے پھوٹے
اپنے لفظوں میں تری جب سے اتاری ضربیں

آخری ضرب سے گر توڑ دیا وہ پتھر
تم نہ بے سود سمجھنا مری پہلی ضربیں

مجھ کو مارے گی جو مجنون سمجھ کر دنیا
ہنس کے سہہ لوں گا ترے نام کی ساری ضربیں


نہ گناہوں کا مرے ایسے ازالہ ہو گا
مجھ کو محشر میں بھی درکار ہیں بھاری ضربیں

ضرب کھانے کا مرا جسم تھا عادی طالش
میں نہ تڑپا جو نئی اس نے لگائی ضربیں
سر الف عین
محمد احسن سمیع
یاسر شاہ
@گل یاسمین
ایس ایس ساگر
سیما علی
عبدالقیوم فرخ
عبدالرؤف سلفی
 
آخری تدوین:

طالش طور

محفلین
میرے دل پر وہ لگاتا ہے جو کاری ضربیں
یوں لگے روح تلک میری وہ پھیلی ضربیں

میرے اشعار سبھی تب سے ہیں ٹوٹے پھوٹے
اپنے لفظوں میں تری جب سے اتاری ضربیں

آخری ضرب سے گر توڑ دیا وہ پتھر
تم نہ بے سود سمجھنا مری پہلی ضربیں

مجھ کو مارے گی جو مجنون سمجھ کر دنیا
ہنس کے سہہ لوں گا ترے نام کی ساری ضربیں

پیر چھلنی کیے تیری کٹھن راہوں میں
تیرے در پر بھی چلے آئے تو کھائی ضربیں

نہ گناہوں کا مرے ایسے ازالہ ہو گا
ہوں گی درکار تو محشر میں بھی بھاری ضربیں

کارناموں پہ کوئ آیا نہ تھپکی دینے
جب میں ناکام ہوا، حصے میں آئ ضربیں

ضرب کھانے کا مرا جسم تھا عادی طالش
میں نہ تڑپا جو نئی اس نے لگائی ضربیں


الف عین
یاسر شاہ
ایس ایس ساگر
گُلِ یاسمیں
سیما علی
 
طالش بھائی آپ کی غزل کے قوافی
کاری
پھیلی
اتاری
پہلی
ساری
بھاری
لگائی

ہیں۔ اساتذہ بہتر بناسکیں گے کہ قوافی درست ہیں یا نہیں ۔ لیکن غزل کی ردیف "ضربیں" ہے جس کی وجہ سے کچھ اشعار میں قوافی درست نہیں رہے۔

میرے اشعار سبھی تب سے ہیں ٹوٹے پھوٹے
اپنے لفظوں میں تری جب سے اتاری ضربیں

اس شعر میں ضربیں کی مناسبت سے اتاریں آنا چاہیے۔


پیر چھلنی کیے تیری کٹھن راہوں میں
تیرے در پر بھی چلے آئے تو کھائی ضربیں
یہاں بی "کھائی" نہیں بلکہ "کھائیں" کا محل ہے۔

پہلا مصرع وزن میں نہیں۔ شاید ایک آدھ لفظ ٹائپ ہونے سے رہ گیا ہے۔ دیکھ لیجیے۔

کارناموں پہ کوئ آیا نہ تھپکی دینے
جب میں ناکام ہوا، حصے میں آئ ضربیں

"آئیں" کا محل ہے۔
ضرب کھانے کا مرا جسم تھا عادی طالش
میں نہ تڑپا جو نئی اس نے لگائی ضربیں
"لگائیں" ہونا چاہیے۔
 
آخری تدوین:

یاسر شاہ

محفلین
السلام علیکم طور بھائی۔
صدر انجمن جناب خلیل الرحمن صاحب سے متفق ہوں کہ بعض قافیے بجائے جمع کے واحد کے صیغوں میں برتے گئے ہیں۔
میں تو ذاتی طور پہ اس خیال کا ہوں کہ اس غزل پہ محنت کی ضرورت نہیں ۔آپ اس سے بہتر کہہ سکتے ہیں۔
نہ گناہوں کا مرے ایسے ازالہ ہو گا
ہوں گی درکار تو محشر میں بھی بھاری ضربیں
ایسے خیالات پہ تو جھرجھری آتی ہے۔مولانا اشرف علی تھانوی رح غلبہء حال میں یہ دعا مانگتے تھے کہ اے اللہ کریم بروز محشر جنتیوں کی جوتیوں میں جگہ عطا فرما ۔گو مجھکو اس کا بھی استحقاق نہیں لیکن دوزخ کے عذاب کا اشرف علی متحمل نہیں۔
ہمیں یقیں نہیں سو یہ باتیں ہیں۔
 

طالش طور

محفلین
میں نے دل پر جو ترے ہاتھ سے کھائیں ضربیں
روح تک درد کا احساس وہ لائںں ضربیں

آخری ضرب مری توڑ گئی جو پتھر
کیا وہ بے سود تھی پہلے جو لگائی ضربیں

مجھ کو دنیا نے جو مجنون سمجھ کر مارا
ہنس کے سہ لیں جو تیرے نام سے پائیں ضربیں

پیر چھنی تھے کیے تیری کٹھن راہوں نے
تیرے در پر بھی فقط آکے ہیں کھائیں ضربیں

میرے اشعار سبھی تب سے ہیں ٹوٹے پھوٹے
اپنے لفظوں میں تری جب سے سجائیں ضربیں

کارناموں پہ کوئی آیا نہ تھپکی دینے
جب میں ناکام ہوا ، حصے میں آئیں ضربیں

دنیا والوں سے ترے ظلم چھپانے کے لئے
تھی میرے جسم پہ جو، میں نے چھپائیں ضربیں

ضرب کھانے کا مرا جسم تھا عادی طالش
میں نہ تڑپا جو نئی اس نے لگائیں ضربیں

یاسر شاہ بھائی اور
خلیق الرحمٰن احمد بھائی نئے قوافی کے ساتھ غزل کو درست کرنے کی کوشش کی ہے
 

الف عین

لائبریرین
ابھی بھی کچھ جگہ صیغے کی اغلاط ہیں
کیا وہ بے سود تھیں پہلے جو لگائیں ضربیں
تھیں میرے جسم پہ جو، میں نے چھپائیں ضربیں( بلکہ بہتر ہو جو
جو مرے جسم پہ تھیں، میں نے..... )

مجھ کو دنیا نے جو مجنون سمجھ کر مارا
ہنس کے سہ لیں جو تیرے نام سے پائیں ضربیں
... مجنون کی بجائے دیوانہ بہتر ہو گا

پیر چھنی تھے کیے تیری کٹھن راہوں نے
تیرے در پر بھی فقط آکے ہیں کھائیں ضربیں
... چھنی یا چھلنی؟ 'تھے کیے' بھی اچھا نہیں، کچھ اور کہیں

میرے اشعار سبھی تب سے ہیں ٹوٹے پھوٹے
اپنے لفظوں میں تری جب سے سجائیں ضربیں
... ضربیں سجانا کچھ عجیب لگ رہا ہے

کارناموں پہ کوئی آیا نہ تھپکی دینے
جب میں ناکام ہوا ، حصے میں آئیں ضربیں
.. تھپکی دینا زیادہ تر سلانے کے لئے ہوتا ہے بچوں کو، یہاں شاباشی دینے کا محل ہے۔ شاید ' دینے شاباش' پھر بہتر ہو

باقی اشعار درست ہیں لیکن زمین ہی مجھے پسند نہیں آئی
 
آخری تدوین:

طالش طور

محفلین
ابھی بھی کچھ جگہ صیغے کی اغلاط ہیں
کیا وہ بے سود تھیں پہلے جو لگائیں ضربیں
تھیں میرے جسم پہ جو، میں نے چھپائیں ضربیں( بلکہ بہتر ہو جو
جو مرے جسم پہ تھیں، میں نے..... )

مجھ کو دنیا نے جو مجنون سمجھ کر مارا
ہنس کے سہ لیں جو تیرے نام سے پائیں ضربیں
... مجنون کی بجائے دیوانہ بہتر ہو گا

پیر چھنی تھے کیے تیری کٹھن راہوں نے
تیرے در پر بھی فقط آکے ہیں کھائیں ضربیں
... چھنی یا چھلنی؟ 'تھے کیے' بھی اچھا نہیں، کچھ اور کہیں

میرے اشعار سبھی تب سے ہیں ٹوٹے پھوٹے
اپنے لفظوں میں تری جب سے سجائیں ضربیں
... ضربیں سجانا کچھ عجیب لگ رہا ہے

کارناموں پہ کوئی آیا نہ تھپکی دینے
جب میں ناکام ہوا ، حصے میں آئیں ضربیں
.. تھپکی دینا زیادہ تر سلانے کے لئے ہوتا ہے بچوں کو، یہاں شاباشی دینے کا محل ہے۔ شاید ' دہنے شاباش' پھر بہتر ہو

باقی اشعار درست ہیں لیکن زمین ہی مجھے پسند نہیں آئی

صیغہ (لگائیں) ہی باندھا گیا ہے لکھنے والے کی طرف سے ٹائپو رہ گیا
قیمتی رائے کے لئے شکریہ
 
Top