پی ڈی ایم کا ملک بھر میں جلسوں اور احتجاجی مظاہروں کا اعلان

جاسم محمد

محفلین
پی ڈی ایم کا ملک بھر میں جلسوں اور احتجاجی مظاہروں کا اعلان
Published On 29 May,2021 07:16 pm
603804_92446930.jpg


اسلام آباد: (دنیا نیوز) پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) نے پاکستان پیپلز پارٹی اور اے این پی کو پارلیمنٹ میں ساتھ ملانے کا فیصلہ کر لیا ہے جبکہ ایک مرتبہ پھر ملک بھر میں جلسوں اور احتجاجی مظاہروں کا اعلان کیا ہے۔

پاکستان ڈیموکریٹ موومنٹ (پی ڈی ایم) کا سربراہی اجلاس ن لیگ کے اسلام آباد سیکرٹریٹ میں ہوا، جس کی میزبانی مسلم لیگ ن اور صدارت سربراہ پی ڈی ایم فضل الرحمان نے کی۔ اجلاس میں شہباز شریف، مریم نواز، شاہد خاقان عباسی، احسن اقبال، آفتاب شیر پاؤ، محمود خان اچکزئی، میر کبیر شاہی، طاہر بزنجو بھی شریک ہوئے۔

اجلاس میں ملکی سیاسی صورتحال اور پی ڈی ایم کی حکمت عملی پر مشاورت ہوئی، اور پیپلزپارٹی اور اے این پی کی واپسی سے متعلق معاملات بھی زیر غور لائے گئے۔

اجلاس کے دوران فیصلہ کیا گیا کہ پیپلز پارٹی اور اے این پی کو پارلیمنٹ میں ساتھ ملایا جائے گا، بجٹ اجلاس میں اپوزیشن جماعتوں نے مل کر مخالفت کا فیصلہ کیا ہے اور جعلی حکومتی اعداد و شمار بے نقاب کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ خطے کی صورتحال تشویشناک ہوتی جارہی ہے، افغانستان کی صورتحال پر پارلیمنٹ کا اجلاس طلب کیاجائے۔ دفاعی صورتحال پر ان کیمرہ اجلاس میں ایوان کو آگاہ کیا جائے، افواہیں ہیں پاکستان امریکی طیاروں کو ایئر بیس مہیا کرے گا، پاکستان کیا ممکنہ مشکلات سے دو چار ہو سکتا ہے؟

ان کاکہنا تھا کہ موجودہ حکومت کسی بھی قسم کے چیلنج کا سامنا نہیں کرسکتی، موجودہ حکومت عوام کی منتخب کردہ حکومت نہیں ہے۔ حکومت کی کرپشن اور غیر آئینی اقدامات کیخلاف قانونی چارہ جوئی کی جائے گی، قانونی ماہرین کی ٹیم تشکیل دی جارہی ہے، سینیٹر اعظم نذیر تارڑ اس میں شامل ہوں گے۔

فضل الرحمان نے کہا کہ بڑے احتجاجی جلسوں اور عوام سے رابطوں کا پلان بنا لیا ہے، 4 جولائی کو سوات میں احتجاجی مظاہرہ کیا جائے گا، 29 جولائی کو کراچی میں جلسہ کیا جائے گا، 14 اگست کو یوم آزادی منائیں گے، اسلام آباد میں عظیم الشان مظاہرہ ہو گا۔پاکستان کی عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار ہو گا۔

پی ڈی ایم سربراہ نے کہا کہ اجلاس کے دوران پیپلزپارٹی اور اے این پی کے حوالے سے کوئی غور نہیں ہوا۔ پیپلزپارٹی ہمارے ساتھ نہیں ہے، پی پی اگر پی ڈی ایم کی طرف رجوع کرنا چاہتی ہے تو ہمیں انتظار ہوگا، جو بھی فیصلے ہوں گے مشاورت سے ہوں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ووٹنگ مشین کی تجویز کو مسترد کرتے ہیں، یہ ایک پری پول ریگنگ ہے۔ متعلقہ ادارےایوان کوحقائق سےآگاہ کریں۔

اس موقع پر مریم نواز نے کہا کہ جس موقف کا مولانا نے اظہار کیا وہی موقف نوازشریف کا بھی ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
حکومت کی کرپشن اور غیر آئینی اقدامات کیخلاف قانونی چارہ جوئی کی جائے گی، قانونی ماہرین کی ٹیم تشکیل دی جارہی ہے، سینیٹر اعظم نذیر تارڑ اس میں شامل ہوں گے۔
لوہار ہائی کورٹ کے ججز جو اس ٹیم میں شامل ہیں کے نام بھی بتا دیں :)
 

حسرت جاوید

محفلین
یہ محض دباؤ بڑھانے اور سیاسی عمل میں اپنی شرکت برقرار رکھنے کے بہانے ہیں اور نئے نہیں ہیں۔ عمران خان صاحب اس سے بھی بڑے بڑے ڈرامے کرتے رہے ہیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
یہ محض دباؤ بڑھانے اور سیاسی عمل میں اپنی شرکت برقرار رکھنے کے بہانے ہیں اور نئے نہیں ہیں۔ عمران خان صاحب اس سے بھی بڑے بڑے ڈرامے کرتے رہے ہیں۔
پی ڈی ایم کے مردہ گھوڑے میں جان ڈالنے کا کیا مقصد ہے؟ بجٹ منظور نہیں کریں گے، الیکشن اصلاحات میں ساتھ نہیں دیں گے، البتہ ضمنی و عام انتخابات لڑنے ضرور پہنچیں گے۔ جیت گئے تو ٹھیک وگرنہ دوبارہ احتجاج شروع۔ پاکستان کو ایسی فسادی اپوزیشن کی ضرورت نہیں۔
 

حسرت جاوید

محفلین
پی ڈی ایم کے مردہ گھوڑے میں جان ڈالنے کا کیا مقصد ہے؟ بجٹ منظور نہیں کریں گے، الیکشن اصلاحات میں ساتھ نہیں دیں گے، البتہ ضمنی و عام انتخابات لڑنے ضرور پہنچیں گے۔ جیت گئے تو ٹھیک وگرنہ دوبارہ احتجاج شروع۔ پاکستان کو ایسی فسادی اپوزیشن کی ضرورت نہیں۔
اگر یہ اپوزیشن فسادی ہے تو پچھلی حکومت میں عمران خان صاحب ان سے بھی بڑے فسادی تھے۔ تحریکِ انصاف چونکہ نئی نئی عروج پہ آئی ہے اور زیادہ تر ان نوجوانوں پہ مشتمل ہے جو ابھی ماں باپ کے خرچے پہ چل رہے ہیں اور حقیقی دنیا میں قدم رکھ کر دنیاوی مسائل کا سامنا نہیں کیا، اس لیے اس میں تنقید برداشت کرنے اور مخالفت سہنے کی ہمت نہیں۔ سیاسی کھیل بہت لمبا ہوتا ہے، صبر آتے آتے آ ہی جاتا ہے، نہ آئے تو حال بھٹو جیسا ہوتا ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
اگر یہ اپوزیشن فسادی ہے تو پچھلی حکومت میں عمران خان صاحب ان سے بھی بڑے فسادی تھے۔ تحریکِ انصاف چونکہ نئی نئی عروج پہ آئی ہے اور زیادہ تر ان نوجوانوں پہ مشتمل ہے جو ابھی ماں باپ کے خرچے پہ چل رہے ہیں اور حقیقی دنیا میں قدم رکھ کر دنیاوی مسائل کا سامنا نہیں کیا، اس لیے اس میں تنقید برداشت کرنے اور مخالفت سہنے کی ہمت نہیں۔ سیاسی کھیل بہت لمبا ہوتا ہے، صبر آتے آتے آ ہی جاتا ہے، نہ آئے تو حال بھٹو جیسا ہوتا ہے۔
عمران خان جب اپوزیشن میں تھے وہ تب بھی اس وقت کی حکومت کیساتھ سینیٹ انتخابات کیلیے اوپن بیلٹ کے حق میں قانون سازی کیلئے تیار تھے۔
Senate polls: PTI chief presses for open balloting | The Express Tribune
جبکہ یہاں اپوزیشن ہر ضروری قانون سازی جیسے ایف اے ٹی ایف، الیکشن اصلاحات، بجٹ کی منظوری سے بھاگ رہی ہے۔ نظریاتی بنیادوں پر اپوزیشن کا حکومت سے اختلاف بنتا ہے۔ یہاں محض اپوزیشن برائے اپوزیشن ہو رہی ہے۔
 

حسرت جاوید

محفلین
عمران خان جب اپوزیشن میں تھے وہ تب بھی اس وقت کی حکومت کیساتھ سینیٹ انتخابات کیلیے اوپن بیلٹ کے حق میں قانون سازی کیلئے تیار تھے۔
Senate polls: PTI chief presses for open balloting | The Express Tribune
جبکہ یہاں اپوزیشن ہر ضروری قانون سازی جیسے ایف اے ٹی ایف، الیکشن اصلاحات، بجٹ کی منظوری سے بھاگ رہی ہے۔ نظریاتی بنیادوں پر اپوزیشن کا حکومت سے اختلاف بنتا ہے۔ یہاں محض اپوزیشن برائے اپوزیشن ہو رہی ہے۔
اچھا، صحیح!
 

وسیم

محفلین
جب بھی پاکستان میں اسٹیبلشمنٹ کی کٹھ پتلیوں پہ دباؤ آتا ہے اسٹیبلشمنٹ اپنی مزید کٹھ پتلیوں سے نیا کھیل شروع کر دیتی ہے۔ زلفی بخاری بھاگ گیا، جہانگیر ترین بھی بھاگ جائے گا اور شہباز شریف تو ویسے ہی جیب کی گھڑی اور ہاتھ کی چھڑی ہے۔

رہی عوام تو وہ ہماری فوج ہمارے لیڈر ہمارے جج کے نعرے لگاتی رہ جائے گی۔
 
Top