گھر پر مچھلی خود ابالیے

مشاہدہ ہے کہ اکثر خواتین کو مچھلی کا زیادہ شوق نہیں ہوتا۔۔۔
ایک موئے مرد ہیں کہ ہر قسم کی ’’مچھلی‘‘ کے پیچھے مرے جاتے ہیں!!!
مچھلی ہمارے ہاتھ میں آ کر پھسل گئی
چھو کر بدن سے بادِ بہاری نکل گئی
 

وجی

لائبریرین
انہیں میں مشکا، کروکر اور بومل شامل کرلیں تو ہماری پسندیدہ مچھلیوں کی لسٹ بنتی ہے!
مشکا کھائی ہے مگر صرف فنگر مچھلی کی طرز پر ۔ کروکر اور بومل نہیں کھائی کبھی۔
سب سے اچھی ہیرا، پھر سفید پاپلیٹ پھر سفید کُند!!!
ہیرا کا نام بہت سنا ہے مگر کھائی کبھی نہیں ۔ کند کی بھی کافی تعریف سنی ہے مگر کبھی کھائی نہیں ایک تو بہت بڑے سائز کی ہوتی ہے
سفید پاپلیٹ کافی زمانہ ہوا کھائے جب وہ ہم جیسوں کی جیب کی حد میں ہوا کرتی تھی۔
کالا پاپلیٹ بھی کافی اچھا ہے ۔

ویسے یہ ویڈیو دیکھی تو پتہ چلا کہ بہت ساری مچھلیاں پکڑی جاتیں ہیں ہمارے پانیوں میں مگر سب باہر چلی جاتی ہیں۔
سلطان ہامور (ہمور) بھی پکڑی جاتی ہے جو عرب میں بہت مشہور ہے۔
 
گھر پر مچھلی خود ابالیے

اجزاء:

تقریباً دو سو ملی میٹر لمبائی کی ایک عدد مچھلی ( مشکا ہو تو وہی مزہ آئے گا جو ہم نے اپنے منہ میں محسوس کیا)

دو گرام ہلدی

دو گرام سرخ مرچ پسی ہوئی

نمک حسبِ ذائقہ

پسا ہوا گرم مصالحہ دوگرام

لہسن کی ایک بڑی پوتھی سے نکلے چار جوئے

ایک چھوٹی پیاز چھیل کر چار ٹکڑے کرلیں

ڈھائی سو ملی لیٹر پانی

ترکیب: میٹرو سپر مارکیٹ سے مچھلی خریدتے ہوئے مچھلی فروش سے کہیے کہ وہ مچھلی کے اسکیل نکال دے، پیٹ کی آلائش صاف کردے اور مچھلی پر پانچ پانچ سینٹی میٹر پر ٹک لگادے۔ مچھلی کا سر اس کے تن سے جدا کرنے کی سعی نہ کرے۔

گھر لاکر مچھلی کو دھوتے وقت پیٹ کے اندر کی جھلی بھی ناخن سے کھینچ کر ہٹا دیں اور خون کو اچھی طرح صاف کردیں۔

اب کسی بڑے منہ والے برتن میں مچھلی کو ڈال دیں اور نمک، مرچ ہلدی اور گرم مصالحہ مچھلی پر اندر اور باہر اچھی طرح لیپ کردیں۔

پانی ڈال کر برتن کو ڈھکنے سے ڈھانپ دیں اور درمیانی آنچ پر پکائیں ۔ تقریباً بارہ سے پندرہ منٹ تک پکائیں تاکہ اُبلتا ہوا پانی اور بھاپ اچھی طرح مچھلی کو گلا دے۔ چار سے پانچ منٹ دم دیں اور کسی ایسی پلیٹ میں دستر خوان پر لائیں جس میں مچھلی کے علاوہ اس کا سوپ بھی آجائے۔


کھانے کے شروع میں مزے لے کر مچھلی کھائیے اور اس کا مزے دار سوپ پی لیجیے۔
مجھے یہ ترکیب نہ پتا تھی بس ایک بار کسی کو دیکھا تھا مچھلی کو ابال کر کھاتے ہوئے تو میں نے بھی گھر پر اُبال لی ادرک لہسن اور نمک ڈال کر مچھلی چھوٹی اور تجربہ نہ ہونے کے باعث مچھلی کو غصہ آگیا اور مچھلی پورے برتن پر پھیل گئی ایسا لگ رہا تھا جیسے مچھلی نہیں مچھلی کا سوپ بنا ہو پر وہ ضائع ہوگئی اور دوسری بات کہ مچھلی کا سر تو الگ کرنا چاھئیے بہت ہی بُرا لگتا ہے کھانے کے برتن میں مچھلی کا سر ہو مجھے لگتا ہے بیک کرنے والا طریقہ زیادہ بہتر رہے گا مچھلی کو یا کوئلوں کی آنچ پر پکایا جائے تو وہ زیادہ بہتر رہے گا پر میں نے یہ دونوں ہی طریقے ابھی تک نہیں آذمائے اگر کسی نے آذمائے ہوں تو بتائیں
 
عبدالقدیر 786 بھائی کے علاوہ کسی اور دوست نے ہماری ترکیب سے استفادہ کیا ہو تو اپنا تجربہ بھی شریک محفل کیجیے!
اُبالنے کا تجربہ سوچ سمجھ کر کسی تجربہ کار بندے سے مشورہ لے کر ہی کیا جائے ، یا تو بہت تھوڑی مچھلی پر آزمایا جائے تو ہی بہتر ہے ۔ہاں ایک احتیاط ضرور کریں ،اگر مچھلی کو اُبالنا ہوتو مچھلی بڑے سائز کی لیں۔
 
آخری تدوین:
اُبالنے کا تجربہ سوچ سمجھ کر کسی تجربہ کار بندے سے مشورہ لے کر ہی کیا جائے ، یا تو بہت تھوڑی مچھلی پر آزمایا جائے تو ہی بہتر ہے ۔ہاں ایک احتیاط ضرور کریں ،اگر مچھلی کو اُبالنا ہوتو مچھلی بڑے سائز کی لیں۔
بھائی صاحب! ہمیں یہ کہنے کی اجازت دیجیے کہ ہم آپ کے اس جواب سے متفق نہیں!!!!

مچھلی ابالنے کا تجربہ کوئی ایسا " خطرے ناک" تجربہ نہیں ہے کہ آپ ہمارے تجربے کو بالائے طاق رکھ کر مزید کسی تجربہ کار خطرے ناک شخص کو مشورے کی زحمت دیں۔

ہمارا مشورہ ما نیے تو بلا جھجک یہ تجربہ کر گزرئیے!!!
 
بھائی صاحب! ہمیں یہ کہنے کی اجازت دیجیے کہ ہم آپ کے اس جواب سے متفق نہیں!!!!

مچھلی ابالنے کا تجربہ کوئی ایسا " خطرے ناک" تجربہ نہیں ہے کہ آپ ہمارے تجربے کو بالائے طاق رکھ کر مزید کسی تجربہ کار خطرے ناک شخص کو مشورے کی زحمت دیں۔

ہمارا مشورہ ما نیے تو بلا جھجک یہ تجربہ کر گزرئیے!!!
محترم ! بے شک آپ ہمارے جواب سے متفق نہیں ہوں یہ ایک عوامی رائے تھی!!!

بالکل مچھلی اُبالنا کوئی خطرے والی بات نہیں پر نقصان ضرور ہوسکتا ہے بات رہی آپ کے تجربے کو بالائے طاق رکھ تجربہ ضرور کیا جاسکتا ہے اِس میں کوئی حرج کی بات نہیں۔

بِلا جھجک کر گزرئیے ایسا تو میں بالکل بھی نہیں کہوں گا کیوں کے ہر چیز کی مقدار دیکھ بھال کر ہی استعمال کرنی چاھئیے تب ہی بہتر اور ذائقے دار چیز بن سکتی ہے !!!
 

سید عمران

محفلین
مچھلی ابالنے کا تجربہ کوئی ایسا " خطرے ناک" تجربہ نہیں ہے ۔
بالکل مچھلی اُبالنا کوئی خطرے والی بات نہیں پر نقصان ضرور ہوسکتا ہے ۔
اس مدعے پر ہم آپ دونوں مہا پُرشوں کی بات سے سہمت ہیں۔ پہلے، پہلے حضرت کی بات پر ان کی ہاں میں ہاں ملاتے ہیں۔ آج کل ہم دوسروں کی ہاں میں ہاں اور ناں میں ناں ملانے والی راہ پر تیزی سے گامزن ہیں۔ کیوں کہ معلوم و نامعلوم تاریخ میں صدیوں سے قائم اس روایت کی کامیابی کے تواتر سے ثبوت ملتے ہیں۔ تو پہلے حضرت کی بات بالکل صحیح ہے، بھلا مچھلی ابالنا بھی کوئی خطرناک کام ہے؟ اور خطرہ کیسا بھائی؟ یہ مچھلی ہے ایٹم بم نہیں کہ پھٹ گیا تو دیگچی کا کریا کرم ہوجائے گا اور بیگم وہ بے بھاؤ کی سنائیں گی کہ آٹے دال کا بھاؤ الگ یاد آئے گا اور نانی الگ۔ لہٰذا جب مچھلی مچھلی ثابت ہوئی ایٹم بم نہیں تو اسے ابالنا بھی قطعاً خطرناک ثابت نہیں ہوا۔ چناں چہ بے فکر ہوکر مچھلی ابالیے۔ عاقبت کی خدا جانے۔
اب چلتے ہیں دوسرے حضرت کی طرف جو واقعی ’’بڑے حضرت‘‘ ہیں۔ تربوز بیچنے والے پٹھان بھائی کے لکڑ والی ترازو میں تولنے پر ان کی بات بھی کافی وزنی ثابت ہوئی۔ بتائیے اگر مچھلی ابالنا واقعی خطرناک ثابت ہوا تو یہ کتنی خطرناک بات ثابت ہوگی۔ مچھلی ابلتے سمے دیگچی میں پھٹ پڑی اور پھٹی بھی بگ بینگ کے انداز میں تو کائنات میں جو بھی خرابا واقع ہو کم ہوگا۔ سب سے بڑا خانہ خرابا تو یہ ہوگا کہ جھٹ سے بگ بینگ کی طرح اس دنیا کے متوازی ایک اور دنیا وجود میں آجائے گی اور اس سے بھی بڑا خرابا یہ ہوگا کہ جیسے اِس دنیا میں ہر چیز مٹی کی بنی ہے اُس دنیا کی ہر چیز مچھلی سے بنی ہوگی۔ سوچیے ذرا کیسا لگے گا مچھلی کے بنے بھیا اور مچھلی کی بنی سیما آپا۔ بھیا کی تو خیر ہے لیکن سیما آپا جن کو مچھلی کی بُو بھی پسند نہیں بھلا سراپا مچھلی کی بنے ہونے کے بعد ان پر کیا گزرے گی۔ جو جو گزرے گی اس کا تو سوچ کر ہی ہم پر وہ وہ گزر رہی ہے۔
نا بابانا۔ ہم تو باز آئے مچھلی ابالنے کے ایسے خطرناک کام سے۔ اس سے ہزار درجہ بہتر ہے کہ ہم اپنی نصف بہتر سے کہہ کر دال چاول بنوالیں۔
ویسے آپس کی بات ہے۔ اس میں کہنے سننے والی کوئی بات نہیں ہے۔ ہر روز کی طرح خودبخود آج بھی بننے دال چاول ہی ہیں!!!
 
آخری تدوین:
Top