'وزیر اعظم نے دورہ سعودی عرب سے چاول کے تھیلوں کے علاوہ کیا کامیابی حاصل کی؟'

'وزیر اعظم نے دورہ سعودی عرب سے چاول کے تھیلوں کے علاوہ کیا کامیابی حاصل کی؟'
ویب ڈیسک 11 مئ 2021
Facebook Count
Twitter Share
0
Translate
609a4eeac3cf5.jpg

چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ وزیر اعظم کے دورہ سعودی عرب کے اخراجات کا حاصل ہونے والے چاولوں کے تھیلوں کی قیمت سے موازنہ کیا جائے — فائل فوٹو / ڈان نیوز
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے وزیر اعظم عمران خان کے حالیہ دورہ سعودی عرب پر شدید تنقید کرتے ہوئے اسے ناکام دورہ قرار دے دیا۔

بلاول ہاؤس کے میڈیا سیل سے جاری بیان میں بلاول بھٹو زرداری نے سوال کیا کہ دورہ سعودی عرب سے عمران خان نے زکوٰۃ اور فطرے کی مد میں چاول کے 19 ہزار تھیلوں کو حاصل کرنے کے علاوہ کیا کامیابی حاصل کی؟

انہوں نے مطالبہ کیا کہ وزیر اعظم کے دورہ سعودی عرب کے اخراجات کا زکوٰۃ کی مد میں حاصل ہونے والے چاولوں کے تھیلوں کی قیمت سے موازنہ کیا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کی 22 سالہ جدوجہد اگر ایک ایٹمی ملک کو سعودی بادشاہ کے زکوٰۃ کے چاول کے لائق بنانے کے لیے تھی تو خدا کسی کو ایسی جدوجہد کی توفیق نہ دے۔


بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ مرغی 400 روپے کلو سے زائد کرکے عمرے کے لیے سعودی عرب جانے والے عمران خان سے عوام حساب لیں گے۔

انہوں نے وزیر اعظم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ 'وزیر اعظم صاحب! نوٹس لینے اور انکوائری رپورٹس کے جھانسے دے کر مہنگائی پر قابو پانے کے آپ کے دعوے بے نقاب ہوچکے ہیں، نتھیا گلی میں عید کی چھٹیاں منانے والے وزیراعظم کو علم ہی نہیں کہ وہ ملک کے گلی کوچوں میں تبدیلی کے سونامی سے قیامت برپا کرچکے ہیں'۔

چیئرمین پیپلز پارٹی نے سوال اٹھایا کہ تنخواہ دار تو کچھ گزارا کر سکتے ہیں مگر عمران خان نے لاک ڈاؤن کے دوران عید میں دیہاڑی دار مزدوروں کے گزارے کے لیے کیا پالیسی بنائی ہے؟

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان غریبوں پر رحم کریں، صرف ایک سال میں بیکری اشیا کی قیمتوں میں 19 فیصد اضافہ ہوچکا ہے، پی ٹی آئی حکومت کے پاس ذخیرہ اندوزوں کو قابو کرنے کے لیے کوئی پالیسی ہی نہیں ہے کم از کم مزید مہنگائی سے تدارک کے لیے سرکاری قیمتوں کے ہی نفاذ کو یقینی بنالیں۔

خیال رہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے 7 سے 9 مئی تک پاکستانی وفد کے ہمراہ 3 روزہ سرکاری دورہ کیا تھا، 2018 کے بعد سے وزیر اعظم عمران خان کا سعودی عرب کا یہ تیسرا سرکاری دورہ تھا۔

اپنے دورے کے دوران وزیر اعظم نے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سمیت دیگر اعلیٰ حکام سے ملاقات کی تھی اور عمرے کی سعادت بھی حاصل کی تھی۔
 

محمداحمد

لائبریرین
ممکن ہے کہ یہ سب باتیں ٹھیک ہوں۔

لیکن بلاول بھٹو جیسے لوگ کس منہ سے اس قسم کی باتیں کرتے ہیں؟؟؟
 
کیا پاکستان میں سیاست اب صرف سوشل میڈیا ٹرولنگ تک محدود رہ گئی ہے؟
اس کا سہرا بھی کپتان کے سر جاتا ہے۔ وہی ہیں جو ٹرولنگ اور پروپیگنڈا کے لیے سیاست کو سوشل میڈیا پر لے گئے۔ آج بھی وہ ذاتی طور پر سوشل میڈیا پر متحرک ہیں اور قابلِ اعتراض بیانات دیتے رہتے ہیں
 

زیک

مسافر
اس کا سہرا بھی کپتان کے سر جاتا ہے۔ وہی ہیں جو ٹرولنگ اور پروپیگنڈا کے لیے سیاست کو سوشل میڈیا پر لے گئے۔ آج بھی وہ ذاتی طور پر سوشل میڈیا پر متحرک ہیں اور قابلِ اعتراض بیانات دیتے رہتے ہیں
لیکن باقی سیاستدان وہی کام کیوں کر رہے ہیں؟ یہاں بھی ٹرمپ کے کرتوت ایسے تھے لیکن آپ کو شاید ہی کوئی ڈیموکریٹ ملے جس نے وہ انداز اپنایا ہو۔ اے او اسی سوشل میڈیا پر بہت مشہور ہے اور اوسوف کا ٹک ٹاک بھی کافی مقبول لیکن یہ دونوں اسے پالیسی وغیرہ کو اچھے طریقے سے سمجھانے کے لئے استعمال کرتے ہیں۔
 

حسرت جاوید

محفلین
لیکن بلاول بھٹو جیسے لوگ کس منہ سے اس قسم کی باتیں کرتے ہیں؟؟؟
جس منہ سے عمران خان صاحب ایسی باتیں کیا کرتے تھے۔
(بشکریہ ڈان)
  • قرضہ نہیں لوں گا
  • پیٹرول، گیس، بجلی سستی کروں گا
  • میٹرو بس نہیں بناؤں گا
  • ڈالر مہنگا نہیں کروں گا
  • ٹیکس ایمنسٹی اسکیم نہیں دوں گا
  • آزاد امیدواروں کو نہیں لوں گا
  • سیکیورٹی اور پروٹوکول نہیں لوں گا
  • وزیراعظم کو لائبریری اور گورنر ہاؤس پر بلڈوزر چلاؤں گا
  • بیرون ملک دورے نہیں کروں گا
  • عام کمرشل فلائٹ میں جاؤں گا
  • ہیلی کاپٹر کی بجائے ہالینڈ کے وزیراعظم کی طرح سائیکل پر سفر کروں گا
  • مختصر کابینہ بناؤں گا
  • جس پر الزام ہو گا اسے عہدہ نہیں دوں گا
  • سرکاری ملازمین کی تنخواہیں اتنی بڑھا دوں گا کہ کرپشن کرنے کی نوبت نہیں آئے گی
  • تعلیمی ایمرجنسی نافذ کروں گا
اب یہ سب نکات بیان کرنے کا محض مقصد یہ ہے کہ میری دانست میں 'اظہارِ رائے' کو عمل سے منسوب کرنے کا طرزِ عمل درست نہیں ہے۔ ہر شخص کو پاکستانی شہری ہونے کے ناتے بلا تفریق پارٹی، مذہب، نسل، زبان، عہدہ اپنی رائے بیان کرنے اور تنقید کرنے کا حق حاصل ہے قطع نظر اس کے اس نے خود اس پر کتنا عمل کیا۔

اب مجھے یقین کی حد تک گمان ہے کہ جاسم محمد صاحب آئیں گے اور ان نکات کی وہی گھسی پٹی پرانی سوشل میڈیائی توجیحات بیان کرنا شروع کر دیں گے تو میں پہلے ہی ان سے کہہ دیتا ہوں کہ کم از کم میرے لیے ایسا کرنے کی ضرورت نہیں کیونکہ یہ سب باتیں محض ایک نکتہ بیان کرنے کے لیے تھیں۔
 
آخری تدوین:

علی وقار

محفلین
عمران خان پر دباؤ نہ پڑے تو وہ غیر روایتی سیاست دان بن جاتے ہیں اور دباؤ پڑے تو روایتی سیاست دانوں کے پر کترنے لگ جاتے ہیں۔ ان عربوں کی خوشامد کرنا اور یہاں تک کہنا کہ اگر سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات مدد نہ کرتے تو پاکستان دیوالیہ ہو جاتا، اس بیان سے یہ تاثر ملتا ہے کہ ملک کی معاشی حالت اس سے بھی زیادہ پتلی ہے جتنی کہ بتائی جا رہی ہے۔ کوئی تو رکھ رکھاؤ ہوتا ہے۔ اب تو مجھے غنیمت لگ رہا ہے کہ انیس ہزار بوریاں تو کم از کم مانگ تانگ کے لے آئے۔
 

جاسم محمد

محفلین

جاسم محمد

محفلین
اب مجھے یقین کی حد تک گمان ہے کہ جاسم محمد صاحب آئیں گے اور ان نکات کی وہی گھسی پٹی پرانی سوشل میڈیائی توجیحات بیان کرنا شروع کر دیں گے تو میں پہلے ہی ان سے کہہ دیتا ہوں کہ کم از کم میرے لیے ایسا کرنے کی ضرورت نہیں کیونکہ یہ سب باتیں محض ایک نکتہ بیان کرنے کے لیے تھیں۔
یوٹرن کی کوئی توجیحات بیان کی جا سکتی ہیں؟ دنیا کا کوئی بھی سیاست دان اپنی کہی ہوئی تمام باتیں، وعدے پورے نہیں کر سکتا۔ پیپلز پارٹی ۱۹۷۰ سے روٹی کپڑا مکان کا چورن بیچ رہی ہے، اور اس دوران اندرون سندھ کو کھنڈرات بنا دیا ہے۔ نواز شریف ۱۹۸۵ سے قوم کی تقدیر بدل رہے ہیں اور اس دوران ملک دیوالیہ ہو چکا ہے۔ اس کے باوجود ناقدین کو بغض عمران میں صرف عمران خان کے یوٹرنز سے تکلیف ہے۔
 

حسرت جاوید

محفلین
یوٹرن کی کوئی توجیحات بیان کی جا سکتی ہیں؟ دنیا کا کوئی بھی سیاست دان اپنی کہی ہوئی تمام باتیں، وعدے پورے نہیں کر سکتا۔ پیپلز پارٹی ۱۹۷۰ سے روٹی کپڑا مکان کا چورن بیچ رہی ہے، اور اس دوران اندرون سندھ کو کھنڈرات بنا دیا ہے۔ نواز شریف ۱۹۸۵ سے قوم کی تقدیر بدل رہے ہیں اور اس دوران ملک دیوالیہ ہو چکا ہے۔ اس کے باوجود ناقدین کو بغض عمران میں صرف عمران خان کے یوٹرنز سے تکلیف ہے۔
آپ نے کر دی نہ وہی روایتی سوشل میڈیائی توجیحاتی گفتگو شروع، حالانکہ اس کی قطعی ضرورت نہ تھی۔
 

جاسم محمد

محفلین
اگر سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات مدد نہ کرتے تو پاکستان دیوالیہ ہو جاتا، اس بیان سے یہ تاثر ملتا ہے کہ ملک کی معاشی حالت اس سے بھی زیادہ پتلی ہے جتنی کہ بتائی جا رہی ہے
ملک کی جیسی معاشی حالت ۲۰۱۸ میں جمہوری انقلابی چھوڑ کر گئے تھے، دوست ممالک، آئی ایم ایف بروقت مدد نہ کرتے تو ملک واقعتا دیوالیہ قرار دینا پڑتا






 
ملک کی جیسی معاشی حالت ۲۰۱۸ میں جمہوری انقلابی چھوڑ کر گئے تھے، دوست ممالک، آئی ایم ایف بروقت مدد نہ کرتے تو ملک واقعتا دیوالیہ قرار دینا پڑتا





سوشل میڈیائی ٹیم کا جھوٹ جس سے کبھی بھی یو ٹرن لے سکتے ہیں۔
 
Top