تجھے اٹکھیلیاں سوجھی ہیں ہم بے زار بیٹھے ہیں

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
آپ اپنے بڑے دل کو چھوٹا مت کیجیے ان شاءاللہ سب ٹھیک ہو جائے گا
جب بھی چاہا کہ سمیٹوں خود کو
کوئی شے مجھ میں بکھرتی چلی گئی
پہلے تو آسماں سر پر نہ رہا
پھر میرے پاؤں سے دھرتی چلی گئی


جی ان شاء اللہ آپ سب کی دعائیں ساتھ ہیں ، جلدی ٹھیک ہو جائے گا سب۔
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
لیکن میں نہیں سمجھا
آپ نہ بھی بتائیں ، ہمیں یقین ہے کہ نہیں سمجھے ہوں گے۔
آپ کو تو معلوم بھی ہو گا نا کہ نو بجے ٹرین آنی ہے۔ پھر بھی آپ جا کر ریلوے اسٹیشن کے دفتر میں پوچھیں گے
" بھائی نو بجے والی ٹرین کتنے بجے آئے گی۔"
 

اے خان

محفلین
آپ نہ بھی بتائیں ، ہمیں یقین ہے کہ نہیں سمجھے ہوں گے۔
آپ کو تو معلوم بھی ہو گا نا کہ نو بجے ٹرین آنی ہے۔ پھر بھی آپ جا کر ریلوے اسٹیشن کے دفتر میں پوچھیں گے
" بھائی نو بجے والی ٹرین کتنے بجے آئے گی۔"
وہ تو پوچھنا پڑھتا ہے یہ ایک رسم ہے
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
ہاں، جی
لمبی لڑیاں بمشکل پڑھی جاتیں
آج کل لکھنے پر طبیعت مائل نہیں مگر ہم چند حروف بخدمت جنابِ یاسمین صورت گُل تجسیمِ گِل بمانندِ صبا، چہکتی بُلبل، اداس رنگ غزل، شاہکارِ مصور کو سلام پیش کرتے ہیں کہ کس جرات سے، حوصلے سے ضبط تحریر کو مسکراہٹ سے ملبوس کرتے روشنی کو چہار سو بکھیر دیا. اللہ سے آپ کی صحت و عافیت کی دعا کہ کافی عرصے بعد آپ بدولت وجہ سے محفل کی رونق بحال لگ رہی. اتنی شگفتہ مزاج، شوخ و چنچل اللہ اللہ ... کسی کو اشجار سے، کسی کو پھولوں سے، کسی کو پرندوں سے، کسی کو کتابوں سے، کسی کو جانوروں سے پیار ہوتا ہے. کتاب سے پیار میں افادیت یہ ہے کہ نہ اسکو نہلانا پڑتا، نہ دھلانا نہ دنگڑوں کے ڈاکٹر کے پاس لے کے جانا پڑتا ہے... اللہ پاک آپکو صحت و سلامتی عطا کرے .ایسے ہنستا مسکراتا رکھے. بہت جیدار خاتون ہیں آپ
ذرہ نوازی ہے آپ کی اور ہماری مسکراہٹ کے ذمہ دار ہیں یہ محفلین جن کے ساتھ ایسی اپنائیت ہوئی آتے ساتھ ہی کہ ہمیں لگا یہاں تو ہمارے اپنوں کی بیٹھک لگی ہے اور ہم بھی اسی کا حصہ ہیں۔
کبھی کبھی ایسا ہوتا ہے کہ دھوکے اور فریب کے سیم و تھور دل کی زمین کے اس گوشے کو بنجر کر دیتے ہیں جہاں محبت جنم لے سکے، ایسے میں انسان کو کوئی اور راہ دکھائی نہیں دیتی۔ سوچوں کے اندھیروں میں نا چاہتے ہوئے بھی کھو جاتا ہے۔ جو بالآخر ڈپریشن کہلانے لگتا ہے۔ تب زبان گنگ ہو جاتی ہے، الفاظ درد کے لہجوں کو بیان کرنے سے قاصر ہوتے ہیں۔ ایسے میں ذہن جس رو میں چل پڑے ، وہی اس کا پیار اور محبت بن جاتا ہے۔ ہمارے پرندے، راجو اور انارکلی، ہمارا باغیچہ یہ سب ہماری محبتیں ہیں جن کی دیکھ بھال میں ہم اللہ کی ان رحمتوں کا بھی شکر ادا کرتے ہیں جو پہلے شاید سمجھ نہ پائے تھے۔
کتابوں سے بھی محبت ہے اور پڑھتے لکھتے رہتے ہیں۔ لیکن اکثر یہ ہوتا ہے کہ علم، عمل کے درجے تک نہہیں پہنچتا۔ کتابِ زندگی سے سیکھا تمام علم، عمل کی بھٹی سے گزرنے کے بعد آسانی سے سمجھ میں آ جاتا ہے۔
زندہ رہنا جلتے رہنے کے برابر ہے مگر
زندگی اِک آگ ہے کندن بنا دیتی ہے آگ

خوش رہئیے ہمیشہ
 

نور وجدان

لائبریرین
ذرہ نوازی ہے آپ کی اور ہماری مسکراہٹ کے ذمہ دار ہیں یہ محفلین جن کے ساتھ ایسی اپنائیت ہوئی آتے ساتھ ہی کہ ہمیں لگا یہاں تو ہمارے اپنوں کی بیٹھک لگی ہے اور ہم بھی اسی کا حصہ ہیں۔
کبھی کبھی ایسا ہوتا ہے کہ دھوکے اور فریب کے سیم و تھور دل کی زمین کے اس گوشے کو بنجر کر دیتے ہیں جہاں محبت جنم لے سکے، ایسے میں انسان کو کوئی اور راہ دکھائی نہیں دیتی۔ سوچوں کے اندھیروں میں نا چاہتے ہوئے بھی کھو جاتا ہے۔ جو بالآخر ڈپریشن کہلانے لگتا ہے۔ تب زبان گنگ ہو جاتی ہے، الفاظ درد کے لہجوں کو بیان کرنے سے قاصر ہوتے ہیں۔ ایسے میں ذہن جس رو میں چل پڑے ، وہی اس کا پیار اور محبت بن جاتا ہے۔ ہمارے پرندے، راجو اور انارکلی، ہمارا باغیچہ یہ سب ہماری محبتیں ہیں جن کی دیکھ بھال میں ہم اللہ کی ان رحمتوں کا بھی شکر ادا کرتے ہیں جو پہلے شاید سمجھ نہ پائے تھے۔
کتابوں سے بھی محبت ہے اور پڑھتے لکھتے رہتے ہیں۔ لیکن اکثر یہ ہوتا ہے کہ علم، عمل کے درجے تک نہہیں پہنچتا۔ کتابِ زندگی سے سیکھا تمام علم، عمل کی بھٹی سے گزرنے کے بعد آسانی سے سمجھ میں آ جاتا ہے۔
زندہ رہنا جلتے رہنے کے برابر ہے مگر
زندگی اِک آگ ہے کندن بنا دیتی ہے آگ

خوش رہئیے ہمیشہ
یہ المیہ ہے
مگر آپ کا دل تو خشگوار حیرت لیے ہے
اس دل میں سیم و تھوڑ؟
دھوکا اور دیں؟ رکھیں ان کا دیا، دل میں آپ
کوڑا باہر پھینکیں
آپ وہ رکھیں دل میں جو محبت ہے
راجو کی محبت
باغیچہ آپکا
آپ کو پتا مجھے یہ پتے، بیل بوٹے، درخت سے عشق ہے
کبھی مجھے لگتا درخت مجھ سے بات کرتے
میں ان سے
یہ.سچ ہے میں درختوں سے خود کلامی کرتی
عجیب اپنائیت کا احساس ہوتا
یہ بچپن سے ایسی فطری عادت ہے وادیاں، کہسار، سبزہ مجھے پاگل کر دیتا ہے اور میں خود میں رہتی نہیں، کھو جاتی ہوں
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
یہ المیہ ہے
مگر آپ کا دل تو خشگوار حیرت لیے ہے
اس دل میں سیم و تھوڑ؟
دھوکا اور دیں؟ رکھیں ان کا دیا، دل میں آپ
کوڑا باہر پھینکیں
آپ وہ رکھیں دل میں جو محبت ہے
راجو کی محبت
باغیچہ آپکا
آپ کو پتا مجھے یہ پتے، بیل بوٹے، درخت سے عشق ہے
کبھی مجھے لگتا درخت مجھ سے بات کرتے
میں ان سے
یہ.سچ ہے میں درختوں سے خود کلامی کرتی
عجیب اپنائیت کا احساس ہوتا
یہ بچپن سے ایسی فطری عادت ہے وادیاں، کہسار، سبزہ مجھے پاگل کر دیتا ہے اور میں خود میں رہتی نہیں، کھو جاتی ہوں
یہ خوشگواری سب طوفانوں سے نکلنے کی بعد کی ہے جو ہمیں اللہ پاک کی مدد اور الرحمٰن (سورہ)کے وسیلے سے نصیب ہوئی۔ اور اندھیرے دنوں کو روشن کر کے دل سے سب سیم تھور نکال دیا۔ اب تو راتیں بھی اندھیری نہیں لگتیں۔
سب سیم و تھور سے پاک ہے دل کی سرزمین جس میں راجو، انار کلی، ہمارے باغیچہ اور پرندوں کی محبتیں اگی ہیں۔ اور اچھے سے پروان چڑھ رہی ہیں ما شاءاللہ۔ انسانوں سے بھی پرہیز نہیں ہے محبتیں اور توجہ بانٹتے ہیں حسبِ توفیق ۔

صحیح کہا آپ نے۔۔۔ درختوں پودوں سے بہت اپنائیت ہوتی ہے، باتیں کرنا بھی اچھا لگتا ہے۔ اور کبھی تو جواب بھی ملتا ہے۔
پھولوںسے ہماری محبت ، جنون کا ایک چھوٹا سا ذکر۔۔۔
ہمیں ڈائری لکھنا اچھا لگتا ہے، اگرچہ باقاعدہ نہیں لکھتے۔ کیونکہ ہمیشہ ہی ڈائری کہیں چھپا کر بھول جاتے ہیں۔ چھپانے کی عادت ہماری امی جان کی وجہ سے پڑی شاید۔ ہوا یہ تھا کہ امی جان نے ہماری ایک ڈائری کا صفحہ پڑھا جس میں کچھ ایسا لکھا تھا ہم نے
(لفظ بہ لفظ تو یاد نہیں مفیوم کچھ ایسا)
میری خواہش ہے
کہ جب میں مروں تو
میرے پاس میرا کوئی اپنا نہ ہو
مگر پھول ہر رنگ کا ہو میرے ارد گرد
ان پھولوں کے رنگوں کو آنکھوں میں بسائے
دنیا سے رخصت ہونے کی آرزو ہے
نہیں چاہتی کہ کسی اپنے کو آنکھوں میں بسا لے جاؤں
اب سوچئیے اکلوتی بیٹی کا لکھا یہ پڑھ کر ہماری ماں نے کیسی کھنچائی کی ہو گی ہماری۔ اگرچہ وہ اب دنیا میں نہیں ہیں لیکن ڈائریاں ہم آج بھی چھپاتے ہیں اور جگہ بھول جاتے ہیں۔ نئی لاتے ہیں ، کچھ دن بعد اس کا بھی وہی حشر۔
 
Top