خاصانِ خدا کے اشعار

يخَاطِبني السَّفيهُ بِكُلِّ قُبْحٍ
فأكرهُ أن أكونَ له مجيبا
بے وقوف مجھے اپنی تمام تر قبیحات کے ساتھ پکارتا ہے
اور میں ناپسند کرتا ہوں کہ اسے جواب دوں
يزيدُ سفاهة ً فأزيدُ حلماً
كعودٍ زادهُ الإحراقُ طيبا
وہ اپنی بے وقوفی میں بڑھتا جاتا ہے اور میں اپنے حلم میں
اس عود کی مانند جو جلنے سے مزید خوشبو دار ہو جاتی ہے۔

امام شافعیؒ
 

سیما علی

لائبریرین
اک میں ہی نہیں اس پر قربان زمانہ ہے
جو ربِِ دوعالم کا محبوب یگانہ ہے

کل جس نے ہمیں پُل سے خود پار لگانا ہے
زہرہ کا وہ بابا ہے ، سبطین کا نانا ہے

اس ہاشمی دولہا پر کونین کو میں واروں
جو حُسن و شمائل میں یکتائے زمانہ ہے

عزت سے نہ مر جائیں کیوں نامِ محمد ﷺ پر
یوں بھی کسی دن ہم نے دنیا سے تو جانا ہے

آؤ در ِ زہرہ پر پھیلائے ہوئے دامن
ہے نسل کریموں کی لجپال گھرانہ ہے

ہوں شاہِ مدینہ کی میں پشت پناہی میں
کیا اس کی مجھے پروا دشمن جو زمانہ ہے

یہ کہہ کے درِ حق سے لی موت میں کچھ مہلت
میلاد کی آمد ہے محفل کو سجانا ہے

قربان اس آقا پر کل حشر کے دن جس نے
اس امت ِ عاصی کو کملی میں چھپانا ہے

سو بار اگر توبہ ٹوٹی بھی تو حیرت کیا
بخشش کی روایت میں توبہ تو بہانہ ہے

ہر وقت وہ ہیں میری دنیائے تصور میں
اے شوق کہیں اب تو آنا ہے نہ جانا ہے

پرُنور سی راہیں ہیں گنبد پہ نگاہیں ہیں
جلوے بھی انوکھے ہیں منظر بھی سہانا ہے

ہم کیوں نہ کہیں ان سے روداد ِ الم اپنی
جب ان کا کہا خود بھی اللہ نے مانا ہے

محرومِ کرم اِس کو رکھیے نہ سرِ محشر
جیسا ہے نصیر آخر سائل تو پُرانا ہے

پیر نصیر الدین نصیر
 
آخری تدوین:

یاسر شاہ

محفلین
یہ اشعار مفتی شفیع عثمانی نے اپنے شیخ مولانا اشرف علی تھانوی اور ان کی خانقاہ (تھانہ بھَوَن) کی یاد میں لکھے -

مشکِ خُتن میں تھی نہ گُلِ نسترن میں تھی
خوشبو جو تیری زلفِ شکن در شکن میں تھی
اس سے نکل کے پھر نہ ہوئی ایک دن نصیب
آسودگئ روح جو تھانہ بھَوَن میں تھی
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
اک میں ہی نہیں اس پر قربان زمانہ ہے
جو ربِِ دوعالم کا محبوب یگانہ ہے

کل جس نے ہمیں پُل سے خود پار لگانا ہے
زہرہ کا وہ بابا ہے ، سبطین کا نانا ہے

اس ہاشمی دولہا پر کونین کو میں واروں
جو حُسن و شمائل میں یکتائے زمانہ ہے

عزت سے نہ مر جائیں کیوں نامِ محمد ﷺ پر
یوں بھی کسی دن ہم نے دنیا سے تو جانا ہے

آؤ در ِ زہرہ پر پھیلائے ہوئے دامن
ہے نسل کریموں کی لجپال گھرانہ ہے

ہوں شاہِ مدینہ کی میں پشت پناہی میں
کیا اس کی مجھے پروا دشمن جو زمانہ ہے

یہ کہہ کے درِ حق سے لی موت میں کچھ مہلت
میلاد کی آمد ہے محفل کو سجانا ہے

قربان اس آقا پر کل حشر کے دن جس نے
اس امت ِ عاصی کو کملی میں چھپانا ہے

سو بار اگر توبہ ٹوٹی بھی تو حیرت کیا
بخشش کی روایت میں توبہ تو بہانہ ہے

ہر وقت وہ ہیں میری دنیائے تصور میں
اے شوق کہیں اب تو آنا ہے نہ جانا ہے

پرُنور سی راہیں ہیں گنبد پہ نگاہیں ہیں
جلوے بھی انوکھے ہیں منظر بھی سہانا ہے

ہم کیوں نہ کہیں ان سے روداد ِ الم اپنی
جب ان کا کہا خود بھی اللہ نے مانا ہے

محرومِ کرم اس کو رکھئے نہ سرِ محشر
آخر سائل تو پرانا ہے نصیر جیسا ہے

پیر نصیر الدین نصیر
بہت خوب
مقطع کا مصرعہِ ثانی کچھ آگے پیچھے ہو گیا
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
قدم ہے راہِ الفت میں تو منزل کی ہوس کیسی
یہاں تو عین منزل ہے تھکن سے چور ہو جانا

نظر سے دور رہ کر بھی تقؔی وہ پاس ہیں میرے
کہ میری عاشقی کو عیب ہے مہجور ہو جانا

مفتی محمد تقی عثمانی
 

یاسر شاہ

محفلین
الا! ڏاهِي مَ ٿيان، ڏاهيون ڏک ڏسن،
مون سين مون پريَنِ، ڀورائيءَ ۾ ڀال ڪيا!
(شاہ عبد اللطیف بھٹائی )

مفہوم :الله سیانی نہ بنوں ،سیانیاں تو دکھ دیکھتی ہیں -مجھ پہ تو پریتم کی مہر بانیاں میرے بھولپن کے سبب ہیں -
 
فتنہ سامانیوں کی خو نہ کرے
مختصر یہ کہ، آرزو نہ کرے

پہلے ہستی کی ہے تلاش ضرور!
پھر جو گم ہو، تو جستجو نہ کرے

ماورائے سخن بھی ہے کچھ بات
بات یہ ہے، کہ گفتگو نہ کرے
٭
اصغر گونڈوی
 

زوجہ اظہر

محفلین
سرسری تم جہان سے گزرے
ورنہ ہر جا جہان دیگر تھا
میر
جگ میں آکر ادھر ادھر دیکھا
تو ہی آیا نظر جدھر دیکھا
 
آخری تدوین:

یاسر شاہ

محفلین
مستند رستے وہی مانے گئے
جن سے ہوکر تیرے دیوانے گئے

لوٹ آئے جتنے فرزانے گئے
تا بہ منزل صرف دیوانے گئے

آہ کو نسبت ہے کچھ عشّاق سے
آہ نکلی اور پہچانے گئے

نثار فتحی صاحب
 

یاسر شاہ

محفلین
جنتیں مل گئی ہیں آہوں کی
ایسی تیسی مرے گناہوں کی
بابا نجم احسن
 
آخری تدوین:
Top