یہ غزل کس بحر میں ہے؟

مقبول

محفلین
محترمین
الف عین صاحب ،
ظہیراحمدظہیر صاحب ،
محمّد احسن سمیع :راحل: صاحب ،
سید عاطف علی صاحب ،
محمد خلیل الرحمٰن صاحب ،
یاسر شاہ صاحب
اور دیگر اساتذہ کرام

مشہور کالم نگار اور شاعر خالد مسعود صاحب کے آج کے کالم میں کنور اعجاز راجا صاحب کی درج ذیل غزل شامل کی گئی ہے جو کہ ریختہ کی ویب سائٹ پر بھی موجود ہے۔ میں جاننا چاہتا ہوں کہ یہ غزل کس بحر میں ہے اور کتنی رواں ہے۔
رہنمائی فرمایئے۔ شُکریہ

اپنی خواہش میں جو بس گئے ہیں وہ دیوار و در چھوڑ دیں
دھوپ آنکھوں میں چبھنے لگی ہے تو کیا ہم سفر چھوڑ دیں

دست بردار ہو جائیں فریاد سے اور بغاوت کریں
کیا سوالی ترے قصر انصاف! زنجیر در چھوڑ دیں

جب لعاب دہن اپنا تریاق ہے دست و بازو بھی ہیں
سانپ گلیوں میں لہرا رہے ہیں تو کیا ہم نگر چھوڑ دیں

شہریاروں سے ڈر جائیں ہم حق پرستی سے توبہ کریں
اپنے اندر بھی اک آدمی ہے اسے ہم کدھر چھوڑ دیں

ہم نے دیکھا ہے دریاؤں کا رخ کنورؔ شہر کی سمت ہے
شہر والے اگر بے خبر ہیں تو کیا بے خبر چھوڑ دیں
 
محترمین
الف عین صاحب ،
ظہیراحمدظہیر صاحب ،
محمّد احسن سمیع :راحل: صاحب ،
سید عاطف علی صاحب ،
محمد خلیل الرحمٰن صاحب ،
یاسر شاہ صاحب
اور دیگر اساتذہ کرام

مشہور کالم نگار اور شاعر خالد مسعود صاحب کے آج کے کالم میں کنور اعجاز راجا صاحب کی درج ذیل غزل شامل کی گئی ہے جو کہ ریختہ کی ویب سائٹ پر بھی موجود ہے۔ میں جاننا چاہتا ہوں کہ یہ غزل کس بحر میں ہے اور کتنی رواں ہے۔
رہنمائی فرمایئے۔ شُکریہ

اپنی خواہش میں جو بس گئے ہیں وہ دیوار و در چھوڑ دیں
دھوپ آنکھوں میں چبھنے لگی ہے تو کیا ہم سفر چھوڑ دیں

دست بردار ہو جائیں فریاد سے اور بغاوت کریں
کیا سوالی ترے قصر انصاف! زنجیر در چھوڑ دیں

جب لعاب دہن اپنا تریاق ہے دست و بازو بھی ہیں
سانپ گلیوں میں لہرا رہے ہیں تو کیا ہم نگر چھوڑ دیں

شہریاروں سے ڈر جائیں ہم حق پرستی سے توبہ کریں
اپنے اندر بھی اک آدمی ہے اسے ہم کدھر چھوڑ دیں

ہم نے دیکھا ہے دریاؤں کا رخ کنورؔ شہر کی سمت ہے
شہر والے اگر بے خبر ہیں تو کیا بے خبر چھوڑ دیں

اس بحر کا نام تو اساتذہ ہی جانیں۔ شاید متدارک ہی کی کوئی قسم ہے۔ ہمارے خیال میں یہ بحر "فاعلن فاعلن، فاعلن فاعلن، فاعلن فاعلن" (ایک مصرع میں چھ مرتبہ) ہے۔ اس بحر میں تقطیع کرکے دیکھیے، خاصی رواں غزل ہے۔

اپنی خواہش میں جو : فاعلن فاعلن
بس گئے ہیں وہ دی : فاعلن فاعلن
وار و در چھوڑ دیں : فاعلن فاعلن

دھوپ آنکھوں میں چبھ : فاعلن فاعلن
نے لگی ہے تو کیا : فاعلن فاعلن
ہم سفر چھوڑ دیں : فاعلن فاعلن
 
آخری تدوین:

محمد وارث

لائبریرین
محمد وارث صاحب! آپ کی مدد درکار ہے!
یاد آوری کے لیے شکریہ خلیل صاحب۔ آپ نے درست لکھا ہے کہ یہ متدارک ہی کی کوئی قسم ہے، فاعلن چھ بار میں تقطیع ہوتی ہے، اس کا مکمل نام تو مجھے معلوم نہیں ہے، فاعلن چار بار والی کو متدارک مثمن سالم کہتے ہیں اور فاعلن آٹھ بار والی کو متدارک مثمن مضاعف سالم۔ اس کو اللہ ہی جانے کیا کہیں گے۔
 
یاد آوری کے لیے شکریہ خلیل صاحب۔ آپ نے درست لکھا ہے کہ یہ متدارک ہی کی کوئی قسم ہے، فاعلن چھ بار میں تقطیع ہوتی ہے، اس کا مکمل نام تو مجھے معلوم نہیں ہے، فاعلن چار بار والی کو متدارک مثمن سالم کہتے ہیں اور فاعلن آٹھ بار والی کو متدارک مثمن مضاعف سالم۔ اس کو اللہ ہی جانے کیا کہیں گے۔
جزاک اللہ محمد وارث صاحب!
 

محمد وارث

لائبریرین
کوئی نام نہ ملے تو متدارک مسدس ہی رکھ لیں ۔ :LOL:
متدارک مسدس کے ایک مصرعے میں صرف تین فاعلن ہونگے جیسے مثمن کے ایک مصرعے میں چار فاعلن ہیں سو اس چھ فاعلن والی بحر کو متدارک مسدس مضاعف سالم کہہ سکتے ہیں۔
 

مقبول

محفلین
متدارک مسدس کے ایک مصرعے میں صرف تین فاعلن ہونگے جیسے مثمن کے ایک مصرعے میں چار فاعلن ہیں سو اس چھ فاعلن والی بحر کو متدارک مسدس مضاعف سالم کہہ سکتے ہیں۔
سر، پھر اس بحر کو مستعمل بحور کی فہرست میں شمار کیا جائے گا یا نہیں؟
 

الف عین

لائبریرین
اسی طرح رکن فعلن بھی تین سے لے کر دس رکنی تک میں دیکھ چکا ہوں، اور نصف کی تبدیلی کے ساتھ( یعنی آخر میں فع)۔ والد مرحوم سے میں نے اپنے اس شعر کی بحر پوچھی
اپنا چہرہ دیکھو، سارا روشن ہے
تو کہنے لگے کہ ساڑھے پانچ رکنی فعلن ہے۔ وہ اس طرح کی اصطلاحات استعمال کرتے تھے!
اس اصطلاحی نظام کے مطابق چھ رکنی فاعلاتن کی بحر ہے، ہیکسا آکٹا اور ڈیکا متدارک کہنے کی کیا ضرورت؟
 

مقبول

محفلین
اسی طرح رکن فعلن بھی تین سے لے کر دس رکنی تک میں دیکھ چکا ہوں، اور نصف کی تبدیلی کے ساتھ( یعنی آخر میں فع)۔ والد مرحوم سے میں نے اپنے اس شعر کی بحر پوچھی
اپنا چہرہ دیکھو، سارا روشن ہے
تو کہنے لگے کہ ساڑھے پانچ رکنی فعلن ہے۔ وہ اس طرح کی اصطلاحات استعمال کرتے تھے!
اس اصطلاحی نظام کے مطابق چھ رکنی فاعلاتن کی بحر ہے، ہیکسا آکٹا اور ڈیکا متدارک کہنے کی کیا ضرورت؟
شُکریہ، سر
 
Top