سرمد سلطان: سوشل میڈیا پر سرگرم نوجوان محقق دو روز لاپتہ رہنے کے بعد واپس گھر پہنچ گئے

سرمد سلطان: سوشل میڈیا پر سرگرم نوجوان محقق دو روز لاپتہ رہنے کے بعد واپس گھر پہنچ گئے
  • سحر بلوچ
  • بی بی سی اردو ڈاٹ کام، اسلام آباد
2 اپريل 2021
اپ ڈیٹ کی گئی 3 اپريل 2021
_117832024_mediaitem117832021.jpg

،تصویر کا ذریعہTWITTER/@@SARMADSULTANS

پاکستان میں اسٹیبلشمنٹ کے ناقد سمجھے جانے والے اور سوشل میڈیا پر سرگرم نوجوان محقق سرمد سلطان دو روز تک لاپتہ رہنے کے بعد گھر واپس پہنچ چکے ہیں۔

ٹوئٹر پر جاری ایک ویڈیو پیغام میں ان کا کہنا تھا 'میں سرمد سلطان آپ کے سامنے خیریت کے ساتھ کھڑا ہوں، جو کچھ میرے ساتھ، میرے چھوٹے بھائی کے ساتھ اور میرے اہل خانہ کے ساتھ ہوا وہ ریاست پر، اس کے اداروں پر ایک لگا ہوا سوالیہ نشان ہے۔'

ان کا مزید کہنا تھا 'یہ سوالیہ نشان ریاست کے اہم ترین ستونوں پر لگا ہوا سوالیہ نشان ہے۔ اس سوالیہ نشان کا جواب کون دے گا؟ میں، آپ، ریاست یا کوئی اور؟ سوچیں!‘

اس سے قبل بی بی سی سے بات کرتے ہوئے ان کی اہلیہ نے اس بات کی تصدیق کر دی ہے کہ سرمد سلطان واپس آ چکے ہیں تاہم انھوں اس بات کی وضاحت نہیں کی کہ ان کو کب اور کیسے لے جایا گیا تھا، اور وہ کیسے واپس پہنچے۔


سرمد کا ایک روز پہلے ٹوئٹر اکاؤنٹ بند تھا لیکن اب وہ بھی فعال ہو چکا ہے۔


اس اکاؤنٹ سے ان کی اہلیہ نے ٹویٹ کی کہ ‘30 مارچ کی رات سرمد سلطان پر گھر میں قاتلانہ حملے میں ان کا چھوٹا بھائی سچل سلطان شدید زخمی ہو گیا تاہم اب ان کی حالت خطرے سے باہر ہے. اہلخانہ کے شور مچانے پر قاتل یہ دھمکی دے کر گئے کہ آئندہ سرمد اپنی تحریروں سے باز نہ آیا تو اس کی لاش بھی نہیں ملے گی۔‘

اس ٹویٹ کے ساتھ سرمد سلطان کے بھائی سچل سلطان کی تصویر بھی لگائی ہوئی ہے جس میں ان کے سر پر پٹی لپٹی ہوئی ہے۔

پیغام میں مزید لکھا تھا کہ ‘سرمد سلطان اب بخیریت ہیں۔ ہمارا کسی سیاسی یا مذہبی جماعت سے تعلق ہے نہ دشمنی ہے۔ قاتل جلد خدائی انصاف کی زد میں آئیں گے۔ معصوم سچل سلطان کا لہو رائیگاں نہیں جائے گا۔ تمام دوست احباب خاص طور پر مریم نواز اور حامد میر کا شکریہ۔ دعاؤں کی طالب مسز سرمد سلطان۔‘

یاد رہے کہ سرمد سلطان کے لاپتہ ہونے پر حقوقِ انسانی کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ان کی جلد بازیابی کا مطالبہ کیا تھا۔

پاکستان کے صوبہ پنجاب کے ضلع اٹک کے رہائشی سرمد سلطان ایم ایس سی ریاضی کے ساتھ ساتھ اردو ادب اور فلسفہ میں ایم اے کر چکے ہیں اور تاریخ پر گہری نظر رکھتے ہیں۔

وہ ٹوئٹر پر خاصے سرگرم رہتے ہیں اور زیادہ تر پاکستان کی تاریخ اور دیگر معاملات پر لکھتے ہیں اور اسٹیبلیشمنٹ کو تنقید کا نشانہ بناتے رہے ہیں۔

وہ اکثر ماضی میں ہونے والے واقعات کو آج رونما ہونے والے واقعات سے جوڑ کر لوگوں کو یاد دہانی کراتے اور ان کے تمام تر ٹوئٹس کے نیچے ہیش ٹیگ ’ذرا سوچیے‘ لکھا ہوتا۔

_117831075_untitled.png

،تصویر کا ذریعہTWITTER/@SARMADSULTANS

جمعرات کو رات گئے جب سرمد سلطان کا نام ٹوئٹر پر ٹرینڈ کرنا شروع ہوا تو ایک لمحے کے لیے میرے جیسے دیگر صارفین بھی یہ سوچنے پر مجبور ہوئے کہ شاید اداکار اور ہدایت کار سرمد سلطان کھوسٹ کی کوئی نئی فلم سامنے آئی ہے یا آنے والی ہے۔

تاہم پتہ کرنے پر معلوم ہوا کہ سرمد سلطان نامی ایک ٹوئٹر صارف نہ صرف اچانک سے لاپتہ ہو گئے ہیں بلکہ ان کا ٹوئٹر اکاؤنٹ بھی بند کر دیا گیا ہے۔ اس حوالے سے یہ معلومات بھی سامنے آنے لگیں کہ جن دوستوں نے انھیں فون کرنے کی کوشش کی انھیں ان کے دونوں فون بند ملے۔

جب ان کے دوستوں نے ان کے خاندان سے رابطہ کیا تو ان کی اہلیہ نے پہلے بتایا کہ وہ کسی رشتہ دار کی وفات پر تعزیت کے لیے کسی دور دراز علاقے گئے ہوئے ہیں۔ تاہم اس بات پر کالم نگار محمد تقی نے تبصرہ کیا کہ ’یہ کون سا قبائلی علاقہ ہے جہاں فون کا نیٹ ورک نہیں آ رہا؟ اور کچھ نہیں تو کہانی ہی درست کر لیں۔‘

اس کے علاوہ ٹوئٹر پر ہونے والے اسی تبصرے کے نیچے لکھا تھا کہ یہ بات پھر بھی سمجھ نہیں آتی کہ اس دوران ان کا ٹوئٹر اکاؤنٹ کیوں بند ہو گیا؟

پاکستان مسلم لیگ نواز کی نائب صدر مریم نواز نے بھی سرمد کی مبینہ گمشدگی پر اپنی رائے کا اظہار کیا۔

_117822002_maryamnawaz.jpg

،تصویر کا ذریعہ@MARYAMNSHARIF

سوشل میڈیا پر سرمد سلطان کے تاریخ پر تبصرے اور مباحثے بھی موجود ہیں جہاں وہ یوٹیوب اور دیگر پلیٹ فارمز کے ذریعے پاکستان میں مذہبی انتہا پسندی، مذہبی تعصب اور لسانیت کا تاریخی تناظر میں موازنہ کرتے رہے ہیں۔

ہر دوسرے روز ان کے 48 ہزار کے قریب ٹوئٹر فولوورز کو وہ نئی باتیں بتایا کرتے تھے جن کے ذریعے وہ موجودہ نظام پر نکتہ چینی کے ساتھ ساتھ تبصرہ بھی کرتے ہیں۔

Twitter پوسٹ نظرانداز کریں, 1
Twitter پوسٹ کا اختتام, 1

ان کے لاپتہ ہونے کے بارے میں سب سے پہلے ایڈووکیٹ علی عبداللہ ہاشمی کے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے ٹویٹ کی گئی تھی۔

’بدتمیز‘ نامی ٹوئٹر ہینڈل سے لگاتار 50 سے زیادہ ٹوئٹس کی گئیں جن میں صارف اور سرمد کے دوست نے بتایا کہ ’ان کے دونوں فون اور ٹوئٹر اکاؤنٹ بند ہیں‘ اور انھوں نے اس پر تشویش کا اظہار کیا۔

اسی کے ساتھ ہیش ٹیگ ’برنگ سرمد سلطان بیک‘ ٹرینڈ کرنے لگا اور اب بھی کر رہا ہے۔ اسی بارے میں ایک ٹوئٹر صارف جاوید اقبال نے لکھا کہ ’جو شخص درست تاریخ بتائے اور تاریخ کے تلخ ترین حقائق سے آگاہ کرے اسے اٹھا کر لاپتا کر دیا جاتا ہے۔‘

_117822723_ammar.jpg

،تصویر کا ذریعہTWITTER/@AMMARALIJAN

اس حوالے سے محقق اور صحافی رابعہ محمود نے لکھا کہ سرمد سلطان کے خاندان نے پہلے متضاد بیانات دیے اور پھر خاموش ہو گئے۔

’ایسا کرنا غیر معمولی اس لیے نہیں کیونکہ عام طور پر لاپتا ہونے والوں کے خاندان میں ایسا تاثر پایا جاتا ہے کہ خاموش رہنے سے لاپتا شخص جلدی گھر واپس آ جائیں گے۔‘

ان کے بارے میں جب سماجی کارکن عمار علی جان سے بات کی گئی تو انھوں نے بتایا کہ وہ ذاتی طور پر تو سرمد کو نہیں جانتے لیکن ان کو ’ٹوئٹر کے ذریعے پتا چلا کہ انھیں غائب کر دیا گیا۔‘

_117822725_hamidmir.jpg

،تصویر کا ذریعہTWITTER/@HAMIDMIRPAK

بہت سے کالم نگاروں اور صحافیوں نے بھی اس بارے میں ٹویٹ کی۔

کالم نگار عمار مسعود نے بتایا کہ ’میں ذاتی طور پر سرمد کو نہیں جانتا ہوں اور مجھے ان کی گمشدگی کا ٹوئٹر کے ذریعے پتا چلا لیکن اس کے باوجود میں اس پر اس لیے بات کر رہا ہوں کیونکہ کسی بھی تاریخ دان اور بحث کرنے والے کا اچانک سے لاپتا ہونا تشویشناک ہے اور آواز اٹھا کر ہی یہ روایت ختم کی جا سکتی ہے۔‘

صحافی اور اینکر حامد میر نے لکھا کہ ’سرمد سلطان سے آپ اختلاف کر سکتے ہیں لیکن اسے غیر قانونی طریقے سے غائب کرنے کا مطلب یہ ہے کہ آپ کے پاس جواب دینے کے لیے کوئی دلیل نہیں۔۔۔ کل تک وہ ایک آواز تھا آپ نے اسے غائب کر دیا، اب اس کی آواز میں کئی آوازیں شامل ہو گئی ہیں۔ وہ ایک ہیرو بن چکا ہے۔‘

یہ بھی پڑھیے

’میری اہلیہ خاموش نہیں رہیں اور نتیجہ یہ نکلا کہ میں زندہ لوٹ آیا‘

بلوچستان کے لاپتہ افراد کی واپسی میں تیزی: ’اچھی پیشرفت‘ یا ’سیاسی ضرورت‘

’تشدد کرتے ہوئے کہتے تمھیں معلوم ہے کہ تمھیں کیا بولنا ہے؟‘


 

زیک

مسافر
تمام ذی شعور لوگوں کو عرصہ پہلے پاکستان چھوڑ دینا چاہیئے تھا
 
آخری تدوین:

سید عاطف علی

لائبریرین
اسٹیبلمنٹ کے خلاف تو بہت سے لکھتے ہیں ۔ یہ کون ہے اور ایسا کیا لکھ دیا تھا ؟ کہ سوفٹ ویئر اپدیٹ کی ضرورت آن پہنچی ؟
 
پاکستان میں قتل اور ڈکیتی سے بڑا جرم لکھنا اور بولنا ہے۔
اب تک کی دستیاب معلومات کے مطابق تو یہ موصوف ایک بہت بڑا رانگ نمبر نکلے ہیں جنہوں نے اپنے متبعین کو خوب بیوقوف بنایا ہوا تھا ۔۔۔ خود کو ایک غیر شادی شدہ 25 سالہ نوجوان بتانے والے یہ حضرت ماضی میں کئی مرتبہ فخریہ دعویٰ فرما چکے تھے کہ ان کے والد اور بڑے بھائی اینٹی اسٹیبلشمنٹ موقف کی پاداش میں شہید کیے جاچکے ہیں ۔۔۔ مبینہ اغوا کی اس کتھا کے دوران مگر موصوف کے والد، بڑے بھائی اور بیگم تینوں برآمد ہو گئے۔ سرکاری طور پر جمع کرائی گئی شکایت میں بھی کسی اغوا کا، بلکہ خود موصوف کا ہی ذکر نہیں کیا گیا۔
 

جاسم محمد

محفلین
پاکستان میں قتل اور ڈکیتی سے بڑا جرم لکھنا اور بولنا ہے۔

تمام ذی شعور لوگوں کو عرصہ پہلے پاکستان چھوڑ دینا چاہیئے تھا

اسٹیبلمنٹ کے خلاف تو بہت سے لکھتے ہیں ۔ یہ کون ہے اور ایسا کیا لکھ دیا تھا ؟ کہ سوفٹ ویئر اپدیٹ کی ضرورت آن پہنچی ؟

اب تک کی دستیاب معلومات کے مطابق تو یہ موصوف ایک بہت بڑا رانگ نمبر نکلے ہیں جنہوں نے اپنے متبعین کو خوب بیوقوف بنایا ہوا تھا ۔۔۔ خود کو ایک غیر شادی شدہ 25 سالہ نوجوان بتانے والے یہ حضرت ماضی میں کئی مرتبہ فخریہ دعویٰ فرما چکے تھے کہ ان کے والد اور بڑے بھائی اینٹی اسٹیبلشمنٹ موقف کی پاداش میں شہید کیے جاچکے ہیں ۔۔۔ مبینہ اغوا کی اس کتھا کے دوران مگر موصوف کے والد، بڑے بھائی اور بیگم تینوں برآمد ہو گئے۔ سرکاری طور پر جمع کرائی گئی شکایت میں بھی کسی اغوا کا، بلکہ خود موصوف کا ہی ذکر نہیں کیا گیا۔
کیسا بیوقوف بنایا قوم کو؟ مزہ آیا؟



 

فاخر رضا

محفلین
فوراً لکھا اچھا کیا
کیا نمائش چورنگی سے گزر نہیں ہوا
ایسا بلیک آؤٹ خبر کا. یہ صحافی کر کیا رہے ہیں سوائے بلاول کی تقریر نشر کرنے کے
اگر ان میں ذرا بھی اپنے پیشے سے sincerity ہوتی تو ان کا یہ حال نہ ہوتا
 

فاخر رضا

محفلین
فوراً لکھا اچھا کیا
کیا نمائش چورنگی سے گزر نہیں ہوا
ایسا بلیک آؤٹ خبر کا. یہ صحافی کر کیا رہے ہیں سوائے بلاول کی تقریر نشر کرنے کے
اگر ان میں ذرا بھی اپنے پیشے سے sincerity ہوتی تو ان کا یہ حال نہ ہوتا
یہ اصل خبر کے ذیل میں ہے جو خلیل الرحمٰن بھائی نے لکھی تھی
 

فاخر رضا

محفلین
اسلام آباد؛ ملت تشیع کے جبری گمشدہ افراد کی بازیابی کے لیے احتجاج کرنے والوں کو پولیس نے گرفتار کر لیا - شیعہ نیوز پاکستان

شیعہ نیوز: اسلام آباد پریس کلب کے سامنے ملت تشیع کے جبری گمشدہ افراد کی بازیابی کے لیے احتجاج کرنے والوں پر پولیس کا دھاوا تمام شرکائے دھرنے کو گرفتار کر لیا۔

تفصیلات کے مطابق جوائنٹ ایکشن کمیٹی فار شیعہ مسنگ پرسنز کی حمایت میں اتوار کے روز اسلام آباد پریس کلب کے سامنے پُر امن دھرنا کورونا ایس او پیس کے تحت جاری تھا کہ اچانک اسلام پولیس کی جانب سے شرکائے دھرنے پر حملہ کیا گیا اور بلاجواز مظاہرین کو گرفتار کر کے کوہسار تھانہ منتقل کیا گیا ہے۔

اسلام آباد میں پریس کلب سے گرفتار کئے گئے مظاہرین میں ایم ڈبلیو ایم ضلع راولپنڈی کے سیکرٹری جنرل علامہ علی اکبر کاظمی، سیکرٹری اسلام آباد برادر ظہیر نقوی، مولانا محمد حسین شیرازی، آئی ایس او راولپنڈی ڈویژن کے نائب صدر برادر فرحان، برادر حسن نقوی سمیت دیگر بے گناہ پُرامن افراد شامل ہیں۔

یاد رہے علامتی دھرنا کراچی میں تین روز سے جاری دھرنے سے اظہار یکجہتی کے کئے دیا گیا تھا جس میں خواتین، بچے، بزرگ اور علمائے کرام شامل تھے۔
 

فاخر رضا

محفلین
یہ دھرنے نظر کیوں نہیں آتے ان influencers کو
ان صحافیوں کو
ان اینکر پرسنز کو

کیا نمائش چورنگی سے نہیں گزرتے

قائداعظم کا مزار جہاں ہے
 

ہانیہ

محفلین
یہ دھرنے نظر کیوں نہیں آتے ان influencers کو
ان صحافیوں کو
ان اینکر پرسنز کو

کیا نمائش چورنگی سے نہیں گزرتے

قائداعظم کا مزار جہاں ہے

سر۔۔۔۔نوٹوں کی چمک دمک ہی نظر آتی ہے ان سب کو۔۔۔۔ جس کے پاس پیسہ ہے۔۔۔۔ وہی ان کا آقا ہے۔۔۔۔ ملک کے مسائل یا عوام کی تکلیفوں کا ان سے کیا لینا دینا۔۔۔۔ ان کی رپورٹنگ کے پیچھے مقاصد ہوتے ہیں۔۔۔ بس کبھی کبھی ہمارا بھلا ہو جاتا ہے اتفاقا ۔۔۔۔مخلص ان کو کسی بھی صورت نہیں کہا جا سکتا ہے۔۔۔۔
 

جاسم محمد

محفلین
اسٹیبلمنٹ کے خلاف تو بہت سے لکھتے ہیں ۔ یہ کون ہے اور ایسا کیا لکھ دیا تھا ؟ کہ سوفٹ ویئر اپدیٹ کی ضرورت آن پہنچی ؟
سستی شہرت کا متلاشی
یہ ساتھ ساتھ اپنے پرانے ٹویٹ بھی حذف کر رہا ہے جہاں اپنے زندہ والد کو شہید جمہوریت قرار دیا تھا
 

فاخر رضا

محفلین
کیا وجہ ہے کہ کچھ لوگ مریم نواز شریف کی طرح عمران خان کے پیچھے پڑے ہوئے ہیں، اگر عرمان کا کتا کسی کو گھور کر بھی دیکھ لے تو مریم نواز کی ٹویٹ آجاتی ہے کہ دیکھو کیسے بدتمیز کتے پالے ہیں، مجھے گھور کر دیکھتے ہیں. اور اگر کتا بھونک دے تو ایسے جیسے کاٹ لیا ہو.
بغیر خبر کی تہ میں جائے خبر کاپی پیسٹ ہوجاتی ہے. بس عمران خان کے خلاف کوئی نکتہ نکل آئے.
پھر اگر کوئی کارروائی کسی ایجنسی کی ہو تب بھی ٹانگ اتنی کھینچی جاتی ہے کہ عمران تک پہنچ جائے
 
ڈاکٹر صاحب بات سیدھی ہےجب اوکھلی میں سر دیا تو موصلی سے کیا ڈرنا! کپتان وزیر اعظم ہیں۔ ان الزامات سے کس طرح بری الزمہ ہو سکتے ہیں۔ اگر دشمن کے ایجنٹ آکر کھلے عام عوام کو گھروں سے اٹھا رہے ہیں، یا ایجنسیاں یہ کر رہی ہیں۔ ہر حال میں آپ ذمہ دار ہیں۔ یا تو منہ پھاڑ کر کہہ دیں میں تو کٹھ پتلی ہوں ، میرا کیا دوش۔
 

Ali Baba

محفلین
لو جی پٹواریوں کی آخری امید اس طرح کے سوشل میڈیائی بڑ بولے تھے،لیکن وہ بھی اپنے لیڈر کی طرح دو نمبر نکل آئے، ہائے ہائے۔
 

جاسم محمد

محفلین
ڈاکٹر صاحب بات سیدھی ہےجب اوکھلی میں سر دیا تو موصلی سے کیا ڈرنا! کپتان وزیر اعظم ہیں۔ ان الزامات سے کس طرح بری الزمہ ہو سکتے ہیں۔ اگر دشمن کے ایجنٹ آکر کھلے عام عوام کو گھروں سے اٹھا رہے ہیں، یا ایجنسیاں یہ کر رہی ہیں۔ ہر حال میں آپ ذمہ دار ہیں۔ یا تو منہ پھاڑ کر کہہ دیں میں تو کٹھ پتلی ہوں ، میرا کیا دوش۔
لو جی پٹواریوں کی آخری امید اس طرح کے سوشل میڈیائی بڑ بولے تھے،لیکن وہ بھی اپنے لیڈر کی طرح دو نمبر نکل آئے، ہائے ہائے۔
کیا وجہ ہے کہ کچھ لوگ مریم نواز شریف کی طرح عمران خان کے پیچھے پڑے ہوئے ہیں، اگر عرمان کا کتا کسی کو گھور کر بھی دیکھ لے تو مریم نواز کی ٹویٹ آجاتی ہے کہ دیکھو کیسے بدتمیز کتے پالے ہیں، مجھے گھور کر دیکھتے ہیں. اور اگر کتا بھونک دے تو ایسے جیسے کاٹ لیا ہو.
بغیر خبر کی تہ میں جائے خبر کاپی پیسٹ ہوجاتی ہے. بس عمران خان کے خلاف کوئی نکتہ نکل آئے.
پھر اگر کوئی کارروائی کسی ایجنسی کی ہو تب بھی ٹانگ اتنی کھینچی جاتی ہے کہ عمران تک پہنچ جائے
پہلا الزام: عمران صرف کٹھپتلی ہے۔ حکومت کسی اور کی ہے۔
دوسرا الزام: اگر کوئی اغوا ہوا ہے تو اس کا ذمہ دار عمران ہے۔
بندہ پوچھے جب آپ پہلے خود مان رہے ہیں کہ حکومت عمران کی ہے ہی نہیں تو اغوا ہو جانے کا الزام اس پر کیسے لگا سکتے ہیں۔ پہلے اس کی حکومت کو تسلیم تو کریں پھر اغوا کی ذمہ داری اس پر ڈالیں۔
اتنا شدید بغض عمران ہے کہ اوّل تو اسکی حکومت کو تسلیم نہیں کرنا اور پھر ملک میں جو کچھ برا ہو رہا ہے اس کی ذمہ داری بھی اسی عمران پر ڈالنی ہے :)
 
Top