جگر ہر سُو دِکھائی دیتے ہیں وہ جلوہ گر مجھے ۔ جگر مراد آبادی

فرخ منظور

لائبریرین
ہر سُو دِکھائی دیتے ہیں وہ جلوہ گر مجھے
کیا کیا فریب دیتی ہے میری نظر مجھے

آیا نہ راس نالۂ دل کا اثر مجھے
اب تم ملے تو کچھ نہیں اپنی خبر مجھے

ڈالا ہے بیخودی نے عجب راہ پر مجھے
آنکھیں ہیں اور کچھ نہیں آتا نظر مجھے

کرنا ہے آج حضرتِ ناصح کا سامنا
مل جائے دو گھڑی کو تمہاری نظر مجھے

یکساں ہے حُسن و عشق کی سرمستیوں کا رنگ
اُن کی خبر نہیں ہے نہ اپنی خبر مجھے

میں دُور ہوں تو روحِ سخن مجھ سے کس لیے
تم پاس ہو تو کیوں نہیں آتا نظر مجھے

مستانہ کر رہا ہوں رہِ عاشقی کو طے
لے جائے جذبِ شوق مرا اب جدھر مجھے

ڈرتا ہوں جلوہء رُخِ جاناں کو دیکھ کر
اپنا بنا نہ لے کہیں میری نظر مجھے

یکساں ہے حسن و عشق کی سر مستیوں کا رنگ
ان کی خبر انہیں ہے نہ میری خبر مجھے

مرنا ہے ان کے پاؤں پہ رکھ کر سرِ نیاز
کرنا ہے آج قصہء غم مختصر مجھے

سینے سے دل عزیز ہے، دل سے ہو تم عزیز
سب سے مگر عزیز ہے میری نظر مجھے

میں دُور ہوں تو روئے سخن مجھ سے کس لئے
تم پاس ہو، تو کیوں نہیں آتے نظر مجھے

کیا جانیے قفس میں رہے کیا معاملہ
اب تک جو ہیں عزیز مرے بال و پر مجھے

دل لے کے مجھ سے دیتے ہو داغِ جگر مجھے
یہ بات بھولنے کی نہیں عمر بھر مجھے


(جگر مراد آبادی)
 

فاتح

لائبریرین
ڈالا ہے بیخودی نے عجب راہ پر مجھے
آنکھیں ہیں اور کچھ نہیں آتا نظر مجھے
سبحان اللہ! کیا ہی عمدہ انتخاب ہے قبلہ۔ بہت شکریہ!
 

فرخ منظور

لائبریرین
بہت شکریہ آپ سب احباب کا۔ اس غزل میں یقیناً کافی غلطیاں ہوں گی کیونکہ ایک دوسری سائیٹ سے اٹھائی ہے۔ کلیاتِ داغ سے دیکھ کر جلد ہی اس کی تصحیح کرتا ہوں۔ فی الحال چترا سنگھ کی آواز میں یہی غزل سنیں جو مجھے بہت پسند ہے۔

 

فرخ منظور

لائبریرین
یہ جگر مراد آبادی کی غزل ہے جسے غلطی سے داغ دہلوی کی سمجھ لیا گیا۔ مدیران سے درخواست ہے کہ اس کے عنوان میں مناسب تبدیلی کر دی جائے۔ بہت شکریہ!
 

کاشفی

محفلین
کدھر دکھائی دیتے ہیں۔۔آج کل تو دکھائی دے رہے نہیں۔۔۔

بہت خوب انتخاب ہے جناب فرخ منظور صاحب۔ شکریہ!
 

فرخ منظور

لائبریرین
بہت شکریہ کاشفی صاحب۔ آپ جیسے احباب اب یہاں کم دکھائی دیتے ہیں اور پسندیدہ کلام میں تو مدتوں اپ ڈیٹ نہیں ہوتی سو لگتا نہیں ہے جی مرا اجڑے دیار میں۔ :)
 

فرحت کیانی

لائبریرین
ڈالا ہے بیخودی نے عجب راہ پر مجھے
آنکھیں ہیں اور کچھ نہیں آتا نظر مجھے

واہ۔ بہت خوب
شیئر کرنے کے لئے شکریہ :)
 

فرخ منظور

لائبریرین
ہر سُو دِکھائی دیتے ہیں وہ جلوہ گر مجھے
کیا کیا فریب دیتی ہے میری نظر مجھے

آیا نہ راس نالۂ دل کا اثر مجھے
اب تم ملے تو کچھ نہیں اپنی خبر مجھے

ڈالا ہے بیخودی نے عجب راہ پر مجھے
آنکھیں ہیں اور کچھ نہیں آتا نظر مجھے

کرنا ہے آج حضرتِ ناصح کا سامنا
مل جائے دو گھڑی کو تمہاری نظر مجھے

یکساں ہے حُسن و عشق کی سرمستیوں کا رنگ
اُن کی خبر نہیں ہے نہ اپنی خبر مجھے

میں دُور ہوں تو روئے سخن مجھ سے کس لیے
تم پاس ہو تو کیوں نہیں آتا نظر مجھے

مستانہ کر رہا ہوں رہِ عاشقی کو طے
لے جائے جذبِ شوق مرا اب جدھر مجھے

ڈرتا ہوں جلوۂ رُخِ جاناں کو دیکھ کر
اپنا بنا نہ لے کہیں میری نظر مجھے

یکساں ہے حسن و عشق کی سر مستیوں کا رنگ
ان کی خبر انہیں ہے نہ میری خبر مجھے

مرنا ہے ان کے پاؤں پہ رکھ کر سرِ نیاز
کرنا ہے آج قصۂ غم مختصر مجھے

سینے سے دل عزیز ہے، دل سے ہو تم عزیز
سب سے مگر عزیز ہے میری نظر مجھے

میں دُور ہوں تو روئے سخن مجھ سے کس لئے
تم پاس ہو، تو کیوں نہیں آتے نظر مجھے

کیا جانیے قفس میں رہے کیا معاملہ
اب تک جو ہیں عزیز مرے بال و پر مجھے

دل لے کے مجھ سے دیتے ہو داغِ جگرؔ مجھے
یہ بات بھولنے کی نہیں عمر بھر مجھے


(جگرؔ مراد آبادی)

 
Top